اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا
عربی نے اس کو خاص ترابی بنا دیا
اہل زباں نے اس کو بنایا بڑا ثقیل
پنجابیوں نے اس کو گلابی بنا دیا
دہلی کا اس کے ساتھ ہے ٹکسال کا سلوک
اور لکھنؤ نے اس کو نوابی بنا دیا
بخشی ہے کچھ کرختگی اس کو پٹھان نے
اس حسنِ بھوربن کو صوابی بنا دیا
باتوں میں اس کی ترکی بہ ترکی رکھے جواب
یوں ترکیوں نے اس کو جوابی بنا دیا
قسمت کی بات آئی جو تورانیوں کے ہاتھ
سب کی نظر میں اسکو خرابی بنا دیا
حروفِ تہجی ساری زبانوں کے ڈال کے
اردو کو سب زبانوں کی چابی بنا دیا
ہم اور ارتقاء اسے دیتے بھی کیا معین
اتنا بہت ہے اس کو نصابی بنا دیا
سید معین اختر نقوی