قران کریم طریقہء نماز کیسے تعلیم فرماتا ہے

برادران،

عموماَ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ قرآن میں نماز پڑھنے کا طریقہ کہاں ہے۔

گو کہ تمام قران ہی رسول پرنور کی زبان سے ادا ہوا۔ اور ان کی نماز پڑھنے کی یہ سنت جاریہ تمام مساجد میں عموماَ اور حرم شریف میں ہر روز پانچ بار دیکھی جاسکتی ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ نمازیں کتنی ہیں اور پڑھی کیسے جاتی ہے اور نماز میں کیا پڑھا جاتا ہے اور اس " تعدادَ نماز "، " کس طرح " اور " کیا پڑھا جائے " ان تین باتوں‌کی تعلیم رسول پاک (ص) اور آپ (ص) سے پہلے نبیوں کو اللہ تعالی کی طرف سے کن آیات سے تعلیم ہوئی۔ پھر دیکھتے ہیں کہ نماز کے مزید احکامات کس طرح تعلیم ہوئے۔ جن کی تعلیم رسولِ کریم نے خود اپنی سنت سے عملی طور پر کی اور اس کو سنت جاریہ بنا دیا۔

تعداد نماز اورکس کس وقت:
فجر، مغرب اور عشاء کی نماز کا حکم:
[AYAH]11:114[/AYAH] اور آپ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کیجئے۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔

نماز فجر اور عشاء‌کی تعلیم و حکم:
[AYAH]24:58[/AYAH] اے ایمان والو! چاہئے کہ تمہارے زیردست (غلام اور باندیاں) اور تمہارے ہی وہ بچے جو (ابھی) جوان نہیں ہوئے (تمہارے پاس آنے کے لئے) تین مواقع پر تم سے اجازت لیا کریں: (ایک) نمازِ فجر سے پہلے اور (دوسرے) دوپہر کے وقت جب تم (آرام کے لئے) کپڑے اتارتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (جب تم خواب گاہوں میں چلے جاتے ہو)، (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں، ان (اوقات) کے علاوہ نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، (کیونکہ بقیہ اوقات میں وہ) تمہارے ہاں کثرت کے ساتھ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں، اسی طرح اللہ تمہارے لئے آیتیں واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا حکمت والا ہے

پانچوں نمازوں کی تعلیم اور حکم،:
[AYAH]17:78[/AYAH] آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی) نماز قائم فرمایا کریں اور نمازِ فجر کا قرآن پڑھنا بھی (لازم کر لیں)، بیشک نمازِ فجر کے قرآن میں (فرشتوں کی) حاضری ہوتی ہے (اور حضوری بھی نصیب ہوتی ہے)

ظہر اور عصر کی نماز کی تعلیم اور اسکاحکم:
[AYAH]30:18[/AYAH] اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لئے ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)

عصر کی نماز کی تعلیم اور اسکا حکم:
[AYAH]2:238[/AYAH] سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اﷲ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کرو

ا۔ وضو کرنے کا طریقہ:
[AYAH]5:6[/AYAH] اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کیلئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (کا بھی) ٹخنوں سمیت، اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اﷲ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ

تکبیر کی تعلیم:
[AYAH]17:111[/AYAH] وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّہ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَم يَكُن لَّہُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّہُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا

اور فرمائیے کہ سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے نہ تو (اپنے لئے) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی (اس کی) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کے باعث اس کا کوئی مددگار ہے (اے حبیب!) آپ اسی کو بزرگ تر جان کر اس کی خوب بڑائی (بیان) کرتے رہئے ( كَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا)

[AYAH]2:185[/AYAH] [ARABIC]شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ[/ARABIC]

رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو( [ARABIC]وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ [/ARABIC] ) اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ

[AYAH]22:37[/AYAH] [ARABIC]لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ [/ARABIC]

ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقوٰی پہنچتا ہے، اس طرح (اﷲ نے) انہیں تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم (وقتِ ذبح) اﷲ کی تکبیر[ARABIC] لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ[/ARABIC] کہو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی ہے، اور آپ نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں

[AYAH]29:45[/AYAH][ARABIC] اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ [/ARABIC]
(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجئے، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اﷲ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو

نماز زبان سے کیسے ادا کی جائے، اس کی تعلیم:
[AYAH]17:110[/AYAH] فرما دیجئے کہ اﷲ کو پکارو یا رحمان کو پکارو، جس نام سے بھی پکارتے ہو (سب) اچھے نام اسی کے ہیں، اور نہ اپنی نماز (میں قرات) بلند آواز سے کریں اور نہ بالکل آہستہ پڑھیں اور دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار فرمائیں

سورۃ فاتحہ کو دہرانے کی تعلیم:
[AYAH]15:87[/AYAH] اور بیشک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں (یعنی سورۃ فاتحہ) اور بڑی عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
[AYAH]15:88[/AYAH] ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور (جملہ کائنات میں) کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح (کی کیفیت) کو سمجھ نہیں سکتے، بیشک وہ بڑا بُردبار بڑا بخشنے والا ہے

قیام، رکوع اور سجود کی تعلیم:
[AYAH]2:125[/AYAH] اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

رکوع و سجود کی مزید تعلیم:
[AYAH]22:77[/AYAH] اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کئے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکو

