جاسم محمد
محفلین
یعنی خاوند اور بیگم کا وہی رشتہ ہوتا ہے جو حکومت اور عوام کا ہے۔ کسی حال میں دونوں خوش نہیں ہوتے
یعنی خاوند اور بیگم کا وہی رشتہ ہوتا ہے جو حکومت اور عوام کا ہے۔ کسی حال میں دونوں خوش نہیں ہوتے
انتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ایک صاحب رات بھر غائب رہنے کے بعد صبح گھر واپس آئے.
خیر بیگم صاحبہ نے سب سے پہلے یہی پوچھا کہ کہاں تھے. فون بھی آف. میں کس قدر پریشان تھی. فرمایا گاڑی خراب ہوگئی تھی. دوست کا گھر پاس ہی تھا. موبائل کی بیٹری بالکل ختم تھی. سیدھا دوست کے گھر گیا. اسی کے گھر سوگیا. صبح اٹھ کر سیدھا مکینک کے پاس گیا ہوں. فون چارجنگ پہ لگاؤ. میں شاور لیتا ہوں. تم جلدی سے ناشتہ بناؤ. دونوں ساتھ مل کر ناشتہ کرتے ہیں.
بیگم صاحبہ ٹیپیکل مشرقی خاتون تھیں. جلدی سے فون چارجنگ پہ لگایا اور کچن میں جانے کے بجائے ان کے سب سے قریبی دوست کو اپنے فون سے کال کی؛
خالد بھائی کیا راحیل رات بھر آپ کے ہاں تھے؟
جی بھابھی اس کی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی چارجنگ بھی ختم تھی. میکنک کے پاس چھوڑا ہے صبح. ابھی تک نہیں پہنچا گھر؟
بیگم صاحبہ نے فون رکھ کر طمانیت کی سانس لی اور سوچا اسپینشل آملیٹ بناتی ہوں. بیچارے تھکے ہارے آئے ہیں. اتنے میں فون بجا. خالد صاحب کی کال تھی. بیگم صاحبہ نے فوراً کال پک کی. ان کے ہیلو بولنے سے پہلے ہی خالد صاحب نے بولنا شروع کردیا؛
ابے سالے دس مرتبہ کہا ہے کہ بیویوں کو گولی فٹ کرانی ہو تو پہلے سے بتا تو دیا کرو. بھابھی کا فون آیا تھا. میں نے وہی بہانہ کردیا ہے جو گروپ میں طے ہوا تھا کہ سب کی بیویوں کو یہی بتانا ہے. تو چِل کر.
بیگم صاحبہ نے دوسرے دوست کو فون کیا؛
حماد بھائی رات راحیل آپ کے گھر تھے؟
جی بھابھی گاڑی خراب ہوگئی تھی. فون کی بیٹری ڈاؤن تھی. میرے گھر سوگئے. صبح خود میں نے میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟
دوسرے ہی لمحے حماد صاحب کا فون. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
یار کس آئیٹم کے ساتھ تھا. بتا تو دیا کر. ویسے بھابھی کو گولی کرادی ہے وہی جو گروپ میں طے ہوا تھا.
بیگم صاحبہ نے تیسرے دوست کو فون کیا.
بھائی راحیل آپ کے گھر تھے رات کو؟
جی بھابھی صبح میکینک کے پاس ڈراپ کیا ہے. گھر پہنچ گئے کیا؟
بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا. فون بجا. اسکرین پہ مولانا عبدالرشید کا نام جگمگا رہا تھا. بیگم صاحبہ نے فون پک کیا.
تجھ جیسے کمینے دوستوں کی وجہ سے صبح صبح جھوٹ بولنا پڑتا ہے. ویسے تھی کون. دوستوں سے بھی چھپائے گا اب.
بیگم صاحبہ نے فون رکھ دیا.
راحیل صاحب کا کیا حشر ہوا. راوی اس پہ بالکل خاموش ہے
وارث صاحب !!!!!!انتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
ٹپیکل مشرقی بیوی کو اگر گھر آئے خاوند کے کپڑوں پر کوئی بال نظر نہ آئے تو کہہ دیتی ہیں کہ اچھا تو تم آجکل گنجی عورتوں سے مل رہے ہوانتہائی کوئی "غیر مشرقی" بیوی تھی۔ ٹپیکل مشرقی خاتون ہوتیں جیسا کہ لطیفے میں درج ہے تو اول رات باہر گزارنے پر شوہر کو گھر میں گھسنے ہی نہ دیتی، اور اگر بیچارہ ہاتھ پاؤں جوڑ کر گھر میں گھس بھی جاتا تو پہلے فون کے بعد ہی قتل ہو چکا ہوتا، دوسری تیسری ویری فیکیشن کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
جن نے بھی تو اسی لیے کہا تھا "آقا سڑک چار لین والی بنانی ہے کہ دو لین والی کافی رہے گی؟"بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔
میری تو کوئی قیمت بھی نہیں ہے اس گھر میں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
****
"ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے "بیوی" راضی ہو جائے"
شوہر بڈھا ہوجائے گا بڑا کبھی نہیں ہوگا!!!
شوہر ایک بڑے حجم کا بچہ ہوتا ہے جسے اس کے گھر والے بیوی کے حوالہ کر دیتے ہیں جب وہ اس کی دیکھ بھال سے تنگ آ جاتے ہیں۔شوہر بڈھا ہوجائے گا بڑا کبھی نہیں ہوگا!!!