صائمہ رمضان
محفلین
سورۂ توبہ آیت نمبر5، جس میں حرمت والے مہینوں اور مشرکین کا بیان ہےآیت السیف کون سی ہے ؟
آخری تدوین:
سورۂ توبہ آیت نمبر5، جس میں حرمت والے مہینوں اور مشرکین کا بیان ہےآیت السیف کون سی ہے ؟
تزکیہ فعل لازم نہیں فعل متعدی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تزکیہ نفس خود سے نہیں ہوتا، کسی سے کروایا جاتا ہے۔۔۔
آیت السیفسورۂ توبہ آیت نمبر5، جس میں حرمت والے مہینوں اور مشرکین کا بیان ہے
سطر کشیدہ بات مطلق نہیں ہے۔ تفسیرِ طبری میں دونوں وضاحتیں موجود ہیں کہ تزکیۂ نفس خود کرے یا ربّ کریم تزکیہ فرمائے۔ زکّٰی فعل کی اسناد ذاتِ خداوندی کی طرف بھی ہوسکتی ہے اور مَنْ موصولہ کی طرف بھی۔ حذفِ اسناد کے ساتھ ذِکْر کررہا ہوں:تزکیہ فعل لازم نہیں فعل متعدی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تزکیہ نفس خود سے نہیں ہوتا، کسی سے کروایا جاتا ہے۔۔۔
تو تعارض کیا ہوا؟؟؟سطر کشیدہ بات مطلق نہیں ہے۔ تفسیرِ طبری میں دونوں وضاحتیں موجود ہیں کہ تزکیۂ نفس خود کرے یا ربّ کریم تزکیہ فرمائے۔ زکّٰی فعل کی اسناد ذاتِ خداوندی کی طرف بھی ہوسکتی ہے اور مَنْ موصولہ کی طرف بھی۔ حذفِ اسناد کے ساتھ ذِکْر کررہا ہوں:
[arabic]عن ابن عباس ( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا ) يقول: قد أفلح من زكَّى اللهُ نفسه.
عن مجاهد وسعيد بن جُبير وعكرِمة: ( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا ) قالوا: من أصلحها.
عن قتادة ( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا ) من عمل خيرا زكَّاها بطاعة الله.
عن قتادة ( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا ) قال: قد أفلح من زكَّى نفسَه بعمل صالح.
قال ابن زيد، في قوله: ( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا ) يقول: قد أفلح من زكى اللهُ نفسَه .[/arabic]
تزکیہ فعل لازم نہیں فعل متعدی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تزکیہ نفس خود سے نہیں ہوتا، کسی سے کروایا جاتا ہے۔۔۔
تو تعارض کیا ہوا؟؟؟
درست یہ ہے کہ بندہ خود سے بھی تزکیۂ نفس کرسکتا ہے۔تزکیہ نفس خود سے نہیں ہوتا، کسی سے کروایا جاتا ہے۔۔۔
کسی حد تک۔۔۔درست یہ ہے کہ بندہ خود سے بھی تزکیۂ نفس کرسکتا ہے۔
متفق۔کسی حد تک۔۔۔
لیکن بڑے امور میں استاد اور شیخ کی ضرورت رہے گی۔۔۔
جبرائیل علیہ السلامجبرائیل على نبينا وعليه الصلوة والسلام کی طرف کی گئی ہے؟
لیکن وہ کونسی آیت ہے جس میں (ربِّ کریم کی عطا سے) بیٹے دینے کی نسبت روحِ امین سیدنا جبرائیل على نبينا وعليه الصلوة والسلام کی طرف کی گئی ہے؟
ایک احتیاط کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا، یہ کہنا چاہیے کہ ”میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔“ براہ راست نفی نہیں کردینی چاہیے۔بیٹا دینے کی نسبت تو جبرائیل علیہ السلام کی طرف نہیں کی گئی ۔
[arabic]على نبينا وعليه الصلوة والسلام[/arabic] کا مطلب ہے: ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان (جبریلِ امین) پر درود وسلام ہو۔جبرائیل علیہ السلام
علی نبینا کا مطلب ہے ہمارے نبی پر
اور جبرائیل علیہ السلام ہمارے نبی نہیں بلکہ الله کے مقرب فرشتے ہیں ۔ فرشتوں کے سردار اور روح الامین و روح القدس ہیں ۔
ایک احتیاط کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا، یہ کہنا چاہیے کہ ”میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔“ براہ راست نفی نہیں کردینی چاہیے۔
درست ہے ۔على نبينا وعليه الصلوة والسلام کا مطلب ہے: ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان (جبریلِ امین) پر درود وسلام ہو۔
عربی قاعدے کے مطابق جملہ ٹھیک نہیں ہوگا۔سیدنا جبرائیل و علی نبینا علیہ الصلوة والسلام ہونا چاہیے
سمجھ آگئی ۔ جزاک الله خیرا کثیراعلى نبينا وعليه الصلوة والسلام
پارہ نمبر 28 سورۃ الحديد، 57 : 27اسلام میں رہبانیت کا حکم نہیں ۔ قرآن مجید کی کس آیت مبارکہ میں ذکر کیا گیا ہے ؟