سیفی
محفلین
فاروق سرور خان صاحب
آپ نے بے شک ایک سے زیادہ بار سوالات کے جوابات دیئے ہوں گے مگر ان میں مجھے پوچھی گئی باتوں کا کوئی اشارہ تک نہیں ملا۔ آپ کی لمبی چوڑی پوسٹوں کو بارہا پڑھنے کے باوجود میں نے خود کو قاصر پایا کہ آپ کا واضح جواب معلوم کرسکوں۔ اسی لئے میں نے نکتہ وار سوالات کا آغاز کیا کہ ہر پوسٹ میں صرف ایک سوال پوچھوں اور آپ سے استدعا کی کہ ممکن حد تک مختصر جواب عنائت فرمائیں۔ مگر آپ ایک جملہ کے جواب کے ساتھ اگر مگر اور مشروط جملوں کی بھرمار نہ جانے کیوں کر دیتے ہیں۔
آپ نے جو مجھ سے میرے مسلک بارے جو سوالات پوچھے اور میری علمی قابلیت اور انھی پوچھے گئے سوالات پر میری رائے پوچھی۔ ان کے جوابات بھی میں نے اس لئے نہیں دیئے کہ پھر ان پر آپ نے بحث شروع کر دینی تھی اور یہ دھاگہ ایک بے مقصد ٹائپنگ مشق بن جانا تھا۔
ہر فورم اور عملی زندگی میں ہر مجلس کا اصول ہے کہ جو شخص دعویٰ لے کر آتا ہے اسی کے ذمہ دلائل بھی ہوتے ہیں اور اسی سے اس کے موقف بارے تمام لوگ مختلف جہتوں سے سوالات بھی کرتے ہیں۔ اب وہ ان سوالات کے جواب دینے کی بجائے پوچھنے والے سے یہ کہنے لگے کہ بھئی بتاؤ تمہارا کیا نظریہ ہے، تم کن کتابوں پر یقین رکھتے ہو اور پھر اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کی بجائے ان کتابوں کی صحت پر بحث شروع کردے تو آپ ہی بتائیں کہ کیا یہ قرینِ انصاف ہے۔
یا تو دعویٰ ہی نہ کریں۔ جو لوگوں کا مستعمل طریق ہے۔ وہ اس پر چل رہے ہیں انھیں چلنے دیں۔ جب دعویٰ نیا پیش کرتے ہیں کہ آپ کا طریق درست نہ ہے تو پھر واضح طور پر اپنے دلائل دیں۔ سوالات کے جواب دیں۔ پوچھنے والے کو الٹا سوالات میں الجھانا کیا معنی رکھتا ہے۔
اب اگر میں آپ کے سوالات کا جواب دوں کہ جناب یہ مسلک ہے میرا۔ ان کتب پر میں ایمان رکھتا ہوں۔ آپ نے فٹ سے ان کتابوں پر بحث شروع کردینی ہے۔ یہ لو جی ان کتابوں میں یہ ہے وہ ہے۔ فلاں مسلک کو تم نہیںمانتے اور فلاں تم کو نہیں مانتے۔ اور اصل مقصود بیچ میں رہ جانا ہے۔ اور میرے پاس خواہ مخواہ کی سرپھٹول کا کوئی وقت اور ارادہ نہیں۔
آپ اگر ایک نئے دعویٰ سے آئے ہیں کہ جی اہانتِ رسول پر مسلمانوں کا طرزِ عمل، ان کے مسالک کی تعلیمات درست نہیں اور اسلام کی اصل تعلیمات کے موافق نہیں تو پھر ہمیں بھی پوچھنے دیں سوالات۔ اور دیکھنے دیں کہ جناب کی پوٹلی میں کیا دلائل ہیں۔ آپ ذرا واضح جوابات دیں تاکہ ہمیں بھی صاف پتہ چل سکے۔ یہ جمہوریت کی پیداوار سیاستدانوں جیسے جوابات کہ ایک بات سے کئی مفہوم نکلیں اور جب چاہا اس جواب سے پھر گئے ، کوئی مثبت علمی انداز نہیں ہے۔ اور میں ایسی کج بحث میں وقت بھی ضائع نہیں کرتا ہوتا۔
آپ اگر میرے مختصر نکتہ وار سوالات کے نکتہ وار جامع اور مختصر جوابات دینے پر رضامند ہیں تو اس بحث کو آگے چلاتے ہیں۔ ورنہ اعلان کردیں کہ آپ سوالات کے جوابات دینے کی بجائے پہلے سے تیار شدہ تھیسس ہی پوسٹ کرنے کے عادی ہیں۔ اس لئے آپ سے سوالات نہ پوچھے جائیں۔
