لائیربیری پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ

سیفی

محفلین
اگرچہ اس کتاب میں مصنف نے دعویٰ تو کیا تھا کہ اس کے مواد کے لئے انھوں نے قاہرہ اور پتہ نہیں کہاں کہاں کی لائبریریاں چھان ماری ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن مجھے تو اس میں افسانہ نگاری زیادہ نظر آتی ہے۔۔۔۔بلکہ کچھ کچھ رومانویت بھی۔۔۔۔(جو نسیم حجازی کے ناولوں میں بھی عام ہے)

یہ ناول نوجوانوں میں تو مقبول ہو سکتے ہیں لیکن اپنے تہذیبی اور مذہبی ورثہ کو اسطرح آلودہ ہی کیا جارہا ہے (یہ میری اپنی رائے ہے)۔۔ آپ دیکھیں نا۔۔۔جب آپ پڑھیں گے کہ ایک عظیم مجاہد، سفر جہاد پر جانے سے پہلے کھجور کے سائے تلے اپنی لیلیٰ کو دلاسہ دے رہا ہو۔۔۔اور زندگی کے عہد و پیمان باندھ رہا ہو تو ایسے قاری کو آپ لاکھ کہتے پھریں کہ اسلام میں پردے اور محرم/غیر محرم کے احکامات ہیں۔۔۔وہ آپ کو یہی کہے گا کہ یہ سب جاہل مولویوں کی من گھڑت باتیں ہیں۔۔۔۔۔کیونکہ اس کے من پسند ہیرو بھی تو میدانِ عشق میں دادِ شجاعت دیتے رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:D

میری یہ بات شاید آپ کو ہضم نہ ہو لیکن بعینہ یہ مسئلہ اسوقت آتا ہے جب معاشرتی علوم اور مطالعہ پاکستان پڑھے ہوئے طلباء کو کوئی حقائق بتائے جائیں تو وہ انھیں ماننے سے انکاری ہو جاتے ہیں۔۔۔
 

رضوان

محفلین
انفرادی طور پر کتاب لکھوانے کی بات تو طے پاگئی تھی اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے میں نے “خطوطِ رشید احمد صدیقی“
مرتبہ لطیف الزمان خاں
شایع شدہ 1988 از مجلسِ ادبیات مشرق۔ کراچی
(کاپی رائٹ کی قیود سے آذاد ہے)
300 صفحات ہیں اور مبلغ 1000 روپے میں برقیائی جائے گی جو میں خود ادا کروں گا، کام کی رفتار سے آگاہ کرتا رہوں گا۔ لکھائی دو دن بعد شروع ہوگی سسٹم اور پروگرام ایڈجسٹ کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
رضوان، آپ نے اس موقع وہ بات کی ہے جو کہ عین ضرورت ہے۔ احباب پھر سے غور فرمائیں اور ان کی باتوں کا جواب تفصیلاً تحریر فرمائیں۔


گو کہ کسی بھی منصوبہ کے لیے آنے والے امکانی ثمرات و خطرات کا زیادہ سے زیادہ جائزہ ، پیش بندی کے لیے ضروری ہوتا ہے لیکن اب بات آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔
جو کام ڈیجیٹل لائبریری میں ہو رہا ہے ان کے لیے بھی کاپی رائٹ کے مسائل ابھی تک سلجھنے کے منتظر ہیں لیکن کام تو ہو رہا ہے۔

پہلا سوال: اب سوال صرف یہ ہے کہ معاوضہ پر کام کروایا جائے یا نہیں؟
معاوضہ کون دیگا؟
دوسرا سوال: کون فیصلہ کریگا کہ کن کتابوں کو برقیایا جائے؟
کن لوگوں کو کتابوں کی لکھائی کا کام سونپا جائے؟



زکریا، میرے خیال میں پہلے سوال کا فائینل جواب آپ کو دینا ہے۔

ہم اس کے منفی اور مثبت پہلوؤں پر تفصیلاً غور کر چکے ہیں۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ ہمارے رضاکار 700 یا 800 صفحات کی ضخیم کتب کو برقی شکل میں ڈھالنے کا حوصلہ رکھتے ہیں تو پھر ہم صرف رضاکارانہ پروجیکٹ پر رہتے ہیں۔

اگر نہیں، تو پھر ہمیں متوازی بنیادوں پر پروفیشنل ٹائپسٹ ہائر کرنا ہوں گے اور پاکستان انڈیا میں سستی لیبر کا فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد پورے کرنے ہوں گے۔ تو اس متوازی پروجیکٹ کو آپ ذاتی بنیادوں تک رکھنا چاہتے ہیں، یا صرف ابتدائی طور پر ذاتی بنیادوں پر رکھنا چاہتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد اردو ویب اس کی پشت پناہی پر آئے گا؟



