لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

الف نظامی

لائبریرین
وزیر اعظم عمران خان کا بھانجا حسان نیازی بھی اس توڑ پھوڑ میں شامل ہے۔ دیکھتے ہیں وزیر اعظم انصاف کرتے ہیں یا اقربا پروری۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیر اعظم عمران خان کا بھانجا حسان نیازی بھی اس توڑ پھوڑ میں شامل ہے۔ دیکھتے ہیں وزیر اعظم انصاف کرتے ہیں یا اقربا پروری۔
آئی ایس ایف سے خارج کر دیا گیا ہے۔ پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔ تحریک انصاف ن لیگ نہیں جو ان بدمعاشوں کو عزت دے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹروں اور وکیلوں کے نمائندوں کو ٹی وی پر بلائیں اور عوام کو ان سے براہ راست سوال کرنے کی اجازت دیں۔ ذرا ان کو معلوم ہو کہ انہوں نے اپنے پیشے کے تقدس کا کس قدر خیال رکھا ہے۔
 
حوالہ بھی مل جائے گا
پی ٹی آئی ایسے لوگوں کو سپورٹ نہیں کرتی اس بات سے مجھے اتفاق ہے
ملک فاروق بندیال کا کیس یاد ہو گا آپ کو؟
اس کو اس کے ماضی کے سیاہ کرتوت سامنے آنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا
 

فرقان احمد

محفلین
حسان نیازی نے قوم سے معافی بھی مانگی ہے
معذرت کر لینا اچھا عمل ہے اور اس تحریک سے علیحدگی اختیار کر لینا مستحسن ہے۔ بسا اوقات انسان کو نتائج کا اندازہ واقعی نہیں ہو پاتا ہے۔ البتہ، اس موقف میں مزید تقویت پیدا ہو گئی ہے کہ وکلاء کے اس اجتماع میں صرف ایک پارٹی کے افراد شامل نہ تھے بلکہ یہ وکلاء کا ایک اکٹھ تھا جن میں سے بیشتر کے سرپر انتقام کا جذبہ سوار تھا۔ دیگر شریک وکلاء کو بھی چاہیے کہ حسان نیازی کی طرح معذرت کریں۔
 
78937991_223071755355873_9045433964143050752_n.jpg

MBBs vs LLB
پتہ نہیں ڈاکٹر جیتے یا وکیل لیکن آج
انسانیت ہار گئی........‏نوٹ اس تصویر کا کل لاہور میں پیش آنے والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں​
 

سین خے

محفلین
جس معاشرے میں منصفوں کے ضمیر مردہ ہوں وہ معاشرہ نہیں جنگل کہلاتا ہے۔

کس کس کا کورٹ کچہریوں کا چکر لگا ہے؟ جس جس کا لگا ہے ان کو معلوم ہوگا کہ یہ جج اور وکیل درحقیقت صرف مال و دولت جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہائے کورٹ کا ایک دن چکر لگائیں۔ کسی بھی جج کے کورٹ میں بیٹھ جائیں۔ شام تک اگر آپ نفسیاتی مریض نہ بن جائیں تو کہئیے گا۔ ایک ایک جج سو فائلیں اپنے سامنے رکھ کر بیٹھ جاتا ہے اور سو پیشیاں پوری کر کے جاتا ہے۔ ذرا سوچئے کیا روزانہ کے زبردستی کے سو کیسز سننے سے کیا کسی کو وقت پر انصاف ملے گا؟ ہرگز نہیں۔ بیس بیس سال کیس چلتے رہتے ہیں۔ لوگ قبر میں چلے جاتے لیکن فیصلہ نہیں ہوتا ہے۔ یہ ہے پاکستانی جسٹس سسٹم!

یہ جو کچھ بھی ہوا ہے یہ ان وکلاء کے اخلاقی معیار کا عکاس ہے اور ان کا اخلاقی معیار در حقیقت کچھ ہے ہی نہیں! چند ہیں جو فلاحی کام کرتے ہیں اور اپنے پیشے سے ایماندار ہیں۔ باقی سب یہ ہیں انسان کے روپ میں درندے!
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
سب کی خان صاحب سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ اس وقت خان صاحب کو چاہئے کہ ان سب مجرموں کے خلاف سخت ایکشن لیں اور عملی طور پر ثابت کریں کہ واقعی تبدیلی آگئی ہے۔ ان سب غنڈوں کو گرفتار کیا جائے اور ان کی بدمعاشی کی سر عام سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کی ایسا کرنے کی ہمت ہی نہ ہو سکے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
معذرت کر لینا اچھا عمل ہے اور اس تحریک سے علیحدگی اختیار کر لینا مستحسن ہے۔ بسا اوقات انسان کو نتائج کا اندازہ واقعی نہیں ہو پاتا ہے۔ البتہ، اس موقف میں مزید تقویت پیدا ہو گئی ہے کہ وکلاء کے اس اجتماع میں صرف ایک پارٹی کے افراد شامل نہ تھے بلکہ یہ وکلاء کا ایک اکٹھ تھا جن میں سے بیشتر کے سرپر انتقام کا جذبہ سوار تھا۔ دیگر شریک وکلاء کو بھی چاہیے کہ حسان نیازی کی طرح معذرت کریں۔
حامد خان ، علی احمد کرد، رشید رضوی ، منیر ملک ، لطیف کھوسہ ، خالد رانجھا
یہ سب بڑے بڑے وکلا کہاں ہیں۔ وہ ان بدمعاشوں کی کھل کر مذمت کریں
 

سین خے

محفلین
صدر آئی ایس ایف پنجاب کا بیان ٹی وی پر چل رہا تھا کہ انہوں نے حسان نیازی کی رکنیت معطل کر دی ہے

رکنیت کی معطلی سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز ہی حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
رکنیت کی معطلی سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز ہی حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔
حکومت نے ان وکلا کے خلاف فی الفور کاروائی کی ہے جنہوں نے ہسپتال پر دھاوا بولا تھا۔ حسان نیازی اور دیگر وکلا جو ہسپتال کے باہر مشتعل مظاہروں تک محدود تھے کو ابھی ڈھیل دے رہے ہیں۔ دینی تو نہیں چاہئے بہرحال پہلے زیادہ سنگین مجرموں سے نبٹ لیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
رکنیت کی معطلی سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز ہی حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔
ویسے ہمارے اس ماحول میں اگر معطل اس واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے تو بھی کسی حد تک غنیمت ہے ۔ البتہ کسی حتمی فیصلے پر حکومت کو ہر گز اثر انداز نہیں ہونا چاہیئے ۔
 
Top