فاروق سرور خان
محفلین
صاحبو اور احبابو، سلام علیکم
سب دیکھ ہی چکے ہیںکہ اللہ تعالی کے احکام کو ہم نماز میں پورا کرتے ہیں - دلوں میں کجی ہے لہذا مصر ہیں کہ ---- نہیں نہیں --- ہم محمد رسول اللہ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے قرآن کے احکامات تھوڑی پورا کرتے ہیں۔
ان کی یہ لفاظی میرے لئے باعث فخر ہے۔ قرآن کا نظام اور قرآن کے ثبوت اتے منہہ زور ہیں روکے نہیں رکتے۔۔۔۔
ایک حضرت کو یہ "تمغہء امتیاز " حاصل ہوا کہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ اللہ تعالی کے نماز کے جو احکامات رسول اکرم کی پہلی نماز پڑھنے سے پہلے نازل ہوئے تھے ، وہ لہذا قابل قبول نہیں
کیا بات ہے صاحب۔ جواب نہیں
ان کے علم میں شاید نہیںکہ محد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی ایک نبی کریم ایسے ہوگزرے ہیں جن کا نام ابراہیم علیہ السلام تھا، جن کے پسر اسمعیل علیہ السلام تھے۔ بقول ان معزز رکن محفل --- نعوذباللہ -- یہ دونوں انبیاء نافرمان تھے کہ حکم کے بعد بھی نماز ادا نہیں کی۔ اگر نامز ادا کی تو پھر طریقہ ء نماز کیا تھا؟؟؟۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے ان انبیاء کو عبادت کا ایک گھر بنانے کا حکم دیا جس میں قیام، رکوع اور سجدہ کرنے والوں یعنی نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔۔۔۔ افسوس کہ یہ احکامات اس دن تک معطل رہے جب تک نبی کریم نے نماز نہیں پڑھ لی۔ بقول ان صاحب کے یعنی ان انبیاء نے کبھی نماز نہیں پڑھی۔
میں انتظار میںتھا کہ یہ صاحب بولیں تو پکڑیں جائیں : ان حضرت کی ساری پول کھل گئی جب یہ اللہ تعالی سے منہ زوری کرنے نکلے ہیں کہ اب تک بے سمجھے کٹ پیسٹکرتے رہے، سوچا کبھی نہیں کہ جب تک نماز رسول اکرم نے نہیں پڑھ لی، نماز کے احکامات کبھی نازل ہی نہیںہوئے۔ نماز کے وہ تمام احکامات جو نبی اکرم پر نازل ہوتے رہے اور سابقہ انبیاء پر نازل ہوتے رہے ا- اس کا ثبوت قرآن حکیم سے۔ کیا اب اللہ تعالی کی گواہی بھی ان کے لئے قابل قبول نہیں ؟؟؟؟؟
2:125 [arabic]وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ [/arabic]
اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو
ارے یہ کیا ہوا، محمد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی نماز کی جگہ اور نماز کا حکم تھا؟؟؟؟؟؟
ان صاحب کے لئے اب سوچنے کا مقام ہے کہ مکی صورتوںمیں نماز کے احکام کس طور ہوسکتے ہیں
ایک بھلے مانس کا سارا زور ہے "منہہ زوری " پر ہے ۔۔۔۔۔ ، چلئے دل کے دل کے پھپھولے پھوڑلیجئے ۔ بے کار کی لفاظی سے جس کا کوئی سر پیر نہ ہو۔ کوئی دلیل نہیں ، کوئی ثبوت نہیں۔ صرف اور صرف قرآن حکیم اور اللہ تعالی سے ان کی نفرت کا اظہار ۔ ان کے پاس صرف اسی قسم کے الفاظ ہوتے ہیں، میں نے کبھی ان کو رسول صلعم کی کوئی حدیث مبارک یا اللہ تعالی کی کوئی آیت مبارک پیش کرتے نہیں دیکھا ،، ان کو بس ایک کام آتا ہے کہ کہ معاملات کو ذاتیات کی طرف موڑ دیا جائے۔ شاید یہ کبھی سمجھ جائیں کہ ناکارہ ذہن ذاتیات اور اعلی ذہن نظریات پر دھیان دیتے ہیں۔
