اگر اتفاق سے بچ بھی گئے تو کسی کام کے نہیں رہیں گے۔
وہ لطیفہ سُنا ہوا ہے کہ ایک بندہ انتہائی بُرا گا رہا ہوتا ہے سٹیج پہ ۔ اتنی دیر میں تماشائیوں میں سے ایک بندہ چاقو نکال کے کھڑا ہو جاتا ہے ۔سر جی آپ تو بہت زیادہ خدمت کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ایسی خدمت کا میں آپ کو مشورہ ہرگز نہیں دے سکتی کہ جان سے ہاتھ دھونے کے ۱۰۰ فیصد چانسز ہیں۔
میں نے تو چھوٹی موٹی خدمتوں کے بارے میں کہا تھا۔ جیسے آپ کسی مشاعرے میں جائیں۔ کوئی نامور شاعرہ ہوں تو اسٹیج پر رضاکارانہ طور پر خود ہی صوفے چھوڑ کر قالین پر اپنی جگہ بنا لیں۔ دس پندرہ فارسی اشعار کا ترجمہ کرنے، اردو میں ریسرچ اور محفل کی ایڈمنسٹریشن سر انجام دینے پر یہی جگہ بنتی ہے۔
اب یہ چاہے آٹھ دس سال سے ہی شاعری کر رہی ہوں، اپنے آپ کو یہ نئی نویلی شاعرہ ہی کہیں گی۔ اس پر آپ کو ہاں میں ہاں ہی ملانی ہے۔ شاعری ہر حال میں بحور سے آزاد ہی آزاد ہوگی۔ کیوں ووں کی تو آواز ہی منہ سے نہیں نکالنی۔
اب چاہے ہارٹ اٹیک ہو جائے ہر شعر پر سبحان اللہ کہنا ہی کہنا ہے اور پوری شاعری سن کر ہی اٹھنا ہے۔ ہنسنا منع ہے چاہے ہنسی روکتے روکتے دم ہی کیوں نہ گھٹ جائے۔
اب شاعری ملاحظہ فرمائیے (یہ میں ایک مشہور و معروف شاعرہ کے کلام کا مرکزی خیال پیش کر رہی ہوں۔ خبردار، کسی نے اگر یہ سوچا کہ یہ خدانخواستہ میں اپنے دل سے باتیں بنا رہی ہوں)
آہا بارش آئی
بارش آئی
بادل آئے
طوفان نہیں آیا
اولے پڑے
ٹن ٹن آواز آئی
بارش نے گانے سنائے
ہم نے جھوم جھوم کر سنے
پرندے نہائے
سبھی جانوروں نے نہائی نہائی کی
آہا آہا آہا آہا
لا لا لا لا لا لا
پکوڑے بنے
بنڈے بنے
گلگلے بنے
سب نے کھائے
سب کچھ دھل گیا
سڑکیں دھل گئیں
گیلریوں میں ٹنگے کپڑے بھی دھل گئے
ہم بھی دھل گئے
آگے سینسر سینسر
آہا آہا آہا آہا
لا لا لا لا لا
تالیاں بھی بجانی ہیں۔ واہ واہ بھی کرنی ہے ورنہ آپ کو روڈ ہونے کا خطاب ملے گا۔
ہمت ہے تو زندہ بچ کر دکھائیے
ویسے قیس، فرہاد اور وامق سے اردو کی کون سی خدمات وابستہ ہیں؟؟؟"اردو" اگر وہی ہے جو میں سمجھ رہا ہوں تو واللہ میرے دل میں بھی "اردو" کی خدمت کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، میرا بس ہی نہیں چلتا ورنہ میں "اردو" کی ایسی خدمت کروں ایسی خدمت کروں کہ لوگ قیس و فرہاد و وامق وغیرہ وغیرہ کو بھول جائیں۔
لوگوں نے ان پر دفتر کے دفتر سیاہ کر ڈالےہیں، آپ خدمت کا پوچھتے ہیں۔ویسے قیس، فرہاد اور وامق سے اردو کی کون سی خدمات وابستہ ہیں؟؟؟
وارث سر جس " اُردو " کی بات کر رہے ہیں اس فیلڈ میں قیس فرہاد بہت بڑے اُردو دان گُزرے ہیں ۔ویسے قیس، فرہاد اور وامق سے اردو کی کون سی خدمات وابستہ ہیں
حد ہو گئی قبلہ، اردو شعر و ادب میں جتنا ذکر ان موصوفوں کا ہے اور کس کا ہے؟ویسے قیس، فرہاد اور وامق سے اردو کی کون سی خدمات وابستہ ہیں؟؟؟
اوہ۔۔۔حد ہو گئی قبلہ، اردو شعر و ادب میں جتنا ذکر ان موصوفوں کا ہے اور کس کا ہے؟
بھائی ذاتی خدمات کا تو صلہ ہے جو آج تک دنیا نے یاد رکھا ہوا ہے۔اوہ۔۔۔
تو یہ بات ہے۔۔۔
ہم ان بے چاروں کی ذاتی خدمات سمجھ بیٹھے!!!
