مزید کچگ ایسی صنائع کے بارے میں:
ترازوے وزارت برکش کا مصرعی کل پوسٹ کیا تھا۔
ترازوے وزارت کی ترکیب میں وہی بات ہے جس کی مثالیں یہاں
جمع کی جا رہی ہیں، لیکن اس پر مجھے یہ صنعت یاد آ گئ۔ یہ صنعت قلب مستوی ہے:
اب اس کا دوسرا مصرعہ بھی سن لیں:
شو ہمرہ بلبل بلب ہر مہوش
اگرچہ ایک ہی لفظ مکمل الٹا وہی لفظ تو نہیں بن رہا لیکن اس صنعت کی کچھ مثالیں:
ضامن علی جلال کے دو اشعار جس میں یہ صنعت ہے دونوں مصرعوں میں:
وہ شرابی آئے بارش ہو
یا رب ابر آئے یا رب ابر آئے
خوش ہو وہ شوخ خوش ہو
یا رب صبر آئےیا رب صبر آئے
نظام کا ایک شعر:
نم شدت کا سہے درد یہ ساکت دشمن
اشک ہر گاہ رکا خاک رہا گرہ کشا
دبیر کا ایک مصرعہ:
آرام ہمارا ہے یہ آرام ہمارا
اس کی ایک قسم یہ بھی ہے جس میں الٹا کرنے پر الفاظ تو بنتے ہیں لیکن معنی خیز جملہ نہیں بنتا:
مثال:
رواج اور یہ ہے وہ ہو آشنا انشا
حروف کے حساب سے مصرعہ قلوب کیا جائے تو یہ جملہ بنتا ہے:
آشنا انشا وہ ہو یہ ہے رواج اور
انشا کا ایک اور شعر سن لیں:
ابھی جھڑ لگائے بارش کوئ مست بھر کے نعرہ
جو زمیں پہ پھینک مارے قدحِ شراب الٹا
خیال رہے کہ اس کے حساب میں اعراب اور اضافت کو شامل نہیں کیا جاتا۔
(حوالہَ اردو شاعری میں صنائع بدائع: پروفیسر رحمت یوسف زئ)