لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

جاسم محمد

محفلین
HQOE2ZJ_d.jpg
یعنی خاوند اور بیگم کا وہی رشتہ ہوتا ہے جو حکومت اور عوام کا ہے۔ کسی حال میں دونوں خوش نہیں ہوتے :)
 

سیما علی

لائبریرین
ایک صاحب رات بھر غائب رہنے کے بعد صبح گھر واپس آئے.
خیر بیگم صاحبہ نے سب سے پہلے یہی پوچھا کہ کہاں تھے. فون بھی آف. میں کس قدر پریشان تھی. فرمایا گاڑی خراب ہوگئی تھی. دوست کا گھر پاس ہی تھا. موبائل کی بیٹری بالکل ختم تھی. سیدھا دوست کے گھر گیا. اسی کے گھر سوگیا. صبح اٹھ کر سیدھا مکینک کے پاس گیا ہوں. فون چارجنگ پہ لگاؤ. میں شاور لیتا ہوں. تم جلدی سے ناشتہ بناؤ. دونوں ساتھ مل کر ناشتہ کرتے ہیں.

بیگم صاحبہ ٹیپیکل مشرقی خاتون تھیں. جلدی سے فون چارجنگ پہ لگایا اور کچن میں جانے کے بجائے ان کے سب سے قریبی دوست کو اپنے فون سے کال کی؛

خالد بھائی کیا راحیل رات بھر آپ کے ہاں تھے؟
جی بھابھی اس کی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی چارجنگ بھی ختم تھی. میکنک کے پاس چھوڑا ہے صبح. ابھی تک نہیں پہنچا گھر؟

بیگم صاحبہ نے فون رکھ کر طمانیت کی سانس لی اور سوچا اسپینشل آملیٹ بناتی ہوں. بیچارے تھکے ہارے آئے ہیں. اتنے میں فون بجا. خالد صاحب کی کال تھی. بیگم صاحبہ نے فوراً کال پک کی. ان کے ہیلو بولنے سے پہلے ہی خالد صاحب نے بولنا شروع کردیا؛

ابے سالے دس مرتبہ کہا ہے کہ بیویوں کو گولی فٹ کرانی ہو تو پہلے سے بتا تو دیا کرو. بھابھی کا فون آیا تھا. میں نے وہی بہانہ کردیا ہے جو گروپ میں طے ہوا تھا کہ سب کی بیویوں کو یہی بتانا ہے. تو چِل کر.

بیگم صاحبہ نے دوسرے دوست کو فون کیا؛
حماد بھائی رات راحیل آپ کے گھر تھے؟
جی بھابھی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی بیٹری ڈاؤن تھی. میرے گھر سوگئے. صبح خود میں نے میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟

دوسرے ہی لمحے حماد صاحب کا فون. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
یار کس آئیٹم کے ساتھ تھا. بتا تو دیا کر. ویسے بھابھی کو گولی کرادی ہے وہی جو گروپ میں طے ہوا تھا.

بیگم صاحبہ نے تیسرے دوست کو فون کیا.
بھائی راحیل آپ کے گھر تھے رات کو؟
جی بھابھی صبح میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟

بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا. فون بجا. اسکرین پہ مولانا عبدالرشید کا نام جگمگا رہا تھا. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
تجھ جیسے کمینے دوستوں کی وجہ سے صبح صبح جھوٹ بولنا پڑتا ہے. ویسے تھی کون. دوستوں سے بھی چھپائے گا اب.

بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا.
راحیل صاحب کا کیا حشر ہوا. راوی اس پہ بالکل خاموش ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک صاحب رات بھر غائب رہنے کے بعد صبح گھر واپس آئے.
خیر بیگم صاحبہ نے سب سے پہلے یہی پوچھا کہ کہاں تھے. فون بھی آف. میں کس قدر پریشان تھی. فرمایا گاڑی خراب ہوگئی تھی. دوست کا گھر پاس ہی تھا. موبائل کی بیٹری بالکل ختم تھی. سیدھا دوست کے گھر گیا. اسی کے گھر سوگیا. صبح اٹھ کر سیدھا مکینک کے پاس گیا ہوں. فون چارجنگ پہ لگاؤ. میں شاور لیتا ہوں. تم جلدی سے ناشتہ بناؤ. دونوں ساتھ مل کر ناشتہ کرتے ہیں.