اگلی باری لڑکوں کی۔۔۔
لڑکوں پہ بھی کچھ ہوجائے!!!
واہ واہ سبحان اللہ. اسے کہتے ہیں شاعری. ماشاءاللہ. استغفر اللہظفر اقبال نے ایک مرتبہ کنہیا لال کپور کی باتیں کے عنوان سے ایک کالم لکھا تھا، اس سے اقتباس ہے:
ایک مشاعرے کی صدارت کے لیے ایک دوست کے ہمراہ جا رہے ہیں کہ راستے میں ایک شاعرہ مس شمن بھی ساتھ ہو لیں‘ بولیں آپ نے ''شمن پٹاری‘‘ دیکھی؟ میں نے کہا‘ نہیں‘ پھر کہا ''شمن کیاری‘‘ ؟۔ میں نے انکار میں سر ہلایا۔ پھر بولیں ''شمن چنگاری‘‘؟ میں نے کہا نہیں‘ پھر بولیں‘ خیر کوئی بات نہیں۔ میرے پاس تینوں موجود ہیں۔ یہ کہتے ہی انہوں نے جھٹ اپنے بیگ میں سے ہندی کی تین چھوٹی چھوٹی کتابیں نکالیں اور کہا‘ کویتا سُنیں گے؟ میں نے مجبوراً اثبات میں سر ہلایا‘ بولیں‘ یہ ایک کویتا ہے جو میں نے اکیس برس کی عمر میں لکھی تھی۔ پہلا بند ہے :
شوں شوں کرتی... شاں شاں کرتی
بھک بھک کرتی... شک شک کرتی
چلی جا رہی ہے... اک گاڑی
کھرڑ کھرڑ کھڑ... گھرڑ گھرڑ گھڑ
گھڑ گھڑ کرتی... بھرڑ بھرڑ بھڑ
بھرڑ بھرڑ بھڑ... بھڑ بھڑ کرتی
چلی جا رہی ہے... اک گاڑی
شک شوں شک شوں... شک شوں کرتی
چھپ چھوں چھپ چھوں... چھپ چھوں کرتی
ٹپ ٹوں ٹپ ٹوں... ٹپ ٹوں کرتی
چلی جا رہی ہے... اک گاڑی
بولیں کہ اس کویتا کے اکیس بند تھے کیونکہ انہوں نے یہ نظم اکیس برس کی عمر میں لکھی تھی۔ پھر کہا۔ اچھا اب سُنیئے کوئل اور کوّا...
