سلمان دانش جی
معطل
صاحبانِ بزم مشتری ہوشیار باش۔ علمی بحثوں کے دھاگوں پر موضوع سے ہٹ کر ہائے ہائے اسلام کی رٹ رٹ سے بدمزگی پھیلا کر دھاگے مقفل کروانے والے سائبر مجاہدین اس پوسٹ پر بھی پہنچ چکے ہیں۔
اسکا کوئی حوالہ؟اس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔
"We will show them our signs in the horizons and within themselves until it becomes clear to them that it is truth ",Al Quran.
علمی بحث تو تب ہوگی جب علوم کوپرکھا جائے گا۔ اگر بس ہاں میں ہاں ملانی ہے تو بحث کیسی؟صاحبانِ بزم مشتری ہوشیار باش۔ علمی بحثوں کے دھاگوں پر موضوع سے ہٹ کر ہائے ہائے اسلام کی رٹ رٹ سے بدمزگی پھیلا کر دھاگے مقفل کروانے والے سائبر مجاہدین اس پوسٹ پر بھی پہنچ چکے ہیں۔
شکریہاس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔
"We will show them our signs in the horizons and within themselves until it becomes clear to them that it is truth ",Al Quran.
حوالہ مل گیا ہے۔ ایک طنزیہ اخبار نے اصل مضون شائع کیا تھا جسے مسیحی مومنین نے جذبہ ایمانی کے تحت سچ مان لیا۔ اور پھر کہیں سے اُڑتے اُڑتے یہ ہمارے پاس پہنچ گیا اور یقین کامل قرار پایا:شکریہ
اسی ڈی کوڈنگ کا حوالہ جہاں God لکھا ملا ۔ معذرت خواہ ہوں اپنی کم علمی پر کہ مجھے کبھی ایسی تحقیق کا علم نہیں تھا سو پلیز اس کا حوالہ فراہم کیجیے کہ کہاں ہوئی کس نے کی ۔
عارف بھائی علمی گفتگو آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ آپکی تاریخ سے واقفیت پر ہنسی آتی ہے۔ آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ محمود غزنوی نے سترہ حملے افغانستان پر نہیں ہندوستان کے بتکدوں پر کیے تھے۔ میرے بھائی پرائمری جماعت کا بچہ بھی جانتا ہے کہ سومنات کا مندر بھارت میں تھا افغانستان میں نہیں۔جی بالکل۔ اور افغانستان پر 17 حملے بھی ہندو مہاراجاؤں نے کئے تھے۔
اور آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ اوپر ہم نے جو لکھا تھا وہ مزاحاً لکھا تھا اس بڑک کے جواب میں کہ مسلمانوں نے کہیں بھی قتل و دجل نہیں کیا۔ اب آپ خود مان رہے ہیں کہ ایک مسلمان جنگجو نے ہندوستان پر 17 حملے کئے اور یہاں خون کی ندیاں بہائیں۔ اگر یہ حملے دفاعی نوعیت کے تھے تو ہندو مہاراجاؤں کو بھی 17 بار افغانستان پر چڑھائی کرنی چاہئے تھی جو انہوں نے نہیں کی۔عارف بھائی علمی گفتگو آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ آپکی تاریخ سے واقفیت پر ہنسی آتی ہے۔ آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ محمود غزنوی نے سترہ حملے افغانستان پر نہیں ہندوستان کے بتکدوں پر کیے تھے۔ میرے بھائی پرائمری جماعت کا بچہ بھی جانتا ہے کہ سومنات کا مندر بھارت میں تھا افغانستان میں نہیں۔
شکریہ
اسی ڈی کوڈنگ کا حوالہ جہاں God لکھا ملا ۔ معذرت خواہ ہوں اپنی کم علمی پر کہ مجھے کبھی ایسی تحقیق کا علم نہیں تھا سو پلیز اس کا حوالہ فراہم کیجیے کہ کہاں ہوئی کس نے کی ۔
- Flam F. 1994. Hints of a language in junk Deoxyribonucleic acid: the chemical inside the nucleus of a cell that carries the genetic instructions .
DNA. Science 266: 1320.- Mantegna RN. et al. 1994. Linguistic features of DNA that does not carry the information necessary to code for a protein.. Physical Reviews Letters 73: 3169-3172.
اسکا کوئی حوالہ؟ ویسے یقین کی طاقت تو یہ بھی ہے کہ خود کش بمبار جنت کے حصول کیلئے اپنے آپ سمیت کئی بے گناہوں کو ساتھ لے جاتا ہے۔ گو کہ اسمیں سارا کمال سائنسی بم کا ہی ہوتا ہے۔
کیا سارے انقلاب اپنے آپ مر گئے؟ صنعتی انقلاب، جمہوری انقلاب، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب وغیرہ تو کبھی ختم نہیں ہوئے.
