لاہورمیں بم دھماکے

ساجداقبال

محفلین
میں معذرت خواہ ہوں کہ میری اس دھاگے پر آخری تحریر کو کچھ بھائیوں نے کسی اور معنوں میں لے لیا، اور انکے دلوں کو ٹھیس پہنچی۔ یہ محض مایوسی کا اظہار تھا۔ میں پھر ایک دفعہ آپ سب بھائیوں سے معافی چاہتا ہوں جنہیں اس تحریر سے ٹھیس پہنچی۔
 

اظہرالحق

محفلین
میں صرف اس جہاد کی دعوت دینے والوں کی بات کروں گا جن کا خیال ہے کہ جہاد صرف گھٹنوں سے اوپر پانچوں والی شلوار پہن کر اور لمبی داڑھی بڑھا کر اور پانچ وقت کی نمازیں پڑھ کر ۔ ۔ بندوق اٹھا کر اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر ۔ ۔ ۔ اپنے ہی کلمہ گو بھائی کو مار کر کیا جاتا ہے ۔ ۔

یہ جہادی کبھی اس بات کا جواب نہیں دے پائیں گے ، کہ جو جدید اسلحہ وہ "کفر" کے خلاف استعمال کر رہے ہیں وہ کہاں سے آیا ؟ جہادی جس کلاشنکوف کو استعمال کرتے ہیں اسکی کم سے کم قیمت بھی بلیک مارکیٹ میں 45 ہزار روپے ہے ۔ ۔ ۔ ایک جہادی کو یہ معلوم ہی نہیں کہ یہ 45 ہزار کہاں سے آئے ۔ ۔ ۔ کہیں اسی "کافر" نے تو یہ سب کچھ نہیں دیا جسکے خلاف لڑنے کے چکر میں اپنے ہی بھائیوں کو یہ مار رہے ہیں ۔ ۔ ۔

لاہور کے دھماکوں میں جو مواد استعمال کیا گیا وہ سی فور کہلاتا ہے ، اگر اسے بنانے کے عمل کا مشاہدہ کیا جائے تو اسکے لئے بہت ہی محفوظ ماحول چاہیے ۔ ۔ ۔ کیونکہ سی فور کی ہی ایک قسم سے ایسا دھماکہ خیز مواد تیار ہو سکتا ہے جسکا صرف ایک گرام ایک کمرے کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ ۔ کیا یہ اسلام کا شیدائی جسکو ۔۔ ۔ اس مواد کا نام لینا بھی صحیح سے نہیں آتا کبھی یہ سوچتا ہے کہ اتنا مہنگا مواد کس نے سپانسر کیا ہے ؟

انتقام کی آگ میں جلنے والا یہ نہیں سوچتا کہ وہ کس کس کو مار رہا ہے ، مگر شاید وہ اپنے اللہ کے سامنے جب پہنچے گا ۔ ۔ ۔ تو اسے پتہ چلے گا کہ وہ شخص جو اسے جنت کا راستہ دکھا رہا تھا ۔ ۔۔ وہ خود کتنا بڑا جہنمی ہے ۔ ۔ ۔

دوسری ان دھماکوں کی وجہ ہم خود ہیں ۔ ۔ میرے ایک دوست نے اس محفل سمیت ہر فیلڈ میں کام کرنے والے جہاد کی بات کی ۔ ۔ اور بالکل صحیح کی ۔ ۔ ۔ اصل جہاد جسکی اس وقت ضرورت ہے وہ ہی ہے ۔ ۔ ۔ علم سے ہی ہم اصل جہاد کر سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور جب ہم سی فور جیسا کیمکل خود سے بنائیں گے ۔ ۔ ۔ اور اسکے کام سے واقف ہو جائیں گے تب ہمیں یہ حق پہنچے گا کہ ہم "بڑکیں" مار سکیں ۔ ۔ ۔
 

اظہرالحق

محفلین
میں معذرت خواہ ہوں کہ میری اس دھاگے پر آخری تحریر کو کچھ بھائیوں نے کسی اور معنوں میں لے لیا، اور انکے دلوں کو ٹھیس پہنچی۔ یہ محض مایوسی کا اظہار تھا۔ میں پھر ایک دفعہ آپ سب بھائیوں سے معافی چاہتا ہوں جنہیں اس تحریر سے ٹھیس پہنچی۔

ساجد مایوسی کفر ہے اور ہم کافر نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ حالات کیسے بھی بدتر کیوں نہ ہو جائیں ہمیں ۔ ۔ ۔ مایوس نہیں ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔

ہمارے وطن کا المیہ ہی یہ ہے کہ ہم سے ہر ایک دوسرے سے بڑا اور سچا مسلمان ہے ، اور محب وطن ہے ۔ ۔ مگر سچی بات تو یہ ہی ہے ۔ ۔ کہ آج ہمیں موقعہ ملے ہم ۔ ۔ پاکستان چھوڑ دو کی تحریک کے سرگرم رکن بن جائیں گے ۔ ۔ ۔

جب تک یہ دوغلا پن ہم میں سے ختم نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ہمارے حالات نہیں بدلیں گے ۔ ۔ ۔
 
میں معذرت خواہ ہوں کہ میری اس دھاگے پر آخری تحریر کو کچھ بھائیوں نے کسی اور معنوں میں لے لیا، اور انکے دلوں کو ٹھیس پہنچی۔ یہ محض مایوسی کا اظہار تھا۔ میں پھر ایک دفعہ آپ سب بھائیوں سے معافی چاہتا ہوں جنہیں اس تحریر سے ٹھیس پہنچی۔

ساجد بھائی، ہم لوگوں کو کسی بھی حال میں اللہ عزوجل کی رحمت سے نا امید نہیں ہونا چاہئیے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ الفاظ آپ کی اس بے بسی کو بیان کر رہے تھے جس سے یہاں پاکستان‌میں موجود تمام لوگ گزر رہے ہیں۔ ساجد بھائی اس بے بسی کو میں نے بھی محسوس کیا تھا، میرا بھی دل چاہا تھا کہ میں ان نام نہاد جہادیوں کو ان کے گھروں میں گھس کر ماروں، میں ان لوگوں کو نشان عبرت بنا دوں جن کے مذہب کی رو سے انسانی زندگی کی کوئی قدر نہیں ہے۔ یہ وہ کمینے لوگ ہیں جن کے لئے انسان کو ٹرک کے نیچھےکچلنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ جب سے یہ واقعہ ہوا ہے میرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ میں یہاں لکھنا چاہتا تھا لیکن الفاظ ساتھ نہیں دیتے تھے۔آج بھی میری آنکھوں کے سامنے وہ ٹرک کے بلڈنگ میں گھسنے کا منظر ہے، آج بھی میری آنکھوں مین اس معصوم بچے کا گرد و غبار سے اٹا جسم ہے جس کو رضاکار اسٹریچر پر ڈال کے لے کے جارہے تھے۔ میری آنکھوں سے اس معصوم بچی کا چہرہ محو نہی ہو رہا جس کے سر پر لگی پٹی مجھ سے یہ سوال کر رہی تھی کہ میں تو وزیرستان میں آپریشن نہیں کر رہی۔ ۔ ۔ مجھے اور میرے سکول کے ساتھیوں کو کس جرم کی سزا دی گئی ہے۔

ہاں میں آج خود کو انتہائی بے بس محسوس کر رہا ہوں، لیکن یہ بھی جانتا ہوں اللہ عزوجل کسی بھی انسان پر اسکی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اور اسی لئے اللہ عزوجل کی رحمت سے نامید نہیں ہوں۔ مجھے مکمل امید ہے انشاءاللہ وہ دن دوبارہ واپس آئیں گے جب اس ملک میں پیار اور محبت کے دیپ جلتے تھے۔ انشاءاللہ وہ دن ضرور لوٹیں گے جب اس ملک کی زمیں خودکش حملہ آوروں کی بجائے پیار اور محبت کی فصل اگائے گی۔

اللہ عزو جل میرے ملک پاکستاں اور اسکے باسیوں کو اپنے حفظ وامان مین رکھے۔ میرے ملک سے یہ مشکلات کا دور جلد ختم ہو( آمین )





اور آخر میں ساجد بھائی میں آپ کو معاف کرتا ہوں :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی ہم تو روزانہ انہی موضوعات پر سنتے ہیں لیکن پتہ نہیں آپ کونسے علاقے میں ہیں جہاں کے علماء ( مولوی صاحبان ) اتنے بے خبر ہیں ؟

قبلہ میں‌سننے کی بات نہیں‌کر رہا ان معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد کرنے کی بات کر رہا ہوں‌کیا کوئی عالموں کا گروہ ایسے جہاد میں مشغول ہے؟ اگر ہے تو انکے نام ضرور بتائیے گا - اور کسی عالم نے ان فدائی حملوں کے خلاف کوئی فتویٰ دیا ہے تو اسکا حوالہ بھی دیجیے گا - بہت شکریہ!
 