[AYAH]2:43 [/AYAH]اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو

[AYAH]5:55[/AYAH] بیشک تمہارا (مددگار) دوست تو اﷲ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اﷲ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں

[AYAH]9:112[/AYAH] (یہ مومنین جنہوں نے اللہ سے اُخروی سودا کر لیا ہے) توبہ کرنے والے، عبادت گذار، (اللہ کی) حمد و ثنا کرنے والے، دنیوی لذتوں سے کنارہ کش روزہ دار، (خشوع و خضوع سے) رکوع کرنے والے، (قربِ الٰہی کی خاطر) سجود کرنے والے، نیکی کاحکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی (مقرر کردہ) حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور ان اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیجئے

مزید دیکھئے رکوع اور سجود کی تعلیم کی مد میں
[AYAH]48:29[/AYAH]۔ [AYAH]3:113[/AYAH] ۔ [AYAH]4:102[/AYAH] ۔ [AYAH]7:206[/AYAH] ۔ [AYAH]13:15[/AYAH] ۔ [AYAH]15:98[/AYAH] ۔ [AYAH]16:49[/AYAH] ۔ [AYAH]17:107[/AYAH] ۔ [AYAH]19:58[/AYAH] ۔ [AYAH]22:18[/AYAH] ۔[AYAH]25:64[/AYAH] ۔ [AYAH]41:37[/AYAH] ۔ [AYAH]48:29[/AYAH] ۔ [AYAH]53:62[/AYAH] ۔ [AYAH]76:26[/AYAH] ۔ [AYAH]96:19[/AYAH]

سبحان رب العظیم کی تعلیم:
[AYAH]56:74[/AYAH] [ARABIC] فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ [/ARABIC]
سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں

سبحان رب الاعلی کی تعلیم:
[AYAH]87:1[/AYAH] [ARABIC]سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى [/ARABIC]
اپنے رب کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہے

تشھید کی تعلیم:
[AYAH]3:18[/AYAH] [ARABIC] شَهِدَ اللّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِماً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [/ARABIC]
اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے

منافقوں‌کی شہادت کہ شناخت کی تعلیم:
[AYAH]63:1[/AYAH] [ARABIC] إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ [/ARABIC](اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں

درود کی تعلیم:
[AYAH]33:56[/AYAH] [ARABIC]إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا[/ARABIC]
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو


ان حوالہ جات کو چیک کرلیں، اور قران سے ہدایت حاصل کیجئے۔ اللہ تعالی اور قرآن کہ ہم تک رسول پاک کی زبان اور سنت کے ذریعے پہنچا ہی ہدایت کا سرچشمہ ہے۔

[AYAH]3:4[/AYAH] (جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے

والسلام،
 
السلام علیکم ،
جناب آپ کے اس مضمون سے متعلق ایک سوال کا جواب درکار ہے ، کیا آپ اس جواب دے سکتے ہیں ؟
"""'"" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے کب نماز پڑھنا شروع کی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """""""
 

سویدا

محفلین
میں نے اپنے سوال میں‌نماز کی رکعات کی تعداد کا بھی لکھا تھا کہ پانچ وقت فرض نماز کی رکعات کا قرآن کریم میں‌کہاں‌ثبوت ہے ؟

نیز نماز کے طریقہ کار میں چار رکعت فرض‌نماز کا تکبیر سے لے کر سلام تک کا مکمل طریقہ آپ نے قرآن کریم سے ثابت نہیں‌کیا
نماز کے تمام ارکان فرائض واجبات کی وضاحت اور تعیین کے ساتھ
نیز نماز کب اور کس طرح‌کن وجوہات سے فاسد ہوجاتی ہے
کب سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے یہ تمام باتیں بھی
سنن اور مستحبات کا نہیں‌صرف فرائض‌اور واجبات کانماز کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کا طریقہ کار تحریر فرمائیں
 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ اس لئے وہ کسی کے باپ داداؤں میں یعنی پرکھوں میں شامل نہیں۔

رسول اللہ کی سنت جاریہ یا احادیث اس سلسلے میں نا قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں‌ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالی کے تمام احکامات کی تفصیل، رسول اللہ نے بیان کی ہے ، جو کہ عین موافق و مطابق القرآن ہے۔

پرکھوں کے بیان وہاں‌ رد کیا جاتی ہے جہاں‌ یہ بیان ‌---- خلاف قرآن --- واقع ہوتے ہیں۔ جیسے اللہ تعالی کی فرمان ہو زندہ رکھئے اور پرکھوں کی روایت ہو مار ڈالئے۔

نماز کا کونسا طریقہ ، قرآن میں بیان احکامات کے خلاف ہے؟ آپ نماز ، رسول اللہ کی سنت جاریہ کو خلاف قرآن قرآر دئنے کا دعوی کرر ہے ہیں ۔ آپ ہی ثابت کیجئے۔

والسلام
 
رسول کریم نے آپ کو ڈائریکٹ آکت تو یہ سب نہیں بتا یا ناں؟۔۔۔۔ انکی یہ سنت آپ تک پرکھوں کی روایات کے ذریعے ہی پہنچی۔ ۔ اور پرکھوں سے آپ کو چڑ ہے کیونکہ انہوں نے دین کو کچھ سے کچھ بنا دیا ہے:);)
 
