نور وجدان
لائبریرین
معافی چاہتی ہوں میں آپ کے اختلاف کی نوعیت کو صحیح طرح سے سمجھ نہیں پائی ۔ آپ نے جو مثالیں بیان کیں ھیں ان کا تعلق تو سماجی رویوں اور نفسیاتی عوامل سے ہے ۔" to be or not to be " کی کشمکش میں تجربے کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس میں قوت ارادی اور مشاہدے کا بھی عمل دخل ہوتا ہے ۔
دیوانگی میں فرزانگی دو طرح سے ہی ممکن ہے ، ایک تو اصل پاگل پن کی حالت میں کسی کار نمایاں کا سرزد هو جانا ،مگر یہ "chance and coincidence" کا نتیجہ ہی هو سکتا ہے ۔اس میں کوئی شخصی کمال نہیں ہوتا ۔اور دوسری قسم کے وہ لوگ جو حقیقی طور پر دیوانے نہیں ہوتے بلکہ معاشرے کا مخصوص طبقہ اپنے محدود علم اور تعصب کی بنا پر ان کے مطلق اپنی رائے قائم کر لیتا ہے، جیسے کفار، نبی صلعم کو بھی شاعر اور دیوانہ کہتے تھے ۔
علم کی مثال ایسی ہے جیسے انسان نے سمندر میں غوطہ لگادیا اور سمت لگے ڈھونڈنے ۔۔۔۔ سمت کس طرح کیسے مل سکتی ان لوگوں کو ؟ اصل مسئلہ یہی ہے جو کشمکش کی کیفیت پیدا کرتا ہے ۔ دنیا میں پیدا ہونے والے جینئس انسان یا تو مذہبی تھے ، یا دہریے ، یا سائنس دان ۔ اگر ہم دہریوں یا سائنس دانوں کی زندگیوں یا ادباء جن میں تخلیقی صلاحیتیں تھیں ۔۔۔جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے مذہبیوں یا صوفیوں(عاشق یا دیوانے ) کے علاوہ سارے سائیکی تھے ، اکثر خودکشی کرکے مرگئے ۔۔۔۔۔۔شیکسپئر ، شیلے ، ورجینیا وولف ،مائیکل انجیلو ،لارڈ بائرن ، آئن سٹائن ، جان ناش ۔۔۔۔۔۔مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ان سب کو
schizophrenia and bipolar disorder کا مسئلہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اکثر خود کشی کرتے مرگئے ۔۔۔۔۔۔۔اب جب مذہب کی جانب جائیں تو جناب حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم سے تمام اولیاء کرم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب انتہائی جینئس تھے ۔ جس کو سائنس سپیرئیر جینئس کہتی ہے ۔۔۔۔ایسے لوگوں نے براہ راست اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑ لیا اور حقیقت پالی ۔۔۔۔جو اپنی حقیقت پا نہیں سکے وہ مذہب کے خلاف ہوگئے ۔۔۔۔۔۔ان میں کئی انقلابیے بھی تھے جیسے مارکس ۔۔۔۔۔۔سب کے سب الکوحل پینے کے عادی تھے کیونکہ ان کو سکون حاصل نہیں تھا اس کی وجہ ان کا اضطراب ، تیز سوچ ، جستجو ، کچھ کرنے کا جنون ۔۔۔۔۔۔۔اگر سمت متعین کرلیں تو انقلابیے ، سائنس دان ، تخلیق کار بن جاتے ہیں مگر چونکہ حقیقت سے جو کہ اللہ ہے سے جڑ نہیں پاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے خود کشی کی جانب رحجانات پائے جاتے ہیں ۔۔ سبپرئر جنیئس والے لوگ ہر وقت بے چین ہوتے ، ان کو ہیلوسی نیشن کے دورے بھی پڑتے ہیں جیسا کہ جان ناش پر ۔۔۔۔۔۔۔۔یہی لوگ اپنی دیوانگی اعلی سائنسی کام کر گئے جس کی بدولت آج بھی ان کا نام روشن ہے ۔۔۔۔۔۔۔اگر ان کو اپنے ہونے ، یا علم پر یقین نہیں ہوتا تو کچھ ایجاد نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔زمانے کی سوچ پر نہیں ، اپنی سوچ سے اس چیز پر غور کرتے جس کو زمانہ اگنور کرتا ہے اور یہ باتیں فضول لگیں تو یہ لنکس ہیں ۔ یہاں دیکھ لیں ۔۔۔۔۔۔۔البتہ اولیاء کرام میں سے آج تک کسی نے خود کشی نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔یہ ماننا پڑے گا یہ خود میں علم کا سمندر رکھتے تھے اور یقین بھی رکھتے تھے چاہے سائنس دان ہو ، ولی ہو یا تخلیق کار ۔۔۔۔۔اس لیے اقبال کے بعد اقبال اور غالب کے بعد غالب پیدا نہیں ہوا ۔۔۔۔اس لیے بل گیٹس پڑھ نہ سکا مگر آج وہ اسناد تقسیم کرتا ہے
مذہب جس کو عشق کہتا ہے ۔۔۔۔۔سائنس اس کو جنون کہتی ہے کہ ایک ہی چیز میں اتنا کھو جاؤ کہ وہ چیز حاصل ہو جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس میں ہی انسان کو سپر نیچرل ایلیمینٹس کا سامنا ہوتا ہے جیسا کہ جان ناش کہتا ہے اس نے تمام حسابی اصول انہی سپر نیچرل ازمپشنز کی بدولت بنائے ۔۔۔۔۔
یقین کی طاقت اتنی ہے کہ اسٹیفن ہاکس جس کا سارا جسم مفلو ج ہے اپنی آنکھوں سے میز پر پڑے گلاس کو گرادیا ۔۔۔۔۔۔اسٹیفین کو کس طرح یقین آیا کہ اس کی بینائی یہ کام کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔یہ بھی یقینا علم سے آیا۔۔۔۔۔علم اور یقین کا بہت گہرا تعلق ہے
http://nautil.us/issue/18/genius/if-you-think-youre-a-genius-youre-crazy
http://www.cracked.com/article_16559_7-eccentric-geniuses-who-were-clearly-just-insane.html
”
آخری تدوین: