قیمتی زندگی کے معمولات کے لیے عام سی باتیں

جاسمن

لائبریرین
قانون کی کلاس میں استاد نے ایک طالب کو کھڑا کر کے اُس کا نام پوچھا اور بغیر کسی وجہ کے اُسے کلاس سے نکل جانے کا کہہ دیا۔ طالبعلم نے وجہ جاننے اور اپنے دفاع میں کئی دلیلیں دینے کی کوشش کی مگر اُستاد نے ایک بھی نہ سنی اور اپنے فیصلے پر مُصِّر رہا۔ طالبعلم شکستہ دلی سے اورغمزدہ باہر تو نکل گیا مگر وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو ظلم جیسا سمجھ رہا تھا۔ حیرت باقی طلباء پر تھی جو سر جُھکائے اور خاموش بیٹھے تھے۔

لیکچر دینے کا آغاز کرتے ہوئے استاد نے طلباء سے پوچھا: قانون کیوں وضع کیئے جاتے ہیں؟ ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر کہا: لوگوں کے رویوں پر قابو رکھنے کیلئے۔
دوسرے طالب علم نے کہا: معاشرے پر لاگو کرنے کیلئے۔
تیسرے نے کہا؛ تاکہ کوئی طاقتور کمزور پر زیادتی نہ کر سکے۔

استاد نے کئی ایک جوابات سننے کے بعد کہا: یہ سب جواباتُ ٹھیک تو ہیں مگر کافی نہیں ہیں۔

ایک طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا: تاکہ عدل و انصاف قائم کیا جا سکے۔

استاد نے کہا: جی، بالکل یہی جواب ہے جو میں سننا چاہتا تھا۔ تاکہ عدل کو غالب کیا جا سکے۔

استاد نے پھر پوچھا: لیکن عدل اور انصاف کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟

ایک طالب علم نے جواب دیا: تاکہ لوگوں کے حقوق کی حفاظت کی جا سکے اور کوئی کسی پر ظلم نہ کر سکے۔

اس بار استاد نے ایک توقف کے بعد کہا: اچھا، مجھ سے ڈرے بغیر اور بلا جھجھک میری ایک بات کا جواب دو، کیا میں نے تمہارے ساتھی طالبعلم کو کلاس روم سے نکال کر کوئی ظلم یا زیادتی کی ہے؟

سارے طلباء نے بیک زبان جواب دیا؛ جی ہاں سر، آپ نے زیادتی کی ہے۔

اس بار استاد نے غصے سے اونچا بولتے ہوئے کہا: ٹھیک ہے کہ ظلم ہوا ہے۔ پھر تم سب خاموش کیوں بیٹھے رہے؟ کیا فائدہ ایسے قوانین کا جن کے نفاذ کیلئے کسی کے اندر ھمت اور جراءت ہی نہ ہو؟

جب تمہارے ساتھی طالبعلم کے ساتھ زیادتی ہو رہی تھی اور تم اس پر خاموش بیٹھے تھے، اس کا بس ایک ہی مطلب تھا کہ تم اپنی انسانیت کھوئے بیٹھے تھے۔ اور یاد رکھو جب انسانیت گرتی ہے تو اس کا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہوا کرتا۔

اس کے ساتھ ہی استاد نے کمرے سے باہر کھڑے ہوئے
طالب علم کو واپس اندر بلایا، سب کے سامنے اس سے اپنی زیادتی کی معافی مانگی، اور باقی طلباء کی طرف اپنا رخ کرتے ہوئے کہا: یہی تمہارا آج کا سبق ہے۔ اور جاؤ، جا کر معاشرے میں ایسی نا انصافیاں تلاش کرو اور ان کی اصلاح کیلئے قانون نافذ کرانے کے طریقے سوچو۔
 

رباب واسطی

محفلین
سوچیں تو زندگی بہت دُشوار ہے
عمل کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی میں صرف دُشواریاں ہیں نہیں بلکہ بہاریں بھی ہیں
سمندر بھی ہیں اور کنارے بھی
بس زندگی جینے کا ڈھنگ آنا چاہیئے
 

