ام اویس

محفلین
اللہ پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟
یہ سوال اور اس کا جواب کیا ہے؟

کس سورة کی کن آیات میں بتایا گیا؟
 

ام اویس

محفلین
مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے یعنی تہمتِ بدکاری پھیلانے پر سخت عذاب کی وعید کن آیات میں دی گئی ہے ؟
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟
یہ سوال اور اس کا جواب کیا ہے؟

قَالَ كَمْ لَبِثْتُ۔مْ فِى الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ (112)

’’(اللہ) پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟‘‘ (۱۱۱۲)

وہ لوگ جو چیخ پکار کر رہے ہوں گے کہ الٰہی ہمیں ایک موقع اور دے دے، اُن سے کہا جائے گا کہ بتائو، دنیا میں تم نے کتنا عرصہ گزارا، کتنے سال وہاں رہے ہو۔
قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْاَلِ الْعَآدِّيْنَ (113)

’’وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجئے۔‘‘
(۱۱۱۳)
قرآن نے ان سب لوگوں کا مشترک جواب یہ نقل کیا ہے کہ ہم ایک دن رہے یا اُس سے بھی کچھ کم ۔ اُس وقت یہ احساسات ہوں گے۔ جب لوگ مڑ کر پیچھے دیکھیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ ہم نے دنیا میں جو وقت گزارا تھا وہ ایک روز یا اُس سے بھی کم دورانیے پر مشتمل تھا۔ یہ بات بالکل قابل فہم ہے۔ جو لوگ زندگی کے60، 70 برس گزار چکے ہیں۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے یعنی تہمتِ بدکاری پھیلانے پر سخت عذاب کی وعید کن آیات میں دی گئی ہے ؟

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ

بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ‘ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(النور -19)
 

ام اویس

محفلین
الله تعالی حالت نیند میں اور موت کے وقت روحوں کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے۔
کس آیت میں بتایا گیا ؟
 

ام اویس

محفلین
قرآن مجید میں کون کون سے لوگوں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری بصورت وعید دی گئی؟
استغفر الله
 

شمشاد

لائبریرین
قرآن مجید میں کون کون سے لوگوں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری بصورت وعید دی گئی؟
استغفر الله
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٤﴾
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:174) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ‎﴿السجدۃ:٢٠﴾
لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو (السجدۃ:20) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ‎﴿الاحقاف:٣٤﴾
وه لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے ﻻئے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا، اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزه چکھو (الاحقاف:34) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 

شمشاد

لائبریرین
الله تعالی حالت نیند میں اور موت کے وقت روحوں کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے۔
کس آیت میں بتایا گیا ؟
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ‎﴿الزمر:٤٢﴾‏
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے، پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ غور کرنے والوں کے لیے اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں (الزمر:42) (ترجمہ: محمد جونا گڑھی)
 

شمشاد

لائبریرین
لوگوں کی خواہشات کو کن چیزوں سے زینت دی گئی؟
آیت و سورۃ بتائیں
معذرت کہ سوال واضح نہیں ہے۔ پھر بھی :

الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ‎﴿الکھہف:٤٦﴾
مال واوﻻد تو دنیا کی ہی زینت ہے، اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ﺛواب اور (آئنده کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں (الکہف:46) (ترجمہ : محمد جونا گڑھی)

وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ‎﴿النحل:٨﴾‏
گھوڑوں کو، خچروں کو، گدھوں کو اس نے پیدا کیا کہ تم ان کی سواری لو اور وه باعﺚ زینت بھی ہیں۔ اور بھی وه ایسی بہت چیزیں پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم بھی نہیں (النحل:8) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ‎﴿الحدید:٢٠﴾
خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال واوﻻد میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیاده بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وه خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وه بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں (الحدید:20) (ترجمہ : محمد جونا گڑھی)
 

ام اویس

محفلین
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٤﴾
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:174) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ‎﴿السجدۃ:٢٠﴾
لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو (السجدۃ:20) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ‎﴿الاحقاف:٣٤﴾
وه لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے ﻻئے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا، اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزه چکھو (الاحقاف:34) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
بشرھم بعذاب الیم
یعنی دردناک عذاب کی بشارت
قرآن مجید میں کہاں کہاں ہے؟
جیسے

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

اردو:

جو لوگ اللہ کی آیتوں کو نہیں مانتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں اور جو انصاف کرنے کا حکم دیتے ہیں انہیں بھی مار ڈالتے ہیں ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو۔
 

ام اویس

محفلین
معذرت کہ سوال واضح نہیں ہے۔ پھر بھی :

الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ‎﴿الکھہف:٤٦﴾
مال واوﻻد تو دنیا کی ہی زینت ہے، اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ﺛواب اور (آئنده کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں (الکہف:46) (ترجمہ : محمد جونا گڑھی)

وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ‎﴿النحل:٨﴾‏
گھوڑوں کو، خچروں کو، گدھوں کو اس نے پیدا کیا کہ تم ان کی سواری لو اور وه باعﺚ زینت بھی ہیں۔ اور بھی وه ایسی بہت چیزیں پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم بھی نہیں (النحل:8) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ‎﴿الحدید:٢٠﴾
خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال واوﻻد میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیاده بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وه خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وه بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں (الحدید:20) (ترجمہ : محمد جونا گڑھی)

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ

اردو:

لوگوں کو ان کی خواہشوں کی چیزیں یعنی عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے بڑے بڑے ڈھیر اور نشان لگے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی بڑی زینت دار معلوم ہوتی ہیں مگر یہ سب دنیا ہی کی زندگی کے سامان ہیں۔ اور اللہ کے پاس بہت اچھا ٹھکانہ ہے۔
آل عمران: 14
 

شمشاد

لائبریرین
بشرھم بعذاب الیم
یعنی دردناک عذاب کی بشارت
قرآن مجید میں کہاں کہاں ہے؟

ویسے تو قرآن پاک میں عذاب کی وعید بہت ساری جگہوں پر نازل ہوئی ہے لیکن درد ناک عذاب کی وعید 70 جگہوں پر آئی ہے۔

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ‎﴿البقرۃ:١٠﴾
ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:10) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٠٤﴾
اے ایمان والو! تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) “راعنا” نہ کہا کرو، بلکہ “انظرنا” کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:104) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٤﴾
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:174) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى ۖ الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ ۗ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٨﴾‏
اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے۔ ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا (البقرۃ:178 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ‎﴿آل عمران:٢١﴾
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں اورناحق نبیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں اور جو لوگ عدل وانصاف کی بات کہیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں، تو اے نبی! انہیں دردناک عذاب کی خبردے دیجئے (آل عمران:21) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:٧٧﴾‏
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (آل عمران:77) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ ‎﴿آل عمران:٩١﴾‏
ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے، گو فدیئے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے واﻻ عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں (آل عمران:91) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:١٧٧﴾
کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان ہی کے لئے المناک عذاب ہے (آل عمران:177) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:١٨٨﴾‏
وه لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے (آل عمران:188 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ‎﴿النساء:١٨﴾
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے (النساء:18 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

مندرجہ بالا آیات کے علاوہ مندرجہ ذیل آیات میں درد ناک عذاب کی وعید آئی ہے :
سورۃ النساء، آیہ 138، 161، 173
سورۃ المائدۃ، آیہ 36، 73، 94
سورۃ الانعام، آیہ 70
سورۃ الاعراف، آیہ 73
سورۃ الانفال، آیہ 32
سورۃ التوبۃ، آیہ 3، 34، 39، 61، 74، 79، 90
سورۃ یونس، آیہ 4، 88، 97
سورۃ ھود، آیہ 26، 48
سورۃ یوسف، آیہ 25
سورۃ ابراہیم، آیہ 22
سورۃ الحجر، آیہ 50
سورۃ النحل، آیہ 63، 104، 117
سورۃ الاسراء، آیہ 10
سورۃ الحج، آیہ 25
سورۃ النور، آیہ 19، 63
سورۃ الفرقان، آیہ 37
سورۃ الشعراء، آیہ 201
سورۃ العنکبوب، آیہ 23
سورۃ لقمان، آیہ 7
سورۃ الاحزاب، آیہ 8
سورۃ سباء، آیہ 5
سورۃ یٰسین، آیہ 18
سورۃ الصافات، آیہ 38
سورۃ الشوری، آیہ 21، 42
سورۃ الزخرف، آیہ 65
سورۃ الدخان، آیہ 11
سورۃ الجاثیہ، آیہ 8، 11
سورۃ الاحقاف، آیہ 24، 31
سورۃ الفتح، آیہ 16، 17، 25
سورۃ الذاریات، آیہ 37
سورۃ المجادلۃ، آیہ 4
سورۃ الحشر، آیہ 15
سورۃ الصف، آیہ 10
سورۃ التغابن، آیہ 5
سورۃ الملک، آیہ 28
سورۃ نوح، آیہ 1
سورۃ المزمل، آیہ 13
سورۃ الانسان، آیہ 31
سورۃ الانشقاق، آیہ 24
 

شمشاد

لائبریرین
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ

اردو:

لوگوں کو ان کی خواہشوں کی چیزیں یعنی عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے بڑے بڑے ڈھیر اور نشان لگے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی بڑی زینت دار معلوم ہوتی ہیں مگر یہ سب دنیا ہی کی زندگی کے سامان ہیں۔ اور اللہ کے پاس بہت اچھا ٹھکانہ ہے۔
آل عمران: 14
جزاک اللہ خیر
 

ام اویس

محفلین
ویسے تو قرآن پاک میں عذاب کی وعید بہت ساری جگہوں پر نازل ہوئی ہے لیکن درد ناک عذاب کی وعید 70 جگہوں پر آئی ہے۔