ایک تھا کوّا، ایک تھی کوئل
کوئل کُوکی کُو کُو کُو کُو
کوّا بولا کائیں کائیں
کوئل اب کے کُچھ نہ بولی
کوّا بولا کوئل پیاری
گھر کر آئی بدریا کاری
آئو چلو جمنا تٹ جائیں
ناچیں کُودیں شور مچائیں
کوئل کُوکی کُو کُو کُو کُو
کوّا بولا کائیں کائیں
میں نے ان دونوں کو ڈانٹا
کیا کرتے ہو‘ ہائیں ہائیں
وہ لطیفہ سُنا ہوا ہے کہ ایک بندہ انتہائی بُرا گا رہا ہوتا ہے سٹیج پہ ۔ اتنی دیر میں تماشائیوں میں سے ایک بندہ چاقو نکال کے کھڑا ہو جاتا ہے ۔
سنگر گھبرا کے گانا گانا بند کر دیتا ہے ۔
چاقو والا بندہ کہتا ہے کہ :
سو ہنیا توں گائی جا ۔ میں تے اوہنوں لبھن ڈیا واں جیہڑا تینوں ایتھے لے کے آیا اے
ایسے ہی جو بندہ اُس شاعرہ کو مدعو کرتا ہے اسے ڈھونڈ لیں بس ۔ سمجھیں کام ہو گیا
اللہ۔۔۔۔۔۔آپ کی دکھ بھری باتیں سن کر مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے۔بھائی میرے آپ نے بھی لگتا ہے دنیا نہیں دیکھی!!!!
ان کے تو انٹرویو بھی "مشہور و معروف" "عالمی" "ادبی" رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ کو تو ریڈیو پروگرامز میں بھی بلایا جا رہا ہے۔ اب بھئی کوئی یہ نہ سمجھے کہ خدانخواستہ بی بی سی یا ریڈیو پاکستان والے بلا رہے ہیں۔
آپ نام لیں گی تو شاید کلک کر جائے ۔ ورنہ میرے ذہن میں تو یہ ہے کہ آج کل ہزاروں ایسی شاعرہ ہیں جو اس معیار پہ پورا اترتی ہیں ۔بھائی میرے آپ نے بھی لگتا ہے دنیا نہیں دیکھی!!!!
ان کے تو انٹرویو بھی "مشہور و معروف" "عالمی" "ادبی" رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ کو تو ریڈیو پروگرامز میں بھی بلایا جا رہا ہے۔ اب بھئی کوئی یہ نہ سمجھے کہ خدانخواستہ بی بی سی یا ریڈیو پاکستان والے بلا رہے ہیں۔
بالکل جی۔۔۔۔ جلدی سے تعارف کروائیں۔ ان دنوں ڈاکٹر صاحب ویسے بھی متوجہ کیے جارہے ہیں۔آپ نام لیں گی تو شاید کلک کر جائے ۔ ورنہ میرے ذہن میں تو یہ ہے کہ آج کل ہزاروں ایسی شاعرہ ہیں جو اس معیار پہ پورا اترتی ہیں ۔
محترم ڈاکٹر عامر شہزاد کے توجہ دلانے پر تعاف پیش خدمت ہے۔۔۔
اللہ۔۔۔۔۔۔آپ کی دکھ بھری باتیں سن کر مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے۔
آپ تو اچھی خاصی "شاعرہ جلی" یا "باجی جلی" ہیں۔
اب یہاں آ گئی ہیں تو یہاں کے "باجے" بھی مشکوک لگ رہے ہیں آپ کو
کوئی بات نہیں،اللہ سب دیکھ رہا ہے۔
سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔
آپ نام لیں گی تو شاید کلک کر جائے ۔ ورنہ میرے ذہن میں تو یہ ہے کہ آج کل ہزاروں ایسی شاعرہ ہیں جو اس معیار پہ پورا اترتی ہیں ۔
چوہدری صاحب مُڑ جاوو تُسی ۔ ۔۔ نئیں تے مینوں پنڈی آونا پینا اےبالکل جی۔۔۔۔ جلدی سے تعارف کروائیں۔ ان دنوں ڈاکٹر صاحب ویسے بھی متوجہ کیے جارہے ہیں۔