قران کوئز 2017

ام اویس

محفلین
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ﴿١٧
وَلَا يَسْتَثْنُونَ ﴿١٨
فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَ ﴿١٩
فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ ﴿٢٠
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِينَ ﴿٢١
أَنِ اغْدُوا عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَارِمِينَ ﴿٢٢
فَانطَلَقُوا وَهُمْ يَتَخَافَتُونَ ﴿٢٣
أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌ ﴿٢٤
وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ ﴿٢٥
فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ ﴿٢٦
بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٢٧
قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ ﴿٢٨
قَالُوا سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿٢٩
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَلَاوَمُونَ ﴿٣٠
قَالُوا يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا طَاغِينَ ﴿٣١
عَسَىٰ رَبُّنَا أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْهَا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا رَاغِبُونَ ﴿٣٢
كَذَٰلِكَ الْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿٣٣

سورۃ قلم آیة ۔ 17 - تا -33

ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے (17)
اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے (18)
رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی (19)
اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو (20)
صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا (21)
کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو (22)
چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے (23)
کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے (24)
وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں (25)
مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے "ہم راستہ بھول گئے ہیں (26)
نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے" (27)
اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا "میں نے تم سے کہا نہ تھا
کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟" (28)
و ہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے (29)
پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا (30)
آخر کو انہوں نے کہا "افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے (31)
بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے،
ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں" (32)
ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے (33)
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگر یہ سوال سورۃ کہف میں بیان کیے گئے قصے کے بارے میں ہے تو میرے خیال میں یہ سوال اس دھاگے میں پوچھا جا چکا ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
قرآن مجید میں دو دوستوں کا قصہ کیا ہے اور کہاں بیان ہوا ہے ؟

میرے ذہن میں تو دو دوستوں سے متعلق یہ والی آیت آ رہی ہے .
سوره توبہ آیت 40.
إِلاَّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُواْ السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ .

اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے .
 

ام اویس

محفلین
اگر لفظ ۔۔ صاحبین یعنی دو ساتھیوں کا قصہ لیا جائے تو یہ قرآن مجید میں دو جگہ ہے ۔

1 ۔
سورة توبہ ۔ آیہ 40

إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

اردو:

اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو اللہ ان کا مددگار ہے وہ وقت تم کو یاد ہو گا جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا اس وقت دو ہی شخص تھے جن میں ایک ابوبکر تھے اور دوسرے ہمارے پیغمبر ﷺ جب وہ دونوں غار ثور میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور انکو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تمکو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے۔ اور اللہ زبردست ہے حکمت والا ہے۔

2-

سورة کہف ۔ آیة ۔ 32 تا 44

وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا

اردو:

اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ عنایت کئے تھے اور انکے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور انکے درمیان کھیتی پیدا کر دی تھی۔

سورۃ کہف ۔ آیة 33
كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِم مِّنْهُ شَيْئًا وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا

اردو:

دونوں باغ کثرت سے پھل لاتے۔ اور اسکی پیداوار میں کسی طرح کی کمی نہ ہوتی اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھی۔

سورة کہف ۔ آیة ۔ 34
وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنكَ مَالًا وَأَعَزُّ نَفَرًا

اردو:

اور اس طرح اس شخص کو انکی پیداوار ملتی رہتی تھی تو ایک دن جبکہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ میں تم سے مال و دولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے اور جماعت کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوں۔

سورة کہف کے واقعہ کو " باغوں والے " واقعات میں بھی شمار کیا جاتا ہے ۔
 

مژگان نم

محفلین
اگر لفظ ۔۔ صاحبین یعنی دو ساتھیوں کا قصہ لیا جائے تو یہ قرآن مجید میں دو جگہ ہے
اس سے میرے زہن میں سورۃ یوسف کا قصہ بھی آتا ہے جب حضرت یوسف (علیہ السلام) نے قید میں دو ساتھیوں کیساتھ کلام کیا تھا
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ (39)

میرے جیل خانے کے رفیقو! بھلا کئی جدا جدا آقا اچھے یا (ایک) خدائے یکتا وغالب؟


يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ( 41 )

میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصلہ ہوچکا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ یس 36، آیت 13

وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ

اِنہیں مثال کے طور پر اُس بستی والوں کا قصہ سناؤ جبکہ اُس میں رسول آئے تھے
 

La Alma

لائبریرین
اصحاب السبت کون تھے اور ان کا ذکر قرآن مجید کی کن سورتوں میں ہے ؟
اصحاب السبت یہودیوں کا ایک قبیلہ تھا جو دریا کے کنارے آباد تھے . ان پر ہفتے کے روز مچھلیوں کا شکار ممنوع تھا . انہوں نے خدا کے حکم کی نافرمانی کی جس کے نتیجے میں ان پر عذاب آیا اور ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں اور وہ بندروں میں تبدیل ہو گئے .
ان کا ذکر سورہ اعراف کی آیت نمبر 163 میں ہے .

وَاسْاَلْ۔هُ۔مْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِىْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِۘ اِذْ يَعْدُوْنَ فِى السَّبْتِ اِذْ تَاْتِيْ۔هِ۔مْ حِيْتَانُ۔هُ۔مْ يَوْمَ سَبْتِ۔هِ۔مْ شُرَّعًا وَّيَوْمَ لَا يَسْبِتُ۔وْنَ ۙ لَا تَاْتِيْ۔هِ۔مْ ۚ كَذٰلِكَ نَبْلُوْهُ۔مْ بِمَا كَانُ۔وْا يَفْسُقُوْنَ (163)
اور ان سے اس بستی کا حال پوچھ جو دریا کے کنارے پر تھی، جب ہفتہ کے معاملہ میں حد سے بڑھنے لگے جب ان کے پاس مچھلیاں ہفتہ کے دن پانی کے اوپر آنے لگیں اور جس دن ہفتہ نہ ہوتا تو نہ آتی تھیں، ہم نے انہیں اس طرح آزمایا اس لیے کہ وہ نافرمان تھے۔
 

ام اویس

محفلین
اصحاب سبت یعنی ہفتہ والوں کا ذکر قرآن مجید کی چار سورتوں میں آیا ہے ۔

1-
سورۃ البقرہ آیة ۔ 65-66

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ

اردو:

اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن مچھلی کا شکار کرنے میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل و خوار بندر ہو جاؤ۔

فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ

اردو:

اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جو انکے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت بنا دیا۔

2-
سورۃ النساء ۔ آیۃ ۔ 47

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَى أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا

اردو:

اے کتاب والو! قبل اس کے کہ ہم کچھ چہروں کو مٹا دیں اور پھر ان کی پیٹھ کی طرف پھیر دیں یا ان پر اس طرح لعنت کریں جس طرح ہفتے والوں پر لعنت کی تھی ہماری نازل فرمائی ہوئی کتاب پر جو تمہاری کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے ایمان لے آؤ۔ اور اللہ نے جو حکم فرمایا سو سمجھ لو کہ ہو چکا۔

سورة النساء ۔ آیہ ۔ 154

وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا

اردو:

اور ان سے عہد لینے کو ہم نے ان پر کوہ طور اٹھا کھڑا کیا اور انہیں حکم دیا کہ شہر کے دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور یہ بھی حکم دیا کہ ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑنے میں تجاوز یعنی حکم کے خلاف نہ کرنا۔ غرض ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا۔

3-
سورۃ الاعراف ۔ آیہ 163

وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ لَا تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ

اردو:

اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جو لب دریا واقع تھا۔ جب وہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے جبکہ انکے تعطیل کے دن یعنی ہفتہ کو مچھلیاں انکے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو انکی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔

4-
سورة النحل ۔ 124

إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

اردو:

ہفتے کا دن تو انہی لوگوں پر مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا۔ اور تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔


یہود نے حضرت موسی علیہ السلام سے اصرار کیا کہ ان کے لیے ہفتے کا دن عبادت اور برکت کا دن مقرر کر دیا جائے ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا حضرت ابراھیم علیہ السلام کے زمانے سے ملت ابراھیمی کے لیے جمعہ کا دن عبادت کے لیے مقرر ہے اسے بدلنے پر اصرار نہ کیا جائے ۔ یہود باز نہ آئے تو الله کریم نے ہفتے کا دن مقرر کر دیا ۔ اسے " یوم السبت " کہا گیا ۔ اور ان یہود کو اصحاب السبت سے یاد کیا جاتا ہے ۔
اس دن خرید و فروخت اور زراعت و تجارت سے منع کیا گیا ۔ اور شکار حرام قرار دیا گیا ۔
انہوں نے اعلانیہ مخالفت شروع کر دی ۔ تجارت اور زراعت کا کام کرنے لگے ۔ اور مچھلیوں کے شکار کے لیے جمعہ کو جال لگا آتے ہفتے کے دن مچھلیاں جال میں پھنس جاتی اور اتوار کو نکال لیتے ۔
سورہ مائدہ آیہ 60 میں بھی ان کی سزا کا ذکر ہے ۔
 

ام اویس

محفلین
اصحاب الرس کون لوگ تھے ؟ ان کا ذکر قرآن مجید کی کن سورتوں میں ہے ۔
اور ان پر کیا عذاب نازل ہوا ؟
 

سروش

محفلین
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ''اصحاب الرس'' کے نام سے ایک قوم کی سرکشی اور نافرمانی کی وجہ سے اس کی ہلاکت کا ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ سورہ فرقان میں ارشاد فرمایا کہ:
وَّعَادًا وَّ ثَمُوۡدَا۠ وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ وَقُرُوْنًۢا بَیۡنَ ذٰلِکَ کَثِیۡرًا ﴿38﴾وَکُلًّا ضَرَبْنَا لَہُ الْاَمْثَالَ ۫ وَکُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِیۡرًا ﴿39﴾
ترجمہ :۔اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں کو اور ان کے بیچ میں بہت سی سنگتیں اور ہم نے سب سے مثالیں بیان فرمائیں اور سب کو تباہ کر کے مٹا دیا۔(پ19،الفرقان:38۔39)
اور سورہ ق میں ہلاک شدہ قوموں کی فہرست بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اس طرح فرمایا کہ:
کَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوۡحٍ وَّ اَصْحٰبُ الرَّسِّ وَ ثَمُوۡدُ ﴿ۙ12﴾وَ عَادٌ وَّ فِرْعَوْنُ وَ اِخْوَانُ لُوۡطٍ ﴿ۙ13﴾وَّ اَصْحَابُ الْاَیۡکَۃِ وَ قَوْمُ تُبَّعٍ ؕ کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِیۡدِ ﴿14﴾
ترجمہ :۔ان سے پہلے جھٹلایا نوح کی قوم اور رس والوں اور ثمود اور عاد اور فرعون اور لوط کے ہم قوموں اور بن والوں اور تبع کی قوم نے ان میں ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرے عذاب کا وعدہ ثابت ہو گیا۔(پ26،قۤ:12۔14)
كچھ مفسرين كا نظريہ يہ ہے كہ ''رس'' كا معنى ''كنواں'' ہے_ معنى خواہ كچھ بھى ہو اس قوم كو اس نام سے موسوم كرنے كى وجہ يہ ہے كہ اس كا اب تھوڑا سا اثر يا بہت ہى كم نام اور نشان باقى رہ گيا ہے يا اس وجہ سے انھيں ''اصحاب الرس''كہتے ہيں كہ وہ بہت سے كنوو ں كے مالك تھے يا كنوو ں كا پانى خشك ہو جانے كى وجہ سے ہلاك و برباد ہو گئے​
 

ام اویس

محفلین
اصحاب الرس پر عذاب کا کچھ ذکر
سورۃ الحج ۔ آیۃ 45 میں بھی ہے ۔

فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ

اردو:

چنانچہ بہت سی بستیاں ہیں کہ ہم نے انکو تباہ کر ڈالا کہ وہ نافرمان تھیں۔ سو وہ اپنی چھتوں کے بل گری پڑی ہیں۔ اور بہت سے کنوئیں بیکار اور بہت سے مضبوط محل ویران پڑے ہیں۔
 
اگلا سوال
پھر سیکھ لیے آدم نےاپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی بےشک وہی ہےبہت توبہ قبول کرنے والا مہربان
وہ کلمے کونسے ہیں ؟؟؟
 
اگلا سوال ٖقران پاک کی وہ کونسی سورت ہے جس میں ایک ساتھ 14 انبیاء کا ذکر آیا ہے ؟؟
 
آخری تدوین:
Top