محمداحمد
لائبریرین
کم و بیش سات آٹھ صفحے پڑھ لیے۔ لیکن کچھ بات نہیں بنی۔یو ں بولو نا کہ ایک دو صفحات پڑھ لیں ، میری طرح ٹپہ نویس بنا جائیں گے ۔
ویسے ٹپے اور ماہیے میں کیا فرق ہوتا ہے؟
کم و بیش سات آٹھ صفحے پڑھ لیے۔ لیکن کچھ بات نہیں بنی۔یو ں بولو نا کہ ایک دو صفحات پڑھ لیں ، میری طرح ٹپہ نویس بنا جائیں گے ۔
ماہیا کہتے ہیں جگنی گاتے ہیں ۔ ٹپے شاید لکھتے ہیں ۔ فرق تو مجھے بھی نہیں پتہ ۔کم و بیش سات آٹھ صفحے پڑھ لیے۔ لیکن کچھ بات نہیں بنی۔
ویسے ٹپے اور ماہیے میں کیا فرق ہوتا ہے؟
نہ چھیڑو ملنگاں نوں احمد بھیا۔۔۔۔کھسماں نوں کھان والی جرح البتہ دلچسپ تھی۔ نہ جانے ادھوری کیوں چھوڑ دی آپ لوگوں نے۔
روٹی کا کھسم کون ہوتا ہے؟کھسماں نوں کھان روٹیاں
آٹاروٹی کا کھسم کون ہوتا ہے؟
ہاں بالکل۔۔۔یو ں بولو نا کہ ایک دو صفحات پڑھ لیں ، میری طرح ٹپہ نویس بنا جائیں گے ۔
کیا پنجابی میں ہی کہنا ضروری ہے؟؟نہ چھیڑو ملنگاں نوں احمد بھیا۔۔۔۔
صبح سویرے جاسمن آپا کے ہماری پسوڑیوں پر اعتراض نے ایک نئی پسوڑی ڈال دی ہے ہمیں ہنسا ہنسا کر۔
ہاں جی ہے تو ہائیکو ٹائپ لیکن وزن کا خیال ا اس لیے نہیں رکھا جاتا کہ رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بس تک بندی کرنی ہوتی ہے۔ ہاں اگر کوئی اصلاح کر دے تو الگ بات ہے۔ جیسے
تندوری تائی ہوئی اے
تندوری تائی ہوئی اے
کھسماں نوں کھان روٹیاں، کال سجناں دی آئی ہوئی اے
بالکل اردو میں بھی کہا جا سکتا ہے لیکن شاید جاسمن آپا نے اپنے پنجابی ہونے کی مناسبت سے پنجابی ٹپوں کا سوچا یہوگا۔ آپ لکھئیے اردو میں۔ آپا چاہیں گی تو اسے اردو میں ترجمہ کر لیں گی۔ ویسے آپس کی بات ہے بھیا کہ ہم پنجابی چاہے اردو ہی لکھ پڑھ رہے ہوں لیکن اسے پنجابی ہی میں ڈھال کر خود جو سمجھا رہے ہوتے ہیں۔ کوئی ریساں نئیں پنجابیاں دیاںکیا پنجابی میں ہی کہنا ضروری ہے؟؟
ویسے اردو میں لکھنے لگے تو شاید کوئی جگت جیسی شے بن جائے۔
گرتے گرتے سواری آ ہی جائے گی۔ہمیں جو نیٹ سے مل رہا ہے، یہاں پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔ جیسے پڑھنے والے، ویسے پڑھانے والے۔
ارے !!!!!!!!!! یعنی باٹا کی فیکٹری نقلی ہے ۔ہمیں جو نیٹ سے مل رہا ہے، یہاں پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔ جیسے پڑھنے والے، ویسے پڑھانے والے۔
ارے !!!!!!!!!! یعنی باٹا کی فیکٹری نقلی ہے ۔
گُلِ یاسمیں محفلی پولیس غائب ہے بلاؤ ۔ رپٹ لکھوائیں ۔
خود نہیں ٰبنانے ٰ ہوتے، اس لیے ہم تو نیٹ سے اٹھائیں گے۔
کوئی موسم برفاں دے!
مار مُکا دیندے
لگے تیر بے ترساں دے
ٹپہ گیت کی ایک صنف ہے۔ اس کے دو مصرعے ہوتے ہیں۔ اسے ہم دو بولیاں بھی کہہ سکتے ہیں پہلا مصرع چھوٹا اور بے معنی ہوتا ہے۔ یا تُک بندی کہ جس کا دوسرے بڑے مصرعے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ اصل میں دوسرے مصرعے میں سُر لانے کے لیے، ردھم لانے کے لیے گایا جاتا ہے۔ دوسرا مصرع نسبتاً زیادہ طویل ہوتا ہے اور اسی میں اصل موضوع ہوتا ہے۔ میں نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں مختلف لہجوں میں ٹپے سنے ہیں اور مجھے سبھی لہجے بہت اچھے لگتے ہیں۔ محمداحمد |
کوئی گل نہیں ۔۔کوئی گل نہیں۔ہم اپنے دفاع میں لڑی ہذا کا مراسلہ 11 پیش کرتے ہیں۔
کچھ پتہ نہیں احمد بھائی، سنا ہے ماہیا ٹپے کی ریفائن صورت ہے۔ ویسے ماہیے کی تقطیع کر کے بتایا جاتا ہے کہ اس کا وزن یہ ہے؛کم و بیش سات آٹھ صفحے پڑھ لیے۔ لیکن کچھ بات نہیں بنی۔
ویسے ٹپے اور ماہیے میں کیا فرق ہوتا ہے؟
بال بال بچ گئے نہیں تو ،،،، ویگو ڈالہ ۔لڑی ہذا کا مراسلہ 11 پیش کرتے ہیں۔
پانی نہراں دا پی لین دے
ٹپہ گیت کی ایک صنف ہے۔ اس کے دو مصرعے ہوتے ہیں۔ اسے ہم دو بولیاں بھی کہہ سکتے ہیں
پہلا مصرع چھوٹا اور بے معنی ہوتا ہے۔ یا تُک بندی کہ جس کا دوسرے بڑے مصرعے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ اصل میں دوسرے مصرعے میں سُر لانے کے لیے، ردھم لانے کے لیے گایا جاتا ہے۔ دوسرا مصرع نسبتاً زیادہ طویل ہوتا ہے اور اسی میں اصل موضوع ہوتا ہے۔
میں نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں مختلف لہجوں میں ٹپے سنے ہیں اور مجھے سبھی لہجے بہت اچھے لگتے ہیں۔
زور کس پہ ہوا ان پڑھ لوگوں پہ۔۔۔ماہیا عام طور پر سیدھے سادے اور بسا اوقات اَن پڑھ لوگوں نے بنایا ہوتا ہے یعنی سیدھے سادے جذبات کا اظہار ہے۔