محمود صاحب،

مسجد النبوی اور مسجد الحرام میں ادا کی جانے والی نماز رسول اکرم کے بتائے ہوئے طریقہ پر سنت جاریہ ہے۔ یہی طریقہ رسول اکرم نے بتایا اور اسی طرح سے نماز ادا ہورہی ہے۔ ایک نماز سے دوسری نماز کا وقفہ اتنا کم ہے کہ لوگ نماز کا طریقہ تبدیل کر ہی نہیں‌سکتے۔ یہ ہے سنت جاریہ اور رسول اکرم کا سکھایا ہوا ڈائریکٹ طریقہ۔

آپ "پرکھوں" کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ انا کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس کی بہت ہی سادہ سے وجہ ہے ، اللہ تعالی کی کتاب سے "پنگا ، پنگا " کھیلنا۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم نے کیا سکھایا ، بس وہ نظر نہیں‌ آتا۔

کتب روایات کی موافق و مطابق قرآن روایات کو اھادیث نبوی تقریباً‌ سب ہی مانتے ہیں۔ رہ گئیں خلاف قرآن روایات تو آپ کے پاس ایک لے دے کر نماز ہی رہ گئی تھی ان کتب روایات کی خلاف قرآن روایت کو درست قرار دینے کی۔ اب بھلا ہو اس انا کا کہ سنت جاریہ کے سامنے یہ پگھلتی جارہی ہے۔ اب کیا کیجئے گا؟‌ کونسی دلیل لائیے گا؟

بھائی درد مندانہ مشورہ ہے کہ اللہ تعالی کی کتاب اس کا فرمان ، قرآن مجید باقاعدگی سے پڑھئیے۔ قرآن حکیم کو رد کرنے کے یہ بہانے ہیں جو آہستہ آہستہ شیطان سکھاتا ہے۔

والسلام
 

سویدا

محفلین
میں نے اپنے سوال میں‌نماز کی رکعات کی تعداد کا بھی لکھا تھا کہ پانچ وقت فرض نماز کی رکعات کا قرآن کریم میں‌کہاں‌ثبوت ہے ؟

نیز نماز کے طریقہ کار میں چار رکعت فرض‌نماز کا تکبیر سے لے کر سلام تک کا مکمل طریقہ آپ نے قرآن کریم سے ثابت نہیں‌کیا
نماز کے تمام ارکان فرائض واجبات کی وضاحت اور تعیین کے ساتھ
نیز نماز کب اور کس طرح‌کن وجوہات سے فاسد ہوجاتی ہے
کب سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے یہ تمام باتیں بھی
سنن اور مستحبات کا نہیں‌صرف فرائض‌اور واجبات کانماز کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کا طریقہ کار تحریر فرمائیں

محقق ومجتہد فاروق صاحب مدظلہ
میرے سوال کا جواب عنایت فرمائیں تو عنایت ہوگی
 

وجی

لائبریرین
فاروق سرور خان صاحب شکریہ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
ویسے نیت کی جاتی ہے پڑھی نہیں جاتی لیکن میں نے سنا ہے کہ قرآن میں ایک آیت ہے جس کو نیت کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے
کیا وہ آیت آپکو معلوم ہے
 
السلام علیکم ،
جناب فاروق سرو صاحب ، یہ سوال کافی عرصہ سے پوچھ رہا ہوں ، شاید آپ کو یاد ہو گا آپ کی نماز کا یہ طریقہ آپ نے کہیں اور بھی پوسٹ کر رکھا ہے اور وہاں بھی ایک عرصہ سے میرا یہ سوال آپ کی قران فہمی کا پول کھولنے کے لیے آپ کے جواب کے انتظار میں ہے ،

"""'"" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے کب نماز پڑھنا شروع کی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """""""
کیا جناب جواب جانتے نہیں یا دینا نہیں چاہتے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
عادل،
آپ کو اگنور لسٹ‌میں شامل کیا ہوا ہے، آپ کی بے وجہ ، بے معانی اور بے دلیل جملے بازی اور ذاتی عناد کی وجہ سے۔ آپ کو پہلے بھی عرض کر چکا ہوں۔ ایک بار پھر عرض ہے۔

اگر آپ کوئی با معنی اور بادلیل بات کرتے ہیں جس سے سب کا فائیدہ ہو تو ضرور جواب دوں گا، میرا مقصد کسی بھی فورم کو ذاتی دنگل بنانے کا نہیں ہے بلکہ قرآن حکیم سے معلومات فراہم کرنا ہے۔ اس کے لئے میں دوسرے مترجمین کے قابل قبول تراجم استعمال کرتا ہوں ، میرا طریقہ کار ہے ایک چھوٹا سا سوال اور پھر اس کا قرآن حکیم کی آیت سے جواب۔

آپ اس میں اپنا حصہ ڈالئے ، اگر کوئی آیت سوال کا درست جواب نہیں یا اس میں کچھ ابہام ہے تو مزید وضاحت شامل کیجئے۔ کوئی سنت رسول قرآن حکیم کے فراہم کردہ عقیدہ کو مظبوط کرتی ہے تو فراہم کیجئے۔

اور اگر آپ کے پاس اس سلسلے میں‌معلومات نہیں ہے تو قرآن حکیم کے احکامات کو دھندلانے کے مقصد سے غیر ضروری سوالات کرنے اور ذاتی و فرقہ واری عناد کو فروغ دینے کے بجائے ان آیات پر غور فرمائیے۔