والسلام
سب دیکھ ہی چکے ہیںکہ اللہ تعالی کے احکام کو ہم نماز میں پورا کرتے ہیں - دلوں میں کجی ہے لہذا مصر ہیں کہ ---- نہیں نہیں --- ہم محمد رسول اللہ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے قرآن کے احکامات تھوڑی پورا کرتے ہیں۔
ان کی یہ لفاظی میرے لئے باعث فخر ہے۔ قرآن کا نظام اور قرآن کے ثبوت اتے منہہ زور ہیں روکے نہیں رکتے۔۔۔۔
ایک حضرت کو یہ "تمغہء امتیاز " حاصل ہوا کہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ اللہ تعالی کے نماز کے جو احکامات رسول اکرم کی پہلی نماز پڑھنے سے پہلے نازل ہوئے تھے ، وہ لہذا قابل قبول نہیں
کیا بات ہے صاحب۔ جواب نہیں
ان کے علم میں شاید نہیںکہ محد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی ایک نبی کریم ایسے ہوگزرے ہیں جن کا نام ابراہیم علیہ السلام تھا، جن کے پسر اسمعیل علیہ السلام تھے۔ بقول ان معزز رکن محفل --- نعوذباللہ -- یہ دونوں انبیاء نافرمان تھے کہ حکم کے بعد بھی نماز ادا نہیں کی۔ اگر نامز ادا کی تو پھر طریقہ ء نماز کیا تھا؟؟؟۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے ان انبیاء کو عبادت کا ایک گھر بنانے کا حکم دیا جس میں قیام، رکوع اور سجدہ کرنے والوں یعنی نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔۔۔۔ افسوس کہ یہ احکامات اس دن تک معطل رہے جب تک نبی کریم نے نماز نہیں پڑھ لی۔ بقول ان صاحب کے یعنی ان انبیاء نے کبھی نماز نہیں پڑھی۔
میں انتظار میںتھا کہ یہ صاحب بولیں تو پکڑیں جائیں : ان حضرت کی ساری پول کھل گئی جب یہ اللہ تعالی سے منہ زوری کرنے نکلے ہیں کہ اب تک بے سمجھے کٹ پیسٹکرتے رہے، سوچا کبھی نہیں کہ جب تک نماز رسول اکرم نے نہیں پڑھ لی، نماز کے احکامات کبھی نازل ہی نہیںہوئے۔ نماز کے وہ تمام احکامات جو نبی اکرم پر نازل ہوتے رہے اور سابقہ انبیاء پر نازل ہوتے رہے ا- اس کا ثبوت قرآن حکیم سے۔ کیا اب اللہ تعالی کی گواہی بھی ان کے لئے قابل قبول نہیں ؟؟؟؟؟
2:125 [arabic]وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ [/arabic]
اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو
ارے یہ کیا ہوا، محمد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی نماز کی جگہ اور نماز کا حکم تھا؟؟؟؟؟؟
ان صاحب کے لئے اب سوچنے کا مقام ہے کہ مکی صورتوںمیں نماز کے احکام کس طور ہوسکتے ہیں
ایک بھلے مانس کا سارا زور ہے "منہہ زوری " پر ہے ۔۔۔۔۔ ، چلئے دل کے دل کے پھپھولے پھوڑلیجئے ۔ بے کار کی لفاظی سے جس کا کوئی سر پیر نہ ہو۔ کوئی دلیل نہیں ، کوئی ثبوت نہیں۔ صرف اور صرف قرآن حکیم اور اللہ تعالی سے ان کی نفرت کا اظہار ۔ ان کے پاس صرف اسی قسم کے الفاظ ہوتے ہیں، میں نے کبھی ان کو رسول صلعم کی کوئی حدیث مبارک یا اللہ تعالی کی کوئی آیت مبارک پیش کرتے نہیں دیکھا ،، ان کو بس ایک کام آتا ہے کہ کہ معاملات کو ذاتیات کی طرف موڑ دیا جائے۔ شاید یہ کبھی سمجھ جائیں کہ ناکارہ ذہن ذاتیات اور اعلی ذہن نظریات پر دھیان دیتے ہیں۔
والسلام