قضا نمازیں کیسے ادا کی جائیں۔۔؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
پتا نہیں۔۔لیکن میں نے اس بارے میں سنا تھا کہ جو بندہ مر جاتا ہے اس کے رشتہ دار کسی کو پیسے دیتے ہیں اور وہ مرنے والے کے لیے ان پیسوں کے بدلے نمازیں ادا کرتا ہے۔۔۔(میں نے کچھ لوگوں سے یہ سنا تھا اب یہ حقیقت ہے یا نہیں اس بارے میں علم نہیں)

جہاں تک میرا علم ہے کوئی کسی کے لیے نماز ادا نہیں کر سکتا۔ چاہے وہ معاوضہ لے کر کرئے یا فی سبیل اللہ۔

حج یا عمرہ البتہ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے بھی خاصی کڑی شرائط ہیں۔
 

ماوراء

محفلین
ہمیں تو کوئی صحیح حدیث بھی بیان کر دے تو بھی کافی ہو گی انشا اللہ۔۔۔قرآن یا صحیح حدیث۔۔۔۔
سارا، مذہب میں کوئی نئی بات یا رسم نکالنا دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بدعت کہلاتا ہے کہ غلط رسم نکالنا، فساد، جھگڑا کھڑا کرنے والی بات۔ اور دوسری جس بات سے کوئی نقصان نہ ہو بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو۔ وہ دین میں جائز ہے۔ اور فدیہ اور قضا نمازوں کا ادا کرنا اگر حدیث میں نہیں ہے تو یہ اجتہاد کا بھی تو نتیجہ ہو سکتا ہے نا؟
 

ماوراء

محفلین
یہ فدیہ یہاں کہاں آ گیا؟ فدیہ کا مطلب ہوتا ہے نقد معاوضہ یا خون بہا یا وہ رقم جو دے کر کسی قیدی کر چھڑایا جائے۔



قضاء نمازوں کا فدیہ کب ادا کیا جائے؟

زندگی میں تو نماز کا فدیہ ادا نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ قضا نمازوں کا ادا کرنا ہی لازم ہے، البتہ اگر کوئی شخص اسی حالت میں مر جائے کہ اس کے ذمے قضاء نمازیں ہوں تو ہر نماز کا فدیہ صدقہ فطر کی طرح پونے دو سیر غلہ ہے۔ فدیہ ادا کرنے کے دن کی قیمت کا اعتبار ہے، اس دن غلہ کی جو قیمت ہو۔ اس حساب سے فدیہ ادا کیا جائے۔ اور چونکہ وتر ایک مستقل نماز ہے اس لیے دن رات کی چھ نمازیں ہوتی ہیں اور ایک دن کی نماز قضاء ہونے پر چھ صدقے لازم ہیں۔ میت نے اگر اس سے وصیت کی ہو، تب تو تہائی مال سے یہ فدیہ ادا کرنا واجب ہے۔ اور اگر وصیت نہ کی ہو تو وارثوں کے ذمے واجب نہیں۔ البتہ تمام وارث عاقل بالغ ہوں اور وہ اپنی اپنی خوشی سے فدیہ ادا کریں، توقع ہے میت کا بوجھ اتر جائے گا۔ (آپ کے مسائل ص ٣٥٩ جلد ٣)



آہ۔ دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی ہے، اتنی لمبی لمبی مباحث۔۔! اور مجھ معصوم کو نماز کا بھی نہیں معلوم۔ اور جو معلوم ہے، وہ بھی غلط۔ :confused: :eek:
 

faqintel

محفلین
ماوراء

ماوراء
میں آپ کی بات سے غیر متفق ہوں آپ کے لے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ خطبا الحج الوداء کو دوبارہ سمجھواور سیکہو
 

ماوراء

محفلین
faqintel
آپ کون سی بات سے غیر متفق ہیں؟ سمجھ تو مجھ میں ہے نہیں، اس لیے سیکھ نہیں سکوں گی۔ کسی عالم سے پوچھنے کی کوشش کرتی ہوں، نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، اگر فدیہ کی بات ہے تو میں مرنے سے پہلے اس کی وصیت نہیں کروں گی۔
 

faqintel

محفلین
Be Careful When U Say Some Thing About Islam

سارا، مذہب میں کوئی نئی بات یا رسم نکالنا دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بدعت کہلاتا ہے کہ غلط رسم نکالنا، فساد، جھگڑا کھڑا کرنے والی بات۔ اور دوسری جس بات سے کوئی نقصان نہ ہو بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو۔ وہ دین میں جائز ہے۔ اور فدیہ اور قضا نمازوں کا ادا کرنا اگر حدیث میں نہیں ہے تو یہ اجتہاد کا بھی تو نتیجہ ہو سکتا ہے نا؟
بدعت ؂؂
سوچو سمجو اور پہر بات کرو
 

faqintel

محفلین
Sorry to say

Sorry to say
نہیں ایسا بلکل بھی نہی
مثال نماذ سے کسی کو کوچھ نکسان نہں ہے تو کیا آپ نماذ میں کچھ آپنے سےاضافہ یا کمی کرسکتے ہو
 