اگر آپ کی معلومات ، دیگر دوستوں کے کام نہیں آسکتی ہیں تو بھائی پھر یہ معلومات کس کام کی۔


والسلام
 

سویدا

محفلین
میں‌نے نماز کے علاوہ زکوۃ‌کی تمام تر تفصیلات کے متعلق بھی سوال کیا تھا
تمام تفصیلات رہنے دیں‌
صرف قرآن کریم سے یہ ثابت کردیں‌کہ زکوۃ‌کس پر واجب ہے اور کس پر نہیں‌نیز زکوۃ‌کا نصاب کیا ہے؟
زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟
صاحب نصاب پر ایک سال میں‌ایک دفعہ زکوۃ‌واجب ہے یہ بھی قرآن سے ثابت فرمادیجیے
 
سلام سویدا،
بھائی مجھے ایس القابات سے نہ نوازیں میں ایک معمولی طالب علم قرآن ہوں، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ صرف اور صرف حسب موضوع آیات شئیر کرتا ہوں۔


اس تحریر کا مقصد صرف اتنا ہے کہ نماز میں جو کچھ ہم اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں اس کا ماخذ قرآن حکیم ہے۔ جو رسول اکرم نے ہم تک پہنچایا۔ یقینی طور پر اس تحریر کا مقصد یہ نہیں کہ رسول اکرم اور ان کی سنت کو الگ کر کے رکھا جائے۔ اللہ تعالی کی طرف سے یہ وہ تعلیم ہے جو یقینی طور پر رسول اکرم تک پہنچی۔ نماز کا تمام طریقہ کار جو رسول اکرم نے ہم کو سکھایا وہ خلاف قرآن نہیں ہے اور نہ ہی اللہ تعالی کی ہدایت کے خلاف ہے۔


ایک عام سوچ یہ ہے کہ یا تو ای شخص کتب روایات ک ساری کی ساری روایات (مع خلاف قرآن روایات ) کو سنت رسول مانے یا پھر بالکل نہ مانے۔

جبکہ میں‌ اس فرمان رسول اکرم کا قائل ہوں‌کہ اگر کوئی روایت خلاف قرآن ہے تو وہ قابل قبول سنت رسول نہیں ہوسکتی۔

نماز کا احکامات اس فرمان رسول کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ کہ اللہ تعالی نے نماز کا حکم دیا اور نماز میں پڑھی جانے والی تسبیحات کے بارے میں رسول اکرم کو تعلیم دی اور یقیناً نماز کو جسمانی اعمال سے کس طرح ادا کیا جائے، اس کی خصوصی تعلیم دی ۔ اس کے بعد سے نماز جسمانی و زبانی طور سے کس طرح پڑھی جائے وہ طریقہ ایک سنت جاریہ کی شکل میں دو مساجد میں رسول اکرم کے دور سے تا قیامت جاری ہے۔

[ayah]2:125 [/ayah][arabic]وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ [/arabic]
اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کو بھی ---- قیام ، رکوع و سجود --- کے لئے اللہ کا ایک گھر تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔ کیا ان نبیوں نے یہ گھر بنا کر نماز نہیں پڑھی ہوگی؟ یقیناً انہوں‌نے بھی یہ نماز پڑھی ہوگی۔ کیا یہ نماز ان سابقہ انبیاء کو رسول اکرم نے تعلیم کی تھی؟

کیا اللہ تعالی نے ان سابقہ انبیاء کو نماز کی تعلیم دی تھی۔ کیا ان انبیاء کی امت کی رکعت کی تعداد اور طریقہ نماز ، رسول اکرم کو ہدایت کی گئی نماز کے طریقہ کار سے مختلف تھا؟

[ayah]22:67 [/ayah][arabic] لِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ وَادْعُ إِلَى رَبِّكَ إِنَّكَ لَعَلَى هُدًى مُّسْتَقِيمٍ [/arabic]
ہم نے ہر ایک امت کے لئے (احکامِ شریعت یا عبادت و قربانی کی) ایک راہ مقرر کر دی ہے، انہیں اسی پر چلنا ہے، سو یہ لوگ آپ سے ہرگز (اﷲ کے) حکم میں جھگڑا نہ کریں، اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں۔ بیشک آپ ہی سیدھی (راہِ) ہدایت پر ہیں

چونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہر امت کے لئے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کردیا گیا تھا لہذا یہ ضروری ہے کہ رسول اکرم کی امت کے لئے عبادت کا طریقہ مختلف ہو۔ عبادت کے طریقوں پر اختلاف ہی وہ وجہ ہے کہ آج تک یہ پوچھا جاتا ہے کہ نماز کا درست طریقہ کیا ہے۔ یہ جاننا بہت ہی ضروری ہے کہ نماز کی عین سنت رسول کیا ہے۔ تاکہ اس طریقہ عبادت کو اپنایا جائے۔ یہ سنت جاریہ آج بھی دو مساجد میں دیکھی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کو دیکھ کر یہ نہیں معلوم کیا جاسکتا کہ کس وقت کیا کہنا ہے۔ اسی طرح اس عبادت کی تفاصیل ہیں جو کہ صرف اور صرف سنت رسول میں ہی ملیں گی۔

