سید لبید غزنوی
محفلین
ایک کلرک بابو چائے خانے میں بیٹھا تھا کہ ایک بدمعاش آیا اور وہ اس کی چائے پی کر بولا “ابے پدے بتا تو میرا کیا بگاڑ لے گا؟”۔
کلرک بابو نے رونا شروع کر دیا۔ بدمعاش بولا “ارے تو تو بڑا کمزور دل ہے، میں نے آج تک کسی آدمی کو روتے ہوئے نہیں دیکھا”۔
کلرک بابو بولا “یہ میرے لیے بہت ہی برا دن ہے۔ میں کوئی بھی کام ٹھیک طرح سے نہیں کر سکا۔ میں جب دفتر لیٹ پہنچا تو مینجر نے مجھے نوکری سے نکال دیا، دفتر سے باہر نکلا تو کوئی میری سائیکل چوری کر کے بھاگ چکا تھا، بس پر گھر پہنچا تو کسی جیب کترے نے میرا بٹوہ چوری کر لیا، گھر پہنچ کر پتہ چلا کہ میری بیوی اپنے آشنا کیساتھ بھاگ گئی ہے”۔
کلرک بابو گفتگو جاری رکھتے ہوئے بولا ” میں اپنی ہمت بحال کرنے کیلیے چائے خانے پر آ گیا تا کہ خود کشی کر سکوں۔ پھر تم آگئے اور تم نے زہر ملی میری چائے پی لی”۔
کلرک بابو نے رونا شروع کر دیا۔ بدمعاش بولا “ارے تو تو بڑا کمزور دل ہے، میں نے آج تک کسی آدمی کو روتے ہوئے نہیں دیکھا”۔
کلرک بابو بولا “یہ میرے لیے بہت ہی برا دن ہے۔ میں کوئی بھی کام ٹھیک طرح سے نہیں کر سکا۔ میں جب دفتر لیٹ پہنچا تو مینجر نے مجھے نوکری سے نکال دیا، دفتر سے باہر نکلا تو کوئی میری سائیکل چوری کر کے بھاگ چکا تھا، بس پر گھر پہنچا تو کسی جیب کترے نے میرا بٹوہ چوری کر لیا، گھر پہنچ کر پتہ چلا کہ میری بیوی اپنے آشنا کیساتھ بھاگ گئی ہے”۔
کلرک بابو گفتگو جاری رکھتے ہوئے بولا ” میں اپنی ہمت بحال کرنے کیلیے چائے خانے پر آ گیا تا کہ خود کشی کر سکوں۔ پھر تم آگئے اور تم نے زہر ملی میری چائے پی لی”۔