واجد جن خیالات کا 'شکار' ہیں۔ ان کو تھوڑا سا ہلانا چاہتا ہوں۔

جس فساد فی الارض‌ اللہ کو یہ لوگ " جہاد "‌کہتے ہیں وہ جہاد نہیں‌ہے۔ میبں تم کو بتاتا ہوں کہ جہاد یعنی اسلام کی خدمت کرکے اسکو پھیلانے کی کوشش کیا ہے۔

صرف اس فورم کی مثال دیتا ہوں۔ جاکر ذرا " اردو نستعلیق ؛ کے زمرے میں دیکھو، ہمارے کتنے مجاہد جہاد، کوشش، سعی، محنت اور اسلام کی خدمت میں‌مصروف ہیں ، جہاد تو وہ لوگ کررہے ہیں جنہوں نے 18 ، 18 سال کالج میں پڑھا ہے اور آج اردو نسخ ، اردو نستعلیق، عربی نسخ، عربی رسم الخطوط کی ترقی ترویج میں‌مصروف ہیں۔دیکھو کہ جہاد تو زیک کررہا ہے جس نے اتنے سارے لوگوں کو جمع کیا کہ چلو ایک ایسا فورم بناتے ہیں جہاں‌ لوگ اپنی زبان میں بات کرسکیں اور اسلام کی ترویج اور اس کا بول بالا کرسکیں۔ جہاد نبیل اور اس کے ساتھی کررہے ہیں کہ اس فورم کو اردو میں تبدیل کرنے کی محنت کی۔
کیا بھونڈی مثال ہے۔ جہاد تو ہر اس کوشش کا نام ہے جس کی وجہ سے فرد خود یا افراد اللہ کی طرف راغب ہوں ۔ اگر ان سب لوگوں کی کوششوں سے لوگ اللہ کی طرف مائل ہورہے ہیں تو یہ بلکل جہاد ہے۔
مگر اس غبارے کی ہوا نکال ہی دیں۔ یہ سب جانتے ہیں‌کہ ویب پر سب کچھ ورچوئل ہے اور اس کا کچھ زیادہ حاصل وصول نہیں‌ہے۔ اس سب فورم ورم کا کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہےاور پھر اس فورم کا مقصد اردو کی ترویج ہے نہ کہ اسلام کی۔
جہاد وہ لوگ کررہے ہیں جو یہاں‌قران کے ترجمے اور اسلام کتب کو اپنے ہاتھوں سے داخل کررہے ہیں، تاکہ آئندہ نسلوں کے کام آئیں۔ دیکھو‌اس لسٹ میں کس کا نام ہے۔ مہ وش، زینب، ظفری، محب، عارف۔ اور بہت سے دوسرے۔ عورت ہو یا مرد۔ کوئی قید نہیں۔ سب لوگ مل کر تائید و تنقید کرتے ہیں۔
ماشاللہ مگر مجھے اج تک ایک فرد نہیں‌ملا جو ویب پر قران پڑھ کر مسلمان ہوا ہو یا اسلام کی طرف راغب ہوا ہو ۔ اور یہ تو پھر اردو میں‌ہے۔ کیا فائدہ دل کو طفل تسلیاں دینے کا۔
اب اس فورم سے باہر آئیں اور دیکھیں۔ کہ جہاد کون کر رہا ہے۔جہاد سعی و کوشش وہ قانون ساز کررہے جنہوں نے سال ہا سال تعلیم حاصل کی ، لوگوں سے اعتماد کو ووٹ حاصل کیا اور پارلیمانوں میں پہنچے۔ جہاد وہ طلباء کررہے ہیں جو روز مذہبی و جدید تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں کہ اس ملک کا اور اسلام کا نام روشن کرسکیں۔ جہاد وہ تاجر کررہے ہیں جو تجارت سے منافع اور منافع سے ٹیکس ادا کرتے ہیں ، تاکہ پاک فوج بنتی اور چلتی رہے ، ایڈمنسٹریٹر کرہے ہیں، بنک آفیسر کررہے ہیں، کام کررہے ہیں، اور کام سے منافع، تنخواہ اور اس منافع و تنخواہ سے ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ یہ محنت سے کمائے ہوئے ٹیکس کا پیسہ ہی ہے جس سے - جے ایف 17 تھنڈر - بنا ہے، ایٹم بم بنا ہے۔
ماشاللہ۔ اگر نیت یہ ہے کہ خود فرد اور معاشرہ اللہ کی طرف راغب ہو تو یہ جہاد ہی کی شکل ہے ورنہ نفس پرستی اور دولت جمع کرنے کی خواہش یا اپنے بچاو کا جہاد۔

