قران کریم طریقہء نماز کیسے تعلیم فرماتا ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ اس لئے وہ کسی کے باپ داداؤں میں یعنی پرکھوں میں شامل نہیں۔
کسی مرد کے باپ نہیں ہیں لیکن سیدہ فاطمہ، سیدہ رقیہ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کے والد تو ہیں ناں۔ تو انکے اور انکی اولادوں کے پرکھوں میں تو شامل ہوئے ناں؟کہ نہیں۔ ۔ یا پھر آپ کا یہ ماننا ہے کہ عورت کے ماں باپ کو پُرکھ نہ سمجھو۔ کیا قرآن نے یہی کہا ہے کہ ماں کے رشتے داروں کی اتنی بھی اہمیت نہیں‌کہ انکو اپنے اسلاف میں شمار کیا جاسکے۔:confused::(

رسول اللہ کی سنت جاریہ یا احادیث اس سلسلے میں نا قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں‌ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالی کے تمام احکامات کی تفصیل، رسول اللہ نے بیان کی ہے ، جو کہ عین موافق و مطابق القرآن ہے۔
پہلے اسکا فیصلہ کرلیجئے کہ سنت جاریہ کس کو کہتے ہیں۔ اور یہ سنتِ جاریہ و غیر جاریہ کی قید آپ نے قرآن کے کس حکم سے اخذ کی ہے۔؟
کل کلاں کو اگر کوئی سنت جاریہ بھی آپکو خلافِ قرآن نظر آگئی تو پھر کیا ہوگا؟
آخر کسی اختلافی مسئلے میں کون یہ فیصلہ کرے گا کہ وہ بات حقیقت میں خلافِ قرآن بھی ہے یا نہیں؟ اگر دونوں فریق قرآن سے ہی دلائل دیتے ہوں اور اپنی اپنی تشریح کو قرآن کے موافق سمجھتے ہوں تو ان میں فیصلہ کس طرح ہوگا؟ کونسی اتھارٹی ہوگی جو اس بات کا فیصلہ کرے گی؟:)
 

طالوت

محفلین
صاحب نصاب زکوۃ ۔ میں یقیننا جاننا چاہوں گا کہ صاحب نصاب زکوۃ کون ، کب اور کیسے ہو گا ؟ (پرکھوں کے خیالات کی روشنی میں ;))
وسلام
 

dxbgraphics

محفلین
فاروق صاحب
نماز شروع کرتے ہیں اور شروع میں "سبحانک اللھم و بحمد وتبارک اسمک و تعالیٰ جدک الخ"
پھر تشہد میں " التحیات للہ والصلوٰۃ والطیبات السلام علیک ۔۔۔۔ الخ"
پھر اللھم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت ۔۔۔۔ الخ"
کے بارے میں قرآن فہمی سے آگاہ کریں۔

نیز نماز کے ارکان کی ترتیب کے بارے میں بھی اپنی قرآن فہمی سے نوازیں۔

شکریہ
 

سویدا

محفلین
کوئی ان صاحب کو مذہبی اور حساس معاملات پر موضوع سے ہٹ کر سوالات کرنے سے روک سکتا ہے ۔ :idontknow:

پیارے اور اچھے بھائی ظفری !
آپ کے لیے ایک مشورہ ہے امید ہے اس سے آپ کی طبیعت کو کچھ افاقہ ہوگا
میرے خیال سے آپ میرے خلاف جماعت اسلامی کی طرح‌کوئی احتجاجی مہم چلائیں یا کوئی ریفرنڈم کرائیں‌
پھر شاید مجھے روک دیا جائے۔
میری حتی المقدور کوشش ہوتی ہے کہ آپ کے لیے تکلیف کا ذریعہ نہ بنوں‌لیکن میں انسان ہوں‌اور بہت کمزور ہوں
آپ سے ایک دفعہ پھر معافی مانگتا ہوں۔
میں‌صرف اپنی رائے ، خیالات اور ذہن میں‌پیدا ہونے والے سوالات کا اظہار کرتا ہوں
اس سے بڑھ کر میرا کوئی جرم نہیں‌
 

وجی

لائبریرین
وجی بھائی ۔۔۔۔ یہ سب اسلوبِ بیاں کے طریقے ہیں ۔ نیت ایک عبادت ہے جو اللہ کے لیئے کی جاتی ہے ۔ جس طرح " اقیمو الصلوٰۃ " ہے ۔ عربیت کی رُو سے اس کا مطلب ہے کہ صلوۃ کا اہتمام کرو ۔ مگر ہم اردو میں نماز پڑھنا کہتے ہیں ۔ لہذا نیت کیا جانا یا نیت کا پڑھنا جیسا کہ ہم ہر نماز میں اردو میں پڑھتے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ بس اللہ کے نزدیک یہ بات اہم ہے کہ اس نیت کے پیچھے دراصل کیا مقصد کارفرما ہے ۔ اور اللہ اسی کا اجر عطا فرماتے ہیں ۔

ظفری صاحب میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ نیت کی جاتی ہے پڑھی نہیں جاتی
تو میں یہ مانتا بھی ہوں لیکن ایک چیز ہوتی ہے معلومات شاید آپکے علم میں ہو
تو صرف معلومات کے غرض سے میں نے یہ پوچھا تھا ویسے ایسی آیت کے بارے میں مجھے کسی نے بتایا تھا
 
