فقط ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خوددار ہوا کرتے ہیں
وہ جو پتھّر یونہی راہوں میں پڑے رہتے ہیں
ان کے سینے میں بھی شہکار ہوا کرتے ہیں
کبھی تو گل،کبھی شبنم،کبھی نکہت کبھی رنگ
تُو فقط ایک ہے لیکن تجھے کیا کیا سمجھوں
ظلم یہ ہے کہ ہے یکتا تیری بیگانہ روی
لطف یہ ہے کہ میں اب تک تجھے اپنا سمجھوں