دوسرے سوال کے اوپر ہمیں ایک الگ تھریڈ کھول کر تفصیل سے گفتگو کرنی ہے۔ (یہ وہ بنیادی سوال ہے جسے ہر حال میں حل کرنا ہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہم نئی نسل میں سے کوئی بھی اتنا زیادہ ادبی مطالعہ نہیں رکھتا۔ البتہ پرانی نسل کے اردو پروفیسروں اور دیگر لوگوں سے رابطہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ کتابوں کی ایسی لسٹ بنانے میں بہت ممد اور مددگار ثابت ہو سکتے ہیں)۔

تیسرا سوال بھی الگ تھریڈ میں بحث کا طلبگار ہے۔


//////////////////////////////////////

رضوان، آپ کی اگلی پوسٹ بھی بہت اہم ہے اور خوشخبری کی نوید ہے۔ آپ نے تحریر فرمایا ہے۔

انفرادی طور پر کتاب لکھوانے کی بات تو طے پاگئی تھی اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے میں نے “خطوطِ رشید احمد صدیقی“
مرتبہ لطیف الزمان خاں
شایع شدہ 1988 از مجلسِ ادبیات مشرق۔ کراچی
(کاپی رائٹ کی قیود سے آذاد ہے)
300 صفحات ہیں اور مبلغ 1000 روپے میں برقیائی جائے گی جو میں خود ادا کروں گا، کام کی رفتار سے آگاہ کرتا رہوں گا۔ لکھائی دو دن بعد شروع ہوگی سسٹم اور پروگرام ایڈجسٹ کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



مجھے اس کتاب کے صفحات کے سائز کا علم نہیں ہے۔ مگر 300 صفحات اگر 1000 روپے میں ہو رہے ہیں تو یہ بہت ہی سستا ریٹ ہے۔

رضوان، آپ ہمیں اس ٹائپسٹ کے متعلق مزید بتائیں۔

۔ پہلا یہ کہ بڑے سائز کے صفحات کا وہ کیا ریٹ لیں گے۔

۔ دوسرا انہیں یہ 300 صفحات ٹائپ کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا۔

۔ تیسرا یہ بات طے کریں کہ وہ یہ کتاب ڈائریکٹ ایم ایس ورڈ اور یونیکوڈ میں ٹائپ کریں گے۔ میرے خیال میں ہم میں سے کوئی آپ کو ورڈ فائل کی ایک تمپلیٹ بنا کر دے دے گا، جس میں ھیڈنگز اور ٹائٹل اور اشعار وغیرہ کے لیے پہلے سے ہی فارمیٹنگ بنی ہوئی ہو گی۔
آپ نے ٹائپسٹ سے یہ طے کرنا ہے کہ وہ اس ٹمپلیٹ کے مطابق ٹائپ کرے۔ یعنی جہاں ھیڈنگ آئے وہاں ھیڈنگ دے، اور جہاں اشعار وغیرہ آئیں، وہاں اشعار وغیرہ کی فارمیٹنگ کلک کرے۔
اگرچہ کہ یہ سننے میں کچھ مشکل لگ رہا ہو، مگر یقین کیجیئے بہت ہی آسان کام ہے۔ صرف ایک بٹن کلک کرنا ہوتا ہے۔


