سید ابرار آپ مسلسمل غازی برادران کو حضرت حسین سے تشبیہ دیکر ایک عظیم ہستی کی تو ہین کر رہے ہیں ایسا مت کریں
جناب قرل صاحب توہین اس وقت لازم آئے گی ،جب”من کل وجہ“ تشبیہ دی جائے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ تشبیہ جہاں کہیں بھی دی جاتی ہے، کسی ایک وصف مشہور میں اشتراک کی بنیاد پر دی جاتی ہے ، مثلا جب کسی کو شیر کے ساتھ تشبیہ دی جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ انسان سے شیر بن چکا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اندر شیر کی ایک مشہور صفت شجاعت پائی جاتی ہے ،
مذکورہ واقعہ کو جو واقعہ کربلا سے تشبیہ دی گئی وہ بھی چند اوصاف کے اشتراک ہی کی بنیاد پر دی گئی ،جو نہایت واضح ہیں
واقعہ کربلا دہرانے کی ضرورت نہٰں ہے چند باتوںکی طرف اجمالا اشارہ کرتا چلوںگا باقی آپ خود عقلمند ہیں
حاکم وقت بلکہ ایک ایسے ”خلیفہ وقت “ جس کی حکومت کو تقریبا سب تسلیم کرچکے تھے ، یعنی یزید کے خلاف اپنے مٹھی بھر حامیوںکے ساتھ ، صرف اللہ کی رضا کے لیئے اٹھ کھڑا ہونا کوئی آسان کام نہیںتھا ، یہی مشکل کام غازی برادران نے انجام دیا تھا
نیز عرصہ محاصرہ میں پانی کا بند کیا جانا ، اور مذاکرات کی بات ماننے کی بجائے گردن قلم کروانا ، آخری دم تک حاکم وقت کے آگے ڈٹے رہنا یہ تشبیہ دینے کے لیے کافی ہیں ، بقول شاعر ،
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
اس کا مطلب ہی یہی ہے کہ قیامت تک ایسی ہزاروں کربلائیں آتی رہیں گی ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے طرز پر فدائیان حسین اپنی جانیں قربان کرتے رہیں گے ، اور ایسے واقعات کو واقعہ کربلا سے تشبیہ دینے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین نہیں ہے ، بلکہ ان کی عظمت کا بیان ہے کہ 1400 سو سال بعد بھی ایسے جانثاران موجود ہیں جو انکی سنت زندہ کرنے کے لئے حاکم وقت کے سامنے اپنی جانیں قربان کررہیں ہیں،
ویسے آپ ذکر فرمارہے تھے کہ اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین ہے ، براہ کرم یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ توہین کس طرح ہے ؟میں آپ کے جواب کا منتظر رہونگا،