فاروق سرور خان صاحب شکریہ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
ویسے نیت کی جاتی ہے پڑھی نہیں جاتی لیکن میں نے سنا ہے کہ قرآن میں ایک آیت ہے جس کو نیت کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے
کیا وہ آیت آپکو معلوم ہے
ویسے پوچھا تو آپ نے فاروق صاحب سے ہے لیکن شائد انکی نظر اس پر نہیں پڑی۔ بہرحال وہ آیت یہ ہے:
انّی وجّہتُ وجہی للّذی فطر السّموات والارض حنیفاّ و ما انا من المشرکین۔ میں نے اپنا منہ اسکی طرف کرلیا جس نے آسمانوں اور زمینوں کو ایک فطرت پر پیدا کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
 
وجی سلام،
آپ کے نیک خیالات اور احساسات کا شکریہ۔
میرے علم میں یہ آیت نہیں ہے، آپ مہربانی کیجئے اور سب کے علم میں اضافہ فرمائیے۔

بعد کی تدوین : ہمارے مراسلات بیک وقت آئے۔ میرے علم میں یہ آیت نہیں تھی اور نہ ہی یہ آیت میرے ذہن میں ‌آئی تھی۔ آپ نے شئیر کیا بہت شکریہ۔ آیت کا حوالہ درج ذیل ہے:
[ayah]6:79 [/ayah] [arabic]إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ [/arabic]
بیشک میں نے اپنا رُخ (ہر سمت سے ہٹا کر) یکسوئی سے اس (ذات) کی طرف پھیر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا فرمایا ہے اور (جان لو کہ) میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔

مجھے علم نہیں کہ یہ آیت نیت کرنے کے لئے پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں۔



والسلام
 
اسی طرح یہ بھی فرمائیے کہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ سنت جاریہ ہمیں کہاں‌سے پتا چلتی ہے کہ انہوں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے یہ یہ پڑھا اور یوں یوں‌کیا؟ اگر قرآن میں ہے تو بتائیے؟

اب تک ایک بڑا اعتراض اس امر پر ہے کہ یہ سنت جاریہ کیا ہے؟؟؟
بھائی میرا ایک شیعہ دوست ریاض آیا اور میرے ساتھ عمرہ کرنے مسجد الحرام گیا۔ چند نمازیں پڑھ کر کہنے لگا کہ یہ طریقہ ء نماز تبدیل نہیں‌ہوسکتا کہ فرض نمازیں ہر چند گھنٹوں کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ نبی اکرم کی سنت میں چند گھنٹوں بعد کوئی تبدیلی آسکے۔ جس طریقہ سے وہ نماز ادا کرتا تھا وہ اس کے خیال میں کچھ مختلف تھا۔ کیا مختلف تھا یہ میں نہیں جانتا وہی جانتا ہوگا۔ بہر حال اس نے اپنی نماز پڑھنے کا طریقہ وہی کرلیا جو اس نے خانہ ء‌ کعبہ اور بعد میں مسجد نبوی میں دیکھا۔ نہ اس نے کوئی سنت کی کتاب پڑھی اور نہ ہی کوئی حدیث کی کتاب۔ واضح رہے کہ شیعہ حضرات کی کتب روایات تھوڑی سی الگ تھلگ ہیں۔

تو سنت جاریہ یہ ہوئی کہ مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں نماز ادا کرنے کے طریقہ کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ ایس ایس سنت جو کہ ہر چند گھنٹہ بعد دہرائی جاتی ہے۔ اس کا نظارہ عام ہے ، تعلیم عام ہے اور اس میں پڑھی جانے والی آیات اور تسبیحات عام ہیں۔ ان تسبیحات کو ادا کرنے والی تعلیم قرآن حکیم میں‌موجود ہے۔

میں نہیں سمجھتا کہ اس میں اعتراض کی کیا بات ہے۔

میں ایک نیا دھاگہ کھولنا چاہتا ہوں جس میں‌ ہم ایمانداری اور خلوص سے یہ بحث کرسکیں کہ :

آپ کے خیال میں کتب روایات کی خلاف قرآن روایات کا اس قدر زبردست دفاع کیوں کیا جاتا ہے؟


والسلام۔
 

dxbgraphics

محفلین
فاروق صاحب
نماز شروع کرتے ہیں اور شروع میں "سبحانک اللھم و بحمد وتبارک اسمک و تعالیٰ جدک الخ"
پھر تشہد میں " التحیات للہ والصلوٰۃ والطیبات السلام علیک ۔۔۔۔ الخ"
پھر اللھم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت ۔۔۔۔ الخ"
کے بارے میں قرآن فہمی سے آگاہ کریں۔

نیز نماز کے ارکان کی ترتیب کے بارے میں بھی اپنی قرآن فہمی سے نوازیں۔

شکریہ

فاروق بھائی آپ کے جواب کا منتظر ہوں
 
فاروق صاحب
نماز شروع کرتے ہیں اور شروع میں "سبحانک اللھم و بحمد وتبارک اسمک و تعالیٰ جدک الخ"
پھر تشہد میں " التحیات للہ والصلوٰۃ والطیبات السلام علیک ۔۔۔۔ الخ"
پھر اللھم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت ۔۔۔۔ الخ"
کے بارے میں قرآن فہمی سے آگاہ کریں۔

نیز نماز کے ارکان کی ترتیب کے بارے میں بھی اپنی قرآن فہمی سے نوازیں۔

شکریہ

سلام علیکم،
میرا خیال ہے کہ آپ سب کو نہ صرف نماز پڑھنی آتی ہے بلکہ اب آپ سب یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے نماز کس طرح تعلیم کی۔ قرآن حکیم احکام اور اصولوں کی کتاب ہے۔ ان احکام اور اصولوں کی تفصیل ہم کو سنت رسول میں‌ملتی ہے۔

جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں ان کا مقصد یقینی طور پر یہ علم حاصل کرنا نہیں کہ اللہ تعالی کے کس فرمان سے نماز کے کیا احکام بنے ہیں۔ بلکہ درپردہ صرف ایک مقصد ہے کہ --- اس سے کتب روایات پر کوئی زد تو نہیں پڑتی، خاص‌طور پر خلاف قرآن روایات پر ؟؟؟؟۔۔۔۔۔

بھائی قرآن کے کسی بھی موافق و مطابق حکم سے کسی سنت رسول پر کوئی زد نہیں‌پڑتی۔ مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں آپ کو روایات کے عین مخالف آیات ملیں۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ جہاں قرآن حکیم کے احکامات کے موافق روایات ہیں ان کے سنت رسول قرآر دینے کے لئے میں مناسب آیات سے ثبوت آپ سب سے شئیر کرتا ہوں۔

اور جہاں روایات ، اللہ تعالی کے فرمان کے خلاف اور واضح طور پر خلاف ہیں وہاں یہ آیات آپ سے شئیر کرتا ہوں۔

بنیادی عبادات یا دین کے ستونوں کے بارے میں مجھے روایات میں کوئی خلاف قرآن امر نہیں ملتا۔ لیکن عورتوں کے حقوق، عوام کی دولت اور اقتدار وہ موضوعات ہیں جن میں خلاف قرآن روایات موجود ہیں۔ ایسے موضوعات جب بھی سامنے آتے ہیں، ان کے بارے میں‌مناسب آیات شئیر کرتا ہوں۔ اس بارے میں‌تحقیق ہم سب کا فرض ہے۔

زکواۃ ایک بہت بڑا اور پیچیدہ موضوع ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں زکواۃ و صدقات اور معیشیت کے بارے میں بہت سے اصول فراہم کئے ہیں۔ انشاء اللہ تعالی اس پر کسی الگ جگہ بات کریں گے۔


آپ جاننا چاہتے ہیں کہ ثناء کی بنیاد کیا احکامات ہیں۔
سبحانک اللھم و بحمدک وتبارک اسمک و تعالیٰ ۔۔۔۔ الخ

یہ ایک آیت نہیں‌ہے، بلکہ ثناء ہے جس کی ممکنہ بنیاد درج ذیل آیات ہیں:

جنت میں لوگ اللہ تعالی کے نام کو کس طرح بلند فرمائیں گے؟ اس کا ممکنہ اعادہ نماز میں :
[ayah]10:10 [/ayah][arabic]دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ[/arabic]

سورۃ الرحمن میں اللہ تعالی کی نعمتوں کا تذکرہ اللہ تعالی کے بابرکت نام پر ختم ہوتا ہے۔ نماز میں ان نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ تعالی کے نام کے بابرکت ہونے کا ممکنہ اعادہ۔
[ayah]55:78 [/ayah][arabic]تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ [/arabic]
آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہے

ثناء کے باقی کلمات کی آیات آپ پر چھؤریں۔ کچھ محنت آپ بھی کیجئے :)

بنیادی مقصد اس مراسلہ کا یہ تھا کہ نماز کے احکامات کا ثبوت اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید سے واضح طور پر ملتا ہے۔ آپ کو قیام، رکوع، سجدہ کے احکامات کے بارے میں، اور مختلف صورتوں میں کیا پڑھا جائے، اس کے احکامات وضاحت سے مل گئے ہیں۔ کیا اس کا مقصد سنت رسول کو بے معانی قرار دینا یا کسی روایت میں‌موجود درست حدیث نبوی کو غلط قرار دینا ہے ؟ یقیناً نہیں ۔ بلکہ یہ ثابت کرنا ہے کہ صحیح سنت نبوی ، کتاب اللہ کے موافق و مطابق ہوتی ہے ۔

والسلام
 

فرخ

محفلین
سب سے پہلے ایک بات عرض کردوں کہ جہاں‌تک میں جانتا ہوں کہ اہل تشیع کی نمازوں کا طریقہ بھی انکی کتبِ روایات میں موجود ہے۔
اب آپ کے دوست مسجد حرام اور مسجد نبویْ والی نمازوں سے پہلے جو نماز جس بھی طریقے سے پڑھتے تھے، ان سے پوچھئیے گا انہیں وہ کس طرح پتا چلی تھی؟


دوسری بات : ذرا غور سے جا کر دیکھئے گا کہ خانہء کعبہ اور مسجد نبویْ میں جو نماز پڑھی جاتی ہے وہ بالکل ایک جیسی نہیں ہے۔ کچھ حضرات ہاتھ سینے پر یا ناف سے اوپر باندھتے ہیں، کچھ ناف پر۔ کچھ ایک دفعہ رفع یدین کرتے ہیں یعنی نماز شروع کرتے وقت اور کچھ رکوع اور سجدے میں جانے سے پہلے اور تیسری رکعت شروع کرنے سے پہلے بھی۔ اسی طرح آپ کو معمولی فرق بھی نظر آئیگا۔

آپ کا کیا خیال ہے کہ وہاں سب لوگ محٍض دیکھا دیکھی نماز ادا کرتے ہیں؟ صرف یہ سمجھ کر کہ مسجد نبویْ اور مسجد حرام کی نماز ہے تو ٹھیک ہوگی؟

