فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

جلی۔۔۔بی ہم نہیں کھانے والے
کیا کہیں گے یہ زمانے والے
ل۔۔۔ےکے رشوت بتا دیا ہم نے
ہم نہیں ایس۔۔۔ے بتانے والے
 

گرو جی

محفلین
ہم نے اوروں‌کی طرح دل میں بسایا تمہیں
تم نے بھی اوروں کی طرح ہمیشہ رلایا ہمیں
 

الف عین

لائبریرین
واہ کیسا سعود چہکا ہے
بات کرتا ہے اپنے گلشن کی
ہم کو یاد آ گیا نظیر اپنا
’واہ کیا بات کورے برتن کی‘
 
یہ لوگ کہاں سے آتے ہیں اقب۔۔۔ال کی باتیں کرتے ہیں
لیکن جب بات عمل کی ہو تو آ - با - شائیں کرتے ہیں
سچ کہتا ہ۔۔وں ہم سارے ہی باتوں کے مجاہد بنتے ہیں
شمشیر و سناں کی باتیں بھی ہم دائیں بائیں کرتے ہ۔یں
اب قوم مری ملا۔حاکم۔عادل کی جنگ میں الجھی ہے
سر پر آیا فتنوں کا زمن یہ شوخ ادائی۔۔۔ں ک۔رتے ہ۔۔۔یں
 
روٹ۔۔۔ی کپ۔۔۔ڑا رہن۔۔ے کو جگہ عزت سے ہماری عمر کٹے
یہ خواب نہیں حق اپنا ہے مانگیں کس سے حیران ہیں ہم
یہ م۔۔ل۔۔ک ب۔۔ن۔۔ا آزاد ہ۔۔وئ۔۔ے ہ۔۔وتے ہ۔۔ی ہمارا باپ مرا
اق۔۔ب۔۔ال گ۔۔ئ۔۔ے ج۔۔ی۔ن۔ا بھی گئے مقتول لیاقت خان ہیں ہم
آئ۔۔ے ای۔۔سے لیڈر ہم میں جنہوں نے ہمیں پھ۔۔ر کاٹ دی۔۔ا
کچی عمرے جو لٹ جائے اک ایسے حسن کی کان ہیں ہم
زر- داری اور م۔۔۔ہاجر ہیں ۔ سندھو پختونست۔۔۔ان ہیں ہم
ہم لوگ س۔۔رئ۔یکی پٹی کے بے حق ہیں کیا انسان ہیں ہم
طال۔۔ب ہ۔یں دی۔۔۔۔۔ن کے دہشت ہے پرویز مشرف ظالم پر
پ۔نجاب ب۔ل۔وچ کے جھگڑے میں گم گشتہ پاکستان ہیں ہم
 

مغزل

محفلین
ک۔۔س بات پہ ح۔۔۔واس مع۔۔طل ، زبان گ۔نگ
فیصل ع۔ظیم ، ل۔وگ وہی ہیں عظی۔۔۔م ج۔و
رکھتے ہ۔یں لب خموش، دلوں پر لگائے ق۔فل
بس بیچ کھائے جاتے ہیں اپنوں کی ’بوٹیاں ‘

یہ ملک اب ہے مِلکِ یزی۔دانِ ش۔ب پ۔رست
’’ روئیے زار زار کیوں کیجیئے ہائے ہائے کیوں ‘‘ (ناموزوں ہی موزوں ہے یہاں)
 

مغزل

محفلین
یہاں پر قوم کی اک ماں ، عافیہ کی بات ہے صاحب
پھریں گے ہم تو جنگل میں ، مگر وہ جشنِ آزادی ؟؟؟؟
 
یہاں پر قوم کی اک ماں ، عافیہ کی بات ہے صاحب
پھریں گے ہم تو جنگل میں ، مگر وہ جشنِ آزادی ؟؟؟؟

ک۔۔۔۔۔۔۔۔تنی مائیں ہم نے بیچی "آقا" کے فرمانے پر
کتنوں کو جیلوں میں ڈالا حق کی بات سنانے پر
آزادی کا جشن منائیں، ہ۔م تم پاکستانی ہی۔۔۔ں
دنیا پر آنے س۔ے پہلے اپنے م۔۔ر م۔۔ر جان۔۔۔ے پر؟
 
Top