معاشرہ اگر گولی سے ترقی پاتا تو ہٹلر کو آج دنیا اچھے لفظوں میں یاد کررہی ہوتی۔ معاشرے کی فلاح اگر باہمی نفاق میں ہوتی تو مشرقی و مغربی جرمنی کبھی بھی ایک نہ ہوتے۔ اگر معاشرتی ریخت میں بھلائی ہوتی تو دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا امن کے معاہدے نہ کررہی ہوتی۔ گولی یا تشدد یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کیا جلا رہے ہیں اور کیا ختم کر رہے ہیں۔ ان کا تو کام ہی تباہی ہے۔ معاشرے میں اگر بہتری کی کوشش کرنی ہے تو پھر دلیل کی مدد سے کی جاسکتی ہے۔ دلیل کی مدد سے مشکل سے مشکل معاملات بھی باہمی اتفاق و اتحاد سے طے کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن اس کےلیے ضروری یہ ہے کہ دلیل سے بات کرنے کا سلیقہ سیکھا جائے اور دلیل کو موقع دیا جائے۔ اگر آپ دلیل کو موقع ہی نہیں دے رہے تو پھر کیا فائدہ آپ کے تعلیم یافتہ ہونے کا اور کیا حاصل معاشرے کے فرد ہونے کا۔ ایسے ہونے سے تو نہ ہونا ہی بہتر ہے۔
(شاہد کاظمی)