مائے نی میں کنوں آکھاں

صاحبانِ بزم مشتری ہوشیار باش۔ علمی بحثوں کے دھاگوں پر موضوع سے ہٹ کر ہائے ہائے اسلام کی رٹ رٹ سے بدمزگی پھیلا کر دھاگے مقفل کروانے والے سائبر مجاہدین اس پوسٹ پر بھی پہنچ چکے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔
"We will show them our signs in the horizons and within themselves until it becomes clear to them that it is truth ",Al Quran.
اسکا کوئی حوالہ؟
 

arifkarim

معطل
صاحبانِ بزم مشتری ہوشیار باش۔ علمی بحثوں کے دھاگوں پر موضوع سے ہٹ کر ہائے ہائے اسلام کی رٹ رٹ سے بدمزگی پھیلا کر دھاگے مقفل کروانے والے سائبر مجاہدین اس پوسٹ پر بھی پہنچ چکے ہیں۔
علمی بحث تو تب ہوگی جب علوم کوپرکھا جائے گا۔ اگر بس ہاں میں ہاں ملانی ہے تو بحث کیسی؟
 

صائمہ شاہ

محفلین
اس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔
"We will show them our signs in the horizons and within themselves until it becomes clear to them that it is truth ",Al Quran.
شکریہ
اسی ڈی کوڈنگ کا حوالہ جہاں God لکھا ملا ۔ معذرت خواہ ہوں اپنی کم علمی پر کہ مجھے کبھی ایسی تحقیق کا علم نہیں تھا سو پلیز اس کا حوالہ فراہم کیجیے کہ کہاں ہوئی کس نے کی ۔
 

arifkarim

معطل
شکریہ
اسی ڈی کوڈنگ کا حوالہ جہاں God لکھا ملا ۔ معذرت خواہ ہوں اپنی کم علمی پر کہ مجھے کبھی ایسی تحقیق کا علم نہیں تھا سو پلیز اس کا حوالہ فراہم کیجیے کہ کہاں ہوئی کس نے کی ۔
حوالہ مل گیا ہے۔ ایک طنزیہ اخبار نے اصل مضون شائع کیا تھا جسے مسیحی مومنین نے جذبہ ایمانی کے تحت سچ مان لیا۔ اور پھر کہیں سے اُڑتے اُڑتے یہ ہمارے پاس پہنچ گیا اور یقین کامل قرار پایا:
http://www.religioustolerance.org/message-from-god-in-human-dna.htm
 
جی بالکل۔ اور افغانستان پر 17 حملے بھی ہندو مہاراجاؤں نے کئے تھے۔
عارف بھائی علمی گفتگو آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ آپکی تاریخ سے واقفیت پر ہنسی آتی ہے۔ آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ محمود غزنوی نے سترہ حملے افغانستان پر نہیں ہندوستان کے بتکدوں پر کیے تھے۔ میرے بھائی پرائمری جماعت کا بچہ بھی جانتا ہے کہ سومنات کا مندر بھارت میں تھا افغانستان میں نہیں۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی علمی گفتگو آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ آپکی تاریخ سے واقفیت پر ہنسی آتی ہے۔ آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ محمود غزنوی نے سترہ حملے افغانستان پر نہیں ہندوستان کے بتکدوں پر کیے تھے۔ میرے بھائی پرائمری جماعت کا بچہ بھی جانتا ہے کہ سومنات کا مندر بھارت میں تھا افغانستان میں نہیں۔
اور آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ اوپر ہم نے جو لکھا تھا وہ مزاحاً لکھا تھا اس بڑک کے جواب میں کہ مسلمانوں نے کہیں بھی قتل و دجل نہیں کیا۔ اب آپ خود مان رہے ہیں کہ ایک مسلمان جنگجو نے ہندوستان پر 17 حملے کئے اور یہاں خون کی ندیاں بہائیں۔ اگر یہ حملے دفاعی نوعیت کے تھے تو ہندو مہاراجاؤں کو بھی 17 بار افغانستان پر چڑھائی کرنی چاہئے تھی جو انہوں نے نہیں کی۔
 

La Alma

لائبریرین
شکریہ
اسی ڈی کوڈنگ کا حوالہ جہاں God لکھا ملا ۔ معذرت خواہ ہوں اپنی کم علمی پر کہ مجھے کبھی ایسی تحقیق کا علم نہیں تھا سو پلیز اس کا حوالہ فراہم کیجیے کہ کہاں ہوئی کس نے کی ۔
  1. Flam F. 1994. Hints of a language in junk Deoxyribonucleic acid: the chemical inside the nucleus of a cell that carries the genetic instructions .
    DNA. Science 266: 1320.
  2. Mantegna RN. et al. 1994. Linguistic features of DNA that does not carry the information necessary to code for a protein.. Physical Reviews Letters 73: 3169-3172.
 

arifkarim

معطل
  1. Flam F. 1994. Hints of a language in junk Deoxyribonucleic acid: the chemical inside the nucleus of a cell that carries the genetic instructions .
    DNA. Science 266: 1320.
  2. Mantegna RN. et al. 1994. Linguistic features of DNA that does not carry the information necessary to code for a protein.. Physical Reviews Letters 73: 3169-3172.