کہ --- مسلم ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی ؟ ----​

اس پیسہ کا عشر عشیر بھی کسی " ملا "‌نے نہیں‌ ادا کیا۔ "ملا " ‌تو ٹیکس بھی ادا نہیں‌ کرتا اور زکواۃ ‌بھی کھا جاتا ہے اور کام بھی نہیں کرتا۔
بچارہ وہ تو خوامخواہ بدنام ہے ۔ ہمارے جنرلز جو امریکہ سے بھی کھاتے ہیں اور ہم سے بھی اور ملک الگ گنواتے ہیں۔
اور بتاؤں، جہاد کرنے والوں کے کام ؟ - جاکر ان انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں دیکھو جہاں ہمارے بھائی اور بہنیں ، الیکٹرانکس، نیوکلیئر، اور جدید ترین تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ نہ اس تعلیم کے بناء کوئی ترقی ممکن تھی اور نہ ہی اس گہوارہء اسلام کا دفاع ممکن تھا۔ جہاد وہ لوگ کررہے ہیں جو نہریں بنا رہے ہیں ، سڑکیں بنا رہے ہیں۔ مکان تعمیر کررہے ہیں عمارتیں تعمیر کررہے ہیں، مواصلاتی نطام بنارہے ہیں۔ فیکٹریاں بنا رہے ہیں، مسجدیں بسا رہے ہیں امن پھیلا رہے ہیں۔ایک مظبوط مملکت خدا داد پاکستان تعمیر کررہے ہیں تاکہ گرجے، کلیساء ، مندر ، سناگاگ و مسجد میں یکساں طور پر اللہ کا نام آزادانہ لیا جاسکے ۔
بلکل جہاد کررہے ہیں۔ اور اگر نیت یہ کرلیں‌کہ لوگوں‌کو اللہ کی طرف لانا ہے اور اور بڑا جہاد۔ جہاد کی بھی لیول ہیں۔ بلکل جہاد کررہے ہیں۔ مگر ان تمام عبادت گاہوں‌میں‌اللہ کا نام یکساں‌طور پر نہیں‌لیا جاسکتا (ڈنڈی نہ ماریں)۔ کیونکہ خدا کا تصور ان کا جدا ہے۔ اللہ کا نام صرف مسجد میں‌لیا جاتا ہے۔
صاحبو، جس کو یہ جہاد نظر نہیں آتا وہ اندھا ہے۔
صاحب بصیرت تو وہ بھی نہیں جو ہر ایک کو ایک ہی ڈنڈی سے ہانک رہا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
ایک وقت ایسا آئے گا جب مارنے والے کو پتہ نہ ہوگا کہ وہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو معلوم نہ ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ اور دونوں جہنمی ہوں گے۔ (مفہوم حدیث مبارکہ) یہ حدیث لڑکپن سے سنی لیکن کبھی اس کی سمجھ نہیں آئی آج وطن عزیز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کی عملی تفسیر ہے۔ کلام الٰہی اور حدیث مبارکہ میں سمجھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔
 
ایک وقت ایسا آئے گا جب مارنے والے کو پتہ نہ ہوگا کہ وہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو معلوم نہ ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ اور دونوں جہنمی ہوں گے۔ (مفہوم حدیث مبارکہ) یہ حدیث لڑکپن سے سنی لیکن کبھی اس کی سمجھ نہیں آئی آج وطن عزیز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کی عملی تفسیر ہے۔ کلام الٰہی اور حدیث مبارکہ میں سمجھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔
واقعی یہ حدیث اب حقیقت کا روپ دھارتی نظر آرہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ سے ہر وقت خیر کی دعا کرنی چاہیے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے ملک پر رحم فرمائے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

لاہور ميں ہونے والا خودکش حملہ ايک قومی سانحہ اور پاکستان کے ليے ايک عظيم نقصان ہے۔ مگر اس کے ساتھ يہ واقعہ اس حقيقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی کا خطرہ پاکستان ميں ايک مسلمہ حقيقت ہے جس کا ہميں ہر سطح پر مقابلہ کرنا ہے۔اب سے کچھ عرصہ پہلے تک يہ کہا جاتا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور ہم محض امريکہ کی جنگ لڑ رہے ہيں۔ ليکن وقت گزرنے کے ساتھ يہ بات ثابت ہو گئ ہے کہ ہميں اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت نہ صرف ہمارے ملک ميں موجود ہے بلکہ اس کی جڑيں اب ہمارے قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں يہ دہشت گرد پاکستان ميں جمہوری اقدار کو پامال کرنے کے درپے ہيں۔ پچھلے چند ماہ ميں اس انتہاپسندی اور دہشت پسندی کے عذاب نے پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو بغير کسی تفريق کے يکسر متاثر کيا ہے۔ دہشتگردوں کی بے رحم اور غير انسانی کاروائيوں سے کوئ تنظيم، ادارہ اور سياسی جماعت محفوظ نہيں۔ پاکستان کے عسکری اداروں، مذہبی تنظيموں اور سياسی جماعتوں کو ہونے والے ناقابل تلافی جانی اور مالی نقصان سے يہ ثابت ہے کہ يہ لوگ کسی بھی صورت ميں پاکستان کے خير خواہ نہيں اور ہم سب کے مشترکہ دشمن ہيں۔ اگلے چند دنوں ميں جب قوم اس عظيم سانحہ پر سوگ منائے گی ہميں يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندی کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے ميں لانا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