رباب واسطی

محفلین
کبھی کبھی کسی کی بات کو گول کردینے مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہمارے پاس اس بات کا جواب نہیں
بلکہ یہ ڈر ہوتا ہے کہ بات چل ہی نکلی ہے تو بڑی دور تلک جائے گی
 

سید عمران

محفلین

الف نظامی

لائبریرین
بھیا ابھی جیسی چائے پلانے کی پوزیشن میں تھے حاضر خدمت کردی،
آپ کو پھر بھی کسی صورت چین نہیں ،
اب کوئی بتائے کہ ہم کریں کیا ۔
:tongueout4::tongueout4::tongueout4:
جناب عدنان اکبری نقیبی صاحب دست بستہ عرض ہے کہ سید عمران شاہ صاحب کو جلد از جلد اعلی قسم کی نفیس چائے پیش کیجیے
 
ہم یہ کب کہہ رہے ہیں کہ ابھی پلائیں؟؟؟
مگر جلد ہی پلانے کا وعدہ کریں!!!
جناب عدنان اکبری نقیبی صاحب دست بستہ عرض ہے کہ سید عمران شاہ صاحب کو جلد از جلد اعلی قسم کی نفیس چائے پیش کیجیے
جی بھیا ، سوچتے ہیں ۔:daydreaming:
 

یاسر شاہ

محفلین
جن لوگوں کو اپنی موت کا غم دے کر جانا ہے ، انہیں اپنی زندگی میں تھوڑی خوشی تو د ینا بھی آپ کا حق ہے۔

بھئی یہ "آپ "ہیں کون جس کو آپ خود سے پہلے مارنا چاہ رہے ہیں ؟:ROFLMAO:

اپنا ہی ایک شعر یاد آیا :

کب تک ان مہوشوں سے آنکھ بچائیں حضرت !
آپ مر جائیں تو ہم عرس منائیں حضرت !!
 

سید عمران

محفلین
جناب عدنان اکبری نقیبی صاحب دست بستہ عرض ہے کہ سید عمران شاہ صاحب کو جلد از جلد اعلی قسم کی نفیس چائے پیش کیجیے
جی بھیا ، سوچتے ہیں ۔:daydreaming:
یہ ایک پیالی چائے کے لیے سات مہینوں سے سوچ رہے ہیں۔۔۔
اب تو سارا شہر ہاتھ جوڑ رہا ہے عدنان بھائی کہ کنجوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!!!
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ ایک پیالی چائے کے لیے سات مہینوں سے سوچ رہے ہیں۔۔۔
اب تو سارا شہر ہاتھ جوڑ رہا ہے عدنان بھائی کہ کنجوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!!!
شاید ہفت دواوین چائے میں سے آپ کے شایانِ شان ترکیب تلاش کر رہے ہوں گے
 

سید عمران

محفلین
شاید ہفت دواوین چائے میں سے آپ کے شایانِ شان ترکیب تلاش کر رہے ہوں گے
ترکیب انہیں کیا خاک آتی ہے۔۔۔
ساری ترکیب چائے والے کے پاس دھری ہے۔۔۔
انہیں تو صرف مال خرچ کرنا ہے۔۔۔
جس کے تصور سے ہی بخار چڑھ جاتا ہے!!!
 

الف نظامی

لائبریرین
ترکیب انہیں کیا خاک آتی ہے۔۔۔
ساری ترکیب چائے والے کے پاس دھری ہے۔۔۔
انہیں تو صرف مال خرچ کرنا ہے۔۔۔
جس کے تصور سے ہی بخار چڑھ جاتا ہے!!!
نہیں یہ خانقاہِ چائے سے منسلک راسخ العقیدہ مرید ہیں اور تصورِ چائے کو وصل کا اہم واسطہ سمجھتے ہیں۔ بس ذرا تصور میں استغراق ہو جائے پھر دیکھیے محفلِ چائے کی دھوم!
 
Top