متحدہ کے تین مسئلے

متحدہ کے تین مسلئے
محمد ابراہیم عزمی ایڈووکیٹ اتوار 19 مئ 2013
لنک

ایم کیو ایم کو انتخابات کے بعد تین قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ نتیجے نے اندازوں کو غلط ثابت کردیا۔ نواز شریف کو تجزیئے کار سنچری تک کے اسکور کا کھلاڑی مانتے تھے۔ اگر وہ اندازوں کے مطابق نشستیں لیتے تو مولانا فضل الرحمن اور ایم کیو ایم کی قوت سودا کاری میں اضافہ ہوجاتا۔ تن تنہا حکومت بنانے کے مینڈیٹ کی گزارش پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے قائد نے ووٹرز سے کی تھی۔ اب جائزطریقے سے رائے ونڈ پورے پاکستان میں تن تنہا حکومت بنا سکتا ہے۔ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے انھیں کسی بے ساکھی کی ضرورت نہیں۔ اس تنہا پرواز نے ایم کیو ایم کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ اب وفاق میں ایسی پارٹی کی حکومت ہوگی جس سے متحدہ کی پچھلے پندرہ سال سے چپقلش چل رہی ہے۔
اکتوبر 98 حکیم محمد سعید کے قتل کے بعد نواز شریف نے ایم کیو ایم کے ساتھ اپنی اتحادی صوبائی حکومت ختم کرکے گورنر راج نافذکردیا۔ پھر نواز شریف کی حکومت ختم کرنیوالے مشرف سے متحدہ کی دوستی کو جدہ میں بیٹھے نواز شریف نے اچھی نظر سے نہ دیکھا ہوگا۔ لندن میں مسلم لیگ (ن) کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں متحدہ کو تنہا کرنے کی بات کو الطاف حسین نے پسند نہ کیا ہوگا۔ 2008 کے بعد بننے والی حکومتوں کا دونوں حصہ تھے۔ دونوں کے صدر زرداری سے مختلف معاملات تھے۔ اب انتخابات جیتنے کے بعد نواز شریف کو طنزیہ انداز میں پنجاب کی پارٹی کہہ کر الطاف حسین نے اپنی تلخی کا اظہار کردیا۔ اس پندرہ سالہ پیار و نفرت کے رشتے کے ہوتے ہوئے کیا متحدہ کے لیے اسلام آباد میں مخالف حکومت کی موجودگی مسائل کا سبب بنے گی۔جب ’’عزیزآباد‘‘ زرداری سے دوری پر تھا تو متحدہ نے رائے ونڈ سے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے (ن) لیگ کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔شاید کہ زرداری حکومت کو پانچ سال مکمل کرنے دینے کے معاہدے نے نواز شریف کو متحدہ سے دورکردیا۔ حکومت کے روٹھے اتحادیوں کو ملاکر ’’بلاول ہاؤس‘‘ کو پریشان کرنا نواز شریف کے ایجنڈے کا حصہ نہ تھا۔ یوں تلخیاں اس مقام پر آکر شدت اختیار کرگئیں جب چوہدری نثار نے ایم کیو ایم کے قائد اور وسیم اختر نے شہباز شریف کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ پچھلے پچیس برسوں میں متحدہ کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وفاقی حکومت اپنے پہلے دن ہی ان کے بارے میں کھنچاؤ محسوس کرے۔ نواز شریف اور بے نظیر اپنی پہلی حکومتوں کی تشکیل کے لیے 90 کا دورہ کرچکے ہیں۔ پہلی مرتبہ برسراقتدار آکر آصف زرداری نے بھی یہی کیا تھا۔اسلام آباد میں ایم کیو ایم سے فاصلے رکھنے والی حکومت متحدہ کے بعد از انتخابات پہلا مسئلہ ہے۔سندھ میں پیپلز پارٹی پچھلے چار عشروں سے سب سے بڑی پارٹی ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔ جب ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد طاقتور حلقے اسے اقتدار سے محروم رکھنا چاہتے ہیں تب بھی ان کے نمبرز سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔
اس مرتبہ پیپلزپارٹی کی نصف سے زیادہ نشستیں متحدہ کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ سن 88 اور 97 میں ایسے ہوچکا ہے اور وہ ایم کیو ایم کو شریک اقتدار کرچکے ہیں۔ اس مرتبہ بھی شہری اور دیہی پارٹیاں مل کر حکومت سازی کریں گے۔ پھر سندھ کے حوالے سے ایم کیو ایم کا دوسرا مسئلہ کیا ہے؟ دونوں مرتبہ جب پیپلز پارٹی نے متحدہ کو شریک اقتدار کیا تو وہ برابری کی بنیاد پر تھا۔ گوکہ صوبے میں تلوار کو پتنگ کے بغیر حکومت بنانے میں کوئی مشکل نہ ہوتی تھی لیکن وفاق میں پیپلز پارٹی کی کمزور حکومتوں کے لیے متحدہ کی پندرہ بیس نشستیں بڑا سہارا ہواکرتی تھیں۔ یوں متحدہ کو شریک اقتدار کرنا احسان قرار نہیں پاتا تھا۔اس مرتبہ ایک نئی چیز ہوئی ہے۔ ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ پہلی مرتبہ پیپلزپارٹی سندھ میں حکومت بنانے جارہی ہے اور وہ بھی اسلام آباد کے اقتدار کے بغیر۔
یوں یہ متحدہ کے لیے بھی نئی صورت حال ہے وہ صوبے میں کچھ لے کر وفاق میں کچھ دینے کی پوزیشن میں ہوتی تھی۔ اب پیپلز پارٹی کو کہیں بھی ایم کیو ایم کے ووٹوں کی حاجت نہ ہوگی۔ صرف دیہی اور شہری مینڈیٹ کو ذہن میں رکھ کر متحدہ کو حکومت میں شامل کرنا پیپلزپارٹی کا مثبت اقدام کہلائے گا۔ صوبے میں احسان لینے کے بدلے وفاق میں احسان کرنیوالی پوزیشن نہ ہونا ایم کیو ایم کے لیے دوسرا مسئلہ ہے۔متحدہ کا تیسرا مسئلہ دھاندلی کا الزام اور دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ ہے۔ اتنا زوردار مطالبہ کبھی نہیں کیا گیا۔ ماضی میں متحدہ کی حریف صرف جماعت اسلامی ہوا کرتی تھی۔ پچھلی صدی کے چار قومی انتخابات میں ایم کیو ایم کے لاکھ ووٹوں کے مقابل پچیس ہزار ووٹ لے کر وہ مقابلہ کرتے رہے۔ 2002 میں متحدہ مجلس عمل کے اتحاد کی بدولت ایم کیوایم کراچی وحیدرآباد سے چھ نشستیں گنوا بیٹھی۔ پچھلے انتخابات میں جماعت کے بائیکاٹ نے ایسی کوئی صورت حال پیدا نہ ہونے دی۔
یہ پہلا انتخاب ہے جس میں جماعت کے علاوہ تحریک انصاف، سنی تحریک، مہاجرقومی موومنٹ، مجلس وحدت المسلمین اور مسلم لیگ(ن) یعنی سب مل کر پتنگ پر ڈورے ڈال رہی تھیں۔ یہ چھ طرفہ شور ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو چیلنج کر رہا ہے۔ بائیکاٹ، الزامات، جوابی الزامات، دھرنے، مطالبے۔ ایسا کچھ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ جیتنے والا جیت جائے اور ہارنے والا ہار نہ مانے تو جیت کا مزہ کرکرا ہوجاتا ہے۔ متحدہ کے مسائل کا مطلب کراچی کے مسائل اور شہر قائد کے مسائل کا مطلب پاکستان کے مسائل۔ نواز شریف نے عمران کی عیادت کرکے اچھی روایت کو آگے بڑھایا جائے۔ اسلام آباد میں اقتدار میں آنیوالوں کو کراچی کے مسائل کو اپنے مسائل کی فہرست میں چند ابتدائی نمبروں پر رکھنا ہوگا۔ انا والی لیگ اور اکڑ والی متحدہ کو لچک دکھانی ہوگی۔ ذمے داروں کو بہت جلد انتخابی دھاندلیوں کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔ ایسا انتخابی نظام ہو کہ کوئی کسی پر بے ایمانی کا الزام نہ لگا سکے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جس پارٹی کو پنجابی جماعت کہہ کر الطاف نے لسانیت کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی، اُس کی پھر بھی چاروں صوبوں میں نمائندگی ہے۔ حتیٰ کہ ن لیگ کراچی سے بھی ایک قومی اور تین صوبائی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