بیگم صاحبہ ٹیپیکل مشرقی خاتون تھیں. جلدی سے فون چارجنگ پہ لگایا اور کچن میں جانے کے بجائے ان کے سب سے قریبی دوست کو اپنے فون سے کال کی؛

خالد بھائی کیا راحیل رات بھر آپ کے ہاں تھے؟
جی بھابھی اس کی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی چارجنگ بھی ختم تھی. میکنک کے پاس چھوڑا ہے صبح. ابھی تک نہیں پہنچا گھر؟

بیگم صاحبہ نے فون رکھ کر طمانیت کی سانس لی اور سوچا اسپینشل آملیٹ بناتی ہوں. بیچارے تھکے ہارے آئے ہیں. اتنے میں فون بجا. خالد صاحب کی کال تھی. بیگم صاحبہ نے فوراً کال پک کی. ان کے ہیلو بولنے سے پہلے ہی خالد صاحب نے بولنا شروع کردیا؛

ابے سالے دس مرتبہ کہا ہے کہ بیویوں کو گولی فٹ کرانی ہو تو پہلے سے بتا تو دیا کرو. بھابھی کا فون آیا تھا. میں نے وہی بہانہ کردیا ہے جو گروپ میں طے ہوا تھا کہ سب کی بیویوں کو یہی بتانا ہے. تو چِل کر.

بیگم صاحبہ نے دوسرے دوست کو فون کیا؛
حماد بھائی رات راحیل آپ کے گھر تھے؟
جی بھابھی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی بیٹری ڈاؤن تھی. میرے گھر سوگئے. صبح خود میں نے میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟

دوسرے ہی لمحے حماد صاحب کا فون. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
یار کس آئیٹم کے ساتھ تھا. بتا تو دیا کر. ویسے بھابھی کو گولی کرادی ہے وہی جو گروپ میں طے ہوا تھا.

بیگم صاحبہ نے تیسرے دوست کو فون کیا.
بھائی راحیل آپ کے گھر تھے رات کو؟
جی بھابھی صبح میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟

بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا. فون بجا. اسکرین پہ مولانا عبدالرشید کا نام جگمگا رہا تھا. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
تجھ جیسے کمینے دوستوں کی وجہ سے صبح صبح جھوٹ بولنا پڑتا ہے. ویسے تھی کون. دوستوں سے بھی چھپائے گا اب.

بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا.
راحیل صاحب کا کیا حشر ہوا. راوی اس پہ بالکل خاموش ہے
انتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
انتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ :)
وارث صاحب !!!!!!
درست تجزیہ انتہائی غیر مشرقی زوجہ محترمہ ہیں یا پھر نام نہاد لبرل:unsure:
 

جاسم محمد

محفلین
انتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ :)
ٹپیکل مشرقی بیوی کو اگر گھر آئے خاوند کے کپڑوں پر کوئی بال نظر نہ آئے تو کہہ دیتی ہیں کہ اچھا تو تم آجکل گنجی عورتوں سے مل رہے ہو :)
 

ابن آدم

محفلین
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔
میری تو کوئی قیمت بھی نہیں ہے اس گھر میں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

"ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے "بیوی" راضی ہو جائے"
 

شمشاد

لائبریرین
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔
میری تو کوئی قیمت بھی نہیں ہے اس گھر میں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

****

"ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے "بیوی" راضی ہو جائے"
جن نے بھی تو اسی لیے کہا تھا "آقا سڑک چار لین والی بنانی ہے کہ دو لین والی کافی رہے گی؟"
 

سیما علی

لائبریرین
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کچھ مصری مزدور اور ایک انڈین شخص فلیٹ میں ساتھ رہتے تھے،مصری باہم مل کر ہانڈی والی کرتے،ساتھ پکاتے اور ساتھ کھاتے جب کہ انڈین الگ سے اپنا پکاتا اور کھاتا. ایک دن انڈین شخص چھٹی پر انڈیا گیا ادھر مصریوں کو سالن میں ڈالنے والے مصالحہ جات کی ضرورت پڑی مصریوں نے انڈین شخص کے مصالحہ جات سے ہاتھ صاف کرنا بازار جانے کی نسبت آسان سمجھا.
چند ماہ بعد انڈین واپس آیا،مصریوں سے ملا اور اپنے کمرے میں داخل ہوا،کچھ دیر بعد وہ گھبرایا ہوا بڑبڑاتے اپنے کمرے سے نکلا مصریوں نے پوچھا کیا ہوا؟
انڈین کہنے لگا میں کمرے میں داخل ہوا میرا ابا کمرے سے غائب ہے؟ مصری حیرانگی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے اور بیک زبان پوچھا کہ تم تو کہتے تھے تیرا ابا کئی سال پہلے فوت ہوگیا ہے؟انڈین کہنے لگا جی ابا تو کئی سال پہلے فوت ہوئے تھے ہم نے اس کی ارتھی بھی جلائی تھی ابا کے شریر کی راکھ سے تھوڑی سی میں ایک برتن میں اپنے ساتھ لے آیا تھا اور مصالحہ جات والے ڈبوں کے ساتھ رکھی تھی وہ راکھ غائب ہے،مصری پھٹی آنکھوں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھ رہے تھے کہ مطلب وہ کالی مرچیں نہیں تھیں؟:cry::cry::cry::cry::cry:
 

