میرا خیال ہے اتنا جذباتی نہیں ہونا چاہیے
خدانخواستہ خدانخواستہ خدانخواستہ آج اگر انڈیا حملہ کردے تو یہ پورے کا پورا فورم پاک فوج کے لیے ترانے پڑھ رہا ہوگا
اپنی جان نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مرد مجاھد تجھے کیا پیش کروں
اور قوم اپنی توقعات
صوفی محمد ،شہید عبدالرشید اور غازی عبدالعزیز جیسے لوگوں سے وابستہ نہیں کرے گی
بلکہ
اس کی نگاہیں کرنل ہارون الاسلام جیسے لوگوں پر ہی ٹکی ہوئی ہونگی
اس لیے خدا را زمینی حقائق کو مد نظر رکھیں
بے فکر رہیں جناب اگر خدانخواستہ انڈیا حملہ بھی کرتا ہے کوئی بھی عقلمند پاکستانی اپنی اس ”بہادر “ فوج کی طرف کم از کم اب دیکھنے کی حماقت نہیں کرے گا ، اس سے پہلے کے ”تلخ تجربات “
ہی کافی ہیں ،1965 کی شکست کی ذمہ دار بھی ”غالبا“ آپ کی یہی ”بھادر“ فوج تھی ،اور 1971 میں بھی آپ ہی کی یھی بھادر فوج تھی جس کی ”بے مثال بھادری “ کے نتیجہ میں آدھا پاکستان ھاتھ سے گنوانا پڑا ، ایسی ”بہادر “ فوج شاید ہی کسی ملک کی ہوگی جس نے اپنے بدترین دشمن کو اپنا آدھا ملک پلیٹ میں سجا کر پیش کردیا ، اور کارگل کا زخم تو تازہ ہی ہے جس کے" کمانڈر " یہی پرویز مشرف صاحب تھے ،
اور ویسے بھی مفت کے اقتدار کے مزہ لوٹنے والے ، نیز عوام کے خزانہ سے عیش کرنے والوں اور دنیا کی محبت سے لبریز دل رکھنے والے ، ان فوجی افسران سے ،جن کے دل اللہ کی محبت سے مردہ ہوچکے ہیں ،کیا امید لگائی جاسکتی ہے کہ یہ، بقول مہوش صاحبہ کے ،اپنے سے 3 گنا زیادہ لاؤ لشکر رکھنے والی فوج سے مقابلہ کرکے ملک پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کی حفاظت کرسکتے ہیں؟
اگر ایسا خدانخواستہ کوئی مرحلہ آجائے تو جہاں تک میں سمجھتا ہوں ”جنرل “ پرویز مشرف صاحب تو پہلے ہی طیارہ سے امریکہ کا رخ کریں گے ، جہاں وہ اپنی ”شاندار “ کمائی سے ، جو ”انہیں “ امریکہ بھادر کی طرف سے پاکستان کے مجاھدین کو امریکہ کو ”بیچنے “کے عوض ملی تھی ، ایک شاندار محل بناکر شاہ ایران کی طرح اپنی بقیہ زندگی کاٹیں گے
اور باقی جتنے ”افسران“ کو اقتدار کا چسکہ لگ چکا ہے وہ بھی کسی یورپی ملک ہی کا رخ کریں گے جہاں ان کے بینک بیلنس موجود ہیں ۔
اور رہ جائیں گے سیدھے سادھے فوجی تو وہ بھی اپنے ”ایمان“ کے بقدر ہی” مقابلہ“ کرپائیں گے
لہذا آپ بھی زمینی حقائق پر غور فرمائیں
اور بہتر ہے ایسی صورت میں فوج کی طرف نظر کرنے کی بجائے اپنے اللہ کی طرف نظر کریں ، جو چاہے تو اپنی حقیر مخلوق مچھر کے ذریعہ دشمنوں کا صفایا کرسکتا ہے ، اور اسی اللہ پر کامل یقین رکھنے والے ، ہر چیز سے زیادہ اپنے اللہ سے محبت کرنے والے اور اس گھٹیا دنیا کی ہر چیز کو اپنے اللہ کے لئے قربان کرنے والے افراد پیدا کرنے کی کوشش کیجئے ، تاکہ اس کے نتیجہ میں اللہ کی رحمتں متوجہ ہوسکے، اور حملہ کی صورت میں یہی لوگ ہونگے جو وقت ضرورت اپنے سے کئی گنا زیادہ تربیت یافتہ نیز اسلحوں سے لیس فوج پر بھاری پڑیں گے
آپ تاریخ پڑھتے ہونگے تو یقینا واقف ہونگے کہ انگریزوں کے ھندوستان پر حملہ کے وقت مغل حکومت کی” فوج “نہ تو حکومت بچاسکی
اور نہ ہی ملک، جبکہ شیر میسور ٹیپو سلطان علیہ الرحمۃ کی کمانڈ میں مجاھدین نے انگریزوں کو ناکوں چنے ضرور چبوادیے تھے ، دونوں میں کیا فرق تھا آپ خود غور کرلیں ،
نیز یہی مولانا لوگ تھے جن کی بے مثال قربانیوں کے نتیجہ میں ہندوستان آزاد ہوا ہے اور پاکستان بنا ہے
اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ عرب ممالک کی متحدہ فوج بھی اپنے سے تعداد میں کم اسرائیلی فوج کو ہرانے میں کامیاب نہ ہوسکی اسلئے بہتر ہے اپنی فوج کی طرف نظر کرنے کی بجائے اپنے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش شروع کیجئے جس کی ابتدا سب سے پہلے اپنی ذات اور اپنے گھر میں سو فیصد شریعت نافذ کرنے سے ہوتی ہے پھر اپنے ملک میں ،