اب سے پہلے جب یہ ٹی وی، ریڈیو، اور وڈیو جیسی ٹیکنالوجیز نہیں تھیں تو جو لوگ کبھی عرب کی سرزمین تک نہیں آسکے تھے، وہ کیسے تصدیق کرتے تھے کہ صحیح نماز کیا ہے؟

چلیں آپ یہی فرما دیں کہ سجدے میں جو کچھ ہم پڑھتے ہیں اسے کسطرح پڑھنا ہے، کتنی مرتبہ پڑھنا ہے، کون بتائے گا اور اس کی تصدیق کیسے ہوگی؟
یا یہ کہ سجدے میں‌ہاتھ کیسے رکھنے ہیں، پاؤں کیسے اور پیشانی کیسے رکھنی ہے؟

یہ تو آپ قرآن میں سے نہیں‌لا سکتے اور یہ مت کہئیے گا کہ نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ ورنہ سوال یہ اُٹھتا ہے کہ جو لوگ نماز پڑھ کر نظارہ کروا رہے ہیں انہیں یہ کس نے سکھائی تھی اور اس کی تصدیق کیسے کی گئی کہ وہ نماز کا طریقہ کس اصول کے تحت ٹھیک ہےِ؟




آپ کے خیال میں کتب روایات کی خلاف قرآن روایات کا اس قدر زبردست دفاع کیوں کیا جاتا ہے؟

آپ کا خیال بالکل غلط ہے جناب۔ یہ دفاع کتب روایات کے 'خلاف' صرف آپ کو کرنے کا شوق ہوا ہے، ورنہ کتب روایات میں موجود صحیح روایات و احادیث کہیں سے بھی قرآن کے خلاف نہیں۔ جو خلاف ہوتی ہیں وہ ایسی کتب سے نکال دی جاتی ہیں۔
مگر جب لوگ قرآن کے اپنی مرضی کے مطلب بنا کر احادیث کو رد کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر یہی بات کرتے ہیں۔جو آپ اکثر کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔


اب تک ایک بڑا اعتراض اس امر پر ہے کہ یہ سنت جاریہ کیا ہے؟؟؟
بھائی میرا ایک شیعہ دوست ریاض آیا اور میرے ساتھ عمرہ کرنے مسجد الحرام گیا۔ چند نمازیں پڑھ کر کہنے لگا کہ یہ طریقہ ء نماز تبدیل نہیں‌ہوسکتا کہ فرض نمازیں ہر چند گھنٹوں کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ نبی اکرم کی سنت میں چند گھنٹوں بعد کوئی تبدیلی آسکے۔ جس طریقہ سے وہ نماز ادا کرتا تھا وہ اس کے خیال میں کچھ مختلف تھا۔ کیا مختلف تھا یہ میں نہیں جانتا وہی جانتا ہوگا۔ بہر حال اس نے اپنی نماز پڑھنے کا طریقہ وہی کرلیا جو اس نے خانہ ء‌ کعبہ اور بعد میں مسجد نبوی میں دیکھا۔ نہ اس نے کوئی سنت کی کتاب پڑھی اور نہ ہی کوئی حدیث کی کتاب۔ واضح رہے کہ شیعہ حضرات کی کتب روایات تھوڑی سی الگ تھلگ ہیں۔

تو سنت جاریہ یہ ہوئی کہ مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں نماز ادا کرنے کے طریقہ کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ ایس ایس سنت جو کہ ہر چند گھنٹہ بعد دہرائی جاتی ہے۔ اس کا نظارہ عام ہے ، تعلیم عام ہے اور اس میں پڑھی جانے والی آیات اور تسبیحات عام ہیں۔ ان تسبیحات کو ادا کرنے والی تعلیم قرآن حکیم میں‌موجود ہے۔

میں نہیں سمجھتا کہ اس میں اعتراض کی کیا بات ہے۔

میں ایک نیا دھاگہ کھولنا چاہتا ہوں جس میں‌ ہم ایمانداری اور خلوص سے یہ بحث کرسکیں کہ :

آپ کے خیال میں کتب روایات کی خلاف قرآن روایات کا اس قدر زبردست دفاع کیوں کیا جاتا ہے؟

والسلام۔
 

فرخ

محفلین
محترم آپ سے جو کچھ سوالات اوپر کئے گئے ہیں ان کے مدلل اور مضبوط قرآنی حوالہ جات سے جوابات فراہم کریں:
میرا خیال ہے کہ آپ سب کو نہ صرف نماز پڑھنی آتی ہے بلکہ اب آپ سب یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے نماز کس طرح تعلیم کی۔ قرآن حکیم احکام اور اصولوں کی کتاب ہے۔ ان احکام اور اصولوں کی تفصیل ہم کو سنت رسول میں‌ملتی ہے۔
ہمیں‌نماز پڑھنی آتی ہے یا نہیں، مگر ہمیں تو آپ سے جوابات چاہئییں کہ قرآن میں نماز طریقہ کدھر ہے؟ جو کچھ آپ نے پہلے لکھا وہ طریقہ نہیں احکامات ہیں اور ان دونوں‌کو ملانے کی کوشش مت کیجئے گا۔ اور اگر تفصیل سنت رسولْ سے ملتی ہے تو وہ تفصیل کہاں ہے حوالہ جات فراہم کریں؟ یہ بہانہ نہیں چلے گا کہ مسجد حرام یا مسجد نبویْ میں پڑھی جانے والے نماز دیکھ لیں۔ اسکا جواب پہلے ہی دے چُکا ہوں