اب آئیے کتب روایات کی طرف:
کیا کتب روایات میں ایک مستند طریقہ ادائیگی نماز موجود ہے؟
اگر موجود ہے تو کتب روایات سے اب تک کسی بھائی نے نماز کا طریقہ پیش کیوں نہیں کیا؟؟
اگر کتب روایات میں ایک مستند طریقہ نماز ہے تو شیعہ اور سنی طرح طرح‌کے طریقوں سے نماز کیوں ادا کرتے ہیں؟
شیعہ اور سنی کی ہی قید نہیں بہت سے فرقہ نماز مختلف طریقے سے کیوں ادا کرتے ہیں؟؟
کیا کسی بھی طریقہ نماز کی ان کتب روایت میں‌ موجودگی، ان کتب کی تمام (‌مع خلاف قرآن) روایات کو مستند ثابت کرتی ہے؟

والسلام
 

ظفری

لائبریرین
السلام علیکم ،
جناب آپ کے اس مضمون سے متعلق ایک سوال کا جواب درکار ہے ، کیا آپ اس جواب دے سکتے ہیں ؟
"""'"" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے کب نماز پڑھنا شروع کی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """""""
عادل صاحب آپ ایک سلجھے ، سمجھدار اور صاحبِ علم ہیں ۔ میں نے آپ کے دیئے ہوئے لنکس پر فاروق صاحب اور آپ کی ابحاث کا مطالعہ کیا ہے ۔ ان میں جو تحقیقی مواد ہے وہ واقعی قابلِ ستائش ہے ۔ یہاں کچھ دوستو نے فاروق صاحب سے نماز کی بابت قرآن میں احکامات کی تفصیل جاننا چاہی تھی ۔ اس پوسٹ میں انہوں نے بہت سہل اور تحقیقی انداز میں اس کو بیان کردیا ہے ۔ مگر آپ کا موجودہ سوال اصل موضوع سے ہٹ کر ایک نئی بحث کا تقاضا کر رہا ہے جو اس بات کا مظہر ہے کہ دراصل آپ ان سے علمی نہیں بلکہ شخصی اختلاف رکھتے ہیں ۔ اور اس محفل پر بھی کچھ دوستوں کا یہی رویہ ہے ۔ اس مضمون میں‌ انہوں نے طریقہِ نماز کے بارے میں قرآن مجید سے جو ثبوت مہیا کیئے ہیں ۔ اگر اس پر کسی " صاحبِ علم " کو کوئی اعتراض ہے تو بسمہ اللہ کہ یہ ایک علمی بحث کی طرف پیش قدمی ہوگی ۔ مگر کسی شخص کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی رائے قائم کرکے اس کی مثبت اور قابلِ تعریف تحقیقی کوششوں کی تعریف نہ کرنا میں‌ نہیں سمجھتا کہ یہ ایک مثبت رویہ ہے ۔ ان کی اس موجودہ پوسٹ میں اگر کوئی اعتراض کا پہلو نکلتا ہے تو اس کو علمی انداز سے لیا جاسکتا ہے ۔

اگر ایک شخص کو کچھ روایتوں اور کچھ حدیثوں کے متعلق کچھ خدشات لاحق ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس کو منکر حدیث اور دیگر روایتی خطابات سے نواز دیں ۔ میں نے آج تک فاروق صاحب سے یہ نہیں سنا کہ وہ احادیث کو نہیں مانتے ہاں البتہ یہ ضرور ہے انہوں نے روایتوں اور حدیثوں کے بارے میں اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ یہ مسلسل سفر کی حالت میں اخبار کی صورت میں ہم تک پہنچیں ہیں ۔ لہذا ان کی تحقیق ضروری ہے ۔ اب اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ " یہ بات رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمائی ہے " تو ہمیں یہ یقین ہونا چاہیئے کہ یہ قولِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واقعی قولِ رسول ہیں۔ کہیں ایسا ہو کہ روزِ قیامت رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کہیں یہ نہ پوچھ لیں کہ " تم نے یہ بات بغیر تحقیق اور تصدیق کے میرے ساتھ کیسے منسوب کرلی ۔ "

اختلافِ رائے ایک بلکل الگ چیز ہے ۔ اور شخصی عناد ایک دوسرا رویہ ہے ۔ یہاں کچھ عزیز اور صاحبِ علم دوست بھی اسی رویئے کا شکار نظر آرہے ہیں ۔ میری ان سب سے مودبانہ گذارش ہے کہ احادیث اور روایتوں کے بارے میں ان کے بھی اگر فاروق صاحب کے ساتھ کچھ خدشات ہیں تو وہ ا سکو علمی انداز میں لیکر سامنے آئیں ۔ یا فاروق صاحب کی کوئی ایسی پوسٹ سامنے لائیں جس میں انہوں‌نے برملا اس بات کو اظہار کیا ہو کہ میں کسی حدیث کو نہیں‌ مانتا تو پھر کوئی اعلی سطح پر ان سے اختلاف کیا جاسکتا ہے ۔ مگر پھر بھی ہم کو طالبان بننے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں ہر حال میں وہی رویہ اپنانا چاہیئے جو رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے دین کی اشاعت کے سلسلے میں اپنایا تھا ۔ مگر اندازِ تخاطب ہی بگاڑ لیا جائے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی مثبت عمل ہے ۔