زیک براہ کرم ان حوالوں پر ذرا روشنی ڈال دیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اسکا کوئی حوالہ؟ ویسے یقین کی طاقت تو یہ بھی ہے کہ خود کش بمبار جنت کے حصول کیلئے اپنے آپ سمیت کئی بے گناہوں کو ساتھ لے جاتا ہے۔ گو کہ اسمیں سارا کمال سائنسی بم کا ہی ہوتا ہے۔

میں اس بارے میں فی الحال حوالہ دینے سے قاصر ہوں کیونکہ پچھلے سال کسی کتاب میں پڑھا تھا ۔۔۔ ابھی فی الحال ایک لنکس دیکھ لیں ۔۔۔ جو ہے تو اسی مائنڈ پاور سے متعلق ۔۔۔
http://www.psychic101.com/telekinesis.html

ایک جرنل ہے اس کو بھی پڑھ لیں
https://books.google.com.pk/books?id=Neamby9DlqkC&pg=PR17&lpg=PR17&dq=can+eye+power+move+things&source=bl&ots=KENcz56SCn&sig=TlKsP2nnt4FsJWeS_YYa9VFE-TI&hl=en&sa=X&redir_esc=y#v=onepage&q=can eye power move things&f=false

کیا سارے انقلاب اپنے آپ مر گئے؟ صنعتی انقلاب، جمہوری انقلاب، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب وغیرہ تو کبھی ختم نہیں ہوئے.

میں نے ایسا کوئی دعوی نہیں کیا۔۔۔ آپ بہتر جانتے کونسا انقلاب زندہ ہے یا کتنی عمر زندہ رہا مگر یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ چودہ سو صدیاں گزر جانے کے بعد اسلام یعنی قرانی تعلیمات جوں کی توں باقی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یقینا ایسا انقلاب تو کسی بھی تاریخ میں نہیں ملتا ہے ۔

اسلام کی آمد کے بعد ہونے والی خونی جنگوں کا مطالعہ کر کے بتائیں کہ آیا اسلامی انقلاب جنگ و دجل سے واقعی پاک تھا جتنا بتایا جاتا ہے؟

میں نے اسلام کے بعد کی جنگوں کی بات نہیں کی ۔میں نے جناب سیدنا حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم کا حوالہ دیتے بات کی ۔ آپ اسی بات کو رد کریں اگر کرنا چاہتے آگے مت جایے ، بعد کی بات مت کریں ۔۔۔

اگر ہر چیز ریلیٹو یعنی اضافی ہے تو ایک چیز ابسولوٹ یا کامل کیسے ہوئی؟

اللہ تعالی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس حقیقت کو میں نے پچھلی پوسٹس میں لکھا ہے ، وحی کا علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الہامی علم ، وجدانی علم ۔۔۔۔۔۔یہ ابسولوٹ جو انسان کو خدا کی طرف سے عطا ہوا ہے ۔۔۔۔جان ناش پر بنی '' دا بیوٹی فل مائنڈ '' فلم دیکھیں تو معلوم ہوگا اس نے کہا مجھ علم 'ہیلو سی نیشن اور سپر نیچرل وائسز کی مدد سے ملا۔۔۔جان ناش نے کسی بھی اساتذہ سے لیکچر اٹینڈ نہیں کیے بلکہ اس نے اپنے حساب پڑھتے نئے قانون بنائے ، اس کی باقاعدہ ڈاکیومینڑی اس مووی میں ہے

“Because the ideas I had about supernatural beings came to me the same way that my mathematical ideas did. So I took them seriously.”
جان ناش
http://theconversation.com/every-world-in-a-grain-of-sand-john-nashs-astonishing-geometry-42401


"How could you, a mathematician devoted to reason and logical proof ... believe that extraterrestrials are sending you messages?" a visitor asked, according to Nasar.
"Because the ideas I had about supernatural beings came to me the same way my mathematical ideas did," Nash reportedly replied. "So I took them seriously."


http://www.businessinsider.com/a-be...ll-of-his-discoveries-before-he-was-30-2015-5


کشش ثقل اور دیگر سائنسی قدرتی قوانین تو صرف دیگر سائنسدانوں کے حسابی مسائل کم کرنے کیلئے بنائے گئے تھے۔

