گو کہ تمام قران ہی رسول پرنور کی زبان سے ادا ہوا۔ اور ان کی نماز پڑھنے کی یہ سنت جاریہ تمام مساجد میں عموماَ اور حرم شریف میں ہر روز پانچ بار دیکھی جاسکتی ہے
عادل سہیل یہ مانتے ہیں کہ سات آیات والی سورت ، سورۃ فاتحہ ہے۔ جو کہ آیات کی گنتی سے بھی ثابت ہے اور رسول اللہ کی حدیث سے بھی۔
عادل سہیل کے نزدیک یہ بات خلاف قرآن ہے کہ ۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے سات آیات والی سورت دی ہے۔ جس کو رسول اکرم نے اپنی نماز میںپڑھا اور یہ آج سنت جاریہ ہے۔
اب یہ عادل سہیل بہت ہی کنفیوژ ہیں کہ یہ سات آیات والی سورت بعد میں اور نماز کا حکم پہلے نازل ہوا تو رسول اکرم صلعم نماز میں سورۃ الفاتحہ کیسے پڑھتے تھے؟؟؟؟؟
میرے سینکڑوں سوالات اس دھاگے میں عادل سہیل صاحب سے ہیں۔ جن میں سے ایک کا بھی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ اب ان سے یہی سوال ہے کہ جب سورۃفاتحہ بعد میںنازل ہوئی تو کیا رسول اکرم بغیر سورۃفاتحہ کے نماز پڑھتے تھے؟ اور اگر رسول اکرم نے سورۃفاتحہ کے نزول کے وقت تک بغیر سورۃ فاتحہ کے نماز پڑھتے رہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے ۔ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ آج نبی کی سنت کس طور جاری ہے ؟
مزید یہ شاید بھول جاتے ہیں کہ گو کہ آیات و سورات کا نزول ایک خاص ترتیب سے ہوا لیکن قرآن حکیم کو اس ترتیب سے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو پیش نہیں کیا، لہذا قرآن کی نزول کی ترتیب کو آپ کسی بھی طور سورۃفاتحہ کے نماز میں دہرائے جانے کی تردید کے لئے کیسے استعمال کرسکتے ہیں۔
عادل سہیل اس آیت سے کیا مطلب لیتے ہیں؟
[ayah]97:1[/ayah] [arabic]إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [/arabic]
بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے
اس آیت میں تو اللہ تعالی فرما رہے ہیں کہ تمام کا تمام قرآن حکیم رسول اکرم پر ایک ہی رات میں اتار دیا گیا تھا۔ بعد میں ان ہی آیات کا نزول ضرورت کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا۔
اب عادل سہیل کا کیوں خیال ہے کہ --- سورۃ فاتحہ کا نماز میں دہرانا خلاف قرآن ہے۔ وہ اس لئے کہ اس کا نزول بعد میں ہوا۔ کیا عادل صاحب کے دل پر وحی اترتی ہے کہ یہ فرمارہے ہیں کہ رسول اکرم کو ان سات آیات کے بارے میں سورۃ المزمل اترنے کے وقت تک علم نہیں تھا یا وہ اپنی نماز میں اس سورۃ کے نزول سے قبل ان آیات کو نہیں دہراتے تھے۔۔ اس کا ان کے پاس کیا ثبوت ہے۔
مجھے ہنسی آتی ہے کہ سنت مبارکہ سے ثابت سات آیات کی بار بار دہرائی جانے والی سورت کو خلاف قرآن سمجھتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو جناب ایک دوسری سورت قرآن حکیم سے نکال کر دکھا دیں جس میں سات سورتیں ہوں۔ لگتا ہے انہوں نے سورتوں کی آئتیں نہیں گنیں۔ لگتا یہ بھی ہے کہ انہوں نے کبھی ayah]97:1[/ayah] [arabic]إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [/arabic] پر غور بھی نہیںکیا۔
عادل صاحب سے سینکڑوں سوالات ہیں جو یہ اپنے دستور کے مطابق گول کرتے جاتے ہیں۔ اب تک انہوں نے یہ ہی نہیںبتایا کہ
1۔ عادل سہیل اس دھاگہ میں فراہم کردہ احکامات کو خلاف قرآن سمجھتے ہیں ، تو پھر ان احکامات کے بغیر نماز کیسے ادا کرتے ہیں؟
2۔ ان کو نماز کی سنت جاریہ میں موجود احکامات قرآن سے کیوں نظر نہیںآتے۔ قرآن حکیم سے ان کو کیا دشمنی ہے؟
اور اب نئے سوالات:
3۔ بار بار دہرائی جانے والی سات آیات والی سورت اگر سورۃفاتحہ نہیں ہے تو پھر کونسی سورت ہے؟
4۔ عادل سہیل کے بیان کے مطابق سورۃالمزمل کے نزول سے سورۃ الفاتحہ تک کے نزول تک نبی اکرم نماز میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھتے تھے۔ عادل سہیل کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے کہ نبی اکرم یہ سورت نماز میںنہیںپڑھتے تھے جبکہ لیلۃ القدر میں سارے کا سارا قرآن نازل ہوچکا تھا جو کہ مسلماں کے ایمان کے مطابق صرف اور صرف اللہ کے بندے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔ عادل سہیل صاحب کو کیسے پتہ کہ سورۃفاتحہ لیلۃ القدر کے نزول میں شامل نہیںتھی؟ کیا ان پر وحی ہوتی ہے؟
4۔ کیا عادل سہیل کو وحی ہوئی ہے کہ رسول اکرم اس سورۃکے نزول سے پہلے نماز میںیہ سورۃ نہیںپڑھتے تھے؟ ثابت کریں کہ رسول اکرم نمکمل نماز ادا کرتے تھے۔
5۔ ثابت کیجئے کہ لیلۃالقدر میں رسول اکرم پر سارا قرآن نازل نہیں ہوا؟
سارا مسئلہ یہ ہے کہ عادل سہیل قرآن حکیم کو سرسری انداز میںپڑھتے رہے ہیں۔ جو ان کو کتابوںمیں مل گیا اس کو رٹ لیا یا مارک کرلیا۔ اپنے طور پر کبھی تدبر نہیں کیا۔ عادل سہیل کی تحریر سے ظاہر ہے کہ انہوں نے نے آیات کو صرف دیکھا ہے کبھی ان آیات پر غور نہیںکیا۔ یہ ایک قابل افسوس امر ہے، پھر اپنی سمجھ کی کمی سے قرآن حکیم کی ان آیات کو ہی خلاف قرآن قرار دیے کر عادل سہیل صاحب ایک نئے دین کی بنیاد رکھ رہے ہیں کہ قرآن کی آیات قرآن کے خلاف ہیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کو بہترین ہدایت دے اور دل کے اندھے ہونے سے بچائے۔
والسلام