احباب اس رویئے کو خود دیکھیں کہ پہلے ان سے طریقہِ نماز کی بابت سوالات اٹھائے گئے ۔ انہوں نے اس کا مفصل جواب دیا تو اس پر کوئی علمی استدلال پیش کرنے کے بجائے اب نماز کی رکعتوں ، سجدہِ سہو ، وجوہ فاسدِ نماز جیسے سوالات اٹھنے شروع ہوگئے ۔ اس رویئے کو آپ کیا کہیں گے ۔ ؟؟؟؟؟‌
 

ظفری

لائبریرین
فاروق سرور خان صاحب شکریہ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
ویسے نیت کی جاتی ہے پڑھی نہیں جاتی لیکن میں نے سنا ہے کہ قرآن میں ایک آیت ہے جس کو نیت کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے
کیا وہ آیت آپکو معلوم ہے

وجی بھائی ۔۔۔۔ یہ سب اسلوبِ بیاں کے طریقے ہیں ۔ نیت ایک عبادت ہے جو اللہ کے لیئے کی جاتی ہے ۔ جس طرح " اقیمو الصلوٰۃ " ہے ۔ عربیت کی رُو سے اس کا مطلب ہے کہ صلوۃ کا اہتمام کرو ۔ مگر ہم اردو میں نماز پڑھنا کہتے ہیں ۔ لہذا نیت کیا جانا یا نیت کا پڑھنا جیسا کہ ہم ہر نماز میں اردو میں پڑھتے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ بس اللہ کے نزدیک یہ بات اہم ہے کہ اس نیت کے پیچھے دراصل کیا مقصد کارفرما ہے ۔ اور اللہ اسی کا اجر عطا فرماتے ہیں ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں‌نے نماز کے علاوہ زکوۃ‌کی تمام تر تفصیلات کے متعلق بھی سوال کیا تھا
تمام تفصیلات رہنے دیں‌
صرف قرآن کریم سے یہ ثابت کردیں‌کہ زکوۃ‌کس پر واجب ہے اور کس پر نہیں‌نیز زکوۃ‌کا نصاب کیا ہے؟
زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟
صاحب نصاب پر ایک سال میں‌ایک دفعہ زکوۃ‌واجب ہے یہ بھی قرآن سے ثابت فرمادیجیے

کوئی ان صاحب کو مذہبی اور حساس معاملات پر موضوع سے ہٹ کر سوالات کرنے سے روک سکتا ہے ۔ :idontknow:
 

فرخ

محفلین
السلام و علیکم فاروق صاحب
آپ سے بالکل اسی موضوع پر ایک بحث القلم پر ہو چُکی ہے۔ اور یہاں میرا آپ سے سوالات کا مقصد ابھی بھی علم کو جاننا ہے ۔

آپ کی پیش کردہ قرآنی آیات سے کوئی اختلاف نہیں۔ مگر محترم، آپ نے جتنی بھی آیات پیش کی ہیں، ان میں نماز کا طریقہ نہیں، بلکہ نماز کے احکام ہیں۔

جب آپ طریقے کی بات کرتے ہیں تو اس سے سب سے عام فہم مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ نماز کو ادا کرنے کے steps کیا ہیں؟ اور کس step میں کیا پڑھنا ہے؟ کتنی دفعہ ادا کرنا ہے، کیسے شروع کرنا ہے۔وغیرہ وغیرہ۔

اسی طریقہ سے آپ قرآن میں سے یہ بھی بتائیے کہ کس نماز کی کتنی رکعات ہوتی ہیں؟

جیسا کہ آپ نےشروع میں‌لکھاہے:
آئیے دیکھتے ہیں کہ نمازیں کتنی ہیں اور پڑھی کیسے جاتی ہے اور نماز میں کیا پڑھا جاتا ہے اور اس " تعدادَ نماز "، " کس طرح " اور " کیا پڑھا جائے " ان تین باتوں‌کی تعلیم رسول پاک (ص) اور آپ (ص) سے پہلے نبیوں کو اللہ تعالی کی طرف سے کن آیات سے تعلیم ہوئی۔ پھر دیکھتے ہیں کہ نماز کے مزید احکامات کس طرح تعلیم ہوئے۔ جن کی تعلیم رسولِ کریم نے خود اپنی سنت سے عملی طور پر کی اور اس کو سنت جاریہ بنا دیا۔
اسی طرح یہ بھی فرمائیے کہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ سنت جاریہ ہمیں کہاں‌سے پتا چلتی ہے کہ انہوں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے یہ یہ پڑھا اور یوں یوں‌کیا؟ اگر قرآن میں ہے تو بتائیے؟

اسی قسم کے سوالات دیگر ساتھیوں نے بھی کئے ہیں۔ آپ چاہئیں تو ایک ہی پوسٹ میں پوائینٹ بنا کر ان کے جوابات ارسال کر سکتے ہیں۔پھر ان پر مزید سوالات کروں گا۔اُمید ہے "To The Point" جوابات عنایت کریں گے۔




برادران،

عموماَ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ قرآن میں نماز پڑھنے کا طریقہ کہاں ہے۔

گو کہ تمام قران ہی رسول پرنور کی زبان سے ادا ہوا۔ اور ان کی نماز پڑھنے کی یہ سنت جاریہ تمام مساجد میں عموماَ اور حرم شریف میں ہر روز پانچ بار دیکھی جاسکتی ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ نمازیں کتنی ہیں اور پڑھی کیسے جاتی ہے اور نماز میں کیا پڑھا جاتا ہے اور اس " تعدادَ نماز "، " کس طرح " اور " کیا پڑھا جائے " ان تین باتوں‌کی تعلیم رسول پاک (ص) اور آپ (ص) سے پہلے نبیوں کو اللہ تعالی کی طرف سے کن آیات سے تعلیم ہوئی۔ پھر دیکھتے ہیں کہ نماز کے مزید احکامات کس طرح تعلیم ہوئے۔ جن کی تعلیم رسولِ کریم نے خود اپنی سنت سے عملی طور پر کی اور اس کو سنت جاریہ بنا دیا۔