باقی باتیں آپ سے بعد میں کریں گے ۔ انشاء اللہ۔
 

دوست

محفلین
معذرت میں‌کافی دنوں‌بعد حاضر ہوا ہوں‌ مہوش صاحبہ نے تو تڑتھلی مچا رکھی ہے۔ میں‌ ان کی پوسٹس پڑھ پڑھ کے اک گیا ہوں‌ مگر ختم نہیں‌ہوتیں۔
اب ایک اور دھماکہ۔۔۔۔
فنڈ ریزنگ۔
بات اچھی ہے بہت ہی اچھی ہے۔ مگر ایک بات کہوں‌مہوش آپ جذباتی ہو رہی ہیں۔
نبیل بھائی کی بات ٹھیک مجھے یہ پڑھ کر ہنسی آئی کہ میرا نام اردو کے مخلصین کی فہرست میں‌ لیا جارہا ہے۔
خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا۔ فنڈ ریزنگ کیسے کی جائے۔اراکین ایک دوسرے پر اعتبار کرسکتے ہیں یا نہیں۔ پروفیشنل ٹائپسٹ کی دستیابی۔ کتب کونسی ٹائپ کی جائیں۔
پہلی بات اراکین ایک دوسرے پر اعتبار کس طرح‌کرسکتے ہیں۔
اپنے فون نمبر کم از کم یہاں‌شائع کریں۔ اس کے علاوہ پوسٹل پتے بھی۔ صرف وہ لوگ جو اس سسلسلے سے متعلق ہوں۔ میرا چونکہ تین چار بار نام لیا گیا ہے اس لیے اس سلسلے میں پہلی جسارت کررہا ہوں۔نمبر اور پتہ حظف یہ میرا خط کا پتہ ہے۔ محفل سے میرے آئی پی ایڈریس کی پڑتال کرکے میرے شہر کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔)میرا ذاتی سیل نمبر ہے احباب میں سے کوئی بھی مجھے کسی بھی وقت رابطہ کرسکتا ہے۔
دوسری بات فنڈ ریزنگ چونکہ بیرون ملک دوستوں‌کا کام ہے اس لیے وہ بہتر طریقے سے اس بارے میں‌بتا سکتے ہیں۔میں ان کی‌ کچھ ہچکچاہٹ محسوس کررہا ہوں اس معاملے میں‌،بات ان کی بھی غلط نہیں۔ اپنے ہی اپنوں‌سے ہاتھ کرجاتے ہیں۔محتاط رہنا پڑتا ہے۔ فنڈز کی منتقلی کے بارے میں‌بھی کوئی لائحہ عمل تیار کیے لیتے ہیں۔
تیسری بات کونسی کتب لکھی جائیں۔ترجیحًا صحاح‌ستہ سے کام شروع کیا جائے۔ جب بات فنڈ ریزنگ کی ہے اور لوگ پراجیکٹ کی طرف اس طرح زیادہ متوجہ ہونگے تو (میں‌ پھر عرض‌کررہا ہوں) کہ صحاح‌ستہ سے کام شروع کیا جائے۔
ایک دوست نے اس سلسلے میں‌ذاتی طور پر کام شروع کروا دیا ہے۔ان سے گزارش ہے کے اس کتاب کے بعد متفقہ طور پر صحاح‌ستہ میں‌سے کوئی کتاب شروع کروائیے گا۔دو ماہ ڈھائی تین جتنے ماہ بھی لگیں ہمیں ‌کام چاہیے۔ اس پر مستقبل کا دارومدار ہوگا۔ترمذی یا ابن ماجہ سے کام شروع کیا جاسکتا ہے یہ نسبتًا چھوٹی ہیں۔
اب بات کرتے ہیں ٹائپسٹ کی دستیابی میرے پاس ایک صاحب موجود تو ہیں‌ مگر وہ کمپوزنگ کا کام کرتے ہیں۔ کافی مصروف بندے ہیں‌ شاید اس سلسلے میں آمادہ نہ ہوں۔ تاہم بات ضرور کروں‌گا۔میرے ایک محلے دار ہیں‌وہ ورڈ کے انگریزی صفحات لکھوایا کرتے تھے شاید اب بھی اور ایک معیاری پرنٹ سائز صفحے کے پانچ روپے دیتے ہیں۔میں‌اور میرا چھوٹا بھائی کافی دیر خود یہ کام کرچکے ہیں(ان دنوں‌ میٹرک کی چھٹیاں‌تھیں‌ مصروفیت ذرا کم تھی)۔عرض‌کرنے کا مقصد ہے کہ ان سے اس سلسلے میں‌بات کی جاسکتی ہے ان کا حلقہ احباب ہوگا جو اگر انگریزی لکھ سکتا ہے تو کچھ کوشش کے بعد اردو بھی لکھ سکے گا۔
مجھے بتائیے کہ میری تجاویز ٹھیک ہیں‌یا نہیں۔۔
جوابات کا انتظار رہےگا۔
اردو فونٹ کے سلسلے میں بھی احباب ایک موقعے پر آکر بڑے جذباتی ہوگئے تھے اور خطاط کو ہائر کرنے تک نوبت آگئی تھی مگر پھر سارا کام ٹھپ ہوگیا۔
جذباتی نہ ہوں منطقی اور عقلی اندازمیں‌سوچیں۔ ہتھیلی پر سرسوں‌نہیں‌جمائیں اور یہ بھی نہیں‌یہ اس تجویز کو ویسے ہی رد کردیں۔ درمیان کی راہ نکالیں۔ بات کا رخ مڑتا جارہا ہے اصل بات پس پشت چلی گئی ہے کتاب کونسی لکھی جائے میرا خیال ہے یہ میری پوسٹ سے کلئیر ہوجائے گا اور کوئی تجویز ہے تو اسے اپنا لیں‌گے۔
تاہم اس بات چیت کا کوئی نتیجہ ضرور نکالیے گا۔یہ نہ ہو کہ بات مڑتے مڑتے 180 کے زاویے پر مڑ جائے۔
اللہ ہمارا حامی ناصر ہو۔
 

