گمنام زندگی
محفلین
ھذا کُل فارغ قومن
نہ کوئی کامُن ، نہ کوئی دھندان
ایک خبر پکڑون ، چٹنی پیسنی شروعن
نہ کوئی کامُن ، نہ کوئی دھندان
ایک خبر پکڑون ، چٹنی پیسنی شروعن
کیا دین میں اللہ اور رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کا کوئی ایسا واضع حکم موجود ہے ۔ جس میں عورت کی امامت کو کلی طور منع فرمایا گیا ہو ۔ ؟کیا آپ کو امینہ ودود یاد نہیں جس نے امریکہ میں ایک گرجا گھر میں جمعہ کی نماز کی امامت کی تھی اور اس کے پیچھے مردوں اور عورتوں نے اکٹھے نماز ادا کی تھی۔
یہ الگ بات ہے کہ وہ نماز تھی یا نماز پڑھنے کی ایکٹنگ کی گئی تھی۔
یہ یہود و نصاریٰ تمھارے دوست نہیں ہو سکتے والی آیت بھی اسی طرح بغیر سیاق و سباق کے پڑھائی جاتی ہے جیسے "ولا تقربوالصلوٰۃ" اور نماز کے قریب بھی مت جاؤ کی آیت کہ صاف حکم موجود ہے نماز کے قریب بھی نہ جانے کاکئی ایسے بھی لوگ ہونگے ۔ جواس آیت کو جو سورہ سے باہر نکال کر اپنی مرضی کے مطابق سب کے سامنے پیش کی جاتی ہے ۔ ان کو غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ واقعتاً ایسی ہی بات ہے کہ " یہود اور نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے " ۔ لہذا جو ایسا سمجھتے ہیں تو وہ میرا نقطہ نظر جانیں ۔ اور پھر قرآن کی مطالعہ کریں کہ میری بات کہاں تک صحیح ہے ۔ اگر وہ کوئی اور استدلال پیش کرسکتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے ۔ کیونکہ میں ہمیشہ اپنی بات کی طرف رجوع کرنے رحجان رکھتا ہوں ۔
دوست پائی تُساں بڑے جلا ل اچ او۔۔۔۔۔اج تے ہوگئی شاکر شاکرچرچ میں نماز کو لے کر یار لوگوں نے چھ صفحوں پر چھنکنے بجائے ہیں۔ ہر کوئی فلسفہ کی چوٹی پر بیٹھا ایک جما ہو مہاتما بدھ، اور ہر کوئی عقلِ کُل سے ڈیڑھ ہاتھ اوپر کی چیز۔ جس قرآن سے یہ یہود و نصاریٰ کے دوست نہ ہونے کی آیات نکال کر لاتے ہیں اسی قرآن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آؤ اے اہل کتاب ہم اور تم اس بات پر متفق ہو جائیں جو ہم میں مشترک ہے، یعنی اللہ کی وحدانیت۔ اللہ غریقِ رحمت کرے سلسلہ عظیمیہ کے روحانی پیشوا سید عظیم برخیا یا ان کے جانشین خواجہ شمس الدین عظیمی کا ایک اعلان روحانی ڈائجسٹ میں شائع شدہ کئی بار پڑھ چکا ہوں کہ بالآخر اقوامِ عالم کو جو ایک نقطہ مشترک ملے گا وہ اللہ کی واحدانیت ہی ہو گا۔ اس کے علاوہ ظاہر ہے عبادات سے لے کر اعمال تک سب کچھ ہر مذہب میں مختلف ہو گا۔ اگر کبھی یہ اتفاق ہو سکا تو۔ خیر ہم نے تو بعثتِ رسول صلی اللہ علی وسلم کے بعد سارے اہل کتاب ہی جہنمی کر دئیے ہوئے ہیں۔ اس پر شک صرف چند ایک یہودیوں وغیرہ پر پیدا ہو سکتا ہے جو رسول اللہ ﷺ کی حمایت میں مدینہ میں وفات پا گئے لیکن اپنے مذہب پر ہی رہے۔ ان میں سے ایک یہودی راہب کا ذکر ملتا ہے جس نے اپنی جائیداد رسول اللہ ﷺ کے نام چھوڑ دی۔زمانہ نبوی ﷺ کے بعد تو سارے پکے ٹھکے کافر ہیں۔