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ‎﴿البقرۃ:١٠﴾
ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:10) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٠٤﴾
اے ایمان والو! تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) “راعنا” نہ کہا کرو، بلکہ “انظرنا” کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:104) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٤﴾
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے (البقرۃ:174) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى ۖ الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ ۗ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿البقرۃ:١٧٨﴾‏
اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے۔ ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا (البقرۃ:178 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ‎﴿آل عمران:٢١﴾
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں اورناحق نبیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں اور جو لوگ عدل وانصاف کی بات کہیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں، تو اے نبی! انہیں دردناک عذاب کی خبردے دیجئے (آل عمران:21) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:٧٧﴾‏
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (آل عمران:77) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ ‎﴿آل عمران:٩١﴾‏
ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے، گو فدیئے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے واﻻ عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں (آل عمران:91) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:١٧٧﴾
کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان ہی کے لئے المناک عذاب ہے (آل عمران:177) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران:١٨٨﴾‏
وه لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے (آل عمران:188 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ‎﴿النساء:١٨﴾
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے (النساء:18 ) (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

مندرجہ بالا آیات کے علاوہ مندرجہ ذیل آیات میں درد ناک عذاب کی وعید آئی ہے :
سورۃ النساء، آیہ 138، 161، 173
سورۃ المائدۃ، آیہ 36، 73، 94
سورۃ الانعام، آیہ 70
سورۃ الاعراف، آیہ 73
سورۃ الانفال، آیہ 32
سورۃ التوبۃ، آیہ 3، 34، 39، 61، 74، 79، 90
سورۃ یونس، آیہ 4، 88، 97
سورۃ ھود، آیہ 26، 48
سورۃ یوسف، آیہ 25
سورۃ ابراہیم، آیہ 22
سورۃ الحجر، آیہ 50
سورۃ النحل، آیہ 63، 104، 117
سورۃ الاسراء، آیہ 10
سورۃ الحج، آیہ 25
سورۃ النور، آیہ 19، 63
سورۃ الفرقان، آیہ 37
سورۃ الشعراء، آیہ 201
سورۃ العنکبوب، آیہ 23
سورۃ لقمان، آیہ 7
سورۃ الاحزاب، آیہ 8
سورۃ سباء، آیہ 5
سورۃ یٰسین، آیہ 18
سورۃ الصافات، آیہ 38
سورۃ الشوری، آیہ 21، 42
سورۃ الزخرف، آیہ 65
سورۃ الدخان، آیہ 11
سورۃ الجاثیہ، آیہ 8، 11
سورۃ الاحقاف، آیہ 24، 31
سورۃ الفتح، آیہ 16، 17، 25
سورۃ الذاریات، آیہ 37
سورۃ المجادلۃ، آیہ 4
سورۃ الحشر، آیہ 15
سورۃ الصف، آیہ 10
سورۃ التغابن، آیہ 5
سورۃ الملک، آیہ 28
سورۃ نوح، آیہ 1
سورۃ المزمل، آیہ 13
سورۃ الانسان، آیہ 31
سورۃ الانشقاق، آیہ 24
الله کریم عذاب سے اپنی پناہ میں رکھے۔
اتنی تفصیل کا بہت شکریہ
لیکن !
آپ نے میرے سوال کو غور سے نہیں پڑھا۔
جزاک الله خیرا کثیرا کثیرا
 

سیما علی

لائبریرین
سورہ اسراء کی آیہ 60 میں ارشاد خداوندی ہوتا ہے:
وَ ما جَعَلنا الرّؤیاء الَّتی اَرَیناکَ اِلّا فِتنَهً لِلناسِ وَ الشَجَرهَ المَلعونَهَ فی القُرآنِ وَ نُخَوِّفُهُم فما یزیدُهُم اِلّا طُغیاناً کبیراً
ترجمہ: "اور جو خواب ہم نے تمہیں دکھایا اسے لوگوں کیلئے فتنہ قرار دیا اور اسی طرح وہ شجرہ جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے اور ہم انہیں ڈراتے ہیں و ان کو اس سے بڑی سرکشی پیدا ہوتی ہے"۔
 

عرفان سعید

محفلین
جنت کو دارالسلام کا نام کس آیت میں دیا گیا؟
سورۃ الانعام

لَہُمۡ دَارُ السَّلٰمِ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۖ وَہُوَ وَلِیُّہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ
اُن کیلیے اُن کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا سر پرست ہے اُس صحیح طرز عمل کی وجہ سے جو انہوں نے اختیار کیا
 

سیما علی

لائبریرین
جنت کو دارالسلام کا نام کس آیت میں دیا گیا؟
{وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ:اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے۔} دنیا کی بے ثباتی بیان فرمانے کے بعد اس آیت میں باقی رہنے والے گھر جنت کی طرف دعوت دی گئی اور فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو اس گھر کی طرف بلاتا ہے جس میں ہر قسم کی تکلیف اور مصیبت سے سلامتی ہے۔
دارُالسَّلام سے مراد جنت ہے۔ اوریہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی بے انتہاء رحمت اور اس کا کرم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو جنت کی دعوت دی۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۲۵، ۲ / ۳۱۱)
 
Top