سیما علی

لائبریرین
اردو زباں کو اہلِ وطن دیجیے فروغ
‏آتی ہے خوشبو پیار کی اردو زبان سے

‏یارب! عروجِ شعر و سخن ایسا ہو عطا
‏اہلِ ادب کو رشک ہو شعری اُٹھان سے

‏اشرفؔ
 

سیما علی

لائبریرین
اردو
بچے ہمارے اردو، کیسی یہ بولتے ہیں
پہلے ٹھہر ٹھہر کر لفظوں کو تولتے ہیں

لفظوں کو جیسے اپنے اندر ٹٹولتے ہیں
اردو زبان میں پھر دھیمے سے بولتے ہیں

انگلش میں ہے مہارت،اردو سے نابلد یہ
گر بولنا ہو اردو، منھ کم ہی کھولتے ہیں

ہم نے ہی کھو دیا ہے ماحول اور زباں کو
یُوں بولتے ہیں اردو،الفاظ ڈولتے ہیں

دعویٰ ہے یہ ہمارا، اردو زباں ہماری
ہم ہی زبان اپنی اب کم ہی بولتے ہیں

بچّوں سے گفتگو ہو اردو میں گر درخشاںؔ
لگتا ہے رس یہ جیسے کانوں میں گھولتے ہیں
درخشاں صدیقی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے

ہم بھی تو اردو ہی سیکھنے آئے تھے اردو محفل میں۔ مگر سیکھے بنا ہی جا رہے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
ان لبوں سے سنی ہے کیا اردو
اٌف وہ لہجہ میرے خدا! اردو

اِک تو خوشبو دھنک صبا اردو
اور پھر اٌس کی دل رٌبا اردو

کتنے شکوے شکایتیں لیکن
سنتے رہیئے کہ ہے سِوا اردو

لفظ کومل وہ لہجہ شائستہ
اس کی ہر بات ہر ادا اردو

اس کی آواز اور میرؔ کے شعر
مہک اٹھی تھی جا بہ جا اردو

شوخ بھی، نرم خو بھی، دھیما بھی
پھر وہ شعروں سی بولنا اردو

دل کی باتوں کا وقت آیا تو
ہم نے اِک دوجے سے کہا اردو

یہ زباں عشق کی وراثت ہے
دوسرا نام عشق کا اردو

لوگ کم ہی نبھا پاتے ہیں
عشق، شائستگی، وفا، اردو
نا معلوم
 
عربی
سمعت الحب ان لیس لہا الاسم بالاردو
ولکن کیف یمکن ان احبک دون کلماتی

اردو ترجمہ

سنا تھا چاہتوں کا نام ہوتا ہی نہیں اردو
مگر ممکن نہیں تم سے محبت بن کہے کرلوں
 
عربی
اقل لک صدق من قلبی ولکن بابہا اردو
حقیقہ للوصول القلب ، طریق الواحدہ اردو
اردو
میں دل سے سچ یہ کہتا ہوں مگر من بابہا اردو
دلوں کو پہنچنا ہو تو، یہی ہے راستہ اردو
 

سیما علی

لائبریرین
اردو دا میں دوکھی ناہیں,
تے دشمن نہیں انگریزی دا

پچھدے او میرے دل دی بولی,
ہاں جی ہاں پنجابی اے
ہاں جی ہاں پنجابی اے
اُستاد دامن
 

سیما علی

لائبریرین
کیا کیا زبانوں کو لیے دامن میں بیٹھی ہے
یارب عطا ہوں وسعتیں اردو زبان کو
ہادی مومن آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
شاعرہ: نازیہ سحر
نظم (عنوان) : اردو تلفظ

اردو تلفظ کی بہت سی غلطیاں اس نظم کو پڑھ کر درست ہوسکتی ہیں۔۔۔۔۔
اُردو کے ساتھ اُردو دان کہلانے والوں کے سلوکِ ناروا کا نقشہ کھینچتی ایک بہترین نظم😶