جبکہ متحدہ کے قومی سیاست کے تمام تر کھوکھلے نعروں کے باوجود حسبِ معمول اس کو کراچی اور حیدرآباد کے سوا کہیں پذیرائی نہیں ملی۔
 

وجدان

محفلین
بھائیو!!! زیادہ علم تو نہیں ہے میرا پر ایک بات کہتا جاوں شاید کہ دلوں پر اثر کر جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوڑا کرکٹ اگر آپ کے دروازے پر پڑا رہے تو وہ کوڑا کرکٹ نہیں ہے بلکہ کوڑا کرکٹ یہ ہے کہ آپ اس کے پاس سے گزر جاو اور آپ کو وہ گندگی نظر نا آئے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ برائیوں کی آگہی کے بعد بھی انہیں نظر انداز کرنا زیادہ بڑی برائی ہے۔۔۔۔۔ کوڑے کرکٹ کا حل تو ہوسکتا ہے مگر دماغوں کی گندگی اور بے حسی کا حل بہت مشکل ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔

جو بھائی ایم کیو ایم کے حق میں ہیں یہ مثال ان کے لیئے ہے ، اگرچہ کہ سمجھ جائیں تو :) شکریہ۔
 
nad-15-2052013.gif
 
بھائیو!!! زیادہ علم تو نہیں ہے میرا پر ایک بات کہتا جاوں شاید کہ دلوں پر اثر کر جائے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کوڑا کرکٹ اگر آپ کے دروازے پر پڑا رہے تو وہ کوڑا کرکٹ نہیں ہے بلکہ کوڑا کرکٹ یہ ہے کہ آپ اس کے پاس سے گزر جاو اور آپ کو وہ گندگی نظر نا آئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کیوں کہ برائیوں کی آگہی کے بعد بھی انہیں نظر انداز کرنا زیادہ بڑی برائی ہے۔۔۔ ۔۔ کوڑے کرکٹ کا حل تو ہوسکتا ہے مگر دماغوں کی گندگی اور بے حسی کا حل بہت مشکل ہوتا ہے۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔

جو بھائی ایم کیو ایم کے حق میں ہیں یہ مثال ان کے لیئے ہے ، اگرچہ کہ سمجھ جائیں تو :) شکریہ۔
بجا ارشاد فرمایا آپ نے مگر اسکا جواب بھی یقیناً ہوگا انکے پاس ۔۔۔ وہ بھی یقیناً کچھ اسطرح کا ہوگا "کہ پہلے آپ اپنے دماغ کی گندگی اور غلاظت کو صاف کریں پھر کسی دوسرے کو کہیں"
 

وجدان

محفلین
یقینی طور پر پہلے خود کو ٹھیک کیا جائے پھر دوسرے کو کہا جائے۔ میں متفق ہوں اس بات سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کوئی اعدادوشمار کا جادو جگا کر بتا سکتا ہے کہ متحدہ نے کتنے بے گناہوں کو صرف پارٹی مقاصد کے لیئے مارا۔۔۔۔۔۔بوری بند لاشوں کے تحفے کس نے دینے شروع کئے تھے؟ بھتہ اور ہر طرح کا مافیہ کس کے نام پر پروان چڑھتا ہے؟ اور کیا یہ بات درست نہیں کہ جو لوگ متحدہ کا ساتھ دیتے ہیں وہ کسی نظریہ کے حق میں کم اور ذاتی مفادات کی بنا پر زیادہ متحدہ سے منسلک ہیں۔ اور کیا یہ بات درست نہیں کہ جس مقصد سے متحدہ کو بنایاگیاتھا وہ پورا ہونا تو دور کی بات کہیں ماضی کی خاک بن گیا ہے؟ اور کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ بھائی واپس کیوں نہیں آتے؟
 

