سارا
محفلین
نماز کے فدیہ کے بارے میں قرآن کا ریفرنس فراہم کرسکیں تو مہربانی ہوگی۔
ہمیں تو کوئی صحیح حدیث بھی بیان کر دے تو بھی کافی ہو گی انشا اللہ۔۔۔قرآن یا صحیح حدیث۔۔۔۔
نماز کے فدیہ کے بارے میں قرآن کا ریفرنس فراہم کرسکیں تو مہربانی ہوگی۔
پتا نہیں۔۔لیکن میں نے اس بارے میں سنا تھا کہ جو بندہ مر جاتا ہے اس کے رشتہ دار کسی کو پیسے دیتے ہیں اور وہ مرنے والے کے لیے ان پیسوں کے بدلے نمازیں ادا کرتا ہے۔۔۔(میں نے کچھ لوگوں سے یہ سنا تھا اب یہ حقیقت ہے یا نہیں اس بارے میں علم نہیں)
سارا، مذہب میں کوئی نئی بات یا رسم نکالنا دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بدعت کہلاتا ہے کہ غلط رسم نکالنا، فساد، جھگڑا کھڑا کرنے والی بات۔ اور دوسری جس بات سے کوئی نقصان نہ ہو بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو۔ وہ دین میں جائز ہے۔ اور فدیہ اور قضا نمازوں کا ادا کرنا اگر حدیث میں نہیں ہے تو یہ اجتہاد کا بھی تو نتیجہ ہو سکتا ہے نا؟ہمیں تو کوئی صحیح حدیث بھی بیان کر دے تو بھی کافی ہو گی انشا اللہ۔۔۔قرآن یا صحیح حدیث۔۔۔۔
یہ فدیہ یہاں کہاں آ گیا؟ فدیہ کا مطلب ہوتا ہے نقد معاوضہ یا خون بہا یا وہ رقم جو دے کر کسی قیدی کر چھڑایا جائے۔
سارا، مذہب میں کوئی نئی بات یا رسم نکالنا دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک بدعت کہلاتا ہے کہ غلط رسم نکالنا، فساد، جھگڑا کھڑا کرنے والی بات۔ اور دوسری جس بات سے کوئی نقصان نہ ہو بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو۔ وہ دین میں جائز ہے۔ اور فدیہ اور قضا نمازوں کا ادا کرنا اگر حدیث میں نہیں ہے تو یہ اجتہاد کا بھی تو نتیجہ ہو سکتا ہے نا؟
میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ امن ایمان نے صرف یہ پوچھا کہ قضا نماز کیسے ادا کی جائے، وگرنہ اگر کوئی یہ پوچھ لیتا کہ نماز کیسے پڑھیں تو وہ ہلا کار مچتی اور وہ گھمسان کا رن پڑتا کہ رہے نام اللہ کا۔
میری علم دان خواتین و حضرات سے، جو کہ اس تھریڈ پر انتہائی سرگرم ہیں، استدعا ہے کہ اگر وہ قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا سکیں کہ قضا نماز ادا کرنے کی کیا مدت مقرر ہوئی ہے تو میرے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو۔ یقین مانیے اگر اس سوال کا صحیح، دو ٹوک اور معروضی جواب مل جائے تو قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ختم ہو جائے۔
میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ادا نمازوں کیلیے اوقات و مدت مقرر ہے کہ فلاں فلاں وقت میں یا تک فلاں نماز ادا کر لیں تو کیا قضا نماز کیلیے بھی کوئی ایسا حکم ہے کہ فلاں وقت تک یعنی ایک گھنٹے کے اندر یا بارہ گھنٹوں کے اندر یا ایک دن کے اندر یا ایک ہفتے مہینے سال کے اندر اندر قضا نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی وگرنہ نہیں۔
ہاں اگر موضوعی جواب آئے جیسے "فوری" یا "جلد از جلد" یا "جتنی جلدی ممکن ہو" تو پھر لایعنی ابحاث ہی ہونگی اور انہی فروعی ابحاث میں پڑ کر ہم خود ہی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔
میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ امن ایمان نے صرف یہ پوچھا کہ قضا نماز کیسے ادا کی جائے، وگرنہ اگر کوئی یہ پوچھ لیتا کہ نماز کیسے پڑھیں تو وہ ہلا کار مچتی اور وہ گھمسان کا رن پڑتا کہ رہے نام اللہ کا۔
میری علم دان خواتین و حضرات سے، جو کہ اس تھریڈ پر انتہائی سرگرم ہیں، استدعا ہے کہ اگر وہ قرآن یا صحیح حدیث سے یہ بتا سکیں کہ قضا نماز ادا کرنے کی کیا مدت مقرر ہوئی ہے تو میرے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو۔ یقین مانیے اگر اس سوال کا صحیح، دو ٹوک اور معروضی جواب مل جائے تو قضائے عمری کا سارا بکھیڑا ختم ہو جائے۔
میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ادا نمازوں کیلیے اوقات و مدت مقرر ہے کہ فلاں فلاں وقت میں یا تک فلاں نماز ادا کر لیں تو کیا قضا نماز کیلیے بھی کوئی ایسا حکم ہے کہ فلاں وقت تک یعنی ایک گھنٹے کے اندر یا بارہ گھنٹوں کے اندر یا ایک دن کے اندر یا ایک ہفتے مہینے سال کے اندر اندر قضا نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی وگرنہ نہیں۔
ہاں اگر موضوعی جواب آئے جیسے "فوری" یا "جلد از جلد" یا "جتنی جلدی ممکن ہو" تو پھر لایعنی ابحاث ہی ہونگی اور انہی فروعی ابحاث میں پڑ کر ہم خود ہی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔
بہت شکریہ سارا۔ لیکن میں کوشش کروں گی کہ خود ہی لے سکوں۔ ویسے نماز پر میرے پاس ایک مکمل کتاب موجود ہے۔ماوراء میں اسی کتاب کی بات کر رہی تھی۔۔اگر تمہیں چاہیے ہوئی تو بتا دینا میں بھیج دوں گی انشا اللہ۔۔۔