ماوراء

محفلین
میں یہ بحث کرنا تو نہیں چاہ رہی، کیونکہ مجھے معلوم ہے یہ کہیں کی کہیں نکل جانی ہے۔ میرا مقصد صرف جاننا تھا۔بحث کرنا یا اپنی بات منوانا نہیں۔

faqintel، اتنے افسوس سے کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ بات میں نے خود گھڑی ہے۔ تو غلط ہے۔تو پھر آپ کی بات پر یقین کروں یا جہاں سے سنی\پڑھی ہے، اس پر یقین۔؟
چلیں، میں آپ کی بات کو مان لیتی ہوں۔ اور اس بات کو ختم کرتی ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ امن ایمان نے صرف یہ پوچھا کہ قضا نماز کیسے ادا کی جائے، وگرنہ اگر کوئی یہ پوچھ لیتا کہ نماز کیسے پڑھیں تو وہ ہلا کار مچتی اور وہ گھمسان کا رن پڑتا کہ رہے نام اللہ کا۔

میری علم دان خواتین و حضرات سے، جو کہ اس تھریڈ پر انتہائی سرگرم ہیں، استدعا ہے کہ اگر وہ قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا سکیں کہ قضا نماز ادا کرنے کی کیا مدت مقرر ہوئی ہے تو میرے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو۔ یقین مانیے اگر اس سوال کا صحیح، دو ٹوک اور معروضی جواب مل جائے تو قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ؂ختم ہو جائے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ادا نمازوں کیلیے اوقات و مدت مقرر ہے کہ فلاں فلاں وقت میں یا تک فلاں نماز ادا کر لیں تو کیا قضا نماز کیلیے بھی کوئی ایسا حکم ہے کہ فلاں وقت تک یعنی ایک گھنٹے کے اندر یا بارہ گھنٹوں کے اندر یا ایک دن کے اندر یا ایک ہفتے مہینے سال کے اندر اندر قضا نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی وگرنہ نہیں۔

ہاں اگر موضوعی جواب آئے جیسے "فوری" یا "جلد از جلد" یا "جتنی جلدی ممکن ہو" تو پھر لایعنی ابحاث ہی ہونگی اور انہی فروعی ابحاث میں پڑ کر ہم خود ہی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔


 

faqintel

محفلین
سلام ہو تمام دوستوں پر

سلام ہو تمام دوستوں پر
محمد وارث؂ قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ؂ختم ہے
اس کے بارے میں کوئ حدیث تابت نہیں ہے
مذید معلومات کے لے The Best Book پرہیں
2005506650732887439_rs.jpg

شکریا
 

سارا

محفلین
سارا، مذہب میں کوئی نئی بات یا رسم نکالنا دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بدعت کہلاتا ہے کہ غلط رسم نکالنا، فساد، جھگڑا کھڑا کرنے والی بات۔ اور دوسری جس بات سے کوئی نقصان نہ ہو بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو۔ وہ دین میں جائز ہے۔ اور فدیہ اور قضا نمازوں کا ادا کرنا اگر حدیث میں نہیں ہے تو یہ اجتہاد کا بھی تو نتیجہ ہو سکتا ہے نا؟