کاشفی

محفلین
بھائیو!!! زیادہ علم تو نہیں ہے میرا پر ایک بات کہتا جاوں شاید کہ دلوں پر اثر کر جائے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کوڑا کرکٹ اگر آپ کے دروازے پر پڑا رہے تو وہ کوڑا کرکٹ نہیں ہے بلکہ کوڑا کرکٹ یہ ہے کہ آپ اس کے پاس سے گزر جاو اور آپ کو وہ گندگی نظر نا آئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کیوں کہ برائیوں کی آگہی کے بعد بھی انہیں نظر انداز کرنا زیادہ بڑی برائی ہے۔۔۔ ۔۔ کوڑے کرکٹ کا حل تو ہوسکتا ہے مگر دماغوں کی گندگی اور بے حسی کا حل بہت مشکل ہوتا ہے۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔

جو بھائی ایم کیو ایم کے حق میں ہیں یہ مثال ان کے لیئے ہے ، اگرچہ کہ سمجھ جائیں تو :) شکریہ۔
ایم کیو ایم والے یہی کہتے ہیں کہ کوڑا کرکٹ طالبان، یزیدی قوتیں اور ان کے لیئے ہمدردی رکھنے والی جماعتیں ہیں ۔۔۔اس گندگی کو صاف کریں۔۔ آنکھیں بند کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔۔اگر آنکھیں بند رہیں گی اور تعصب، بغض اور کینہ کی وجہ کر نام نہاد جماعتیں جو اسلام کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بناتی ہیں ان کا ساتھ دیتے رہے لوگ تو انجام بہت برا ہوگا۔۔۔ یہ کوڑا کرکٹ آگ بن کر ان کے گھر میں داخل ہوگی اور ان کو جلا کر بھسم کردے گی پھر صرف خاک ہی بچے گی۔۔۔ اور نہ تم پھر ایم کیو ایم سے بغض اور کینہ رکھ سکو گے۔۔
یہ پیغام ان کے لیئے جو مہاجروں، کراچی سے اور ایم کیو ایم سے بغض و کینہ رکھتے ہیں۔۔
 

کاشفی

محفلین
یقینی طور پر پہلے خود کو ٹھیک کیا جائے پھر دوسرے کو کہا جائے۔ میں متفق ہوں اس بات سے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کیا کوئی اعدادوشمار کا جادو جگا کر بتا سکتا ہے کہ متحدہ نے کتنے بے گناہوں کو صرف پارٹی مقاصد کے لیئے مارا۔۔۔ ۔۔۔ بوری بند لاشوں کے تحفے کس نے دینے شروع کئے تھے؟ بھتہ اور ہر طرح کا مافیہ کس کے نام پر پروان چڑھتا ہے؟ اور کیا یہ بات درست نہیں کہ جو لوگ متحدہ کا ساتھ دیتے ہیں وہ کسی نظریہ کے حق میں کم اور ذاتی مفادات کی بنا پر زیادہ متحدہ سے منسلک ہیں۔ اور کیا یہ بات درست نہیں کہ جس مقصد سے متحدہ کو بنایاگیاتھا وہ پورا ہونا تو دور کی بات کہیں ماضی کی خاک بن گیا ہے؟ اور کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ بھائی واپس کیوں نہیں آتے؟
مہاجر دشمن وہی پرانی گھسی پٹی باتیں کریں گے نا سر نا پیر۔۔وہی تعصب بغض اور کینہ پرور باتیں۔
بھائی وآپس آتے نہیں آتے ۔۔غیروں کو کیا پڑی ہے اس سے۔۔
بھائی نہیں آتے تو لوگ چلے جائیں لنڈن۔۔وہاں ملاقات کرلیں۔۔
گئے تھے ناں ملاقات کرنے الطاف حسین کے دشمن، ذولفقار مرزا اور عمران خان۔۔کیا ہوا۔۔:)
انسان کو انسان بن کر رہنا چاہیئے ، یزیدی قوت کا سپاہی بن کر رہنا نہیں چاہیئے۔۔۔ قدرتی طور پر یزیدی سپاہیوں کا نام و نشان دنیا میں موجود نہیں۔۔
 