میں نے اس کو غلط نہیں کہا ۔ آپ کو کیوں لگا کہ میں نے اس کی مخالفت کی

ٓٓٓآئن اسٹائن گو کہ شجرا یہودی تھا لیکن اسکی زندگی میں کہیں بھی مذہبی نظریات شامل نہیں رہے۔

میں نے اقتباس دیا تھا ، اپنی طرف سے بات نہیں کی ۔اس لنک میں لکھا ہوا۔۔۔۔۔۔ وجدانی علم کی بات کی ۔۔۔
All linear measurement in physics is practical geometry in this sense, so too is geodetic and astronomical linear measurement,
شاید میں سمجھ نہیں سکی ہوں ۔ آپ بہتر سمجھتے ہیں ۔ آپ سمجھا دیں ۔ علم میں اضافہ ہو جائے گا ۔۔۔
انسانی فطرت میں جستجو شامل ہے جو اسے بچپن سے ہی مختلف علوم کی طرف راغب کرتی ہے۔ البتہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ انسان محض اپنے ذہنی لاشعور پر تقویت پا کر بڑا عالم فاضل بن سکتا ہے۔ عظیم انسان بننے کیلیے زندگی بھر کا تجربہ اور دیگر علوم پر محارت درکارہوتی ہے۔ جو کہ ہر انسان کے بس کی بات نہیں۔

سائنس کہتی ہے جو سپیرئیر جینئس ہوتے ہیں ان کے دائیں اور بائیں ہمیسفئر دونوں کام کرتے ہیں جبکہ عام انسان کا ایک ہیمسفئر کام کرتا ہے ۔ اور سائنس دان یہ بھی کہتے ہیں کہ جتنے ذہین گزرے ہیں ان میں پاگل پن کی علامات موجود ہیں ۔۔
According to one theory, both people with schizophrenia and their non-schizophrenic relatives lack lateralization of function in the brain. Whilst this tends to be a disadvantage for the former, it tends to be an advantage for the latter who gain in creativity from increased use of the right hemisphere and thus from increased communication between the right and left hemispheres.
This increased communication between the right and left hemispheres also occurs in people with schizophrenia, but their thought and language processes tend to be too disorganized for them to make creative use of it.
Schizophrenia affects about 1% of the population; the idea that the
genes that predispose to schizophrenia also predispose to creativity – and thus confer an adaptive or evolutionary advantage – may help to explain why such a debilitating illness remains so common.

ارسطو کے مطابق جنون کے بغیر کوئی ذہین یا ذہانت نہیں ہوتی
As the philosopher Aristotle put it more than 2,400 years ago, 'There was never a genius without a tincture of madness'.
https://www.psychologytoday.com/blog/hide-and-seek/201203/schizophrenia-and-creativity
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
جان ناش نے کسی بھی اساتذہ سے لیکچر اٹینڈ نہیں کیے بلکہ اس نے اپنے حساب پڑھتے نئے قانون بنائے ، اس کی باقاعدہ ڈاکیومینڑی اس مووی میں ہے
یہ درست نہیں ہے۔ ناش نے حسابیات میں ماسٹر کر رکھا تھا:
He switched to a chemistry major and eventually, at the advice of his teacher John Lighton Synge, to mathematics. After graduating in 1948 (at age 19) with both a B.S. and M.S. in mathematics, Nash accepted a scholarship to Princeton University, where he pursued further graduate studies in mathematics.
Nash, John (1995) "John F. Nash Jr. – Biographical" from Les Prix Nobel. The Nobel Prizes 1994, Editor Tore Frängsmyr, [Nobel Foundation], Stockholm, 1952,​
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ درست نہیں ہے۔ ناش نے حسابیات میں ماسٹر کر رکھا تھا:
He switched to a chemistry major and eventually, at the advice of his teacher John Lighton Synge, to mathematics. After graduating in 1948 (at age 19) with both a B.S. and M.S. in mathematics, Nash accepted a scholarship to Princeton University, where he pursued further graduate studies in mathematics.
Nash, John (1995) "John F. Nash Jr. – Biographical" from Les Prix Nobel. The Nobel Prizes 1994, Editor Tore Frängsmyr, [Nobel Foundation], Stockholm, 1952,​
میں نے مساسٹرز کی ڈگری کی بات نہیں کی ۔ وہ اساتذہ کے یونی کے دوران لیکچر اٹینڈ نہیں کرتا تھا ، فقط یہ کہا ہے میں نے ۔واللہ عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کو بھی پڑھ کے لکھا تھا ۔شاید انہی لنکس میں موجود ہو ورنہ سرچ کرلیں ۔ ڈگری تو باقاعدہ لی تھی ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
علم پر بات ہو اور باب العلم کا تذکرہ نہ ہو سوچا یہ نیک کام میں ہی کرلوں۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں۔
لوگ چار طرح کے ہوتے ہیں
ایک: وہ شخص جو جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ میں جانتا ہوں تو ایسا شخص حقیقتا عالم ہے لھذا اس سے سوال کرو۔
دوسرے: وہ شخص جو نہیں جانتا لیکن جانتا ہے کہ میں نہیں جانتا ہوں تو وہ راہ ہدایت کا طالب ہے لھذا اس کی ہدایت کرو۔
تیسرا: وہ شخص جو نہیں جانتا اور یہ بھی نہیں جانتا کہ وہ نہیں جانتا ہے ایسا شخص جاہل ہے اسے چھوڑ دو۔
چوتھا: وہ شخص جو جانتا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ میں جانتا ہوں یہ سویا ہوا ہے لھذا اسے بیدار کرو۔۔
 

