عثمان
محفلین
اور لگے ہمیں ڈھیٹ کہنے۔ کیا منطق ہے حضور۔ سردھنیے۔
ڈھٹائی پر تو وہ اترے ہیں جو اردو کو اپنی اصل سے کاٹ کرانگریزی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ دینا چاہتی ہے۔
ایک دنیا تو ہنسا ہی کرتی ہے انقلابیوں پر۔ لیکن جب مورخ تاریخ کبیر رقم کرتا ہے تو یہی انقلابیوں کے کارناموں کے اثرات جابجا نظر آتے ہیں۔ اور جب تاریخ صغیر ترتیب دیتا ہے تو یہی انقلابی اس کے بطل عظیم گردانے جاتے ہیں۔ اور ہنسنے والے۔۔۔ ؟؟؟
اردو کی اصل وہ ہے جو فی الذمانہ دنیا بولتی ہے۔ وہ نہیں جو اصحاب شدھی تحریک منظور کرتے ہیں۔