زیک

مسافر
شاکر میں نے آپ کا فون نمبر اور پتہ نکال دیا ہے۔ ایک پبلک فورم پر یہ ہمارے قواعد کی خلاف‌ورزی ہے۔

مہوش: کاپی‌رائٹ اور دوسرے سوال پروفیشنل کام کے لئے زیادہ اہم ہیں کیونکہ بات پیسے خرچنے کی ہے۔ اگر کوئی رضاکارانہ طور پر کاپی‌رائٹڈ کتاب خود برقیائے تو اس کا شوق۔ کاپی‌رائٹ کے متعلق حتمی فیصلے کے بعد شاید ہم اس کتاب کو کچھ عرصہ cold storage میں رکھ دیں۔ مگر اگر لوگوں نے پیسے دیئے ہوں گے اور اس پیسے سے ٹائپ‌شدہ مواد ہم اپنی لائبریری میں نہیں رکھیں گے تو اس سے شکوک ابھریں گے۔

فی‌الحال میں اس معاملے پر کچھ غور کرتا ہوں۔ آپ بھی کریں اور اسے کچھ دنوں کے لئے backburner پر ڈال دیں۔ پھر اگر ہمیں یہ آئیڈیا ایک آدھ ہفتے بعد بھی بھایا تو اس پر کام کیا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلات بھی ہم اتنے عرصے میں سوچ سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضوان نے کہا:
انفرادی طور پر کتاب لکھوانے کی بات تو طے پاگئی تھی اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے میں نے “خطوطِ رشید احمد صدیقی“
مرتبہ لطیف الزمان خاں
شایع شدہ 1988 از مجلسِ ادبیات مشرق۔ کراچی
(کاپی رائٹ کی قیود سے آذاد ہے)
300 صفحات ہیں اور مبلغ 1000 روپے میں برقیائی جائے گی جو میں خود ادا کروں گا، کام کی رفتار سے آگاہ کرتا رہوں گا۔ لکھائی دو دن بعد شروع ہوگی سسٹم اور پروگرام ایڈجسٹ کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے خیال میں رضوان کا یہ کام بہت اہم پیشرفت ہے اور اسے یہاں مثال بھی بنایا جا سکتا ہے۔ رضوان صاحب آپ یہ بتائیں کہ یہ ٹائپنگ کس سوفٹویر میں ہوگی۔ اگر ٹائپسٹ‌ کو انپیج کی عادت ہوئی تو دقت پیش آ سکتی ہے۔ میں نے اپنے لکھے گئے اردو ایڈیٹرز میں جو صوتی کیبورڈ‌ فراہم کیا ہے وہ میرے خیال میں انپیج والی میپنگ ہی ہے۔ کچھ ٹائپسٹ‌ دوسرے کی بورڈ‌ز جیسے مقتدرہ یا آفتاب پر بھی کام کرتے ہیں۔ آپ ذرا ان صاحب سے پوچھ لیں کہ آیا انہیں ان ایڈیٹرز میں کام کرنا قبول ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں شاکر سے بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے محض مذاق کیا تھا اور اس کا نشانہ وہ نہیں ہیں۔ دوسرے مجھے ان کے اردو کی کاز سے مخلص ہونے میں کبھی شک نہیں رہا۔ مجھے محض مہوش کے بات کرنے کا انداز مزے کا لگا تھا جب انہوں نے کچھ حضرات پر رقم کے سلسلے میں اندھے اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ :D
 

مہوش علی

لائبریرین
رضوان،

واقعی آپ کے کام پر نتائج کا کافی انحصار ہے۔

جہاں تک کام کرنے کی بات ہے، تو انپیج کی تو سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے۔

اردو ایڈیٹر لائٹ انپیج کے مقابلے میں بہت اچھا ہے۔

مگر سب سے بہتر آپشن تو میری ناقض رائے کے مطابق یہی ہے کہ ٹائپسٹ حضرات کتاب کو اوپن آفس یا پھر ایم ایس ورڈ میں لکھیں۔

رضوان ، اشعار والی پوسٹ میں میں نے ایم ایس ورڈ کا ایک ٹیمپلیٹ اپلوڈ کیا ہے۔ لنک یہ ہے:

http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?t=1765

بہت ہی اچھا رہے گا اگر ٹائپسٹ کے ساتھ پہلے آدھا گھنٹا دماغ زوری کر کے اسے فارمیٹنگ کا یہ طریقہ سکھا دیا جائے۔ (بے وقوف سے بے وقوف ٹائپسٹ بھی اس کام کو سیکھنے کے لیے ایک گھنٹے سے زائد وقت نہیں لے گا)۔