آپ نے اس تھریڈ کا عنوان رکھا ہے "قرآن کریم "طریقہ نماز " کیسے تعلیم فرماتا ہے۔ جبکہ ہر علم والے مسلمان کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ "طریقہ نماز " قرآن میں نہیں، بلکہ احادیث میں ہے۔ قرآن میں "احکامِ نماز " یا "احکامِ رکوع و سجود " ہیں۔

مجھے انتظار رہیگا کہ آپ وہ "صحیح احادیث" پیش کریں جو ضیعف نہ ہوں اور نہ ہی کسی اور عالم نے انہیں‌ضیعف قرار دیا ہو اور وہ آپ کو قرآن کی کسی آئیت کے خلاف نظر آرہی ہوں۔ مگر یہ بھی یاد رکھیئے گا کہ اس صورت میں قرآن کی آیات کے جو مطالب آپ اخذ کریں گے ان پر تنقید و سوالات بھی ہونگے جنکا آپ کو مدلل اور To the point جواب بھی دینے ہونگے۔

سلام علیکم،
میرا خیال ہے کہ آپ سب کو نہ صرف نماز پڑھنی آتی ہے بلکہ اب آپ سب یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے نماز کس طرح تعلیم کی۔ قرآن حکیم احکام اور اصولوں کی کتاب ہے۔ ان احکام اور اصولوں کی تفصیل ہم کو سنت رسول میں‌ملتی ہے۔

جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں ان کا مقصد یقینی طور پر یہ علم حاصل کرنا نہیں کہ اللہ تعالی کے کس فرمان سے نماز کے کیا احکام بنے ہیں۔ بلکہ درپردہ صرف ایک مقصد ہے کہ --- اس سے کتب روایات پر کوئی زد تو نہیں پڑتی، خاص‌طور پر خلاف قرآن روایات پر ؟؟؟؟۔۔۔۔۔

بھائی قرآن کے کسی بھی موافق و مطابق حکم سے کسی سنت رسول پر کوئی زد نہیں‌پڑتی۔ مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں آپ کو روایات کے عین مخالف آیات ملیں۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ جہاں قرآن حکیم کے احکامات کے موافق روایات ہیں ان کے سنت رسول قرآر دینے کے لئے میں مناسب آیات سے ثبوت آپ سب سے شئیر کرتا ہوں۔

اور جہاں روایات ، اللہ تعالی کے فرمان کے خلاف اور واضح طور پر خلاف ہیں وہاں یہ آیات آپ سے شئیر کرتا ہوں۔

بنیادی عبادات یا دین کے ستونوں کے بارے میں مجھے روایات میں کوئی خلاف قرآن امر نہیں ملتا۔ لیکن عورتوں کے حقوق، عوام کی دولت اور اقتدار وہ موضوعات ہیں جن میں خلاف قرآن روایات موجود ہیں۔ ایسے موضوعات جب بھی سامنے آتے ہیں، ان کے بارے میں‌مناسب آیات شئیر کرتا ہوں۔ اس بارے میں‌تحقیق ہم سب کا فرض ہے۔

زکواۃ ایک بہت بڑا اور پیچیدہ موضوع ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں زکواۃ و صدقات اور معیشیت کے بارے میں بہت سے اصول فراہم کئے ہیں۔ انشاء اللہ تعالی اس پر کسی الگ جگہ بات کریں گے۔


آپ جاننا چاہتے ہیں کہ ثناء کی بنیاد کیا احکامات ہیں۔
سبحانک اللھم و بحمدک وتبارک اسمک و تعالیٰ ۔۔۔۔ الخ

یہ ایک آیت نہیں‌ہے، بلکہ ثناء ہے جس کی ممکنہ بنیاد درج ذیل آیات ہیں:

جنت میں لوگ اللہ تعالی کے نام کو کس طرح بلند فرمائیں گے؟ اس کا ممکنہ اعادہ نماز میں :
[ayah]10:10 [/ayah][arabic]دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ[/arabic]

سورۃ الرحمن میں اللہ تعالی کی نعمتوں کا تذکرہ اللہ تعالی کے بابرکت نام پر ختم ہوتا ہے۔ نماز میں ان نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ تعالی کے نام کے بابرکت ہونے کا ممکنہ اعادہ۔
[ayah]55:78 [/ayah][arabic]تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ [/arabic]
آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہے

ثناء کے باقی کلمات کی آیات آپ پر چھؤریں۔ کچھ محنت آپ بھی کیجئے :)

بنیادی مقصد اس مراسلہ کا یہ تھا کہ نماز کے احکامات کا ثبوت اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید سے واضح طور پر ملتا ہے۔ آپ کو قیام، رکوع، سجدہ کے احکامات کے بارے میں، اور مختلف صورتوں میں کیا پڑھا جائے، اس کے احکامات وضاحت سے مل گئے ہیں۔ کیا اس کا مقصد سنت رسول کو بے معانی قرار دینا یا کسی روایت میں‌موجود درست حدیث نبوی کو غلط قرار دینا ہے ؟ یقیناً نہیں ۔ بلکہ یہ ثابت کرنا ہے کہ صحیح سنت نبوی ، کتاب اللہ کے موافق و مطابق ہوتی ہے ۔

