قفقازی آذربائجانی شاعر «مُلّا پناه واقِف» ایک تُرکی بند میں اپنی «زَینب» نامی محبوبہ کو مُخاطَب کر کے کہتے ہیں:
سنسن پادېشاهې، خانې واقیفین،
عقلی، هوشو، دین-ایمانې واقیفین،
حسرهتیندن چېخدې جانې واقیفین،
نۏلور کی، گلهسهن بورایه زئینهب!
(مُلّا پناه واقف)
تم «واقِف» کی پادشاہ اور آقا ہو،
[تم] «واقِف» کا عقل و ہوش اور دین و ایمان [ہو]،
تمہاری حسرَت سے «واقِف» کی جان نَکل گئی،
کیا ہو جائے گا [اگر] تم اِس جانب آ جاؤ، [اے] «زَینب»!
Sənsən padışahı, xanı Vaqifin,
Əqli, huşu, din-imanı Vaqifin,
Həsrətindən çıxdı canı Vaqifin,
Nоlur ki, gələsən burayə, Zеynəb!
× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