اور فیر تبلیغ کے لیے مامے تو ہم ہی ہیں۔ ادھر کوئی مشنری آ جائے، آئے تو بچ کہ کہاں جائے۔ اُدھر ہمارے مشنری جائیں تو سارے فوائد کھٹ کر آئیں۔ دنیا بھی اور آخرت بھی کمائیں۔ اور پھر بھی یہ باتیں یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔ مولوی صاحب کی مسجد میں یہ نقطہ نظر بڑا چنگا لگتا ہے۔یہ گندی دنیا جو ہے اس میں سارے گندے گندے لوگوں سے واسطہ رکھنا پڑتا ہے۔ پر مولوی صاحب کو کیا، وہ تو ہم جیسے گندے گندے لوگ اور گندی گندی دنیا اور اس کے گندے گندے کام۔ مولوی صاحب کا کام تو گٹا ننگا رکھ کر پانچ وقت متھا۔۔۔ ۔اس سے آگے میں بولا تو بہت سوں کے کانوں سے دھواں نکلنے لگے گا۔
قیصرانی بھائی کو آج کل محفل کے ارکان پر بہت شک ہو رہا ہے۔ الف کا قافیہ ب سے اور ج کا قافیہ ص سے ملا رہے ہیں۔ نظر انداز کر دینا بہتر ہوگا۔ :-ڈغور کرنے والی بہت ساری باتیں ہیں ۔ابن سعید اور نبیل آپ کی طرح نالائق نہیں ہیں آئی پی سے فور ا بندہ پکڑ لیتے ہیں میرا یا تو گھر ہے یا پھر دفتر ہے اور نہ ہی میری کوئی دوسری آئیڈی ہے۔اور میں شیر بندہ ہوں جیسا آپ کے سامنے ہوں ویسا ہی عام زندگی میں بھی ہوں ۔مجھ میں منافقت بالکل بھی نہیں ہے ۔ اور اللہ معاف کرے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا مرتکب قرار پاؤں ۔۔۔ ۔ اللہ اس وقت سے پہلے موت دے دے۔۔۔ ۔قیصرانی آپ نے مجھے بہت زیادہ افسردہ کیا ہے اللہ تبارک تعالیٰ آپ سے سمجھے ۔
آپ جب اس طرح کی باتیں کرتے ہیں تو بہت اچھے لگتے ہیں۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں امریکہ آیا تھا تو مساجد بہت کم تھیں ۔ نمازِ جمعہ کے لیئے ہمیں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔کیونکہ جگہ کی قلت تھی ۔ الحمداللہ اب کافی مساجد ہیں اور اب یہاں جمعہ کا اہتما م بہت احسن طریقے سے کیا جاتا ہے ۔ مگر میں اوائل کی بات کر رہا ہوں ۔ اس وقت ہم نے چرچ اور ان کی کمیونٹی سے بات کی کہ ہمیں جمعہ کی جماعت کے لیئے کچھ جگہ چاہیئے ۔ تو انہوں نے بلاتامل نہ صرف اجازت دی بلکہ چرچ سے ساری بنچیں باہر نکال کر رکھ دیں ۔تاکہ ہم باآسانی وہاں کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکیں ۔ اور ہم وہاں اپنی نمازیں قائم کرتے رہے ۔ نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو آس پاس کے مکینوں نے اپنے گھروں کے سامنے ہماری گاڑیاں پارک کرنے کی اجازت دیدی۔ بعض اوقات وہ اپنے گھر سے باہر ہماری گاڑیوں کے جانے کا انتظار کرتے کہ ہماری گاڑیاں ان کے ڈرائیووے پر کھڑی ہوئی ہوتیں تھیں ۔
یہ سلسلہ کافی عرصہ چلتا رہا اور یہ معاملات دوسری اسٹیس اور شہروں میں بھی دیکھنے میں آئے کہ وہاں مقیم مسلمانوں کوعیسائیوں کا بھرپور تعاون حاصل ہوا ۔ ہماری عبادات کے طور طریقے سے ان میں جستجو ہوئی کہ وہ اسلام کے بارے جانیں ۔ جب یہ رحجان عام ہوا تو بہت بڑی تعداد میں نومسلموں کی تعداد بھی بڑھی ۔
شکاگو کے نارتھ میں ایک اسٹریٹ جس کا نام ڈیوان ہے ۔ جسے عام طور پر دیوان سے پکارا جاتا ہے کہ وہاں انڈین اور پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد رہائش پذیر ہے ۔ وہاں یہودیوں نے اپنا کارنر کا ایک بڑا پلاٹ بیچنا چاہا ۔ جس کے امیدوار ہندو اور مسلمان تھے ۔ ہندو وہاں اپنا مندر بنانا چاہتے تھے جبکہ مسلمانوں کو مسجد بنانا مقصود تھا ۔ یہودیوں نے متفقہ طور پر یہ طے کیا یہ زمین صرف مسلمانوں کو بیچنا چاہیئے ۔ آج وہاں الحمداللہ ایک بہت بڑی جامع مسجد تعمیر ہے ۔