والسلام
 
جہاں تک حرمین میں پڑھہ جانے والی نماز کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ موجودہ سعودی خاندان کی حکومت آنے سے پہلے حرمِ مکّہ میں چاروں فقہی مسالک کا ایک ایک مصلّیٰ تھا(پرانی تضویروں میں‌صاف نظر آتا ہے)۔ ہر فقہ کا ایک ایک امام مسجد میں ہوتا تھا اور باری باری چار جماعتیں ہوتی تھیں حنبلی، مالکی، حنفی اور شافعی۔ ۔ اور ایسا کئی صدیوں‌سے جاری تھا۔ اگر اس وقت فاروق صاحب ہوتے اور ان سے یہ سوال کیا جاتا تو فاروق صاحب کیا کہتے؟ کیا یہی کہ "رسولِ کریم کی سنتِ جاریہ وہی ہے جسکے مطابق حرمین میں نماز ہوتی ہے" یا پھر یہ بتائیے کہ اس وقت آپکی سنتِ جاریہ کی ڈیفینیشن یہی ہوتی یا کچھ اور؟:)
 

سویدا

محفلین
سلام علیکم،
میرا خیال ہے کہ آپ سب کو نہ صرف نماز پڑھنی آتی ہے بلکہ اب آپ سب یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے نماز کس طرح تعلیم کی۔ قرآن حکیم احکام اور اصولوں کی کتاب ہے۔ ان احکام اور اصولوں کی تفصیل ہم کو سنت رسول میں‌ملتی ہے۔

جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں ان کا مقصد یقینی طور پر یہ علم حاصل کرنا نہیں کہ اللہ تعالی کے کس فرمان سے نماز کے کیا احکام بنے ہیں۔ بلکہ درپردہ صرف ایک مقصد ہے کہ --- اس سے کتب روایات پر کوئی زد تو نہیں پڑتی، خاص‌طور پر خلاف قرآن روایات پر ؟؟؟؟۔۔۔۔۔

بھائی قرآن کے کسی بھی موافق و مطابق حکم سے کسی سنت رسول پر کوئی زد نہیں‌پڑتی۔ مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں آپ کو روایات کے عین مخالف آیات ملیں۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ جہاں قرآن حکیم کے احکامات کے موافق روایات ہیں ان کے سنت رسول قرآر دینے کے لئے میں مناسب آیات سے ثبوت آپ سب سے شئیر کرتا ہوں۔

اور جہاں روایات ، اللہ تعالی کے فرمان کے خلاف اور واضح طور پر خلاف ہیں وہاں یہ آیات آپ سے شئیر کرتا ہوں۔

بنیادی عبادات یا دین کے ستونوں کے بارے میں مجھے روایات میں کوئی خلاف قرآن امر نہیں ملتا۔ لیکن عورتوں کے حقوق، عوام کی دولت اور اقتدار وہ موضوعات ہیں جن میں خلاف قرآن روایات موجود ہیں۔ ایسے موضوعات جب بھی سامنے آتے ہیں، ان کے بارے میں‌مناسب آیات شئیر کرتا ہوں۔ اس بارے میں‌تحقیق ہم سب کا فرض ہے۔

زکواۃ ایک بہت بڑا اور پیچیدہ موضوع ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں زکواۃ و صدقات اور معیشیت کے بارے میں بہت سے اصول فراہم کئے ہیں۔ انشاء اللہ تعالی اس پر کسی الگ جگہ بات کریں گے۔


آپ جاننا چاہتے ہیں کہ ثناء کی بنیاد کیا احکامات ہیں۔
سبحانک اللھم و بحمدک وتبارک اسمک و تعالیٰ ۔۔۔۔ الخ

یہ ایک آیت نہیں‌ہے، بلکہ ثناء ہے جس کی ممکنہ بنیاد درج ذیل آیات ہیں:

جنت میں لوگ اللہ تعالی کے نام کو کس طرح بلند فرمائیں گے؟ اس کا ممکنہ اعادہ نماز میں :
[ayah]10:10 [/ayah][arabic]دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ[/arabic]

سورۃ الرحمن میں اللہ تعالی کی نعمتوں کا تذکرہ اللہ تعالی کے بابرکت نام پر ختم ہوتا ہے۔ نماز میں ان نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ تعالی کے نام کے بابرکت ہونے کا ممکنہ اعادہ۔
[ayah]55:78 [/ayah][arabic]تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ [/arabic]
آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہے

ثناء کے باقی کلمات کی آیات آپ پر چھؤریں۔ کچھ محنت آپ بھی کیجئے :)

بنیادی مقصد اس مراسلہ کا یہ تھا کہ نماز کے احکامات کا ثبوت اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید سے واضح طور پر ملتا ہے۔ آپ کو قیام، رکوع، سجدہ کے احکامات کے بارے میں، اور مختلف صورتوں میں کیا پڑھا جائے، اس کے احکامات وضاحت سے مل گئے ہیں۔ کیا اس کا مقصد سنت رسول کو بے معانی قرار دینا یا کسی روایت میں‌موجود درست حدیث نبوی کو غلط قرار دینا ہے ؟ یقیناً نہیں ۔ بلکہ یہ ثابت کرنا ہے کہ صحیح سنت نبوی ، کتاب اللہ کے موافق و مطابق ہوتی ہے ۔