خوبصورت لفظ جو آئے عرب ایران سے
ان کو ہندوستان نے اپنا لیا جی جان سے

اہلِ دانش کی رہی جب تک نظر ہر لفظ پر
اپنی اپنی ہی جگہ قائم رہے زیر و زبر

جب ادھورے علم کا اردو پہ قبضہ ہو گیا
مَدرَسَہ جسکا تلفظ تھا مَدَرْسَہ ہو گیا

توتلے ہکلے چلا لیتے ہیں جیسے اپنا کام
مطمئن ہیں نا سمجھ اِنعَام کو کہ کر اِنَام

جہل کے دریا میں اہل علم و فن بہنے لگے
انتہا یہ ہے کہ سَر کو لوگ سِر کہنے لگے

جب زباں سے ان پڑھوں کی آشنائی ہو گئی
جسکو کہتے تھے دَوَا وہ بھی دَوَائی ہو گئی

کوئی جب اَسرَار سے اِسرَار احمد ہو گیا
اور تھا مقصد مگر کچھ اور مقصد ہو گیا

ایسے ویسوں نے تو رِفعَت کو بھی رَفعَت کر دیا
نام رکھا تھا مَسَرَّت اور مُسرَ ت کر دیا

شَمَع کو نا تجربہ کاروں نے کر ڈالا شَمَا
نَفَع کو بازار والوں نے بنا ڈالانَفَا

اچھے خاصے لفظ کا اک حرف آدھا کر دیا
جو زِیَادَہ تھا اسے ہم وزنِ زَادَہ کر دیا

لگ رہا ہے اب زبر سے زیر پر سارا دماغ
جن کو ہونا تھا چَرَاغ اب ہو گئے ہیں وہ چِرَاغ

ہو رہا ہے ختم اب اردو زباں کا بانکپن
وَزْن کو اب تو پڑھے لکھے بھی کہتے ہیں وَزَن

لوگ ظاہر کر رہے ہیں نا مکمل علم و فن
شَہرکو کہ کر شَہَر اور اَمن کو کہ کر اَمَن

کم پڑھے لکھوں نے سب کچھ الٹا سلٹا کر دیا
تَجرِبَہ پڑھنا نہیں آیا تَجُربَہ کر دیا

کیا کہا جائے وہاں کیا تھا یہاں کیا ہو گیا
مُدَّعَا آیا عرب سے اور مُدَّا ہو گیا

کچھ کہیں پر بڑھ گیا اور کچھ کہیں کم ہو گیا
فارسی کا لفظ مَوسِم تھا جو مَوسَم ہو گیا

اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گی جہالت کی مثال
جس کو کہتے تھے وَبَال اب ہو گیا ہے وہ بَوَال

ایسے ایسے لوگ بھی ہیں با ہنر اور با کمال
راہ میں مَشعَل جلاتے ہیں تو کہتے ہیں مَشَال

مطمئن ہیں اچھے اچھے خَتم کو کہ کر خَتَم
نَرم کو کہ کر نَرَم اور گَرم کو کہ کر گَرَم

ہے وَقَار اور نازیہ کہتے ہیں جو اس کو وِقَار
ایسے لوگوں سے بھی اردو ہو رہی ہے شرمسار
 
مَدرَسَہ جسکا تلفظ تھا مَدَرْسَہ ہو گیا
مدرِسہ درست تلفظ ہے.
جن کو ہونا تھا چَرَاغ اب ہو گئے ہیں وہ چِرَاغ
دونوں تلفظ جائز ہیں لیکن تکنیکی طور پر چِراغ ہی درست ہے.
فارسی کا لفظ مَوسِم تھا جو مَوسَم ہو گیا
موسِم عربی کا لفظ ہے، اردو میں میر تقی میر نے خود موسَم باندھا ہے، اردو میں موسَم ہی درست ہے.
 
آخری تدوین:
Top