اظہرالحق

محفلین
ہمت علی ، میرے جاننے والوں میں تین لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صرف نیٹ پر اسلام کے بارے میں جانا اور کنورٹ ہوئے ، ایک نیوزی لینڈ سے ہیں ، ایک برطانیہ سے اور ایک آسٹریلیا سے ہیں ۔ ۔ ۔ وہ آج بھی کسی نہ کسی فورم پر اپناآپ بتا رہے ہوتے ہیں خاصکر ummah.com پر آپ کو کافی کچھ مل جائے گا ۔ ۔ ۔

بات ورچوئل کی نہیں ہے ، ہم سب یہاں رئیل ہیں ۔ ۔ ۔ اور ورچوئیل اور رئیل کا فرق تو اتنا واضح ہے کہ جیسے بلیک اینڈ وائٹ ۔۔ ۔

اگر یہ ورچوئل سپیس رئیل لوگوں کا نہیں ہوتا تو شاید ہم میں سے کوئی غصے اور جذباتی جوابات نہ دیتا ۔ ۔ ۔ وہ کیا کہنا ہے کسی کا کہ

جو دِکھتا ہے وہ ہوتا نہیں جو ہوتا ہے وہ دکھائی نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ ویسے بھی میں کبھی کبھی نیٹ کو تصوف کی نظر سے دیکھتا ہوں تو ۔ ۔ سمجھ آتا ہے کہ صاحب نظر کیا ہوتا ہو گا:rolleyes:
 

مہوش علی

لائبریرین
ہمت برادر،
میں نے قران اور قرانی قصص سے جو سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ:

۔ کچھ انبیاء کو سلطنت و شان و شوکت میسر آئی اور پوری قوم مشرف بہ ایمان ہوئی۔ مگر دوسری طرف بہت سے انبیاء علیھم السلام ایسے بھی گذرے کہ جن پر قوم ایمان نہیں لائی اور سوائے مٹھی بھر لوگوں کے کسی نے انکی مدد نہیں کی۔

۔ تو جب یہ انبیاء دعوت دیتے اور کفار قبول نہیں کرتے تھے تو یہ انبیاء مایوس اور دل گرفتہ ہونے لگتے تھے۔ اس پر اللہ تعالی نے فرمایا کہ اگر کفار دعوت قبول نہیں کر رہے تو اسکی وجہ ان انبیاء کی دعوت میں خامی نہیں ہے بلکہ اللہ نے ان کفار کے دلوں پر تالا لگا دیا ہے اور صرف اللہ ہی ہے جو اس قفل کو کھول سکتا ہے۔ [یعنی ہماری ڈیوٹی صرف اور صرف دعوت کو اچھے طریقے سے پہنچا دینا ہے، باقی کوئی مانے یا نہ مانے یہ اُسکی مرضی]

۔ جہاں تک نیٹ پر تبلیغ کا تعلق ہے، تو مجھے نہیں علم کہ اس سے کوئی غیر مسلم مسلمان ہوا یا نہیں۔ مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، اور وہ مجھے یہ بتاتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ میں یورپ میں ہوتے ہوئے دین کے متعلق بالکل علم نہیں رکھتی تھی، پر علم کی کچھ جستجو رکھتی تھی اور انٹرنیٹ پر جن لوگوں نے مجھ سے پہلے اسلام کے لیے کام کیا تھا تو میری علمی جستجو کا ایک بڑا حصہ ثواب کا انُ کو پہنچتا ہے۔ یعنی میں آج بھی بہت کم علم ہوں، مگر اگر نیٹ پر مسلمانوں نے کام نہ کیا ہوتا تو یقینا میرا حال اس سے بھی برا ہوتا۔

تو اگر نیٹ سے کوئی مسلمان نہیں ہوا تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر پرانے مسلمان ہی نیٹ کی وجہ سے اسلام کے متعلق مزید کچھ سیکھ پائے تو میری ناقص رائے میں یہ ہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