سیما علی

لائبریرین
ایک عقلمند اور ایک بیوقوف کا ایک ہی جگہ پر انٹرویو تھا۔ دونوں ایک ساتھ ہی انٹرویو کے لیے چلے ۔راستے میں عقلمند نے بیوقوف سے کہا کہ جو سوال مجھ سے ہو نگے وہی تم سے پوچھے جائیں گے۔ اس لیے میں جو جواب دوں گا وہ تم اچھی طرح سے رٹ لینا اور پھر تم بھی اپنے سوالوں کا وہی جواب دینا جو میں دوں گا۔ بیوقوف نے رضا مندی ظاہر کردی۔
وہ جب وہاں پہنچے تو سب سے پہلے عقلمند کی باری آئی ۔۔۔ اس سے سوالات شروع ہوئے۔
پہلا سوال تھا: پاکستان کب وجود میں آیا؟
اس کا جواب تھا: ویسے تو 1930 سے کوششیں جاری تھیں لیکن 1947 میں آ کر وجود میں آیا۔
دوسرا سوال: ہندوستان کے وزیر اعظم کا نام کیا ہے؟
جواب: ویسے تو بدلتے رہتے ہیں لیکن فی الحال مودی ہیں۔
تیسرا سوال: مریخ پر آبادی ہے یا نہیں؟
جواب: سائنسدان تحقیق تو کررہے ہیں لیکن ثابت نہیں کرسکے۔
انٹرویو لینے والے نے اس کو جانے کی اجازت دے دی۔۔
اب بیوقوف کی باری آئی۔
اس سے پہلا سوال تھا:۔
تم کب پیدا ہوئے؟
بیوقوف کا جواب: ویسے تو 1930 سے کوششیں جاری تھیں لیکن 1947 میں آکر وجود میں آیا۔
دوسرا سوال: تمہارا نام کیا ہے؟
جواب:ویسے تو بدلتے رہتے ہیں لیکن فی الحال مودی ہے۔
انٹرویو لینے والا (غصے سے):
کیا تم پاگل ہو؟
بیوقوف: سائنسدان تحقیق تو کررہے ہیں لیکن ثابت نہیں کرسکے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک انگریز نے اردو سیکھی
ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺳﯿﺎﺡ ﻧﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﯿﮑﮭﯽ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻭﮦ ﻻﮨﻮﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻻﮨﻮﺭﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ...
.
" ﮐﯿﺎ ﺑﺎﻍ ﺟﻨﺎﺡ ﮐﻮ ﯾﮩﯽ ﺳﮍﮎ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ "؟...
.
ﻻﮨﻮﺭﯼ ﺑﻮﻻ ...
" ﺁﮨﻮ "
.
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺑﮩﺖ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﻮﻟﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺳُﻨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
.
ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ...
" ﮐﯿﺎ ﺑﺎﻍ ﺟﻨﺎﺡ ﮐﻮ ﯾﮩﯽ ﺳﮍﮎ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ؟ "
.
ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ...
" ﺟﯽ ﮨﺎﮞ "
.
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ...
" ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔ ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﮧ ' ﺁﮨﻮ ' ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ؟ "
.
ﺁﺩﻣﯽ ﺑﻮﻻ ...
" ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ۔ ﺩﺭ ﺍﺻﻞ ﭘﮍﮬﮯ ﻟﮑﮭﮯ ﻟﻮﮒ ' ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ' ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭘﮍﮪ ' ﺁﮨﻮ ' ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ "
.
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺑﻮﻻ ...
" ﺍﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﭘﮍﮬﮯ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ۔ "
.
ﺁﺩﻣﯽ ﺑﻮﻻ ...
" ﺁﮨﻮ
:):)
 
Top