عینی شاہ
محفلین
جی انکل لکھوں گیتو لکھو ناں، کس نے منع کیا ہے۔
جی انکل لکھوں گیتو لکھو ناں، کس نے منع کیا ہے۔
غالباّ آپ دھرم پورے کی بات کر رہے ہیں، کیونکہ اسکا نیا نام مصطفےٰ آباد ہےآج کا لاہور (پرانا مصطفی آباد)
جنے لہور نئیں دیکھیا او جمیا نئیں
لاہور شہر کا پرانا نام مصطفیٰ آباد ہےغالباّ آپ دھرم پورے کی بات کر رہے ہیں، کیونکہ اسکا نیا نام مصطفےٰ آباد ہے
نجیب بھائی یہ کونسی جگہ ہےبہت خوب محب بھائی
تمام لاہوریوں ایک لاہوری کا بہت بہت سلام
سب سے پہلے آپ گرما گرم پراٹھے انڈوں کے ساتھ پھڑکائیں اس کے بعد پیچھے بیٹھے ہوئے شیدے کی لسی کا ایک ایک گلاس پی کر ڈکاریں
میں اتنی دیر میں فارغ ہو کر۔۔اگر میرا آج ہیرا منڈی کا چکر لگا تو وہاں سے آپ کے لئے خصوصی پان کا ایک ایک جوڑا بنا کر لاتا ہوں۔۔۔
آپ نے تو بڑی تعلیم حاصل کی ہےمیرا تعلق بھی لاہور سے ہے۔۔۔ بچپن ، لڑکپن اور جوانی کے چند سال لاہور میں ہی رہا ہوں۔۔اب لاہور مجھ میں رہتا ہے۔۔
پانچ سال کی عمر میں کراچی سے لاہور وارد ہوئے۔
ایک سال کیلئے ناخدا چوک (وسن پورہ) میں رہائش رہی۔ اس دوران جن سکولوں میں پڑھا انکے نام ملاحظہ ہوں:
پہلی جماعت۔۔۔ گِٹھی پابی دا سکول ۔(واضح ہو کہ مجھے آج تک اس اسکول کے اصل نام کا پتہ نہیں چل سکا ،یہ سکول اسی نام سے مشہور تھا)
دوسری جماعت کے چند ابتدائی مہینے۔۔۔ گورنمنٹ اصلا ح معاشرہ پرائمری سکول شادباغ
پھر مقدس پارک (سمن آباد) میں تقریباّ ایک سال رہے۔اور دوسری جماعت جونئیر مسلم ماڈل سکول لائر مال سے مکمل کی۔
پھر اندرون بھاٹی گیٹ (محلہ پٹ رنگاں) میں 17 سال تک مقیم رہے۔
پانچویں جماعت تک گورنمنٹ توقیر الاسلام پرائمری سکول اندرون بھاٹی گیٹ (عرف ثریا دا سکول)
پانچویں سے میٹرک تک گورنمنٹ سلیم ماڈل ہائی سکول لوئر مال۔۔
ایف ایس سی گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ۔
تین سالہ ڈپلومہ گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی لاہور (ریلوے سٹیشن کیمپس)
بی- ایس -سی کیلئے دوبارہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ۔
کچھ کورسز PITAC سے بھی کئے (اچھرہ نہر کا پل بالمقابل پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز)
پھر کچھ نوکریاں کیں:
پیکجز پرائیویٹ لمیٹڈ والٹن روڈ ۔
ڈیسکون انجینئرنگ ورکس موہلنوال نزد چوہنگ، ملتان روڈ۔
اتفاق فونڈریز کوٹ لکھپت سٹیشن۔
ویسٹرن انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ ساندہ بند روڈ۔
منیٰ انجینئرنگ ورکس باگڑیاں روڈ گرین ٹاؤن۔
انجینئرنک کائی نیٹکس لمیٹڈ ماڈل ٹاؤن۔
کافی عرصہ سعودیہ میں گذارا اور اسکے بعد لاہور میں رہائش تبدیل کرکے کچھ سال گڑھی شاہو لاریکس کالونی میں گذارے۔ اور بعد میں ہربنس پورہ کے نزدیک عامر ٹاؤن میں رہائش اختیار کرلی۔
یہ تو تھا لاہور میں رہائش ، پڑھائی اور کام کے حوالے سے کچھ مقامات کا ذکر۔۔
باقی آئیندہ
سرکار یہ وہی جگہ ہے۔۔۔بچھڑے تھے ہم جہاں سےنجیب بھائی یہ کونسی جگہ ہے
اور کب کھلا رہے ہیں پراٹھے ؟؟؟
تو پھر کب بلارہے ہیں پراٹھے کھلانے کے لیئےسرکار یہ وہی جگہ ہے۔۔۔ بچھڑے تھے ہم جہاں سے
یعنی آپ کو ہم نے پینو سے کیا ملوایا۔۔آپ تو ملنے سے بھی گئے۔
ویسے ہمارے پاس ایک چھینو بھی ہے
اب اسکی جگہ غیر شاعرانہ قسم کی چنگ چیوں نے لے لی ہے۔۔
مکمل طور پر ٹانگے ختم نہیں ہوئے۔ لاہور کے کچھ مخصوص علاقوں میں اب بھی ٹانگے چلتے ہیں۔ویسے تانگہ کلچر ختم ہونا ہی تھا کہ اتنے بڑے شہر میں اس کا چلنا مشکل ہی ہوتا ہے۔ نیویارک میں سو سال پہلے ہر طرف گھوڑے ہی گھوڑے ہوتے تھے اب کلچر کی نمائندگی کے لیے مین ہیٹن میں بگھیاں چلتی ہیں یا چند "شرطے" گھوڑوں پر ہوتے ہیں۔
میرا بچپن اور لڑکپن کراچی میں گزرا
والد صاحب مرحوم کراچی میں نوکری کرتے تھے پاکستان اسٹیل ملز میں
ان کی وفات کے بعد کراچی میں دل نہیں لگا اور ہم لوگ لاہور اُٹھ آئے 2008 جنوری میں
اس سے پہلے بھی ہم لوگ لاہور آتے رہتے تھے اور مجھے لاہور بہت fantasize کرتا تھا
اور آج بھی کرتا ہے
مجھے کراچی سے آئے 5 سال ہوگئے پر لاہور نے مجھے کبھی کراچی کی یاد نہیں آنے دی
مجھے لاہور کی سڑکوں پر بائیک چلانا بہت اچھا لگتا ہے
تازہ ہوا ، خوش باش لوگ، مزے مزے کے کھانے
پرانے علاقے جہاں ہماری تاریخ کے نقش آج بھی باقی ہیں
آج کا لاہور (پرانا مصطفی آباد)
جنے لہور نئیں دیکھیا او جمیا نئیں
مکمل طور پر ٹانگے ختم نہیں ہوئے۔ لاہور کے کچھ مخصوص علاقوں میں اب بھی ٹانگے چلتے ہیں۔
یہ خاکسار بھی لاہور میں کم و بیش اڑھائی تین سال رہا ہے۔ مین مارکیٹ گلبرگ میں۔
لاہور کی بے شمار اور خوشگوار یادیں اور باتیں میرے سینے میں بھی ہیں، لیکن ساری زندگی کیلیے ایک ایسا "تحفہ" لاہور نے مجھے دیا ہے کہ ساری خوشگوار یادیں ایک آسیب بن کر مجھ سے چمٹی ہوئی ہیں، اب کوئی کرے بھی تو کیا کرے
لاہور شہر کا پرانا نام مصطفیٰ آباد ہے