اسلام کی آمد کے بعد ہونے والی خونی جنگوں کا مطالعہ کر کے بتائیں کہ آیا اسلامی انقلاب جنگ و دجل سے واقعی پاک تھا جتنا بتایا جاتا ہے؟
اگر ہر چیز ریلیٹو یعنی اضافی ہے تو ایک چیز ابسولوٹ یا کامل کیسے ہوئی؟
کشش ثقل اور دیگر سائنسی قدرتی قوانین تو صرف دیگر سائنسدانوں کے حسابی مسائل کم کرنے کیلئے بنائے گئے تھے۔
ٓٓٓآئن اسٹائن گو کہ شجرا یہودی تھا لیکن اسکی زندگی میں کہیں بھی مذہبی نظریات شامل نہیں رہے۔
شاید میں سمجھ نہیں سکی ہوں ۔ آپ بہتر سمجھتے ہیں ۔ آپ سمجھا دیں ۔ علم میں اضافہ ہو جائے گا ۔۔۔All linear measurement in physics is practical geometry in this sense, so too is geodetic and astronomical linear measurement,
انسانی فطرت میں جستجو شامل ہے جو اسے بچپن سے ہی مختلف علوم کی طرف راغب کرتی ہے۔ البتہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ انسان محض اپنے ذہنی لاشعور پر تقویت پا کر بڑا عالم فاضل بن سکتا ہے۔ عظیم انسان بننے کیلیے زندگی بھر کا تجربہ اور دیگر علوم پر محارت درکارہوتی ہے۔ جو کہ ہر انسان کے بس کی بات نہیں۔
According to one theory, both people with schizophrenia and their non-schizophrenic relatives lack lateralization of function in the brain. Whilst this tends to be a disadvantage for the former, it tends to be an advantage for the latter who gain in creativity from increased use of the right hemisphere and thus from increased communication between the right and left hemispheres.
This increased communication between the right and left hemispheres also occurs in people with schizophrenia, but their thought and language processes tend to be too disorganized for them to make creative use of it.
Schizophrenia affects about 1% of the population; the idea that the genes that predispose to schizophrenia also predispose to creativity – and thus confer an adaptive or evolutionary advantage – may help to explain why such a debilitating illness remains so common.
https://www.psychologytoday.com/blog/hide-and-seek/201203/schizophrenia-and-creativityAs the philosopher Aristotle put it more than 2,400 years ago, 'There was never a genius without a tincture of madness'.
یہ درست نہیں ہے۔ ناش نے حسابیات میں ماسٹر کر رکھا تھا:جان ناش نے کسی بھی اساتذہ سے لیکچر اٹینڈ نہیں کیے بلکہ اس نے اپنے حساب پڑھتے نئے قانون بنائے ، اس کی باقاعدہ ڈاکیومینڑی اس مووی میں ہے
میں نے مساسٹرز کی ڈگری کی بات نہیں کی ۔ وہ اساتذہ کے یونی کے دوران لیکچر اٹینڈ نہیں کرتا تھا ، فقط یہ کہا ہے میں نے ۔واللہ عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کو بھی پڑھ کے لکھا تھا ۔شاید انہی لنکس میں موجود ہو ورنہ سرچ کرلیں ۔ ڈگری تو باقاعدہ لی تھی ۔یہ درست نہیں ہے۔ ناش نے حسابیات میں ماسٹر کر رکھا تھا:
He switched to a chemistry major and eventually, at the advice of his teacher John Lighton Synge, to mathematics. After graduating in 1948 (at age 19) with both a B.S. and M.S. in mathematics, Nash accepted a scholarship to Princeton University, where he pursued further graduate studies in mathematics.
Nash, John (1995) "John F. Nash Jr. – Biographical" from Les Prix Nobel. The Nobel Prizes 1994, Editor Tore Frängsmyr, [Nobel Foundation], Stockholm, 1952,
محترم ! ہر thesis کا antithesis تو ہوتا ہی ہے۔اس کے حق میں بھی بہت سے لنک تھے وہ بھی یہاں پیش کر دیتے ۔حوالہ مل گیا ہے۔ ایک طنزیہ اخبار نے اصل مضون شائع کیا تھا جسے مسیحی مومنین نے جذبہ ایمانی کے تحت سچ مان لیا۔ اور پھر کہیں سے اُڑتے اُڑتے یہ ہمارے پاس پہنچ گیا اور یقین کامل قرار پایا:
http://www.religioustolerance.org/message-from-god-in-human-dna.htm
حوالہ جات کے معاملے میں زیک اتھارٹی ہیں۔ آپ بہتر بتا سکیں گے کہ اسمیں کتنی صداقت ہے۔محترم ! ہر thesis کا antithesis تو ہوتا ہی ہے۔اس کے حق میں بھی بہت سے لنک تھے وہ بھی یہاں پیش کر دیتے ۔
میری نظروں سے یہ تحقیق گزری تو میں نے اسے یک لخت رد نہیں کیا۔ اس کے امکانی پہلو پہ غور کیا ، باتوں سے بات چل نکلی تو یہاں پیش کر دیا ۔ یہ حتمی رائے بہرحال نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کامل ایمان سے کوئی تعلق ہے ۔ لفظ " God" سے قطع نظر Junk DNA کو لے کر جو نئی پیش رفت ہوئی ہے ،اس کی authenticity پہ شبہ ہوا تو اپنے موقف سے دستبردار هو جاؤں گی ۔
اس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔
درست جناب ، آپ بھی دیکھیں ہم بھی دیکھتے ھیں ۔جہاں تک مجھے معلوم ہے اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے- مزید یہ کہ "قدیم انسانی زبان کے alphabets" والی بات غلط اس لئے بھی ہے کہ writing systems کی ایجاد تو انسان کی تاریخ میں حال ہی کی بات ہے-