5
چوتھی میرٹھ کے نواح میں پانچویں موضع نوہرہ میں ان پانچوں لاٹھوں کو راجہ اشوکا عرف بیاسی نے بنایا تھا چنانچہ اس لاٹھ پر دو کتبے کھودے ہوئے ہیں۔ پہلا کتبہ اسی راجہ کے نام کا ہے اس کتبے کی زبان پالی اور سنسکرت آمیز ہے اور حروف بھی بہت پرانے خط کے ہیں جو دیوناگری حرفوں سے پہلے تھا اور اس میں بدہ کے مذہب کی تعلیم اور جان دار کو دکھ نہ دینے اور مجرم پر سزائے قصاص اور سیاست بدنی جاری کرنے کے احکام لکھے ہیں لیکن یہ کتبہ کسی پہلے زمانے میں پڑھا نہیں گیا اور فیروز شاہ نے بھی بہت پنڈت جمع کیے الا ان سے بھی پڑھا نہین گیا مگر جمن پرنسب نے اس کتبے کو پڑھا وہ کہتے ہیں کہ راجہ اشوکا پوتا تھا چند رکتبہ کا اور صوبہ داراوجین کا تیس سو پچیس سال قبل حضرت مسیح وہ مسند نشین ہو اس نے 67 جلوس مطابق دو سو اٹھانوے سال قبل حضرت مسیح یہ لاٹھ بنائی۔ فارسی تاریخوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ راجہ دراصل کشمیر کا راجہ تھا اور تمام ہندوستان میں قنوج اس کا عمل تھا۔ اس کے وقت میں مذہب کے بابت گفتگو ہوئی بلکہ اسی سبب ست تمام رعایا ناراض ہوگئی اور اس کو لاچار ریاست چھوڑنی پڑی ان لاٹھوں پر مذہب کی گفتگو کندہ ہونے سے یقین پڑتا ہے کہ یہی راجہ اشوکا ہے جس کی دارالسلطنت کشمیر تھی انہیں فارسی تاریخوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ راجہ اشوکا تخمیناََ ایک ہزار تین سو تھتر سال قبل حضرت مسیح مسند نشین ہوا تھا مگر ہم پہلی بات کو صحیح جانتے ہیں دوسرا کتبہ اس لاٹھ پر بلدیو چوہان کے نام کا ہے پہلے