درستسورۃ تحریم
حضرت مریم علیہا السلام
حضرت آسیہ علیہا السلام
فَاصۡبِرۡ كَمَا صَبَرَ اُولُوۡا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسۡتَعۡجِل لَّهُمۡؕ كَاَنَّهُمۡ يَوۡمَ يَرَوۡن مَا يُوۡعَدُوۡنَۙ لَمۡ يَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنۡ نَّهَارٍ ؕ بَلٰغٌ ۚ فَهَلۡ يُهۡلَكُ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡفٰسِقُوۡنَ (سورہ احقاف آیت 36)قران میں اولوالعزم رسولوں کا ذکر کس جگہ موجود ہے؟ اور یہ کون رسول ہیں؟
البا حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیلی انبیاء کے بارے میں کہا گیا ہے کیونکہ اس سورۃ میں انہی کا ذکر ہے۔
قران میں ایک جگہ مذکور ہے کہ اللہ تعالی جہنم سے کچھ پوچھیں گے۔ یہ کس آیت میں مذکور ہے؟ اور جہنم کا جواب کیا ہوگا؟
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّ۔هُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿الشورى: ١٣﴾آیت کا حوالہ درست ہے۔
قران میں ان رسولوں کے نام مذکور نہیں ہیں۔ میری معلومات کے مطابق یہ پانچ رسول ہیں۔ حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم، حضرت ابراھیم علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّ۔هَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ﴿ آل عمران : ٤٢﴾قرآن میں کچھ عورتوں پر وحی آنے کا ذکر ہے۔ ان کے نام اور آیت کا حوالہ بتائیں؟
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّ۔هَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ﴿ آل عمران : ٤٢﴾
اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیده کر لیا اور تجھے پاک کر دیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کر لیا
میرے خیال میں وحی اس پیغام کو بھی کہتے ہیں جو فرشتے خدا کی طرف سے کسی بندے پر لے کر اتریں۔ اسی سورہ کی اگلی آیات میں اللہ کا پیغام مریم تک پہنچانے کا ذکر ہے:جی میرے علم میں یہ حوالہ ہے، لیکن میرے خیال میں فرشتوں کا ہم کلام ہونے اور وحی آنے میں کچھ فرق ہے۔
قرآن میں کچھ ایسے مَردوں پر وحی آنے کا ذکر ہے جو نبی نہ تھے۔ کس جگہ؟ (یہاں باقاعدہ وحی کا ذکر ہے)
جی ایسا ہی ہے۔ وحی براہ راست اور فرشتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو کہتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں سورۃ العلق کی تفسیرمیرے خیال میں وحی اس پیغام کو بھی کہتے ہیں جو فرشتے خدا کی طرف سے کسی بندے پر لے کر اتریں۔
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌجی ایسا ہی ہے۔ وحی براہ راست اور فرشتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو کہتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں سورۃ العلق کی تفسیر
جزاک اللہ۔ آپ نے تو انتہائی برمحل آیت شئیر کردی جو ایسے لگتا ہے براہ راست ہماری اس کنفیوژن کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔ جزاکم اللہ و احسن الجزاوَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
الشورى: ٥١