arifkarim
معطل
آپ بحث میں پڑنے کی بجائے صرف مرکوزہ حوالوں کو چیک کر کے بتا دیں۔ مشکور ہوں گا۔بحث جس نہج پر چل رہی ہے مجھے اس میں پڑنے کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا
آپ بحث میں پڑنے کی بجائے صرف مرکوزہ حوالوں کو چیک کر کے بتا دیں۔ مشکور ہوں گا۔بحث جس نہج پر چل رہی ہے مجھے اس میں پڑنے کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا
از راہ وضاحت ؛بھلے حال ہی میں ایجاد ہوا هو۔ لیکن یہاں پر ذکر انسان کے ہاتھ کی لکھی تحریر کا نہیں ۔یہ معاملہ آفاقی نوعیت کا ہے۔ قرآن بھی تو لوح محفوظ سے اتارا گیا تھا ۔جہاں تک مجھے معلوم ہے اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے- مزید یہ کہ "قدیم انسانی زبان کے alphabets" والی بات غلط اس لئے بھی ہے کہ writing systems کی ایجاد تو انسان کی تاریخ میں حال ہی کی بات ہے-
از راہ وضاحت ؛بھلے حال ہی میں ایجاد ہوا هو۔ لیکن یہاں پر ذکر انسان کے ہاتھ کی لکھی تحریر کا نہیں ۔یہ معاملہ آفاقی نوعیت کا ہے۔ قرآن بھی تو لوح محفوظ سے اتارا گیا تھا ۔جہاں تک مجھے معلوم ہے اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے- مزید یہ کہ "قدیم انسانی زبان کے alphabets" والی بات غلط اس لئے بھی ہے کہ writing systems کی ایجاد تو انسان کی تاریخ میں حال ہی کی بات ہے-
ہیں ؟؟؟بحث جس نہج پر چل رہی ہے مجھے اس میں پڑنے کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا
http://pandasthumb.org/archives/2007/01/junk-dna-lingui.htmlآپ بحث میں پڑنے کی بجائے صرف مرکوزہ حوالوں کو چیک کر کے بتا دیں۔ مشکور ہوں گا۔
سائبر مجاہدین
اور کچھ نہیں تو دو چار سیلف میڈ علما سے مضحکہ خیز کی ریٹنگ ہی مل جائے گی
میری پیاری بہنا۔ آپ کے دلائل خالص علم پر مبنی ہیں ۔ علمی دلائل کے جوابات میں جب یورپی تہذیب سے آلودہ علم اور عقل سے پیدل لوگ علمی دلائل کے جواب میں سلیف میڈ ملاؤں اور جنت کی انٹریوں جیسی عامیانہ طعنہ زنی پر اتر آئیں تو گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھانہ کیچڑ میں پتھر پھینکنے جیسا ہوتا ہے۔از راہ وضاحت ؛بھلے حال ہی میں ایجاد ہوا هو۔ لیکن یہاں پر ذکر انسان کے ہاتھ کی لکھی تحریر کا نہیں ۔یہ معاملہ آفاقی نوعیت کا ہے۔ قرآن بھی تو لوح محفوظ سے اتارا گیا تھا ۔
اب صاحب لڑی کو تھوڑا آرام کا موقع دینا چاہیے ۔ ☺
قبلہ مسئلہ یہ ہے کہ بیان کردے تو کسی کی سمجھ میں نہیں آنا اور اس بیان پر سر ہی اترتے ہیں۔ ابن منصور حلاج کی مثال سامنے ہے۔۔۔۔۔۔ اس پر میاں محمد بخش صاحب کا تبصرہ ہی کافی ہےاگر انسان کو خدا کا حقیقی عرفان کسی قدر نصیب ہو جائے تو وہ اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے میں اتنا بے باک اور نڈر ہرگز نہیں ہو سکتا جتنا مجھ جیسا کوئی جاہل ہوتا ہے۔ گمان کیا جا سکتا ہے کہ یہی کیفیت آگے چل کر وہ بے زبانی پیدا کرتی ہے جس میں عارف کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کہے، کس سے کہے اور کیسے کہے؟