La Alma

لائبریرین
حوالہ مل گیا ہے۔ ایک طنزیہ اخبار نے اصل مضون شائع کیا تھا جسے مسیحی مومنین نے جذبہ ایمانی کے تحت سچ مان لیا۔ اور پھر کہیں سے اُڑتے اُڑتے یہ ہمارے پاس پہنچ گیا اور یقین کامل قرار پایا:
http://www.religioustolerance.org/message-from-god-in-human-dna.htm
محترم ! ہر thesis کا antithesis تو ہوتا ہی ہے۔اس کے حق میں بھی بہت سے لنک تھے وہ بھی یہاں پیش کر دیتے ۔
میری نظروں سے یہ تحقیق گزری تو میں نے اسے یک لخت رد نہیں کیا۔ اس کے امکانی پہلو پہ غور کیا ، باتوں سے بات چل نکلی تو یہاں پیش کر دیا ۔ یہ حتمی رائے بہرحال نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کامل ایمان سے کوئی تعلق ہے ۔ لفظ " God" سے قطع نظر Junk DNA کو لے کر جو نئی پیش رفت ہوئی ہے ،اس کی authenticity پہ شبہ ہوا تو اپنے موقف سے دستبردار هو جاؤں گی ۔
 

arifkarim

معطل
محترم ! ہر thesis کا antithesis تو ہوتا ہی ہے۔اس کے حق میں بھی بہت سے لنک تھے وہ بھی یہاں پیش کر دیتے ۔
میری نظروں سے یہ تحقیق گزری تو میں نے اسے یک لخت رد نہیں کیا۔ اس کے امکانی پہلو پہ غور کیا ، باتوں سے بات چل نکلی تو یہاں پیش کر دیا ۔ یہ حتمی رائے بہرحال نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کامل ایمان سے کوئی تعلق ہے ۔ لفظ " God" سے قطع نظر Junk DNA کو لے کر جو نئی پیش رفت ہوئی ہے ،اس کی authenticity پہ شبہ ہوا تو اپنے موقف سے دستبردار هو جاؤں گی ۔
حوالہ جات کے معاملے میں زیک اتھارٹی ہیں۔ آپ بہتر بتا سکیں گے کہ اسمیں کتنی صداقت ہے۔
 

زیک

مسافر
زیک براہ کرم ان حوالوں پر ذرا روشنی ڈال دیں۔

حوالہ جات کے معاملے میں زیک اتھارٹی ہیں۔ آپ بہتر بتا سکیں گے کہ اسمیں کتنی صداقت ہے۔
بحث جس نہج پر چل رہی ہے مجھے اس میں پڑنے کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا
 

طالب سحر

محفلین
اس کی Scientific Value یہ ہے کہ ان patterns کی de coding کے دوران سائنس دانوں پر انکشاف ہوا کہ یہ sequences کسی قدیم انسانی زبان کے alphabets سے مماثل ھیں ۔Linguists کی مدد سے جب اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لفظ " God" واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا ۔

جہاں تک مجھے معلوم ہے اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے- مزید یہ کہ "قدیم انسانی زبان کے alphabets" والی بات غلط اس لئے بھی ہے کہ writing systems کی ایجاد تو انسان کی تاریخ میں حال ہی کی بات ہے-
 

La Alma

لائبریرین
جہاں تک مجھے معلوم ہے اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے- مزید یہ کہ "قدیم انسانی زبان کے alphabets" والی بات غلط اس لئے بھی ہے کہ writing systems کی ایجاد تو انسان کی تاریخ میں حال ہی کی بات ہے-
درست جناب ، آپ بھی دیکھیں ہم بھی دیکھتے ھیں ۔
اور بھی غم ھیں زمانے میں ۔۔
 
Top