لیکن Long Run میں یہ ایک گھنٹا بہت زیادہ فائدہ دے گا۔ چھوٹی موٹی کتب تو بعد میں بھی فارمیٹ کی جا سکتی ہیں، مگر یقین کریں جب آپ کو ایسی کتاب فارمیٹ کرنی پڑے گی جس میں ھیڈنگز بہت زیادہ ہیں، تو یہ کام گلے پڑ جائے گا۔
(مثال کے طور پر اردو میں تاریخ طبری۔ اس کی چھ جلدیں ہیں، اور ہر جلد کے ہر صفحے پر دو سے لیکر تین ھیڈنگز ہیں)
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگرچہ میں نے آزما کر نہیں دیکھا لیکن کچھ اور لوگ اردو ایڈیٹر لائٹ میں اردو اوپن پیڈ والی Editor.htm فائل کامیابی سے استعمال کر چکے ہیں اور یوں وہ مختلف کیبورڈ استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر واقعی ایسا ہے تو ضرورت پڑنے پر اردو کے دوسرے کی بورڈ لے آؤٹ بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
 

رضوان

محفلین
مجھے بہت پہلے آنا تھا اس سارے کام کی وضاحت کرنے لیکن ایک بجلی چلی جائے تو پتہ چل جاتا ہے کہ ہم کیا چیز ہیں۔
جو کتاب میں نے لکھنے کے لیے دی ہے یہ کام بالکل آزمائشی بنیادوں پر ہوگا۔ شروع بھی اچانک ہوا ہے کہ میری ایک رشتہ دار بچی اپنے اسکول کے امتحانی پرچہ جات انپیج پر لکھ رہی تھی تو میں نے مزید بڑھاوا دیا اور ساتھ ہی یونی کوڈ سے متعارف کروا دیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ انکی رسائی انٹرنٹ تک نہیں ہے اس لیے اسی سائٹ کا آف لائن پیج اور فونٹ انکے کمپیوٹر پر انسٹال کردئیے ہیں اور سارا کام انہیں صفحات اور انداز میں ہوگا جیسا کہ ہم پیغامات بھیجتے ہیں۔ ٹائپنگ مکمل کرنے کے بعد فارمیٹنگ کی باری آتی ہے پھر یقیناً مہارت درکار ہوگی۔ پہلے تو میں خود مہہ وش کے فراہم کردہ “ورڈ“ میں کام کر کے دیکھتا ہوں پھر کسی اور کو بتا پاؤں گا۔ زیر تحریر کتاب کیونکہ خطوط پر مشتمل اس لیے امید ہے کہ زیادہ مسائل پیش نہیں آئیں گے۔
میرا لائحہ عمل آئندہ بھی یہی ہوگا کہ بجائے پروفیشنل لکھاریوں کے اسی طرح کے طلباء سے رابطہ کیا جائے تاکہ کام کے ساتھ ساتھ فروغ اردو بھی ہو اور جو کتاب طلباء لکھیں گے وہ پڑھیں گے بھی ضرور ورنہ کاتبیں کے ساتھ معاملہ یہی ہوتا ہے بقول رضا علی عابدی کہ ‘‘ کاتبوں کا ایک مسئلہ اور بھی تھا۔ خوش خط تو سارے تھے کہ کھاتے ہی اسی کی تھے لیکن پڑھے لکھے برائے نام تھے۔ میں ان سے کہا کرتا تھا کہ تم لوگ جو کچھ لکھتے ہو اگر اسے سمجھ بھی لو تو دنیا کے بڑے دانشور ٹھہرو۔ اب تصور کیا جاسکتا ہے کہ ایک شخص افلاطون اور ارسطو کا سارا فلسفہ لکھنے کے بعد گھٹنے سیدھے کرنے کے لیے انگڑائی لے کر اٹھے اور اس سے پوچھا جائے کہ ارسطو اور افلاطون کون تھے؟ تو وہ کہے کہ حکیم تھے، نسخے لکھا کرتے تھے۔‘‘
بہرحال صبر ودھیرج کے ساتھ ہم رضا کار اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔ شاکر بھائی بھی مزید معلومات دیں گے میں اس کے بعد بچوں کی کتب پر کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ اسلامی کتب کے لیے رضا کارانہ بنیادوں پر کام ہو تو بہتر ہے ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضوان، آپ نے فورم کے آف لائن پیج کا استعمال کرنے کے طریقے کا جو ذکر کیا ہے، میں اس کے بارے میں پہلے بھی سن چکا ہوں۔ لگتا ہے ابھی تک دوست یہاں کے ڈاؤنلوڈ سیکشن میں موجود ایڈیٹرز کے استعمال سے ناواقف ہیں۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اگر آپ اردو ایڈیٹر یا اردو ایڈیٹر لائٹ استعمال کریں گے تو اس میں آپ اردو ٹیکسٹ‌ کو فائل میں سیو بھی کر سکیں گے۔ میں اس کے بارے میں علیحدہ سے تفصیلی پوسٹ کروں گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضوان نے کہا:
اور جو کتاب طلباء لکھیں گے وہ پڑھیں گے بھی ضرور ورنہ کاتبیں کے ساتھ معاملہ یہی ہوتا ہے بقول رضا علی عابدی کہ ‘‘ کاتبوں کا ایک مسئلہ اور بھی تھا۔ خوش خط تو سارے تھے کہ کھاتے ہی اسی کی تھے لیکن پڑھے لکھے برائے نام تھے۔ میں ان سے کہا کرتا تھا کہ تم لوگ جو کچھ لکھتے ہو اگر اسے سمجھ بھی لو تو دنیا کے بڑے دانشور ٹھہرو۔ اب تصور کیا جاسکتا ہے کہ ایک شخص افلاطون اور ارسطو کا سارا فلسفہ لکھنے کے بعد گھٹنے سیدھے کرنے کے لیے انگڑائی لے کر اٹھے اور اس سے پوچھا جائے کہ ارسطو اور افلاطون کون تھے؟ تو وہ کہے کہ حکیم تھے، نسخے لکھا کرتے تھے۔‘‘