والسلام۔
 
ایک وقت ایسا آئے گا جب مارنے والے کو پتہ نہ ہوگا کہ وہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو معلوم نہ ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ اور دونوں جہنمی ہوں گے۔ (مفہوم حدیث مبارکہ) یہ حدیث لڑکپن سے سنی لیکن کبھی اس کی سمجھ نہیں آئی آج وطن عزیز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کی عملی تفسیر ہے۔ کلام الٰہی اور حدیث مبارکہ میں سمجھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔

حیرت ہے اپ کو سامنے کی بات نظر نہیں ارہی۔ بین الاقوامی جنگ ہے جو پاکستان میں‌لڑی جارہی ہے۔
اس خطہ سے امریکہ کے اثرات حذف کردیں‌امن ہوجائے گا۔ اصل ذمہ دار سامنے ہے
حیرت ہے کہ اپ کو پاکستانی ایجنسیوں کی اپس کی لڑائی نظر نہیں ارہی۔ میں تو بہت پہلے کسی پوسٹ پر لکھ چکا ہوں کہ ایجنسیوں کی لڑائی اب سطح زمیں‌پر ہے۔
 
ہمت برادر،
میں نے قران اور قرانی قصص سے جو سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ:

۔ کچھ انبیاء کو سلطنت و شان و شوکت میسر آئی اور پوری قوم مشرف بہ ایمان ہوئی۔ مگر دوسری طرف بہت سے انبیاء علیھم السلام ایسے بھی گذرے کہ جن پر قوم ایمان نہیں لائی اور سوائے مٹھی بھر لوگوں کے کسی نے انکی مدد نہیں کی۔

۔ تو جب یہ انبیاء دعوت دیتے اور کفار قبول نہیں کرتے تھے تو یہ انبیاء مایوس اور دل گرفتہ ہونے لگتے تھے۔ اس پر اللہ تعالی نے فرمایا کہ اگر کفار دعوت قبول نہیں کر رہے تو اسکی وجہ ان انبیاء کی دعوت میں خامی نہیں ہے بلکہ اللہ نے ان کفار کے دلوں پر تالا لگا دیا ہے اور صرف اللہ ہی ہے جو اس قفل کو کھول سکتا ہے۔ [یعنی ہماری ڈیوٹی صرف اور صرف دعوت کو اچھے طریقے سے پہنچا دینا ہے، باقی کوئی مانے یا نہ مانے یہ اُسکی مرضی]

۔ جہاں تک نیٹ پر تبلیغ کا تعلق ہے، تو مجھے نہیں علم کہ اس سے کوئی غیر مسلم مسلمان ہوا یا نہیں۔ مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، اور وہ مجھے یہ بتاتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ میں یورپ میں ہوتے ہوئے دین کے متعلق بالکل علم نہیں رکھتی تھی، پر علم کی کچھ جستجو رکھتی تھی اور انٹرنیٹ پر جن لوگوں نے مجھ سے پہلے اسلام کے لیے کام کیا تھا تو میری علمی جستجو کا ایک بڑا حصہ ثواب کا انُ کو پہنچتا ہے۔ یعنی میں آج بھی بہت کم علم ہوں، مگر اگر نیٹ پر مسلمانوں نے کام نہ کیا ہوتا تو یقینا میرا حال اس سے بھی برا ہوتا۔

تو اگر نیٹ سے کوئی مسلمان نہیں ہوا تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر پرانے مسلمان ہی نیٹ کی وجہ سے اسلام کے متعلق مزید کچھ سیکھ پائے تو میری ناقص رائے میں یہ ہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

والسلام۔
بہن اپ کی بات سے زیادہ اختلاف نہیں۔ مگر چیزوں‌کو اپنی جگہ پر رکھنا چاہیے۔
ایک کوشش ہے جس میں‌ مال خرچ ہوتا ہے۔
ایک کوشش ہے جس میں‌ مال اور وقت خرچ ہوتا ہے
ایک کوشش ہے جس میں مال ، وقت اور جان سب خرچ ہوتا ہے۔
کونسی کوشش افضل سمجھی جائے گی۔
ظاہر ہے وہ کوشش جس میں کوئی اپنا مال ، وقت اور جان سب لگا دیتا ہے۔
چیزوں کو اپنی جگہ پر دیکھیے۔
 

