جاسم محمد
محفلین
پاکستانی قوم۔ویسے کونسے قوم کی بیٹی ؟؟؟؟
پاکستانی قوم۔ویسے کونسے قوم کی بیٹی ؟؟؟؟
پاکستانی قوم۔
دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ درست تھی۔ لیکن اس کی آڑ میں افغانستان و عراق پر حملہ اور ان ممالک کی تشکیل سراسر جھوٹ پر مبنی سازش تھی۔ جس کا بھانڈا خود امریکی افسران حالیہ دنوں میں پھوڑ چکے ہیں۔جاسم محمد صاحب! نائین الیون سے شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں امریکی انتظامیہ کا جو بیانیہ ہے، کیا آپ اسے من و عن درست تسلیم کرتے ہیں؟
اگر افغانستان اور عراق پر امریکی حملہ غیر منصفانہ اور مبنی بر سازش تھا، تو کیا ان ممالک میں امریکی اور نیٹو حملوں میں (جو آج تک جاری ہیں) ہونے والے بھاری جانی نقصان کی ذمہ دار امریکی انتظامیہ نہیں ہے؟ اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں شام اور یمن میں خانہ جنگی جاری ہے، اس خانہ جنگی میں براہِ راست اور اپنے پراکسی ممالک کے ذریعے کودنے والوں میں امریکا بہادر بھی شامل ہے۔ کیا یہ امریکہ کی جانب سے ان ممالک کی خود مختاری اور سالمیت پر براہِ راست حملہ نہیں ہے۔ امریکا بہادر کے مزید "جوائنٹ وینچرز" بھی دنیا بھر میں جاری ہیں۔ تو کیا دنیا پھر میں پھیلنے والا یہ تاثر درست نہیں کہ امنِ عالم کو سب سے زیادہ خطرہ امریکا سے لاحق ہے؟دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ درست تھی۔ لیکن اس کی آڑ میں افغانستان و عراق پر حملہ اور ان ممالک کی تشکیل سراسر جھوٹ پر مبنی سازش تھی۔ جس کا بھانڈا خود امریکی افسران حالیہ دنوں میں پھوڑ چکے ہیں۔
https://www.washingtonpost.com/grap...apers/afghanistan-war-confidential-documents/
The Lessons of the Afghanistan Papers
جی بالکل۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بہادر نے 1990 میں اصلی حریف سووین یونین (روس) کو پچھاڑنے کے بعد اپنی دفاعی صنعت چلانے کیلئے دنیا بھر میں سازشیں شروع کی۔ جس کے نتیجہ میں ایک بعد دوسرے ملک میں تنازعات، جنگیں شروع ہوئی جہاں امریکی اسلحہ بیچا جانے لگا۔اگر افغانستان اور عراق پر امریکی حملہ غیر منصفانہ اور مبنی بر سازش تھا، تو کیا ان ممالک میں امریکی اور نیٹو حملوں میں (جو آج تک جاری ہیں) ہونے والے بھاری جانی نقصان کی ذمہ دار امریکی انتظامیہ نہیں ہے؟ اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں شام اور یمن میں خانہ جنگی جاری ہے، اس خانہ جنگی میں براہِ راست اور اپنے پراکسی ممالک کے ذریعے کودنے والوں میں امریکا بہادر بھی شامل ہے۔ کیا یہ امریکہ کی جانب سے ان ممالک کی خود مختاری اور سالمیت پر براہِ راست حملہ نہیں ہے۔ امریکا بہادر کے مزید "جوائنٹ وینچرز" بھی دنیا بھر میں جاری ہیں۔ تو کیا دنیا پھر میں پھیلنے والا یہ تاثر درست نہیں کہ امنِ عالم کو سب سے زیادہ خطرہ امریکا سے لاحق ہے؟
دنیا تو یہ سب سمجھتی ہے لیکن امریکا تسلیم نہیں کرتا۔ اور ظاہر وہ اپنے کرتوت خود ہی تو نہیں کھولے گا۔ اپنے ان مذموم افعال پر پردہ ڈالنے کے لیے امریکا نے مختلف اصطلاحات اور بیانیے وضع کیے ہیں۔ انھی میں سے ایک اصطلاح "دہشت گردی کے خلاف جنگ" ہے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ مبینہ جنگ چونکہ امریکی سازش کے تحت شروع کی گئی ہے، اس لیے یہ جنگ، اس کے اسباب، امریکی کارروائیاں، امریکا سے برسرِ پیکار گروہ اور افراد، ان سب سے متعلق امریکی بیانیہ قابلِ اعتبار نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب امریکی حکام یا میڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ عافیہ صدیقی دہشت گرد ہے اور اس کے جواز میں جو واقعات پیش کرتا ہے، ان پر کلی اعتماد کرنا مشکل ہے۔ ادھر عافیہ صدیقی کے اہلِ خانہ کا بیانیہ بھی امریکا سے مختلف ہے۔ اس لیے بہتر تھا کہ عافیہ صدیقی کا مقدمہ کسی امریکی دباؤ سے آزاد عالمی فورم (اگر کوئی ہے) پر پیش کیا جاتا۔ بصورت دیگر حکومتِ پاکستان جرأتِ رندانہ سے کام لیتے ہوئے حقیقی دہشت گرد امریکی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ صدیقی کو رہا کروا لیتی۔جی بالکل۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بہادر نے 1990 میں اصلی حریف سووین یونین (روس) کو پچھاڑنے کے بعد اپنی دفاعی صنعت چلانے کیلئے دنیا بھر میں سازشیں شروع کی۔ جس کے نتیجہ میں ایک بعد دوسرے ملک میں تنازعات، جنگیں شروع ہوئی جہاں امریکی اسلحہ بیچا جانے لگا۔
https://www.washingtonpost.com/news/wonk/wp/2012/08/28/defense-spending-in-the-u-s-in-four-charts/
اس حوالہ سے امریکہ کے خلاف چارج شیٹ اوپر خود امریکہ کے مستند اخباروں نے پیش کی ہے۔دنیا تو یہ سب سمجھتی ہے لیکن امریکا تسلیم نہیں کرتا۔ اور ظاہر وہ اپنے کرتوت خود ہی تو نہیں کھولے گا۔
امریکہ نے 80 کی دہائی میں افغان جہاد کیلئے مجاہدین کو فنڈنگ کی تھی۔ جس کی تربیت اور ٹریننگ پاکستان کی آئی ایس آئی نے فراہم کی تھی۔ ان مجاہدین نے اپنے سے کہیں زیادہ طاقتور روس کو شکست فاش دی اور 1990 میں روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔ اور امریکہ دنیا کی واحد سوپر پاور بن گیا۔اپنے ان مذموم افعال پر پردہ ڈالنے کے لیے امریکا نے مختلف اصطلاحات اور بیانیے وضع کیے ہیں۔ انھی میں سے ایک اصطلاح "دہشت گردی کے خلاف جنگ" ہے
دہشت گردی بھی حقیقت ہے اور اس کے خلاف جنگ بھی ایک حقیقت ہے۔ اس حقیقت سے منہ موڑنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ البتہ امریکہ بہادر نے یہ جنگ جس بھونڈے انداز میں لڑی اس پر بہت سارے سوالیہ نشانات ہیں۔دہشت گردی کے خلاف یہ مبینہ جنگ چونکہ امریکی سازش کے تحت شروع کی گئی ہے، اس لیے یہ جنگ، اس کے اسباب، امریکی کارروائیاں، امریکا سے برسرِ پیکار گروہ اور افراد، ان سب سے متعلق امریکی بیانیہ قابلِ اعتبار نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب امریکی حکام یا میڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ عافیہ صدیقی دہشت گرد ہے اور اس کے جواز میں جو واقعات پیش کرتا ہے، ان پر کلی اعتماد کرنا مشکل ہے۔ ادھر عافیہ صدیقی کے اہلِ خانہ کا بیانیہ بھی امریکا سے مختلف ہے۔ اس لیے بہتر تھا کہ عافیہ صدیقی کا مقدمہ کسی امریکی دباؤ سے آزاد عالمی فورم (اگر کوئی ہے) پر پیش کیا جاتا۔ بصورت دیگر حکومتِ پاکستان جرأتِ رندانہ سے کام لیتے ہوئے حقیقی دہشت گرد امریکی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ صدیقی کو رہا کروا لیتی۔
بجا فرمایا۔ لیکن امریکی انتظامیہ تو اسے درست ماننے کو تیار نہیں۔ ویسے تو امریکا کے جارحانہ عزائم کے خلاف امریکا میں بھی کمزور ہی صحیح لیکن آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ معروف امریکی دانشور اور مفکر نوم چومسکی بھی جارحانہ امریکی عزائم کے ناقدین میں شامل ہیں۔اس حوالہ سے امریکہ کے خلاف چارج شیٹ اوپر خود امریکہ کے مستند اخباروں نے پیش کی ہے۔
اوپر جو افغانستان پیپرز کا حوالہ دیا ہے اس میں تمام تر انکشافات خود امریکی انتظامیہ نے خفیہ انٹرویوز میں کئے ہیں کہ کیسے امریکہ افغانستان جنگ میں عوام سے جھوٹ بولتا رہا۔بجا فرمایا۔ لیکن امریکی انتظامیہ تو اسے درست ماننے کو تیار نہیں۔
