جاسم محمد
محفلین
اس بارہ میں اگر ممکن ہو تو تفصیل سے بتائیں یہ کونسی پٹیشن ہیںگزشتہ کئی سالوں سے ہماری دو آئینی petitions سپریم کورٹ میں لگی ہوئی ہیں لیکن ان کو روسٹر پر لایا ہی نہیں جاتا
اس بارہ میں اگر ممکن ہو تو تفصیل سے بتائیں یہ کونسی پٹیشن ہیںگزشتہ کئی سالوں سے ہماری دو آئینی petitions سپریم کورٹ میں لگی ہوئی ہیں لیکن ان کو روسٹر پر لایا ہی نہیں جاتا
یہی تو المیہ ہے کہ آج تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ اس ملک میں اصل حکومت کس کی ہے۔ 1950 کی دہائی سے عدلیہ فوج اور فوج عدلیہ کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہے۔ درمیان میں سول اداروں اور محکموں کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔نئے چیف صاحب سے کچھ امید تھی کہ اسکو بھی دیکھیں گے
پاکستان کا عدالتی نظام ایک مذاق کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
یہی تو المیہ ہے کہ آج تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ اس ملک میں اصل حکومت کس کی ہے۔ 1950 کی دہائی سے عدلیہ فوج اور فوج عدلیہ کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہے۔ درمیان میں سول اداروں اور محکموں کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔
اپنے من پسند یا نا پسند جتنے مرضی کیسز اس عدالتی نظام میں ایڈ کر لیں۔ سب کا نتیجہ پھر بھی صفر بٹا صفر نکلنا ہے کیونکہ اس عدالتی نظام کا سرے سے کوئی پیندا ہی موجود نہیں ہےتھوڑا سا اور ایڈ کرتے نا
آج یاد آ رہا ہے؟ چلیں دیر سے آیا، آیا تو صحیح!کفر پر قائم معاشرہ چل سکتا ہے نا انصافی پر نہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ
آئین و قانون میں ۶۲، ۶۳ کی شق جن قانون سازوں نے شامل کی، کیا وہ خود بھی اس پر پورا اترتے تھے؟ اگر اس شق کا اطلاق سب ممبران پارلیمنٹ پر ایک ساتھ کر دیا جائے تو پوری اسمبلی خالی ہو جائے گی۔ آج بھی اسٹیبلشمنٹ اور عدالتیں جب چاہے عمران خان کو ٹرین خان و سیتا وائٹ کیس میں نااہل کرکے گھر بھیج سکتی ہیںدرست فرمایا۔۔۔ نہیں تو نیازی اب وزیراعظم ہوتا ؟؟؟ توبہ
بھولا کب تھا؟آج یاد آ رہا ہے؟ چلیں دیر سے آیا، آیا تو صحیح!
اور مغربی طرزِ جمہوریت کے خواب کس نے دکھلائے تھے قوم کو؟بھولا کب تھا؟ بالفرض آپ نظریاتی جمہوریوں کی اصول پسندی کے پر چل کر عمران خان واقعتا عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم بن جاتا تو نواز شریف کی طرح زیادہ پر نکالنے پر دو سیکنڈ میں ۶۲، ۶۳ کے مطابق عدالت سے نا اہل ہو جانا تھا۔ آپ جیسوں کے اصول اور نظریات جس معاشرہ کیلئے ہیں وہ پاکستان نہیں ہے بلکہ مغرب ہے
وہی جنہوں نے لاہور کو پیرس بنانے کا خواب دکھا کر پنجاب میں ۶ باریاں لی تھی۔ جو آج بھی بھٹو کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور نہ جانے کتنی دہائیاں سندھ پر مزید قابض رہیں گے۔اور مغربی طرزِ جمہوریت کے خواب کس نے دکھلائے تھے قوم کو؟
آئین و قانون میں ۶۲، ۶۳ کی شق جن قانون سازوں نے شامل کی، کیا وہ خود بھی اس پر پورا اترتے تھے؟ اگر اس شق کا اطلاق سب ممبران پارلیمنٹ پر ایک ساتھ کر دیا جائے تو پوری اسمبلی خالی ہو جائے گی۔ آج بھی اسٹیبلشمنٹ اور عدالتیں جب چاہے عمران خان کو ٹرین خان و سیتا وائٹ کیس میں نااہل کرکے گھر بھیج سکتی ہیں
ظاہر ہے ۶۲، ۶۳ کے تحت نااہل ہےیعنی وہ اہل ہی نہیں ہے نا ؟؟
اپنے من پسند یا نا پسند جتنے مرضی کیسز اس عدالتی نظام میں ایڈ کر لیں۔ سب کا نتیجہ پھر بھی صفر بٹا صفر نکلنا ہے کیونکہ اس عدالتی نظام کا سرے سے کوئی پیندا ہی موجود نہیں ہے
ظاہر ہے ۶۲، ۶۳ کے تحت نااہل ہے
نیازی بذات خود مالی طور پر کرپٹ نہیں ہے۔ اس کے اردگرد موجود افراد اسے چونا لگا کر حرام مال بنا لیں تو وہ الگ بات ہے۔ عمران خان کو صرف ماضی کی اخلاقی کرپشن (سیتا وائٹ، ٹیرن خان سکینڈل) میں نااہل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کیس عدالت میں پہلے ہی موجود ہے اور جب تک خلائی مخلوق کا اشارہ نہ ہو آگے چل نہیں سکتاہاہاہاہا۔۔۔۔ نیازی کے اس پاس یا اجوباجو والے کیسے ہیں؟؟ تو نیازی کس مرض کی دوا ہے۔۔ وہ تو ان سب کو ’’ انساپ‘‘ دلانے ایا تھا نا۔۔۔ خود کرپٹ نکلا۔۔۔ ہاہاہا
تو پھر یہ کہ اس رمضان لگ کر اللہ سے دعا کریں کہ خان صاحب کا جلد سے جلد عدالتوں، اسٹیبلشمنٹ وغیرہ سے کوئی بڑا پھڈا ہو جائے تاکہ ان کی فوری نااہلی کا سامان پیدا ہو سکےتو پھر ؟؟؟
صبح ذاتی پیغام میںاس بارہ میں اگر ممکن ہو تو تفصیل سے بتائیں یہ کونسی پٹیشن ہیں
تو پھر یہ کہ اس رمضان لگ کر اللہ سے دعا کریں کہ خان صاحب کا جلد سے جلد عدالتوں، اسٹیبلشمنٹ وغیرہ سے کوئی بڑا پھڈا ہو جائے تاکہ ان کی فوری نااہلی کا سامان پیدا ہو سکے
نیازی بذات خود مالی طور پر کرپٹ نہیں ہے۔ اس کے اردگرد موجود افراد اسے چونا لگا کر حرام مال بنا لیں تو وہ الگ بات ہے۔ عمران خان کو صرف ماضی کی اخلاقی کرپشن (سیتا وائٹ، ٹیرن خان سکینڈل) میں نااہل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کیس عدالت میں پہلے ہی موجود ہے اور جب تک خلائی مخلوق کا اشارہ نہ ہو آگے چل نہیں سکتا