آپ نے بے شک ایک سے زیادہ بار سوالات کے جوابات دیئے ہوں گے مگر ان میں مجھے پوچھی گئی باتوں کا کوئی اشارہ تک نہیں ملا۔ آپ کی لمبی چوڑی پوسٹوں کو بارہا پڑھنے کے باوجود میں نے خود کو قاصر پایا کہ آپ کا واضح جواب معلوم کرسکوں۔ اسی لئے میں نے نکتہ وار سوالات کا آغاز کیا کہ ہر پوسٹ میں صرف ایک سوال پوچھوں اور آپ سے استدعا کی کہ ممکن حد تک مختصر جواب عنائت فرمائیں۔ مگر آپ ایک جملہ کے جواب کے ساتھ اگر مگر اور مشروط جملوں کی بھرمار نہ جانے کیوں کر دیتے ہیں۔
آپ نے جو مجھ سے میرے مسلک بارے جو سوالات پوچھے اور میری علمی قابلیت اور انھی پوچھے گئے سوالات پر میری رائے پوچھی۔ ان کے جوابات بھی میں نے اس لئے نہیں دیئے کہ پھر ان پر آپ نے بحث شروع کر دینی تھی اور یہ دھاگہ ایک بے مقصد ٹائپنگ مشق بن جانا تھا۔
ہر فورم اور عملی زندگی میں ہر مجلس کا اصول ہے کہ جو شخص دعویٰ لے کر آتا ہے اسی کے ذمہ دلائل بھی ہوتے ہیں اور اسی سے اس کے موقف بارے تمام لوگ مختلف جہتوں سے سوالات بھی کرتے ہیں۔ اب وہ ان سوالات کے جواب دینے کی بجائے پوچھنے والے سے یہ کہنے لگے کہ بھئی بتاؤ تمہارا کیا نظریہ ہے، تم کن کتابوں پر یقین رکھتے ہو اور پھر اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کی بجائے ان کتابوں کی صحت پر بحث شروع کردے تو آپ ہی بتائیں کہ کیا یہ قرینِ انصاف ہے۔
یا تو دعویٰ ہی نہ کریں۔ جو لوگوں کا مستعمل طریق ہے۔ وہ اس پر چل رہے ہیں انھیں چلنے دیں۔ جب دعویٰ نیا پیش کرتے ہیں کہ آپ کا طریق درست نہ ہے تو پھر واضح طور پر اپنے دلائل دیں۔ سوالات کے جواب دیں۔ پوچھنے والے کو الٹا سوالات میں الجھانا کیا معنی رکھتا ہے۔
اب اگر میں آپ کے سوالات کا جواب دوں کہ جناب یہ مسلک ہے میرا۔ ان کتب پر میں ایمان رکھتا ہوں۔ آپ نے فٹ سے ان کتابوں پر بحث شروع کردینی ہے۔ یہ لو جی ان کتابوں میں یہ ہے وہ ہے۔ فلاں مسلک کو تم نہیںمانتے اور فلاں تم کو نہیں مانتے۔ اور اصل مقصود بیچ میں رہ جانا ہے۔ اور میرے پاس خواہ مخواہ کی سرپھٹول کا کوئی وقت اور ارادہ نہیں۔
آپ اگر ایک نئے دعویٰ سے آئے ہیں کہ جی اہانتِ رسول پر مسلمانوں کا طرزِ عمل، ان کے مسالک کی تعلیمات درست نہیں اور اسلام کی اصل تعلیمات کے موافق نہیں تو پھر ہمیں بھی پوچھنے دیں سوالات۔ اور دیکھنے دیں کہ جناب کی پوٹلی میں کیا دلائل ہیں۔ آپ ذرا واضح جوابات دیں تاکہ ہمیں بھی صاف پتہ چل سکے۔ یہ جمہوریت کی پیداوار سیاستدانوں جیسے جوابات کہ ایک بات سے کئی مفہوم نکلیں اور جب چاہا اس جواب سے پھر گئے ، کوئی مثبت علمی انداز نہیں ہے۔ اور میں ایسی کج بحث میں وقت بھی ضائع نہیں کرتا ہوتا۔
آپ اگر میرے مختصر نکتہ وار سوالات کے نکتہ وار جامع اور مختصر جوابات دینے پر رضامند ہیں تو اس بحث کو آگے چلاتے ہیں۔ ورنہ اعلان کردیں کہ آپ سوالات کے جوابات دینے کی بجائے پہلے سے تیار شدہ تھیسس ہی پوسٹ کرنے کے عادی ہیں۔ اس لئے آپ سے سوالات نہ پوچھے جائیں۔