ظفری

لائبریرین
بہن اپ کی بات سے زیادہ اختلاف نہیں۔ مگر چیزوں‌کو اپنی جگہ پر رکھنا چاہیے۔
ایک کوشش ہے جس میں‌ مال خرچ ہوتا ہے۔
ایک کوشش ہے جس میں‌ مال اور وقت خرچ ہوتا ہے
ایک کوشش ہے جس میں مال ، وقت اور جان سب خرچ ہوتا ہے۔
کونسی کوشش افضل سمجھی جائے گی۔
ظاہر ہے وہ کوشش جس میں کوئی اپنا مال ، وقت اور جان سب لگا دیتا ہے۔
چیزوں کو اپنی جگہ پر دیکھیے۔
بھائی میرے ۔۔۔۔ انسان کی کوشش اور استعاعت کو درجات میں نہ بانٹیے ۔ ساری اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کی نیت کیا ہے ۔ لوگ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں ۔ بعض لوگوں میں سکت نہیں ہوتی کہ وہ کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکیں ۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر مسجدوں میں ایسے لوگ کرسیوں پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں ۔ تو کیا ان کی نماز اس لحاظ سے کم درجے میں شمار کی جائے گی کہ دوسرے لوگ کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے ہیں ۔ جو صلاحیت اور حیثیت اللہ نے کسی انسان کو بخشی ہے تو وہ اسی کے مطابق اپنے دائرہِ کار میں حرکت کرتا ہے ۔ جس کے پاس جو چیز میسر ہوگی وہ اسی ذرائع کے مطابق اپنا کام انجام دیگا ۔ اگر کوئی اپنی جان اور وقت لگا دیتا ہے مگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو کیا آپ اس کی اس کوشش کو افضلیت کے کسی درجے پر فائز کردیں گے ۔ ؟
 

خرم

محفلین
حیرت ہے اپ کو سامنے کی بات نظر نہیں ارہی۔ بین الاقوامی جنگ ہے جو پاکستان میں‌لڑی جارہی ہے۔
اس خطہ سے امریکہ کے اثرات حذف کردیں‌امن ہوجائے گا۔ اصل ذمہ دار سامنے ہے
حیرت ہے کہ اپ کو پاکستانی ایجنسیوں کی اپس کی لڑائی نظر نہیں ارہی۔ میں تو بہت پہلے کسی پوسٹ پر لکھ چکا ہوں کہ ایجنسیوں کی لڑائی اب سطح زمیں‌پر ہے۔
ہمت بھائی جب آپ کی لیڈر امریکہ صدر سے ناشتے پر ملاقات کرتی تھی، امریکیوں کو کہتی تھیں کہ میں پاکستان میں آپ کے مفادات کی بہتر حفاظت کرسکتی ہوں اور پھر امریکہ کی مکمل آشیر باد کے ساتھ ان کے ہی پلان کو مکمل کرنے پاکستان آئی تھیں اس وقت آپ کو امریکہ نہیں چُبھا؟ آپ کا محبوب زرداری گزشتہ کئی برسوں سے امریکہ مقیم تھا اور اب بھی ان کی خدمات بجا لارہا ہے اسے تو آپ معتوب نہیں گردانتے۔ امریکہ کی کاروائیاں افغانستان اور عراق میں بالکل ناجائز ہیں لیکن بم دھماکے پاکستان میں کیوں ہو رہے ہیں؟ دنیا کے کسی بھی ملک نے امریکہ کی افغانستان پر چڑھائی کی نہ پہلے مخالفت کی تھی اور نہ اب کر رہے ہیں تو یہ مہربانی صرف ہم پر ہی کیوں؟ اگر لڑنا ہے تو امریکیوں سے لڑیں پاکستانیوں سے کیوں لڑتے ہیں؟ اور ہم پاکستانی اتنے "ڈنگر" کہ جو ہمیں قتل کرے ہم انہی پر دادوتحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ آنکھ کا اندھا ہونا تو معیوب نہیں لیکن عقل کا اندھا تو اپنے ساتھ اوروں‌کو بھی لے ڈوبتا ہے۔ ایجنسیوں کی لڑائی کی بات کرتے ہوئے آپ شاید بھول گئے کہ کون کس کو ڈیڈی کہتا تھا اور ابھی کل کی بات ہے کہ بی بی مشرف ڈیل میں ایجنسیاں براہِ راست ملوث تھیں۔ زرداری کی مقدمات میں رہائی میں بھی آپ کو تو کسی ایجنسی کا کوئی ہاتھ نظر نہیں آئے گا۔ پنجابی میں کہاوت ہے کہ سوئے ہوئے کو تو جگا سکتے ہیں جاگتے ہوئے کو کیا جگانا؟ مطلب یہ کہ جو سویا ہوا ہے اسے تو آپ جگائیں گے لیکن جو جاگتے ہوئے بھی نہ جاگنا چاہے اس کا آپ کچھ نہیں کرسکتے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک وقت ایسا آئے گا جب مارنے والے کو پتہ نہ ہوگا کہ وہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو معلوم نہ ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ اور دونوں جہنمی ہوں گے۔ (مفہوم حدیث مبارکہ) یہ حدیث لڑکپن سے سنی لیکن کبھی اس کی سمجھ نہیں آئی آج وطن عزیز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کی عملی تفسیر ہے۔ کلام الٰہی اور حدیث مبارکہ میں سمجھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔

جزاک اللہ ابو شامل
 
فساد کو جہاد کہنا اور سمجھنا صرف اور صرف دہشت گرد ظالمان کی "‌خود ساختہ شریعت " کو درست قرار دینا ہے۔

یہ تصور کہ تمام قوم مل کر کام کرے اور اس سے منافع و آمدن حاصل کرے اور پھر اپنے ملک اور اسکی فوج کی تعمیر کرے، اتنی بڑی تصویر ہے کہ بہت سی غیر تعلیم یافتہ آنکھوں کو نظر ہی نہیں‌ آتی۔ کوئی پوچھے کہ جو شخص " لالہ موسٰی " کے ریلوے اسٹیشن پر کیلے بیچ رہا ہے وہ اس وسیع تصویر میں کیسے شریک ہے؟ وہ بھی کسی سے کیلے خریدتا ہے، اوپر جاتی ہوئی اس چین میں کہیں نہ کہیں سیلز ٹیکس اور آمدن ٹیکس موجود ہے۔ اس طرح پاکستان کا ہر شہری، پاکستان کی تعمیر میں شامل ہے۔ جس سے فوج بنی، جس سے مواصلاتی نطام بنا، جس سے عمارتیں بنی، بنک بنکاری کا نظام بنا، تجارت کا نظام بنا، دفاع کا نظام بنا۔ ان نظاموں کا جمہوری انداز میں مل کر بنانا آج کے دور میں ہے اصل جہاد ( ‌جہاد کے معنی ہے کوشش وکاوش ، اسلامی فلاحی ریاست کی تعمیر و حفاظت کی) ۔

یہ جمہوریت جس سے بلا مبالغہ پاکستان کا ہر شہری پیار کرتا ہے، کچھ لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے۔ وہ پاکستان کی جمہوریت کو " ایک شہنشاہ ، خلیفہ یا بادشاہ " سے بدلنا چاہتے ہیں جس کے مشیر " ملا "‌ ہوں یا ملاؤں کی ایک کونسل ہو۔ جس کا نا انتخاب کیا جاسکے، جس کو ہٹایا نا جاسکے اور ایسی کسی بھی کوشش کی سزا موت ہو۔ اسی کو یہ لوگ " شریعت ‌"‌ کا نام دیتے ہیں۔ اس نام نہاد " شریعت "‌ جس کا تعلق دور دور تک اسلام سے نہیں ہے۔ ان ظالمان کو حکم دیتی ہے کہ جو بھی نظریاتی طور پر مختلف ہے اس کو مار دو۔

ان ظالمان کی " شریعت " کے مطابق ، آج تمام پاکستانی، اپنے تمام نظاموں‌اور فوج سمیت " شرعی "‌ نکتہ نظر سے کافر ہیں‌ اور واجب القتل ہیں ۔ ان کے " پہاڑوں میں چھپے ہوئے مفتی "‌ اپنی "خود ساختہ شریعت" کے مطابق نوجوان معصوم ذہنوں کو پاکستانیوں کے خلاف ابھار رہے ہیں، اور ان کے ذہنوں میں نفرت بھر رہے ہیں۔ اس قدر نفرت کے یہی پاکستانی نوجوان اس " خود ساختہ شرعی جہاد " کے مطابق، پاکستانی مسلمانوں‌کو کافر سمجھ کر قتل کر رہے ہیں۔ آپ اندازہ کرسکتے ہیں اس نفرت کا اور ان نفرتوں کے " شریعت "‌ کے نام پر پھیلانے والوں کے مجرم ہونے کا؟

چند بھائی جو نادانستگی میں اس صاف صاف "‌ مجرمانہ قتل عام کی حرکات " کو" شریعت کے حکم کے مطابق جہاد " سمجھتے ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ شخصی سطحوں سے ابھریں اور اپنے علم و عقل کا استعمال قومی سطح پر کریں۔ درد دل کے ساتھ دیکھئے کہ یہ جمہوریت کے دشمن، بے گناہ پاکستانی عوام پر " شریعت اور جہاد "‌ کے نام پر چھپ چھپ کر قاتلانہ حملے کرنے والے قاتل و مجرمان ہیں کہ کسی قسم بھی قسم کے اسلام کے علمبردار ؟

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آج پاکستانی فوج انہی مجرموں سے جہاد میں مصروف ہے جو شریعت کے نام پر فساد و قتل کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ نہ اس امر میں کوئی نظریاتی شبہ ہے نہ عملی۔

والسلام۔
 
Top