نہیں ماوراء یہ تم نے غلط کہا ہے۔۔دین میں ہر نیا کام جو عبادت سمجھ کر کیا جائے بدعت کہلاتا ہے۔۔
کیا تم نے وہ حدیث نہیں سنی جس کا مفہوم یہ ہے کہ 3 صحابی حضرت عائشہ رضی اللہ کے پاس آئے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادات کی تفصیل پوچھی جب انہیں پتہ چلا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کبھی روزہ(نفلی) رکھتے ہیں کھبی نہیں رات کو قیام بھی کرتے ہیں سوتے بھی ہیں اور انہوں نے شادیاں بھی کی ہیں تو ایک نے کہا کہ وہ ہمیشہ روزہ رکھیں گے۔۔دوسرے نے کہا کہ وہ رات کو قیام کیا کریں گے سوئیں گے نہیں تیسرے نے کہا کہ وہ شادی نہیں کریں گے۔۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ناراضگی کا اظہار کیا۔۔۔
اب اس میں اگر دیکھا جائے تو کیا روزے رکھنا غلط ہے ۔۔۔ کیا رات کو قیام کرنا افضل نہیں؟ اس میں نقصان ہے یا فائدہ۔۔۔تو یہ کہنا صحیح نہیں کہ جس سے فائدہ ہو وہ کام دین میں جائز ہیں۔۔۔بلکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثابت ہونا ضروری ہے۔۔
جہاں تک تم نے بات کی اجتہاد کی تو مجھے نہیں معلوم یہ تم نے کہاں سے پڑھا۔۔
اجتہاد کا نام لے کر ترمیم و اضافہ خوشنما الفاظ استعمال کر کے شریعت کو بگاڑنے کا ذریعہ ہے۔۔
اجتہاد کس بنیاد پر ہو گا قرآن و حدیث۔۔۔قران و حدیث کا ثبوت ہونا ضروری ہے ۔۔کون کر سکتا ہے ؟ جس کے پاس قرآن و حدیث کا گہرا علم ہو۔۔
ہم اسے لے بھی سکتے ہیں چھوڑ بھی سکتے ہیں۔۔
اور عبادات میں تو گنجائش ہی نہیں ہے عبادات کی تو سب تفصیل موجود ہے۔۔۔۔
 

بنتِ حوا

محفلین
میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ امن ایمان نے صرف یہ پوچھا کہ قضا نماز کیسے ادا کی جائے، وگرنہ اگر کوئی یہ پوچھ لیتا کہ نماز کیسے پڑھیں تو وہ ہلا کار مچتی اور وہ گھمسان کا رن پڑتا کہ رہے نام اللہ کا۔

میری علم دان خواتین و حضرات سے، جو کہ اس تھریڈ پر انتہائی سرگرم ہیں، استدعا ہے کہ اگر وہ قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا سکیں کہ قضا نماز ادا کرنے کی کیا مدت مقرر ہوئی ہے تو میرے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو۔ یقین مانیے اگر اس سوال کا صحیح، دو ٹوک اور معروضی جواب مل جائے تو قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ؂ختم ہو جائے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ادا نمازوں کیلیے اوقات و مدت مقرر ہے کہ فلاں فلاں وقت میں یا تک فلاں نماز ادا کر لیں تو کیا قضا نماز کیلیے بھی کوئی ایسا حکم ہے کہ فلاں وقت تک یعنی ایک گھنٹے کے اندر یا بارہ گھنٹوں کے اندر یا ایک دن کے اندر یا ایک ہفتے مہینے سال کے اندر اندر قضا نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی وگرنہ نہیں۔

ہاں اگر موضوعی جواب آئے جیسے "فوری" یا "جلد از جلد" یا "جتنی جلدی ممکن ہو" تو پھر لایعنی ابحاث ہی ہونگی اور انہی فروعی ابحاث میں پڑ کر ہم خود ہی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔



میرا نہیں خیال کہ یہاں جو باتیں ہو رہی ہیں وہ جگ ہنسائی کا سبب بن رہی ہیں۔۔جس کے پاس جو بھی تفصیل ہے وہ اسے یہاں لکھ رہے ہیں اور اس پر ہی تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے بات آگے بڑھ رہی ہے۔۔اب یہ پڑھنے والے پر منصر ہے کہ جس کو جو بات صحیح لگ رہی ہے وہ اسے لے لے کوئی کسی کو کچھ زبردستی ماننے پر مجبور نہیں کر رہا'جہاں تک آپ یہ بات کہی ہے کہ نماز کیسے پڑھیں اگر کوئی پوچھ لیتا تو ہلا کار مچتی تو میرا خیال ہے کہ سورہ فاتحہ سے لے کر تشہد میں سلام پھیرنے تک کسی میں اختلاف نہیں البتہ پڑھنے کے طریقہ کار میں کچھ باتیں ایسی ہیں جن میں اختلاف پایا جاتا ہے
آپ نے علم دان خواتین و حضرات سے سوال کیا ہے میں علم دان نہیں آپ کے سوال کے بدلے آپ سے ایک سوال پوچھتی ہوں آپ اگر قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا دیں کہ کوئی اگر بغیر کسی شرعی عذر کے نماز چھوڑتا ہے تو کیا اس کی قضا ادا کرنے کے بارے میں کہیں بتایا گیا ہے؟
حضرت انس رضی اللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جو شخص نماز بھول جائے(یا سو جائے)پس اس کا کفارہ یہ ہے کہ جس وقت اسے یاد آئے(یا بیدار ہو) اس نماز کو پڑھ لے(صحیح بخاری)
اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ سالوں نماز نہ پڑھنے والے کتنے ہزار نمازیں یاد رکھیں گے کتنے عرصے تک وہ نمازیں ادا کرتے رہیں گے اور اگر وہ اس حالت میں فوت ہو جائیں کہ ان کی نمازیں باقی ہوں گی تو کیا ماوراء نے فدیہ کا جو طریقہ بتایا اس پر عمل کریں گے اور اس کا ثبوت ہم کہاں سے لیں گے؟سورہ فرقان۔ترجمہ۔جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دیتا ہے اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے
جو غلطی ہم سے ہو گئی اب ہم ان پر پیشمان ہیں اللہ سے معافی کے طلب گار ہیں تو کیا اللہ ہمارے ان پچھلے گناہوں غلطیوں کو معاف نہیں کرے گا۔
 

