1۔ انہوں یعنی سید ابرار نے بتایا تھا کہ مسجد میں "مجاہدین" تھے۔ یہ بات ہم جانتے ہیں کہ غازی اور طلباء و طالبات کو "مجاہدین" نہیں بلکہ انہی ناموں سے پکارا گیا تھا جو میں نے ابھی لکھے، یعنی غازی، طلباء و طالبات۔ "مجاہدین" سے ان (سید ابرار) کی کیا مراد تھی؟
2۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز اپنے بھائی کو بطور ضمانت "مجاہدین" کو دے کر برقعے میں ملبوس ہو کر نکلے تاکہ تحریک چلائی جا سکے۔ یہاں ضمانت سے ان کی کیا مراد تھی؟ ضمانت ہمیشہ اپنے سے طاقتور کو دے کر نکلا جاتا ہے۔ کیا یہاں مسجد کا کنٹرول مولانا برادران کے پاس تھا یا کہ "مجاہدین" کے پاس؟
3۔ "مجاہدین" غیر ملکی تھے یا پاکستانی؟
4۔ اگر "مجاہدین" غیر ملکی تھے تو کیا ان کے پاس مناسب دستاویزات تھی جن پر وہ سفر کرتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئے؟
جس بات کا آپ نے حوالہ دیا ہے ، اس کا لنک میں نیچے فراہم کررہا ہوں ، پہلے اس کو پڑھ لیں ، تاکہ اس کے بعد مٰیں جو بات کہ رہا رہوں ، وہ آپ سمجھ جائیں
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=161577#post161577
آپ نے یہ پڑھ کر اندازہ لگالیا ہوگا کہ یہ ایک الزامی جواب تھا ؛ چونکہ جناب شاکر القادری صاحب مولانا عبد العزیز صاحب کے برقعہ میں فرار ہوتے ہوئے پکڑے جانے کا مذاق اڑارہے تھے ، ( جس پر اب سوالیہ نشان لگ چکے ہیں ،) شاید موصوف کی خواہش تھی کہ اگر مولانا بھی اپنے بھائی کی طرح پاکستان کی بھادر فوج کے ہاتھوں شھادت کا جام پی لیتے ، تو زیادہ اچھا ہوتا ، مگر افسوس یہ ”خواہش“ پوری نہ ہوسکی ،بھرحال اللہ نیتوں کو زیادہ جانتا ہے ،
تو میں نے اس مذاق اڑائے جانے کا ایک الزامی جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ اس کو ”جنگ“ مانتے ہی ہیں ، جو مولانا عبدالعزیز اور فوج کے درمیان ہورہی تھی ، (حالانکہ یہ حقیقت میں جنگ نھیں تھی بلکہ ایک ”احتجاج“ تھا ،) بھر حال اگر جنگ مانبھی لیں ، تب بھی یہ کوئی مذاق اڑانے کی چیز نہیں ، اس لئے کہ جنگ ”جوش“ سے نہیں ، بلکہ ”ہوش “ سے لڑی جاتی ہے ، اور مولانا کا اس طرح نکلنا ایک جنگی حکمت عملی ہی قرار دی جاسکتی ہے
دوسری بات یہ ہے کہ میں نے جھاں بھی مجاھدین کا لفظ استعمال کیا اس سے مراد مدرسہ کے وہ طلبہ تھے جو آخری دم تک پاک آرمی کے سامنے ڈٹے رہے ، خود طالبات نے اپنے بیان میں ان کو مجاھدین بھائیوں کے لفظ سے خطاب کیا ، مجاھدین سے کبھی کوئی خاص گروہ مراد نہیں لیا جاسکتا بلکہ جس کسی نے باطل کے خلاف آواز بلند کی وہ مجاھد ہے ، چاہے زبان سے یا تلوار سے ، یا کسی اور ذریعہ سے ، اور حقیقی مجاھد تو مجاھد بالسیف ہی ہے ،