تعداد نماز اورکس کس وقت:
فجر، مغرب اور عشاء کی نماز کا حکم:
[AYAH]11:114[/AYAH] اور آپ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کیجئے۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔

نماز فجر اور عشاء‌کی تعلیم و حکم:
[AYAH]24:58[/AYAH] اے ایمان والو! چاہئے کہ تمہارے زیردست (غلام اور باندیاں) اور تمہارے ہی وہ بچے جو (ابھی) جوان نہیں ہوئے (تمہارے پاس آنے کے لئے) تین مواقع پر تم سے اجازت لیا کریں: (ایک) نمازِ فجر سے پہلے اور (دوسرے) دوپہر کے وقت جب تم (آرام کے لئے) کپڑے اتارتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (جب تم خواب گاہوں میں چلے جاتے ہو)، (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں، ان (اوقات) کے علاوہ نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، (کیونکہ بقیہ اوقات میں وہ) تمہارے ہاں کثرت کے ساتھ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں، اسی طرح اللہ تمہارے لئے آیتیں واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا حکمت والا ہے

پانچوں نمازوں کی تعلیم اور حکم،:
[AYAH]17:78[/AYAH] آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی) نماز قائم فرمایا کریں اور نمازِ فجر کا قرآن پڑھنا بھی (لازم کر لیں)، بیشک نمازِ فجر کے قرآن میں (فرشتوں کی) حاضری ہوتی ہے (اور حضوری بھی نصیب ہوتی ہے)

ظہر اور عصر کی نماز کی تعلیم اور اسکاحکم:
[AYAH]30:18[/AYAH] اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لئے ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)

عصر کی نماز کی تعلیم اور اسکا حکم:
[AYAH]2:238[/AYAH] سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اﷲ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کرو

ا۔ وضو کرنے کا طریقہ:
[AYAH]5:6[/AYAH] اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کیلئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (کا بھی) ٹخنوں سمیت، اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اﷲ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ

تکبیر کی تعلیم:
[AYAH]17:111[/AYAH] وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّہ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَم يَكُن لَّہُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّہُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا

اور فرمائیے کہ سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے نہ تو (اپنے لئے) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی (اس کی) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کے باعث اس کا کوئی مددگار ہے (اے حبیب!) آپ اسی کو بزرگ تر جان کر اس کی خوب بڑائی (بیان) کرتے رہئے ( كَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا)

[AYAH]2:185[/AYAH] [ARABIC]شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ[/ARABIC]

رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو( [ARABIC]وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ [/ARABIC] ) اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ

[AYAH]22:37[/AYAH] [ARABIC]لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ [/ARABIC]

ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقوٰی پہنچتا ہے، اس طرح (اﷲ نے) انہیں تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم (وقتِ ذبح) اﷲ کی تکبیر[ARABIC] لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ[/ARABIC] کہو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی ہے، اور آپ نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں

[AYAH]29:45[/AYAH][ARABIC] اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ [/ARABIC]
(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجئے، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اﷲ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو

نماز زبان سے کیسے ادا کی جائے، اس کی تعلیم:
[AYAH]17:110[/AYAH] فرما دیجئے کہ اﷲ کو پکارو یا رحمان کو پکارو، جس نام سے بھی پکارتے ہو (سب) اچھے نام اسی کے ہیں، اور نہ اپنی نماز (میں قرات) بلند آواز سے کریں اور نہ بالکل آہستہ پڑھیں اور دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار فرمائیں

سورۃ فاتحہ کو دہرانے کی تعلیم:
[AYAH]15:87[/AYAH] اور بیشک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں (یعنی سورۃ فاتحہ) اور بڑی عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
[AYAH]15:88[/AYAH] ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور (جملہ کائنات میں) کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح (کی کیفیت) کو سمجھ نہیں سکتے، بیشک وہ بڑا بُردبار بڑا بخشنے والا ہے

قیام، رکوع اور سجود کی تعلیم:
[AYAH]2:125[/AYAH] اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

رکوع و سجود کی مزید تعلیم:
[AYAH]22:77[/AYAH] اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کئے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکو

[AYAH]2:43 [/AYAH]اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو

[AYAH]5:55[/AYAH] بیشک تمہارا (مددگار) دوست تو اﷲ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اﷲ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں

[AYAH]9:112[/AYAH] (یہ مومنین جنہوں نے اللہ سے اُخروی سودا کر لیا ہے) توبہ کرنے والے، عبادت گذار، (اللہ کی) حمد و ثنا کرنے والے، دنیوی لذتوں سے کنارہ کش روزہ دار، (خشوع و خضوع سے) رکوع کرنے والے، (قربِ الٰہی کی خاطر) سجود کرنے والے، نیکی کاحکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی (مقرر کردہ) حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور ان اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیجئے

