33
دالان ہے ایک اور چھوٹے سے گنبد میں اور قبریں ہیں اٹھائیسویں صفر کو ہر برس یہاں عرس ہوتا تھا اب چندے سے موقوف ہوگیا ہے۔
مسجد درگاہ حضرت نظام الدین
یہ مسجد جو کتابوں میں جماعت خانہ کرکر لکھا ہے حضرت نظام الدین کی درگاہ میں ہے اس مسجد کو فیروز شاہ بادشاہ نے قریب 754 ہجری مطابق 1353 عیسوی کے بنایا ہے خود فیروز شاہ لکھتا ہے کہ یہ جماعت خانہ نئے سرے سے میں نے بنایا پہلے یہاں نہ تھا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خادمون میں جو اس مسجد کا پہلے سے ہونا مشہور ہے غلط ہے یہ مسجد بہت نادر ہے اس مسجد کا بیچ کا درجہ نرا سنگ سرخ کا ہے اور چودہ گز کے قطر کا گنبد ہے اس کے بیچ میں سونے کا کٹورہ لٹکتا ہے جاٹوں نے اس میں گولیاں ماریں تھیں مگر ٹوٹا نہیں دو درجے اس بڑے درجے کے ادھر ہیں اور ان کی چھت پر دو دو برج ہیں کہ ساری مسجد کے پانچ برج ہوئے مسجد کے درون کی پیشانی پر بعضی جگہ نسخ خط اور بعضی جگہ کوفی خط میں آیات قرآنی کندہ ہیں مگر تاریخ نہیں ہے باہر کی دیوار پر صحن کے رخ تھوڑے دن ہوئے ہوں گے کہ کسی شخص نے حضرت نظام الدین کے انتقال کی تاریخ کھود دی ہے مگر پہلے کی کھود ہوئی نہیں ہے۔
تاریخ
نظام دو گیتی شہ ما وطین ۔۔سراج دو عالم دشدہ بالیقین
چو تاریخ فوتش بحستم زغیب۔۔ ندا داد ہاتف شہنشاہ دین