رضوان، دراصل کمپیوٹر کمپیوزنگ متعارف ہونے کے بعد اگرچہ پبلشنگ کی کوالٹی بڑھ گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کتابت کی غلطیوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ پہلے کچھ کاتب ایسے بھی ہوتے تھے تو کتابت کے ساتھ اصلاح بھی کر دیا کرتے تھے۔ مشتاق احمد یوسفی نے بھی اپنی کتابوں کے کاتب جمیل کا ذکر کیا ہے جو خود بہت صاحب ذوق آدمی تھے۔ ویسے زیادہ تر کاتبوں کا تعلیمی معیار وہی ہوتا ہے جس کی جانب آپ نے اشارہ کیا ہے۔
 

رضوان

محفلین
شکریہ ابھی تک میرا ذہن اس طرف گیا ہی نہیں تھا۔ اب ڈاونلوڈ کرتا ہوں۔
کتابت کی غلطیوں پر ایک دفعہ پھر رضا علی عابدی کو تکلیف دیتا ہوں (کتاب “اردو کا حال“ میرے ہاتھ میں ہے)
،، کاتب کو ایک اور کام بھی بخوبی آتا تھا، اور وہ تھا کتابت کے دوران جا بجا غلطیاں کرنا۔ جو شخص شبلی کو ستلی لکھ دے، اور کچھ کا کچھ لکھ کر منشی گری کے نام کو بٹہ لگائے اسے کیا کہیے۔
پے در پے غلطیاں کاتب بھی کرتا تھا، پے در پے غلطیاں کمپیوٹر کے کی بورڈ پر بیٹھا ہوا شخص بھی کیے جا رہا ہے۔
اگر اُس سے خدا سمجھا تھا تو اِس سے بھی خدا ہی سمجھے۔ ،،

نبیل صاحب یہ قوسین “ “ والا معاملہ بھی سلجھایے سارا کی بورڈ چھان مارا مگر سب انتہائی ہی ہیں ابتدائی نہیں ملتے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی رضوان، یہ قوسین والی بات میرے ذہن میں رہے گی۔ ہو سکتا ہے یہ پہلے سے موجود ہو۔ بہرحال میں اس پر کام کروں گا۔

کتابت کی غلطیوں یا اس کے کمالات سے متعلقہ ایک اور لطیفہ مجھے یاد آ گیا۔ ایک صاحب نے کسی کاتب کو قران مجید کی کتابت کے لیے کہا۔ ان کاتب صاحب نے کام مکمل کرنے کے بعد عرض کیا کہ باقی کام تو میں نے سارا ٹھیک کیا ہے، بس جہاں جہاں شیطان کا ذکر آیا ہے وہاں آپ کے والد صاحب کا نام ڈال دیا ہے۔ :oops: :cry:
 