یہ آج تک ثابت نہیں ہو سکا کہ نیویارک کے جڑواں ٹاورز پر حملہ کس نے کروایا تھا۔امریکہ نے 80 کی دہائی میں افغان جہاد کیلئے مجاہدین کو فنڈنگ کی تھی۔ جس کی تربیت اور ٹریننگ پاکستان کی آئی ایس آئی نے فراہم کی تھی۔ ان مجاہدین نے اپنے سے کہیں زیادہ طاقتور روس کو شکست فاش دی اور 1990 میں روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔ اور امریکہ دنیا کی واحد سوپر پاور بن گیا۔
اب امریکہ کو بے تحاشا دفاعی بجٹ کی ضرورت نہیں تھی ۔ البتہ 90 کی دہائی میں القاعدہ، طالبان (جنہیں ماضی میں امریکہ نے مجاہدین کے نام پر فنڈ کیا تھا) اور دیگر جہادی تنظیموں نے دنیا بھر میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ۔ اور 2001 میں تمام حدود پھلانگتے ہوئے دنیا کی واحد سوپر پاور کی دو عمارتیں زمین بوس کر دی۔ جس کے بعد امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنا پڑی۔ یوں دہشت گردی کے خلاف جنگ جائز تھی لیکن اس کی آڑ میں جس طرح ملک و ملک اجاڑ دئے گئے وہ طریقہ بالکل غیرقانونی اور ناجائز تھا۔
War on terror - Wikipedia
تو کیا امریکی انتظامیہ اسے اعلانیہ طور پر تسلیم کرتی ہے؟اوپر جو افغانستان پیپرز کا حوالہ دیا ہے اس میں تمام تر انکشافات خود امریکی انتظامیہ نے خفیہ انٹرویوز میں کئے ہیں کہ کیسے امریکہ افغانستان جنگ میں عوام سے جھوٹ بولتا رہا۔
درست فرمایا لیکن کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا علم بردار امریکا، کیا خود (بطور ریاست) دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد نہیں ہے؟دہشت گردی بھی حقیقت ہے اور اس کے خلاف جنگ بھی ایک حقیقت ہے۔ اس حقیقت سے منہ موڑنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ البتہ امریکہ بہادر نے یہ جنگ جس بھونڈے انداز میں لڑی اس پر بہت سارے سوالیہ نشانات ہیں۔
امریکہ نے یہ ثابت کرنے کیلئے افغانستان میں طالبان حکومت سے صرف ایک فرد واحد اسامہ بن لادن کی حوالگی مانگی تھی۔ بار بار کے انکار کے بعد امریکہ بہادر نے پورے ملک پر چڑھائی کر دی۔ ایک شخص کو بچانے کی خاطر پورا ملک تباہ کر دیا طالبان نے۔یہ آج تک ثابت نہیں ہو سکا کہ نیویارک کے جڑواں ٹاورز پر حملہ کس نے کروایا تھا۔
اعلانیہ طور پر نہیں لیکن اندر خانے مانتی ہے کہ افغان جنگ امریکہ کی تاریخ سب سے مہنگی اور ناکام ترین جنگ تھی۔ اسی لئے جلد از جلد طالبان سے امن معاہدہ کرکے افغانستان سے فرار ہونے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔تو کیا امریکی انتظامیہ اسے اعلانیہ طور پر تسلیم کرتی ہے؟
یہ ایک الگ بحث ہے۔ یہاں تو یہ عقدہ ہی لاینحل ہے کہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔امریکہ نے یہ ثابت کرنے کیلئے افغانستان میں طالبان حکومت سے صرف ایک فرد واحد اسامہ بن لادن کی حوالگی مانگی تھی۔ بار بار کے انکار کے بعد امریکہ بہادر نے پورے ملک پر چڑھائی کر دی۔ ایک شخص کو بچانے کی خاطر پورا ملک تباہ کر دیا طالبان نے۔
نہیں ۔ مختلف ممالک میں دہشت گردی کروانا امریکی پالیسی نہیں۔ ایسا ہوتا تو اپنے سب سے بڑے دشمن ایران و شمالی کوریا میں آئے روز بم دھماکے کروانا امریکہ کیلئے کوئی مشکل کام نہیں۔درست فرمایا لیکن کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا علم بردار امریکا، کیا خود (بطور ریاست) دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد نہیں ہے؟
حملے کے تمام شواہد القائدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کی طرف تھے۔ اگر طالبان اسے 2001 میں ہی امریکہ کے حوالے کر دیتے تو دس سال بعد امریکہ کو ایبٹ آباد میں حملہ کرکے اسے قتل نہ کرنا پڑتا۔ اور اس دوران امریکہ کو بلاوجہ کی افغان جنگ میں کودنا نہ پڑتا۔یہ ایک الگ بحث ہے۔ یہاں تو یہ عقدہ ہی لاینحل ہے کہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