سپریم کورٹ کے بعد ہائی کورٹس نے بھی لانگ مارچ کو آئینی و قانونی قرار دے دیا
لانگ مارچ میں دہشت گردی ہوئی تو وفاقی اور پنجاب حکومت کے 6 افراد ذمہ دار ہوں گے
انتظامیہ بوکھلاء گئی، مارچ روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں
مہنگائی، بدامنی، دہشت گردی کے خلاف عوام باہر نکلیں
لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنا ایم کیو ایم کا اپنا فیصلہ ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 11 جنوری 2012ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک اہم پریس کانفرنس کی۔ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کے حوالے حکومت کو دی جانے والی 10 جنوری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آپ کی یہ پہلی پریس کانفرنس تھی، جس میں ملکی و غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان کی عدالت اعظمی سمیت ہائی کورٹس نے بھی لانگ مارچ کے خلاف دائر تین درخواستیں خارج کرتے ہوئے، اسے آئینی و قانونی اور جمہوری حق قرار دیا ہے۔ اس لیے اب لانگ مارچ کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دینے والے توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے۔ حکومتی مشینری سمیت لانگ مارچ کو کوئی طاقت بھی نہیں روک سکتی۔ یہ مقررہ وقت پر ہوگا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دوسری جانب حکومت طرف سے لانگ مارچ کو روکنے اور رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ وزراء کی فوج، پولیس اور انتظامیہ سمیت پوری حکومتی مشینری لانگ مارچ کو روکنے میں مصروف ہے۔ انتظامیہ کے شدید دباؤ کے بعد ٹرانسپورٹرز منہاج القرآن کی تنظیمات کی ایڈوانس بکنگ واپس کررہے ہیں۔ جن کے روٹ پرمٹ اور لائسنس دھر لیے گئے ہیں۔ سی این جی اسٹیشنز پہلے ہی بند تھے اور اب پٹرول پمپس بھی بند کیے جارہے ہیں۔
اسلام آباد میں جگہ جگہ کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔ لانگ مارچ کے شرکاء کے لیے طرح طرح کی رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ لیکن میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ حکومت جو بھی کرلے، عوام لانگ مارچ کے لیے باہر نکلیں گے۔ مارچ ہر صورت ہوگا۔ عوام مہنگائی، بدامنی، دہشت گردی اور نظام کے خلاف ہمارے ساتھ نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت دہشت گردوں کو پرموٹ کر رہی ہیں۔ انہیں سپانسر کر رہی ہے۔ جمعرات کو ملک میں دہشت گردی کے جو واقعات ہوئے، یہ اسی دہشت گردی کا تسلسل تھے، جس کو حکومت فروغ دے رہی ہے۔ اگر دہشت گردی روکنے کے لیے حکمران اتنی ہی ناکام ہو چکے ہیں تو پھر وہ اقتدار چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ میں آج میڈیا کے سامنے یہ ایف آئی آر درج کروا رہا ہوں کہ لانگ مارچ میں مجھ سمیت اگر کسی کو کچھ ہوا تو صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک، میاں محمد نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون راجہ ثناءاللہ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ لیکن میں اپنے کارکنوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ اگر ایسا کوئی واقعہ ہو تو وہ پرامن رہیں اور کوئی ایسا ردعمل نہ دکھائیں، جس سے کوئی نقصان ہو۔
ایم کیو ایم کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان ہم نے کیا تھا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ نے شرکت کا اعلان کیا تھا، اب کسی وجہ سے وہ لانگ مارچ میں شرکت نہیں کر رہے تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ جس کا انہیں اختیار حاصل ہے، میں ان کی جمہوری رائے کا احترام کرتا ہوں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک کے لاکھوں، کروڑوں عوام میرے ساتھ ہیں، جو لانگ مارچ میں میرے ساتھ شامل ہوں گے۔ لانگ مارچ ایک حسینی قافلہ ہے، جس کو وقت کے یزیدوں کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں میدان کربلا سجے گا۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کوئٹہ اور سوات میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے طور پر اپنے بازو پر سیاہ پٹی پہن کر پریس کانفرنس شروع کی۔ شہداء کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی، جبکہ میاں محمد نواز شریف کے بھائی محمد عباس شریف کی وفات پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے شریف برادران کے لیے تعزیتی پیغام بھی دیا۔