الف عین

لائبریرین
[quote="
نبیل صاحب یہ قوسین “ “ والا معاملہ بھی سلجھایے سارا کی بورڈ چھان مارا مگر سب انتہائی ہی ہیں ابتدائی نہیں ملتے۔[/quote]
اکثر کی بورڈ میں یہی مسئلہ ہے۔ مابدولت کے صوتی میں نہیں۔ دونوں بریکٹ کی جگہ دائیں اور بائیں کوٹس ہیں جیسا کہ ان پہیج میں ہے۔
تانے بانے سے بات ہٹ گئی ہے اس کے لئے معافی۔
 

رضوان

محفلین
آج شام معاوضے کی تفصیلات پتہ چلی ہیں کہ پروفیشنل کاتب فی صفحہ 8 سے 10 روپے لیتے ہیں اگر سیدھی سیدھی کتاب لکھوائی جائے۔ کراچی میں ریٹ کم ہے اور کوالٹی(پروف ریڈنگ) بھی بہتر مل جائیگی۔
میرے نزدیک پارٹ ٹائم طلباء ہی اچھا آپشن ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اب تک کی گفتگو سے چند نکات:

لائبریری کے لئے فنڈ ریزنگ کی جائے (کیونکہ) :

ابھی تک یہ رضاکارانہ پروجیکٹ ہے اور رفتار زیادہ نہیں ہوسکے گی۔

کچھ لوگ وقت یا ٹائپنگ نہ جاننے کے سبب عملی حصہ نہیں لے سکتے ۔ ان کی شرکت کا زاویہ مالی امداد ہو۔

رضاکار مکمل بڑی سائز کی کتب کو ڈیجیٹائز نہیں کرسکتے۔
(مثلا 400 یا 500 صفحات کی کتاب ٹائپ کرنا)

کلاسیکل اردو ادب بشمول نظم و نثر خاص ادبی ذوق رکھنے والوں کے علاوہ باقی لوگوں کی دلچسپی کا سبب نہیں ہے یا نہیں ہوگا۔

بچے پہلا ٹارگٹ ہوں اور بچوں کے اردو سیکھنے کے حوالے سے کتب

گھریلو خواتین کی دلچسپی کا سامان

---------------------------------------------------------------------

لائبریری کے لئے فنڈیزنگ کی جائے (کیونکر ممکن ہو ؟)

اس حوالے سے مختف تجاویز پیش کی گئیں ۔

----------------------------------------------------------
لائبریری کے لئے فنڈیزنگ کی جائے (فنڈ کا استعمال کیسے)

ٹائپسٹ اجیر کیے جائیں اور پاکستان اور ہندوستان کی سستی لیبر کا فائدہ اُٹھایا جائے ۔

-----------------------------------------------------------

پروفیشنل سطح پر آنے کے بعد:

اسکول اور کالج کے نصاب کی کتب کو برقیانہ
اردو سیکھانے کی پروفیشنل کتب
اردو کی مدد سے غیر ملکی زبانیں عربی ، فارسی ، انگریزی ، جرمن ، فرنچ سکھانے کی کتب


(جاری ۔ ۔ ۔ )
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مہوش ، آپ کا جوش و جذبہ قابلِ ستائش ہے اور اس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے ۔

تمہید :

لیکن میں آپ سے عجلت کا سبب ضرور جاننا چاہوں گی آج معلوم ہوا کہ آپ کی چھٹیاں تھیں میں حلفیہ کہتی ہوں کہ ہماری چھٹیاں نہیں تھیں ، للہ آئندہ جب بھی آپ کی چھٹیاں ہوں پہلے سے بتائیں تاکہ ہم ادھر چھٹی لے کمپیوٹر کو پیارے ہو بیٹھیں :) :)

اس نامعقول تمہید کے بعد امابعد:

مجھے برقی لائبریری کے مستقبل کے پیشِ نظر اس بارے میں کچھ تحفظات نظر آرہے ہیں کہ آیا اس مرحلے پر یہ گفتگو ہونی چاہئے تھی یا نہیں تاہم اب جبکہ بات شروع ہوکر ٹی بریک (آپ لوگ ذرا لمبا ٹی بریک لے لیں :) )تک پہنچ چکی ہے تو خوش آمدید۔

یہ پراجیکٹ خالصتا رضاکارانہ بنیاد پر شروع ہوا اور بالکل نوزائیدگی کے عالم میں ہے ۔ ایسے میں سب سے پہلا کام جو کیا جاسکتا ہے اور جو شروع بھی ہوچکا ہے وہ ہے خام مواد حاصل و جمع کرنا۔

بوجوہ (بالخصوص کاپی رائٹ) کتب کو مکمل حالت میں پیش کرنا کم از کم اس مرحلے پر سود مند دکھائی نہیں دیتا لہٰذا موضوعات پر ہی کام کرنا فی الحال ایک متبادل (اور شاید مناسب) راستہ ہے ۔