سارا

محفلین
ایک آیت کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ
''نماز ایمان والوں پر مقررہ وقت پر فرض کی گئی ہے۔۔''
اگر کوئی یہ بتا سکے کہ یہ کون سی سورہ کی آیت ہے تو مہربانی ہوگی۔۔جزاک اللہ خیرا۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
فَاِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَۃَ فَاذْكُرُواْ اللّہَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَاِذَا اطْمَاْنَنتُمْ فَاَقِيمُواْ الصَّلاَۃَ اِنَّ الصَّلاَۃَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا۔
(سورۃ النساء، آیت 103، پارہ 5)

ترجمعہ :

پھر جب تم ادا کرچکو نماز تو یاد کرتے رہو اللہ کو کھڑے بیٹھے اور اپنے پہلوؤں کے بل (ہر حال میں) پھر جب خوف دُور ہوجائے تمہارا تو قائم کرو نماز (تمام شرائط وآداب کے ساتھ) بےشک نماز ہے مومنوں پر فرض پابندی وقت کے ساتھ۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ امن ایمان نے صرف یہ پوچھا کہ قضا نماز کیسے ادا کی جائے، وگرنہ اگر کوئی یہ پوچھ لیتا کہ نماز کیسے پڑھیں تو وہ ہلا کار مچتی اور وہ گھمسان کا رن پڑتا کہ رہے نام اللہ کا۔

میری علم دان خواتین و حضرات سے، جو کہ اس تھریڈ پر انتہائی سرگرم ہیں، استدعا ہے کہ اگر وہ قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا سکیں کہ قضا نماز ادا کرنے کی کیا مدت مقرر ہوئی ہے تو میرے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو۔ یقین مانیے اگر اس سوال کا صحیح، دو ٹوک اور معروضی جواب مل جائے تو قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ؂ختم ہو جائے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ادا نمازوں کیلیے اوقات و مدت مقرر ہے کہ فلاں فلاں وقت میں یا تک فلاں نماز ادا کر لیں تو کیا قضا نماز کیلیے بھی کوئی ایسا حکم ہے کہ فلاں وقت تک یعنی ایک گھنٹے کے اندر یا بارہ گھنٹوں کے اندر یا ایک دن کے اندر یا ایک ہفتے مہینے سال کے اندر اندر قضا نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی وگرنہ نہیں۔

ہاں اگر موضوعی جواب آئے جیسے "فوری" یا "جلد از جلد" یا "جتنی جلدی ممکن ہو" تو پھر لایعنی ابحاث ہی ہونگی اور انہی فروعی ابحاث میں پڑ کر ہم خود ہی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔

مسئلہ تو کب کا حل ہو چکا اور سوال پوچھنے والی مطمئن ہو کر چلی بھی گئی

خواہ مخواہ کی باتیں ہو رہی ہیں

میں آپ کے سوال کو ذرا اور مختصر اور انتہائی وصاحت سے بیان کرنا چاہتا ہوں اور اس کا جواب ان سب مناظرین و منطرات کے ذمہ ہے جو ہر چیز کو بدعت قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں

1۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ پوری طرح ثابت ہے کہ اگر کسی وجہ سے کوئی نماز رہ جائے تو اسے ادا کیا جائے گا

تو پھر عمر بھر کی قضا شدہ نمازوں کی ادائیگی پر ان لوگوں کو کیوں اعتراض ہے

2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کوئی ایسی حدیث موجود ہے جس میں منع کیا گیا ہو کہ سابقہ زندگی کی نمازیں ادا کرنا بدعت ہے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top