واہ!چائے کی ٹیبل پہ بھی یکجا نہیں ہوتے ہیں ہم
سوچتی ہوں ایک گھر کے کتنے خانے ہو گئے
ریحانہ قمر
زہر ملانے سے پہلے ہی چھوڑ دیں پلیززززسارے وعدوں کو بھُلا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
میں تمہیں چھوڑ کے جا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
یوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر
چائے میں زہر ملا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
ریحانہ قمر
دوبارہ پڑھیےزہر ملانے سے پہلے ہی چھوڑ دیں پلیزززز
چائے والے آج بڑی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں کوئی ماڈل بن گیا تو کوئی پی ایم بن گیاچائے والے شعر ہم لائے وہاں سے دوستو
"چائے والا " بن گیا ماڈل جہا ں سے دوستو
اس لڑی میں اس شعر کا تیسرا ورژناُس کے گھر ہم چھوڑ کے آئے
جلتا سگریٹ ، ٹھنڈی چائے !
شاعر نامعلوم
اس کی میز پہ ہم چھوڑ آئے
جلتا سگرٹ، ٹھنڈی چائے
(نامعلوم)
اس کی محفل میں چھوڑ آئے
جلتی سگریٹ ٹھنڈی چائے
پتا نہیں کس ظالم کا شعر ہے ..... کمال شعر ہے ...
اُس کے گھر ہم چھوڑ کے آئے
جلتا سگریٹ ، ٹھنڈی چائے !
شاعر نامعلوم
بھئی پڑھنے کے بعد ہی لکھا تھا. شاعرہ اپنے لئے، محبوب کی چائے میں زہر ملا رہی ہے. اسے روکیں. ورنہ پوسٹ مارٹم میں پکڑی جائیں گی.دوبارہ پڑھیے
شاعرہ رضاکارانہ طور پر اپنی ہی چائے میں زہر ملانے کو تیار ہے کہ ترک تعلق کے بعد تو کسی اور کے ہاتھ کا زہر بھی زہر لگتا ہے ۔
بھئی پڑھنے کے بعد ہی لکھا تھا. شاعرہ اپنے لئے، محبوب کی چائے میں زہر ملا رہی ہے. اسے روکیں. ورنہ پوسٹ مارٹم میں پکڑی جائیں گی.
شاعرہ فرماتی ہیں کہ تم زحمت مت کرو کہ میں اپنی خاطر خود ہی چائے میں زہر ملا کر پی سکتی ہوںیوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر
چائے میں زہر ملا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
ریحانہ قمر
اس لڑی میں اس شعر کا تیسرا ورژن
البتہ شاعر کا نامعلوم ہونا مشترک ہے.
میں نے ایسے ہی پڑھا تھا ۔اس لڑی میں اس شعر کا تیسرا ورژن
البتہ شاعر کا نامعلوم ہونا مشترک ہے.
سارے وعدوں کو بھُلا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
میں تمہیں چھوڑ کے جا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
یوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر
چائے میں زہر ملا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
ریحانہ قمر