والسلام

اگر اس طریقے سے آپ نماز کے احکامات ثابت کریں‌گے تو اس طرح‌تو رجم کا لفظ قرآن میں‌کئی جگہ استعمال ہوا ہے
اگر قرآن سے اس طرح‌احکام ثابت کرنے ہیں‌تو پھر تو رجم بھی ثابت ہےمثال کے طور پر دیکھیے
سورہ کہف میں‌رجم کا لفظ آیا ہے
اسی طرح‌سورہ کہف میں‌یرجموکم کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے
سورہ دخان آیت نمبر 20 میں‌ترجمون کا لفظ آیا ہے
 
جہاں تک حرمین میں پڑھہ جانے والی نماز کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ موجودہ سعودی خاندان کی حکومت آنے سے پہلے حرمِ مکّہ میں چاروں فقہی مسالک کا ایک ایک مصلّیٰ تھا(پرانی تضویروں میں‌صاف نظر آتا ہے)۔ ہر فقہ کا ایک ایک امام مسجد میں ہوتا تھا اور باری باری چار جماعتیں ہوتی تھیں حنبلی، مالکی، حنفی اور شافعی۔ ۔ اور ایسا کئی صدیوں‌سے جاری تھا۔ اگر اس وقت فاروق صاحب ہوتے اور ان سے یہ سوال کیا جاتا تو فاروق صاحب کیا کہتے؟ کیا یہی کہ "رسولِ کریم کی سنتِ جاریہ وہی ہے جسکے مطابق حرمین میں نماز ہوتی ہے" یا پھر یہ بتائیے کہ اس وقت آپکی سنتِ جاریہ کی ڈیفینیشن یہی ہوتی یا کچھ اور؟:)

آپ نے بالآخر اس سوال کا جواب دے ہی دیا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ کوئی صاحب کتب روایات سے نماز پڑھنے کا متفقہ طریقہ یہاں لکھ دیجئے ۔ تاکہ کتب روایت کی صحت کا اندازہ ہوسکے ۔ سب یہ دعوی کرتے ہوئے آتے ہیں کہ قرآن حکیم میں نماز کا طریقہ نہیں ہے بلکہ اگر ہے تو کتب روایات میں ہے۔

کسی حدیث کی کتاب میں متفقہ نماز پڑھنے کا طریقہ موجود نہیں ‌ہے۔

اگر یہ درست نہیں‌تو کتب روایات سے نماز پڑھنے کا متفقہ طریقہ عنایت فرمائیے۔



والسلام۔
 
کتب روایات میں نماز پڑھنے کے طریقے میں یقیناّ اختلافات ملتے ہیں لیکن یہ اختلافات راویوں کی اپنی اختراع نہیں ہیں۔ ۔ ۔ بات یہ ہے کہ نماز کی ایک ہئیتِ مجموعی ہے اور روایات پر غور کیا جائے تو نماز کے چند امور ایسے ہیں جن میں قطعاّ کوئی اختلاف نہیں ہے مثلاّ قبلہ رُو ہونا، ہر نماز کی مخصوص رکعات، سرّی یا جہری تلاوت، امام سے سبقت نہ کرنا، صفیں بنانا، ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنا، ہر رکعت میں دو سجدے کرنا، تکبیر پڑھنا، سلام پھیرنا،تشہد میں درود شریف پڑھنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔ ۔ ۔
اور کچھ امور ایسے ہیں جن کی کیفیت میں اختلاف ہے مثلاّ قیام میں ہاتھ کہاں باندھنے ہیں سینے پر، یا ناف سے اوپر، ناف کے اوپر یا ناف سے نیچے، رفع یدین، آمین بالجہر یا خفی، اور اسطرح کے دیگر امور۔
لیکن انصاف کے ساتھ غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ یہ سب طریقے اور کیفیات کے اختلافات رسولِ کریم کی سنت ہی ہیں۔ آپ نے ان سب کیفیات کے ساتھ نماز پڑھی ہے مختلف ادوار میں۔ جس جس صحابی نے آپ کو جیسے کرتے ہوئے دیکھا انہوں نے اسی بات کی روایت کردی۔ اختلاف صرف تقدیم و تاخیر کا ہے۔
ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ رسولِ پاک اللہ کے حبیب ہیں۔ اور حبیب کی ہر ادا پیاری ہوتی ہے۔اللہ نے اپنے حبیب کی ہر ادا کو اس امت میں باقی رکھا اور جاری رکھا ہے۔ کوئی گروہ اگر ایک ادا کو ادا کر رہا ہے تو دوسرا گروہ حبیب کی اس ھوالے سے کسی دوسری ادا کو ادا کر رہا ہے۔ جب اللہ تعالٰی بی بی حاجرہ اور حضرت ابراہیم کی اداؤں کو مناسکٰ حج میں جاری کر دیتے ہیں تو حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تو ہر ادا بدرجہءِ اولٰی جاری و ساری رہے گی۔ اور اسی حوالے سے اس حدیث کے معنی بھی سمجھ میں آجاتے ہیں کہ اختلاف امّتی رحمتی۔ ۔ ۔ ۔
 

ظفری

لائبریرین
پیارے اور اچھے بھائی ظفری !
آپ کے لیے ایک مشورہ ہے امید ہے اس سے آپ کی طبیعت کو کچھ افاقہ ہوگا
میرے خیال سے آپ میرے خلاف جماعت اسلامی کی طرح‌کوئی احتجاجی مہم چلائیں یا کوئی ریفرنڈم کرائیں‌
پھر شاید مجھے روک دیا جائے۔
میری حتی المقدور کوشش ہوتی ہے کہ آپ کے لیے تکلیف کا ذریعہ نہ بنوں‌لیکن میں انسان ہوں‌اور بہت کمزور ہوں
آپ سے ایک دفعہ پھر معافی مانگتا ہوں۔
میں‌صرف اپنی رائے ، خیالات اور ذہن میں‌پیدا ہونے والے سوالات کا اظہار کرتا ہوں
اس سے بڑھ کر میرا کوئی جرم نہیں‌

میرے جس پوسٹ کے جواب میں آپ نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بعد بھی اپنے ان نادر تاثرات کا جو اظہار کیا ہے ۔ اس کے ضمن میں میرا مشورہ آپ کو یہ ہے کہ آپ کچھ دن کے لیئے کسی اور نک سے لاگ ان ہوکر اپنی تمام پوسٹوں کا ایمانداری سے تنقیدی جائزہ لیں ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ خود ہی اپنے سب سے بڑے نقاد نکلیں گے ۔ کمال ہے ۔۔۔۔۔۔ فرخ کی جس بات پر آپ نے اپنی جس غلطی کا اعتراف کیا ہے ۔ وہی بات میں نے کہی تو آپ نے اس کے جواب یہ پوسٹ فرما دی۔
آپ کا اعتراف یہ رہا :
صحیح میں نے غلطی کی کہ نماز کے درمیان زکوۃ‌کے موضوع کو چھیڑ دیا
متنبہ کرنے کا شکریہ
میں‌معذرت خواہ ہوں !

اس غلطی کی طرف میں نے پہلے اشارہ کیا تھا ۔ مگر آپ نے مجھے جواب کیا دیا ہے ۔ وہ سامنے ہے ۔ وہی بات فرخ نے کہی تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔
میں معافی چاہتا ہوں کہ میرے پاس آپ کو مشورے دینے کا اب کوئی جواز نہیں رہا ۔ ورنہ میں بھی کہتا کہ آپ یہ قدم اٹھائیں تو شاید آپ کو افاقہ ہو ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
عادل صاحب آپ ایک سلجھے ، سمجھدار اور صاحبِ علم ہیں ۔
السلام علیکم ظفری بھائی ! مجھے بھی لگتا ہے کہ آپ بھی ایک سلجھے ہوئے اور سمجھدار آدمی مگر یہ کیا کہ آپ ایک ایسے شخص کی بے جا حمایت کررہے ہیں کہ جو قرآں و سنت پر من مانی تاویلات فاسدہ کرتا ہے اور امت مسلمہ کی ننانوے اعشاریہ نو فی صدی کو بیک جنبش قلم فاسق و فاجر اور پتا نہیں کیا کیا قرار دے ڈالتا ہے اور آپ ہیں کہ ایسے شخص کے اجھتادات فاسدہ کو علمیت کا درجہ دے رہے ہیں ۔ ایک ایسا شخص جو فقط اپنی ذاتی رائے کو اور ذاتی فہم کو سب سے بڑھ کر جانے وہ بھی بلا دلیل اور اسکے نتیجے میں امت 99۔9 فی صدی کو گمراہ جانے تو آپ کیا فرماتے ہیں اس شخص کے بارے میں کیا اس کی عقل سلامت ہے ؟؟؟؟؟؟؟ اور رہ گئ عادل بھائی کے اٹھائے گئے سوال کی بات تو ان کا سوال بالکل موضوع کی مناسبت سے ہے اور خاص طور پر اس وقت تو اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ جب کوئی قرِآن کو سنت کی بجائے اپنی عقل سے سمجھنے کا دعوٰی بھی کرئے اور اپنے اجتھادات کو حق بھی جانکر انکی زور و شور سے تبلیغ بھی کرے ۔ ۔
 

فرخ

محفلین
اور رہ گئ عادل بھائی کے اٹھائے گئے سوال کی بات تو ان کا سوال بالکل موضوع کی مناسبت سے ہے اور خاص طور پر اس وقت تو اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ جب کوئی قرِآن کو سنت کی بجائے اپنی عقل سے سمجھنے کا دعوٰی بھی کرئے اور اپنے اجتھادات کو حق بھی جانکر انکی زور و شور سے تبلیغ بھی کرے ۔ ۔

بالکل عابد بھائی
آپ نے تو میرے منہ کی بات چھین لی۔ :)
 

فرخ

محفلین
آپ کتب روایات کی بات ذرا بعد میں کیجئے گا، پہلے ان سوالات کے جوابات عنایت کیجئے جو یہاں دوستوں نے آپ سے نماز کے طریقہ کے متعلق پوچھے ہیں۔
ورنہ محسوس یہ ہو رہا ہے کہ آپ حسبِ عادت ایک مرتبہ پھر بات کو گھمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ نے بالآخر اس سوال کا جواب دے ہی دیا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ کوئی صاحب کتب روایات سے نماز پڑھنے کا متفقہ طریقہ یہاں لکھ دیجئے ۔ تاکہ کتب روایت کی صحت کا اندازہ ہوسکے ۔ سب یہ دعوی کرتے ہوئے آتے ہیں کہ قرآن حکیم میں نماز کا طریقہ نہیں ہے بلکہ اگر ہے تو کتب روایات میں ہے۔

کسی حدیث کی کتاب میں متفقہ نماز پڑھنے کا طریقہ موجود نہیں ‌ہے۔

اگر یہ درست نہیں‌تو کتب روایات سے نماز پڑھنے کا متفقہ طریقہ عنایت فرمائیے۔



والسلام۔
 
Top