وجدان

محفلین
جناب محترم : کاشفی صاحب: کب آئے گا وہ وقت ؟ ذرا بتائیں گے، میں بھی تو دیکھوں کہ کب میرے دل سے متحدہ کا بغض نکلے گا اور میں شرمندہ ہوں گا ان باتوں پرجو میں ابھی کہہ رہا ہوں۔ دوسروں کے بارے میں باتیں تو بہت کی متحدہ نے لیکن متحدہ نے کیا کیا ہے؟ کونسی صفائی کی ہے؟ کونسا ایسا کام کیا جس کی تعریف کی جائے؟ کچھ تو ہو جو بتایا جا سکے کے متحدہ نے اپنے منشور پر عمل کیا ہے؟ بھگوڑے اور غدار بس یہی تاریخ ہے متحدہ کی ، ملک کو توڑنے یا جان بچا کر بھاگ جانے کے علاوہ کیا ہے متحدہ کی تاریخ میں؟
 

وجدان

محفلین
ویسے کیا خوب میرے شہر میں انصاف ہوا ہے:::::: تم ایک قتل کرو گے تو ہم چار کریں گے، تم کرپٹ ہو تو ہم ڈبل کرپٹ ہیں، اچھا تم نے چندہ اکھٹا کیا ہم بھی بھتہ اکھٹا کریں گے۔ تم قربانی کی کھالیں مدرسوں میں لے جاتے ہو، انہیں بیچ کر دھشت گرد بناتے ہو ہمارا بھی حق ہے ہم بھی کھالیں لیں گے اور متحدہ کے "کارکن" بنائی گیں ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا فرق ہے ویسے ؟ ؟ ؟ ؟

ہم برائی کو مزید برائی سے روکیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کونسا منشور ہے بھائی یہ کونسا طریقہ ہے؟
 
ان پڑھے لکھے شہریوں سے تو زمانہ جاہلیت کا وہ ان پڑھ صحرائی بدّو شرفِ انسانیت کی نگہداشت کرنے میں ہزار گنا زیادہ بہتر نکلا۔
کہتے ہیں کہ عرب دورِ جاہلیت میں مدینے کے قرب و جوار میں ایک علاقہ تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں کسی بھوت پریت کا بسیرا ہے۔ اور یہ بھی مشہور تھا کہ اس علاقے سے امن و سلامتی کے ساتھ گذرنے کیلئے ضروری ہے کہ علاقے میں داخل ہوکر اپنے حلق سے گدھے کے رینکنے کی آواز تین مرتبہ ناونچی آواز سے نکالی جائے تو وہ بھوت کسی کو تنگ نہیں کرتا۔چنانچہ مدت سے لوگوں کا اس پر عمل تھا۔
ایک مرتبہ کسی قبیلے کے شاعر کا وہاں سے گذر ہوا ۔ لوگوں نے جب اسے اس وادی سے محفوظ و مامون گذرنے کیلئے گدھے کی آواز نکالنے کو کہا تو وہ شدید طیش کے عالم میں اپنے گھوڑے سے نیچے اتر آیا اور چند اشعار کہے جنکا معنی و مفہوم یہ ہے کہ خدا کی قسم، جس زندگی کیلئے انسان کو گدھے کی آواز حلق سے نکالنی پڑے، اس سے موت ہزار درجے بہتر ہے۔:)
 

