لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

سید عاطف علی

لائبریرین
حکومت کو موقع دیں کہ وہ پنجاب پولیس، عدلیہ، ہسپتالوں کا عملہ فارغ کر کے تمام محکمے و ادارے بالکل شروع سے بنائے۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو انصافی حکومت میں ن لیگ کے وفادار انجوائے کریں :)
لیکن حکومت کو موقع ملا ہوا تو ہے اور کس طرح موقع ملے ؟
کم از کم ایسے واقعات پر تو شایاں شان رد عمل دکھائے ، انتظامی حکمت عملی کا اثر فوری نظر آنا چاہیئے ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ٹھیک ہے بہرحال اب وقت آگیا ہے کہ وکلا کی غنڈہ گردی اور معاشی کو لگام ڈالی جائے۔ ان کا جب دل کرتا ہے پولیس والوں پر تشدد کرتے ہیں، ججوں کو کرسیاں دے مارتے ہیں۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔
وکلاء ہی نہیں بلکہ یہ غنڈہ گردی کوئی بھی کرے معاشرے میں اس کا سد باب ضرور بالضرور اور فوری ہونا چاہیئے ۔
 

عرفان سعید

محفلین
پوری خبر میں ایک لفظ بھی اس بارے میں نظر نہیں آیا کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور وکیلوں نے تشدد کیوں کیا وہ بھی ایسی نازک جگہ پر ۔ لاقانونیت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔مزید افسوسناک بات تو یہ ہو گی کوئی تنیجہ بھی نہیں نکلے گا ان تحقیقات کا ۔ اب دیکھنا ہے کہ کون ذمہ دار بنتا ہے اور کون اس کا بوجھ اٹھاتا ہے ۔ویسے یہ سب کچھ دیکھنے میں آتا بھی رہتا ہے اور کیا کہیں ۔صد افسوس!!!
جس معاشرے میں قانون دان اور مسیحا آپس میں دست و گریباں ہو جائیں، اس قوم کا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے!
 
80120105_2208285486143861_3785593902795325440_n.jpg

تہذیب سیکھنے کے لئے اس شخص کو مزید کتنی عمر درکار ھے ؟
یہ ہے وہ " اعلیٰ تعلیم " جس کو حاصل کرنے کے لئے مدارس کے بچوں پر زور دیا جاتا ہے۔​
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان اگر نیا پاکستان بنانے کیلئے سنجیدہ ہیں تو پہلے قوم کی تربیت کریں۔ نئے قوانین بنانے یا پرانے قوانین پر عمل درآمد سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، جب تک قوم کی تربیت میں فتور باقی ہے۔
ملک کے آدھے سے زیادہ مسائل تربیت کی کمی اور بد تہذیبی کی وجہ سے ہیں۔ تعلیم، شعور، قانون سے آگہی کے باوجود وکلا کا ہسپتال پر حملہ (جو دشمن بھی نہیں کرتا) بتا رہا ہے کہ پاکستانی قوم مجموعی طور پر کہاں پہنچ چکی ہے۔ اوپر سے وکلا تنظیموں کا اس سانحہ پر ڈھٹائی سے دفاع اور ڈاکٹروں کو مورد الزام ٹھہرانا۔۔۔ بس اللہ ہی اس قوم پر رحم کرے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
قوم کو اس واقعے پر اٹھنا چاہیے اور شدید ردعمل دے کر یہ بتا دینا چاہیے کہ لاقانونیت کسی طور پر قابل قبول نہیں خواہ یہ معاشرے کے کسی بھی طبقے کی طرف سے ہو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بظاہر یہ دو گروہوں کا تصادم ہے مگر یہ ہمارے معاشرے میں موجود عدم برداشت کے رویوں کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ہم کچھ اور کر پائیں یا نہ کر پائیں، ظلم کو ظلم کہنا سیکھ لیں تو یہ بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس غنڈہ گردی کی جس قدر بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔ ویڈیوز میں تشدد کرنے والوں کے چہرے نمایاں ہیں۔ ان کی شناخت کر کے فی الفور حراست میں لیا جائے اور انہیں عبرت کا نشانہ بنا دیا جائے۔ زندہ قومیں ایسے سانحات سے سبق سیکھتی ہیں۔
بالکل درست۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو مان لیں کہ یہاں کبھی مثبت تبدیلی نہیں آ سکتی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عامر خاکوانی لکھتے ہیں:
کہاں ہیں وہ بڑے بڑے وکلا جو انسانی حقوق، شائستگی اور قانون کے چیمپئن بنتے ہیں۔
کہاں ہیں حامد خان، علی احمد کرد، رشید رضوی، منیر ملک ، لطیف کھوسہ، خالد رانجھا وغیرہ ؟
اب ان سب کی بولتی کیوں بند ہوگئی ہے؟ ان بدمعاشوں کی کھل کر مذمت کرنے میں کیا امر مانع ہے؟
 
عامر خاکوانی لکھتے ہیں:
کہاں ہیں وہ بڑے بڑے وکلا جو انسانی حقوق، شائستگی اور قانون کے چیمپئن بنتے ہیں۔
کہاں ہیں حامد خان، علی احمد کرد، رشید رضوی، منیر ملک ، لطیف کھوسہ، خالد رانجھا وغیرہ ؟
اب ان سب کی بولتی کیوں بند ہوگئی ہے؟ ان بدمعاشوں کی کھل کر مذمت کرنے میں کیا امر مانع ہے؟
بھائی بار کونسلیں ان وکلاء کی پشت پر ہیں اور پی ایم ڈی سی ڈاکٹروں کی پشت پر
گویا یہ دونوں ادارے بدمعاشی کے اڈے بن چکے ہیں
 
Top