متضاد الفاظ کے تعاقب میں

وصی اللہ

محفلین
لازم نہیں کہ ہر لفظ کا باقاعدہ متضاد موجود ہو۔ اگر یتیم کا متضاد باپ والا کہا جائے تو شاید مناسب نہیں لگے، اور تحفے کا متضاد تو میرے خیال میں نہیں ہوسکتا۔۔ کل کلاں کو اگر ہم پکوڑے، دودھ اور چائے وغیرہ کا متضاد تلاش کرنے چل پڑے تو حالات کٹھن ہو جائیں گے۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
لازم نہیں کہ ہر لفظ کا باقاعدہ متضاد موجود ہو۔ اگر یتیم کا متضاد باپ والا کہا جائے تو شاید مناسب نہیں لگے، اور تحفے کا متضاد تو میرے خیال میں نہیں ہوسکتا۔۔ کل کلاں کو اگر ہم پکوڑے، دودھ اور چائے وغیرہ کا متضاد تلاش کرنے چل پڑے تو حالات کٹھن ہو جائیں گے۔۔۔
یہی معاملہ برگر اور پیزا کے ساتھ بھی ہوگا!!!
:D:D:D
 
وصی اللہ بھائی کی رائے سے متفق ہوں، کہ ہر لفظ کا متضاد ہونا ضروری نہیں ہے۔ اور صرف اردو ہی نہیں بلکہ کسی بھی زبان میں ضروری نہیں ہے۔
الفاظ زبردستی گھڑے نہیں جاتے، ضرورت کے تحت وجود میں آتے ہیں۔
ان الفاظ کے متضاد کی ضرورت کہاں پیش آئی ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث س آپ فیصلہ کریں کہ ہم نے جو متضاد تجویز کیے ہیں وہ فطرت کے حوالے سے مناسب نہیں ہیں ؟
مجھے کس کشمکش میں ڈال دیا صاحب۔ سب سے بہتر حل وہی جو عربی ایسے موقعوں پر اپناتے ہیں، ساتھ میں "لا" لگا دو، "لا تحفہ"، "لا یتیم"، اللہ اللہ۔ :)
 
مجھے کس کشمکش میں ڈال دیا صاحب۔ سب سے بہتر حل وہی جو عربی ایسے موقعوں پر اپناتے ہیں، ساتھ میں "لا" لگا دو، "لا تحفہ"، "لا یتیم"، اللہ اللہ۔ :)
واہ سر جی کیا خوب حل عطا فرمایا ہے۔سبحان اللہ جی سبحان اللہ
 
Top