شکاگو کے مغربی سبرب جہاں میری رہائش ہے ۔ وہاں ایک بہت بڑی زمین پچھلے سال برائے فروخت تھی ۔ مسلمانوں نے اس کے حصول کے لیئے جستجو کی ۔ امریکہ میں عموما ایسی زمینیں جب برائے فروخت ہوں ۔ جہاں مذہبی اجتماع مقصود ہو تو وہاں آس پاس کے مکینوں سے اجازت لی جاتی ہے کہ یہاں مذہبی اجتماع کی اجازت دی جائے کہ نہیں ۔ 99 فیصد عیسائیوں گوروں کی اکثریت نے بغیر کسی جھجھک کے اجازت دیدی ۔ اور اب وہاں مسجد اوربڑے مدرسے کی تعمیر کا کام شروع ہونے والا ہے ۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں ہیں ۔ جو یہاں پیش کی جاسکتیں ہیں ۔ میرا ان مثالوں کا یہاں پیش کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ سب اس لیئے ممکن ہوسکا کہ یہاں مسلمانوں نے یہودیوں اور نصاری کو اپنا دشمن نہیں سمجھا بلکہ ان سے دوستی بڑھائی ۔ جواباً ان کی طرف سے بھی خیر مقدم کیا گیا ۔ مگر ان تمام معاملات کا سب سے مثب پہلو یہ رہا کہ وہاں لوگوں کو اسلام کے بارے میں جستجو ہوئی ۔ انہوں نے اس کو جانا اور بہت بڑی تعداد میں اسلام کے حلقے میں داخل ہوئے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
اگر ان یہود اور نصاری کے ساتھ قرآن کی غلط انٹیرپیٹیشن کیساتھ ہم نے آج سلوک کیا ہوتا تو یہ اسلام کی طرف راغب نہیں ہوتے ۔ اور نہ ہی ہمیں یہ مذہبی آزادی اور مراعات ہرگز نہیں ملتی ۔
جی یقیناً لیکن میں نے کہا تھا "بہت اچھے"لئیق بھائی یہ اس طرح کی باتیں نہ بھی کریں تب بھی اچھے لگتے ہیں۔
آپ نے شاید پورا نہیں پڑھا ورنہ یہ بھی نظر سے گذر جاتاقیصرانی بھائی کو آج کل محفل کے ارکان پر بہت شک ہو رہا ہے۔ الف کا قافیہ ب سے اور ج کا قافیہ ص سے ملا رہے ہیں۔ نظر انداز کر دینا بہتر ہوگا۔ :-ڈ
میرا پیغام ذرا ایک بار پھر پڑھ لیجئے کہ میرا اشارہ کس جانب ہے۔ پھر اس کے بعد آپ کی "عقلمندی اور جذباتیت" پر بات کرتے ہیں
ایک ہلکا سا اشارہ بھی
اوہ سوری سر معذرت چاہتا ہوں میں سمجھا کہ آپ نے مجھے دونمبر ی بناد یا ہے
کوئی بات نہیں
خود ہی دیکھ لیجئے۔ آپ نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ آپ کا اشارہ روحانی بابا کی طرف نہیں کسی اور کی طرف تھا۔ اور یہ سب پڑھنے کے بعد ہی میں نے وہ سب لکھا۔ اور آپ تو جانتے ہی ہیں، آپ نے مجھے کباڑی بھی بنا دی اتھا۔آپ نے شاید پورا نہیں پڑھا ورنہ یہ بھی نظر سے گذر جاتا
جی بالکل۔ اور یہ میری نہیں، محفل کے بہت سارے دوستوں کی رائے ہے جو اردو محفل کو اردو کی ہی محفل دیکھنا چاہتے ہیں، نہ کہ اس محفل کو خود کش بمبار اور فسادیوں کی آماج گاہخود ہی دیکھ لیجئے۔ آپ نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ آپ کا اشارہ روحانی بابا کی طرف نہیں کسی اور کی طرف تھا۔ اور یہ سب پڑھنے کے بعد ہی میں نے وہ سب لکھا۔ اور آپ تو جانتے ہی ہیں، آپ نے مجھے کباڑی بھی بنا دی اتھا۔
میں محض ایک عام سا رکن ہوں جو اپنے اضافی وقت میں لائبریری کے فرائض بھی سرانجام دیتا ہے۔ اس بارے آپ ایڈمن سے کہیئےتو آپ لوگوں کے پاس ہوں گے اتنے ایڈمن حقوق۔ نکال باہر کریں نا فسادیوں کو۔ 10 بارہ بندے رہ جائیں گے۔ اردو کی ترقی پر سیر حاصل گفتگو کریں۔
آ عندلیب مل کر کریں آہ و زاریاں۔