فیس بکی لڑکیوں کا تو کچھ معلوم نہیں کہ فیس بک پر 'بیگم 'نام کا فلٹر لگا ہوا ہے، البتہ ایک مرتبہ فارغ وقت میں فیس بکی لڑکوں پر کچھ لکھنے کے لئے قلم اٹھایا تھا، ان کے کرتوت دیکھ کر دل دھک سے بیٹھ گیا اور قلم وہیں چھوڑ دیا۔ اب تک منہ چڑاتا رہتا ہے۔
وارث بھائی بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ نے اب تک دنیا نہیں دیکھی اگر آپ اب تک اردو کی "نئے زمانے" کی "نئی نویلی" نامور مصنفاؤں، لکھارنوں، شاعراؤں، "انٹیلیکچوئیل تھنکرز"، فلاسفرنیاؤں سے ناواقف ہیں تو آپ نے اردو کی بھلا کیا خدمت سر انجام دی
"اردو" اگر وہی ہے جو میں سمجھ رہا ہوں تو واللہ میرے دل میں بھی "اردو" کی خدمت کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، میرا بس ہی نہیں چلتا ورنہ میں "اردو" کی ایسی خدمت کروں ایسی خدمت کروں کہ لوگ قیس و فرہاد و وامق وغیرہ وغیرہ کو بھول جائیں۔
حالانکہ آپ کو تکنیکی طور پر کہنا چاہیے تھا کہ گُل نوخیز اختر سے رابطہ کریں، لیکن اس میں شاید قباحت یہ ہے کہ جو نوخیز گُل سے رابطہ کرے وہ پھر پتا نہیں اختر شماری بھی کرے گا کہ نہیں
"اردو" اگر وہی ہے جو میں سمجھ رہا ہوں تو واللہ میرے دل میں بھی "اردو" کی خدمت کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، میرا بس ہی نہیں چلتا ورنہ میں "اردو" کی ایسی خدمت کروں ایسی خدمت کروں کہ لوگ قیس و فرہاد و وامق وغیرہ وغیرہ کو بھول جائیں۔
فیس بکی لڑکیوں کا تو کچھ معلوم نہیں کہ فیس بک پر 'بیگم 'نام کا فلٹر لگا ہوا ہے، البتہ ایک مرتبہ فارغ وقت میں فیس بکی لڑکوں پر کچھ لکھنے کے لئے قلم اٹھایا تھا، ان کے کرتوت دیکھ کر دل دھک سے بیٹھ گیا اور قلم وہیں چھوڑ دیا۔ اب تک منہ چڑاتا رہتا ہے۔
"اردو" اگر وہی ہے جو میں سمجھ رہا ہوں تو واللہ میرے دل میں بھی "اردو" کی خدمت کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، میرا بس ہی نہیں چلتا ورنہ میں "اردو" کی ایسی خدمت کروں ایسی خدمت کروں کہ لوگ قیس و فرہاد و وامق وغیرہ وغیرہ کو بھول جائیں۔
سر جی آپ تو بہت زیادہ خدمت کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ایسی خدمت کا میں آپ کو مشورہ ہرگز نہیں دے سکتی کہ جان سے ہاتھ دھونے کے ۱۰۰ فیصد چانسز ہیں۔
میں نے تو چھوٹی موٹی خدمتوں کے بارے میں کہا تھا۔ جیسے آپ کسی مشاعرے میں جائیں۔ کوئی نامور شاعرہ ہوں تو اسٹیج پر رضاکارانہ طور پر خود ہی صوفے چھوڑ کر قالین پر اپنی جگہ بنا لیں۔ دس پندرہ فارسی اشعار کا ترجمہ کرنے، اردو میں ریسرچ اور محفل کی ایڈمنسٹریشن سر انجام دینے پر یہی جگہ بنتی ہے۔
اب یہ چاہے آٹھ دس سال سے ہی شاعری کر رہی ہوں، اپنے آپ کو یہ نئی نویلی شاعرہ ہی کہیں گی۔ اس پر آپ کو ہاں میں ہاں ہی ملانی ہے۔ شاعری ہر حال میں بحور سے آزاد ہی آزاد ہوگی۔ کیوں ووں کی تو آواز ہی منہ سے نہیں نکالنی۔
اب چاہے ہارٹ اٹیک ہو جائے ہر شعر پر سبحان اللہ کہنا ہی کہنا ہے اور پوری شاعری سن کر ہی اٹھنا ہے۔ ہنسنا منع ہے چاہے ہنسی روکتے روکتے دم ہی کیوں نہ گھٹ جائے۔
اب شاعری ملاحظہ فرمائیے (یہ میں ایک مشہور و معروف شاعرہ کے کلام کا مرکزی خیال پیش کر رہی ہوں۔ خبردار، کسی نے اگر یہ سوچا کہ یہ خدانخواستہ میں اپنے دل سے باتیں بنا رہی ہوں)
آہا بارش آئی
بارش آئی
بادل آئے
طوفان نہیں آیا
اولے پڑے
ٹن ٹن آواز آئی
بارش نے گانے سنائے
ہم نے جھوم جھوم کر سنے
پرندے نہائے
سبھی جانوروں نے نہائی نہائی کی
آہا آہا آہا آہا
لا لا لا لا لا لا
پکوڑے بنے
بنڈے بنے
گلگلے بنے
سب نے کھائے
سب کچھ دھل گیا
سڑکیں دھل گئیں
گیلریوں میں ٹنگے کپڑے بھی دھل گئے
ہم بھی دھل گئے
آگے سینسر سینسر
آہا آہا آہا آہا
لا لا لا لا لا
تالیاں بھی بجانی ہیں۔ واہ واہ بھی کرنی ہے ورنہ آپ کو روڈ ہونے کا خطاب ملے گا۔