ایک اہم سوال یہ کہ کونسی کتب کو برقیانہ بہتر ہے تو اس کا ایک سادہ جواب یہی ہے کہ خود اردو ہی سب سے پہلی ترجیح ہے یعنی کہ ہر وہ مواد جو اردو زبان میں ہو اور معاشرے کے کسی بھی تلخ یا شیریں پہلو کی نمائندگی کررہا ہو۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس نوزائیدگی کے عالم میں کسی تحریری مواد کو ممنوع کرنے کی ضرورت پیش آئے جائے گی یا نہیں تاہم اس بات کا امکان ضرور ہو سکتا ہے اور ایسی صورت میں وہی قوانین یا اصول و ضوابط ہی لاگو ہوسکتے ہیں جو یہاں پر رکنیت کے حوالے سے ہیں ۔ مزید تفصیلات منتظمین بیان کریں گے ۔

یہاں پر رضاکاروں کے مستقبل کی بات بھی ہوئی ہے تو میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ


(جاری ۔ ۔ ۔ )
 
مدیر کی آخری تدوین:

نعمان

محفلین
محترمہ سیدہ شگفتہ، قطع کلامی کی معافی چاہتا ہوں۔

میں اس بات کے حق میں ہوں کہ جو صاحبان پروجیکٹ کو مزید سبک رو دیکھنا چاہتے ہوں وہ علیحدہ سے یہ کام کرواسکتے ہیں۔ علیحدہ سے میری مراد یہ ہے کہ وہ چپکے سے یہ کام کروالیں اور اردو فورم کو تحفتا پیش کردیں۔ مگر فورم بذات خود نہ اس قسم کی تشہیر کرے نہ ممبران کو اکسائے کہ وہ فنڈریزنگ کریں، پیشہ ور لکھنے والے ڈھونڈیں۔

کیسا ہوتا اگر ویکیپیڈیا لوگوں کو آرٹیکل لکھنے کے پیسے دینے لگتا؟ اگر ایسا ہوتا تو آج ویکیپیڈیا ہی نہیں ہوتا۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے ہماری رضاکارانہ مشترکہ کاوش کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ رضاکارانہ کام کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس میں وہ لوگ کام کرتے ہیں جو یہ کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے ایک تو کام کا معیار عمدہ رہتا ہے دوسرا یہ کہ جیسے جیسے کام ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے تازہ دم نئے سپاہی فوج میں شامل ہوتے رہتے ہیں۔ اگر آپ ابھی سے مہم جوئی کی مشکلات کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں گے تو کئی نئے مہم جو دور ہی بیٹھ کر تماشا دیکھیں گے اور ہوسکتا ہے اپنی خدمات پیسوں کے عوض بیچنا زیادہ پسند کریں۔

یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم ان کتابوں کو ابھی سے برقیانے کی سوچیں جو فی الوقت ہماری استعداد سے باہر ہیں؟ ابھی تو ایسی کئی کتابیں ہیں جو بے حد اہم ہیں اور چار چھ لوگ مل کر برقیا سکتے ہیں۔ ابھی تو ہم نے شاید دس پندرہ کتابیں بھی ڈیجٹلائز نہیں کی ہیں۔

یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ ہم رضاکارانہ طور پر بڑی کتابوں کو نہیں برقیا سکتے؟ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی بچہ پیدا ہو اور گھر والے کہنے لگیں کہ یہ ساری عمر گھٹنوں ہی چلے گا۔ ہم ایسا بالکل کرسکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایک فورم وہ آئیڈیل سوفتویر نہیں جو اس مقصد کے لیے استعمال ہونا چاہئیے۔ ایک بار ہمارے پاس کوئی سو پچاس چھوٹی کتابیں جمع ہوجائیں تو ہم ایک اچھا سوفٹویر استعمال کرکے ایک عظیم کتب خانہ چلاسکتے ہیں۔

اردو ویب آصف کی ایک تجویز سے شروع ہوا اور دیکھیں آج کہاں ہے۔ میں یہ کہوں گا کہ ہم مستقل مزاجی سے چل کر آئندہ سال ڈیڑھ سال میں سینکڑوں رضاکار اٹریکٹ کرسکتے ہیں جو ایک دن میں اتنے صفحے لکھیں گے جو آپ اور میں گمان بھی نہیں کر سکتے۔ ہم ایک ایسا کتب خانہ بنالیں گے جو ہم سب کی سوچ سے بھی بڑا ہوگا۔ بہت بڑا،مفت اور باعث افتخار۔
 
Top