شان تھا تو چاک و چوبند شخص مگر گھریلو کاموں میں بہت سست واقع ہوا تھا۔
ہر صبح ناشتہ کی میز پر ان الفاظ سے اس کی آٶ بھگت ہوتی۔
بیگم ۔ رات پھر ٹوتھ پیسٹ آپ نے کھلی چھوڑ دی تھی۔ اور چیونٹیوں کے اس پر جشن ہو رہے تھے“
ڈھکنا۔ ڈھکنا۔ ڈھکنا ۔ شان اکتا چکا تھا ان الفاظ کو سن سن کر۔
آخر ایک دن اس نے یہ ٹھانی کہ اب ایسا نہیں ہو گا۔
اور اس نے بڑی دلجمعی سے ہر شام سونے سے پہلے ٹوتھ برش کرنے کے بعد ڈھکنا لگانا شروع کر دیا۔
ایک دن گذرا۔ دو دن گذرے۔ تین دن گذرے ناشتے کی میز پر ڈھکنے کا ذکر نہیں ہوا۔
شان توقع یہ کر رہا تھا کہ بیگم اسے شابش دیں گی۔ اسکی ڈھکنے کی کارکردگی کو سراہے گیں۔ مگر خاموشی۔۔۔۔
چوتھے روز ناشتے کی میز پر۔
بیگم کچھ یوں کہہ رہی تھیں۔
” شان کیا آپ نے ٹوتھ برش کرنا چھوڑ دی ہے"