مزید دیکھئے رکوع اور سجود کی تعلیم کی مد میں
[AYAH]48:29[/AYAH]۔ [AYAH]3:113[/AYAH] ۔ [AYAH]4:102[/AYAH] ۔ [AYAH]7:206[/AYAH] ۔ [AYAH]13:15[/AYAH] ۔ [AYAH]15:98[/AYAH] ۔ [AYAH]16:49[/AYAH] ۔ [AYAH]17:107[/AYAH] ۔ [AYAH]19:58[/AYAH] ۔ [AYAH]22:18[/AYAH] ۔[AYAH]25:64[/AYAH] ۔ [AYAH]41:37[/AYAH] ۔ [AYAH]48:29[/AYAH] ۔ [AYAH]53:62[/AYAH] ۔ [AYAH]76:26[/AYAH] ۔ [AYAH]96:19[/AYAH]

سبحان رب العظیم کی تعلیم:
[AYAH]56:74[/AYAH] [ARABIC] فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ [/ARABIC]
سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں

سبحان رب الاعلی کی تعلیم:
[AYAH]87:1[/AYAH] [ARABIC]سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى [/ARABIC]
اپنے رب کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہے

تشھید کی تعلیم:
[AYAH]3:18[/AYAH] [ARABIC] شَهِدَ اللّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِماً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [/ARABIC]
اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے

منافقوں‌کی شہادت کہ شناخت کی تعلیم:
[AYAH]63:1[/AYAH] [ARABIC] إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ [/ARABIC](اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں

درود کی تعلیم:
[AYAH]33:56[/AYAH] [ARABIC]إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا[/ARABIC]
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو


ان حوالہ جات کو چیک کرلیں، اور قران سے ہدایت حاصل کیجئے۔ اللہ تعالی اور قرآن کہ ہم تک رسول پاک کی زبان اور سنت کے ذریعے پہنچا ہی ہدایت کا سرچشمہ ہے۔

[AYAH]3:4[/AYAH] (جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے

والسلام،
 

فرخ

محفلین
میں‌نے نماز کے علاوہ زکوۃ‌کی تمام تر تفصیلات کے متعلق بھی سوال کیا تھا
تمام تفصیلات رہنے دیں‌
صرف قرآن کریم سے یہ ثابت کردیں‌کہ زکوۃ‌کس پر واجب ہے اور کس پر نہیں‌نیز زکوۃ‌کا نصاب کیا ہے؟
زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟
صاحب نصاب پر ایک سال میں‌ایک دفعہ زکوۃ‌واجب ہے یہ بھی قرآن سے ثابت فرمادیجیے

سویدا بھائی
یہ زکوٰاۃ والا موضوع، نماز والے سے ہٹ کر ہے، فی الحال نماز والے موضوع پر ہی رہیں۔ورنہ بحث خواہ مخواہ طول پکڑ جائے گی اور بے سمت ہو جائے گی اور ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکیں گے۔
جزاک اللہِ خیراً
 

فرخ

محفلین
وجی بھائی ۔۔۔۔ یہ سب اسلوبِ بیاں کے طریقے ہیں ۔ نیت ایک عبادت ہے جو اللہ کے لیئے کی جاتی ہے ۔ جس طرح " اقیمو الصلوٰۃ " ہے ۔ عربیت کی رُو سے اس کا مطلب ہے کہ صلوۃ کا اہتمام کرو ۔ مگر ہم اردو میں نماز پڑھنا کہتے ہیں ۔ لہذا نیت کیا جانا یا نیت کا پڑھنا جیسا کہ ہم ہر نماز میں اردو میں پڑھتے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ بس اللہ کے نزدیک یہ بات اہم ہے کہ اس نیت کے پیچھے دراصل کیا مقصد کارفرما ہے ۔ اور اللہ اسی کا اجر عطا فرماتے ہیں ۔

ظفری،
ہمارے ہاں واقعی نیت کی جانے میں‌اور نیت کے پڑھنے میں‌فرق ہے۔ ہمارے ہاں مولوی حضرات باقاعدہ اردو میں نیت پڑھواتے ہیں جس کا ابھی تک مجھے کسی روایت سے کوئی ثبوت نہیں ملا۔ جبکہ حقیقت میں نیت سےمتعلق جو دینی باتیں اب تک پڑھی ہیں ان میں نیت کو پڑھا نہیں‌جاتا۔ بلکہ جب آپ نماز کا ارادہ کرتے ہیں تو یہی آپ کی نیت ہوتی ہے۔

البتہ نیت کے پڑھنے کے حوالے سے یہ بات میرے علم میں‌آئی تھی کہ لوگوں کا نظریہ درست کرنے کے لئے کچھ الفاظ کا انتخاب کر کے ان سے بلوایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنا ارادہ کرتے ہوئے یاد رکھیں کہ نماز کی روح کیا ہے۔ ورنہ نیت کا پڑھنا شائیدثابت نہیں‌ہے۔
اگر کسی کو نماز کی نیت سے متعلق کوئی الفاظ صحیح روایات سے پتا ہوں تو برائے مہربانی بمہ حوالہ جات یہاں‌فراہم کردیں۔
جزاک اللہِ خیرا
 

سویدا

محفلین
صحیح میں نے غلطی کی کہ نماز کے درمیان زکوۃ‌کے موضوع کو چھیڑ دیا
متنبہ کرنے کا شکریہ
میں‌معذرت خواہ ہوں !
 
Top