مہوش علی
لائبریرین
3 چینیوں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے اور اپاہج حکومت کا منۃ بولتا ثبوت۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان میں چائنیز قتل ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ڈیرہ غازی خان سے اغوا، گوادر میں ان کا قتل وغیرہ۔ اس وقت میرے جیسون بہوتوں نے تو لال مسجد کا نام بھی نہیں سنا تھا۔
ابھی تک میری اطلاعات کے مطابق تو کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔۔۔ لیکن لال مسجد والوں کے سر تھوپ دیا گیا۔اور مہوش صاحبہ کو سب سے پہلے خبر ہوگئی۔ واہ کیا حکومت پروری ہے۔ ہم سب کو مہوش صاحبہ سے محبِ وطن ہونے کا سبق سیکھنا چاہیے۔
ا
فرضی صاحب،
ہر واقعہ کے پیچھے اس کے عوامل ہوتے ہیں ورنہ کون ہے جو اپنے کچھ مخصوص مقاصد کے بغیر معصوم لوگوں کو قتل کرتا پھرے۔
گوادر میں چینی قتل ہوئے تو اس کے عوامل بھی سامنے ہیں کہ یہ کس نے کس وجہ سے کروائے اور اب پشاور میں معصوم چینی جانوں کو قتل کیا گیا ہے تو اسکی وجہ بھی سامنے ہے۔
اور اس سے کچھ عرصہ قبل اٹھائیس اپریل 2007 کو صوبہ سرحد کے شہر چارسدہ میں وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ پر ہونے والے حملے میں جو اٹھائیس افراد ہلاک ہوئے تھے، اسکی وجوہات بھی سامنے ہیں۔
اور اس سے پہلے پاکستان میں جتنے خود کش حملے کیے گئے، تو یہ سب کے سب خود کش حملہ آور فرشتے نہیں تھے جنہیں اللہ نے آسمان سے نازل کیا تھا، بلکہ یہ خود کش حملے کرنے والے دھشت گرد یہیں کے باسی ہیں اور انکی تربیت گاہ لال مسجد جیسی جگہیں ہیں جہاں انہیں خود کش دھشت گرد حملوں کی تعلیم دی جاتی رہی۔ اور اب تو انہوں نے کھل کر خود کش حملوں کا اعلان بھی کر دیا ہے مگر "اچھی اکثریت" ہے کہ ابھی تک خاموش۔
بلکہ ہمیشہ کی طرح خاموش تو وہ آفتاب شیر پاؤ پر کیے گئے حملے پر تھی جس میں 28 معصوم لوگ مارے گئے۔
باجوڑ والے پاکستان پر حملے کی دھمکی نہیں دے رہے۔ مشرف حکومت پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ آپکی ناقص اطلاع کے لیے عرض ہے کہ باجوڑ بھی پاکستان ہی ہے۔
میری ناقص اطلاع کے نام پر آپ براہ مہربانی طنز کرنا چھوڑیں اور سنجیدہ گفتگو کرنے کی کوشش فرمائیں۔
باجوڑ پاکستان کا حصہ ہے مگر قانون وہاں طالبان اپنے اسلحے اور طاقت کے زور پر اپنا نافذ کرنا چاہتے ہیں، اور یہ کبھی کسی اسٹیٹ میں نہیں ہو سکتا۔ اور اگر طالبان اسٹیٹ کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آئے تو بہت ضروری ہو گا کہ اس کا سدباب کیا جائے۔
امریکہ اگر باجوڑ میں موجود طالبان پر حملہ نہیں کر رہا ہے تو اسکی وجہ یہی اسٹیٹ آف پاکستان ہے۔ لیکن اگر انہوں نے ملک کے اندر یا باڈر کراس کاروائیاں جاری رکھیں تو کوئی نہ کوئی انکے خلاف ایکشن لے لے گا۔
اور کیا ایک لال مسجد میں خون کی ہولی کھیل لینے سے بامشرف صاحب پاکستان سے انتہا پسندی کا خاتمہ کردیں گے؟ طاقت کے استعمال سے تو اس میں مزید اضافہ ہو گ
تو کیا اس وقت حکومت خاموش ہو کر اور چوڑیاں پہن کر بیٹھ جاتی اور لال مسجد والوں کو اسی طرح مسجد کے نیچے سرنگیں بنا بنا کر اسلحہ جمع کرنے دیتی اور اسی طرح جگہیں غصب کرنے دیتی اور اسی طرح نفرتیں پھیلانے دیتی اور اسی طرح قانون کے انکے ہاتھوں دھجیاں اڑنے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ سب کچھ کرنے سے انتہا پسندی ختم ہو جاتی؟؟؟؟؟؟
بے شک خالی ایک لال مسجد میں ہی انتہا پسندوں نے اسلحہ کے انبار نہیں لگا رکھے بلکہ انکے پاس بہت سے اڈے ہیں۔ اور صرف غازی برادران کے ختم ہونے سے انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی، بلکہ انتہا پسندی اُس وقت ختم ہو گی جب ملک کی اکثریت اپنی خاموشی کو توڑے گی اور بھرپور طریقے سے انکے خلاف کاروائی کرے گی۔
اللہ اللہ کر کے یہ خاموشی ٹوٹنی شروع ہوئی ہے اور پہلی کاروائی تو ہوئی۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس احتجاجی صدا کو خاموش نہ ہونے دیں اور اپنا پیغام اچھے طریقے سے دوسروں تک پہنچائیں تاکہ انہیں بھی علم ہو سکے کہ انتہا پسندی کسی کے فائدے میں نہیں بلکہ وقت پڑنے پر اپنے بچوں کو بھی کھا جاتی ہے۔
دیکھئے، لال مسجد کے اسلحے اور طاقت کی نمائش اور لاقانونیت کو ہمیں کسی صورت ڈیفنڈ نہیں کرنا چاہیے۔ اور اسکے لیے یہ آرگومنٹ تو کبھی استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ حکومت کی بھی تو غلطی ہے، یا پھر دوسرے فرقوں میں بھی تو انتہا پسند ہیں۔
تو بھائی، اگر دوسروں میں انتہا پسند ہیں تو انہیں بھی معاف نہ کرو اور انکے خلاف بھی آواز اٹھاؤ۔ لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ چونکہ دونوں طرف انتہا پسند موجود ہیں تو ہمارا انتخاب "خاموشی"۔