کاشفی

محفلین
جناب محترم : کاشفی صاحب: کب آئے گا وہ وقت ؟ ذرا بتائیں گے، میں بھی تو دیکھوں کہ کب میرے دل سے متحدہ کا بغض نکلے گا اور میں شرمندہ ہوں گا ان باتوں پرجو میں ابھی کہہ رہا ہوں۔ دوسروں کے بارے میں باتیں تو بہت کی متحدہ نے لیکن متحدہ نے کیا کیا ہے؟ کونسی صفائی کی ہے؟ کونسا ایسا کام کیا جس کی تعریف کی جائے؟ کچھ تو ہو جو بتایا جا سکے کے متحدہ نے اپنے منشور پر عمل کیا ہے؟ بھگوڑے اور غدار بس یہی تاریخ ہے متحدہ کی ، ملک کو توڑنے یا جان بچا کر بھاگ جانے کے علاوہ کیا ہے متحدہ کی تاریخ میں؟

متحدہ کی فکر آپ کو نہیں کرنی چاہیئے۔۔۔ غیروں کو کوئی فکر نہیں کرنی چاہیئے کہ متحدہ کیا کررہی ہے۔۔
ملک توڑنے کی باتیں مہاجر نہیں کرتے۔۔
ملک توڑنے کی باتیں بلوچستان کے لوگ کرتے ہیں۔۔بچا لیں اس کو۔ یا پھر اس کا الزام بھی متحدہ پر لگا دیں۔
ملک توڑنے کی باتیں سندھو دیش بنانے کی باتیں سندھی کرتے ہیں۔ کچھ غور و فکر کریں۔۔ یا پھر اس کا الزام بھی متحدہ پر لگا دیں۔
خیبرپختونخواہ کے لوگ افغانستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔۔۔ کچھ تاریخ پڑھیں۔۔یا پھر اس کا الزام بھی متحدہ پر لگا دیں۔۔
جن لوگوں نے پاکستان بنانے کے لیئے سب کے ساتھ مل کر قربانیاں دی ہیں وہ پاکستان توڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔۔

تاریخ پڑھیں کی یزیدی قوت کا ساتھ دینے والوں کا کیا حشر نشر ہوا ہے۔۔
جن لوگوں نے دوسروں کے گھروں کا آگ لگانے کی کوشش کی ہے اس کا گھر بھی بچ نہیں سکا ہے۔۔
جن لوگوں نے مہاجروں کا قتلِ عام کیا ہے۔۔۔ان کی نسلیں بھی محفوظ نہیں۔۔۔قدرتی طور پر۔

متحدہ کو تاریخ پڑھانے والے خود تاریخ پڑھیں۔۔۔ پاکستان کو دولخت کرنے والے کون تھے۔۔؟
آنکھیں بند کرکے اس کا الزام بھی متحدہ پر لگا دیں۔۔
جن کا دل و دماغ کینہ و بغض سے بھرا ہوا ہو وہ مہاجروں کے لیئے بہتری نہیں سوچ سکتا ۔۔۔صرف اُلٹی باتیں ہی کرسکتا ہے یا پھر غلط تاریخ پڑھنے کو کہہ سکتا ہے۔۔
 
ویسے طالبان نے جہاں بلا شک و شبہ بہت برے برے کام کئے وہاں کچھ کام اچھے بھی کئے جیسے کراچی میں دو جانی دشمنوں جماعتوں یعنی ایم کیو ایم اور اے این پی کی 12 مئی 2007ء سے شروع ہونے والی دشمنی کو ختم کر کے ایک کردیا اور اب کٹی پہاڑی،قصبہ کالونی، حسرت موہانی کالونی،گلستان جوہر اور بنارس کے مکین امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اور کرتے رہے گئیں انشا اللہ ۔یہ انکا اتنا بڑا کارنامہ ہے کہ انہیں نوبل انعام کے لئے کراچی کے شہری نامزد کرسکتے ہیں۔ اب اے این پی کی جگہ تو کسی نا کسی نے لینی تھی لو اب پی ٹی آئی کی برگر کلاس سامنے آگئ!
 
Top