متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
کسمه اُمید رحمتِ حق‌دن، خطایی، سن
جُمله خطا‌ده لُطفِ اِلٰهیم یئتر مانا

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے 'خطائی'! تم رحمتِ حق سے قطعِ امید مت کرو۔۔۔۔ جُملہ خطاؤں میں میرے لیے میرے خُدا کا لُطف کافی ہے۔

Kəsmə ümid rəhməti-həqdən, Xətayi, sən,
Cümlə xətadə lütfi-ilahim yetər mana.
 

حسان خان

لائبریرین
تا ازل‌‌دن وار منیم گوشومدا عشق آوازه‌سی
چالما ای مُطرب دخی مجلس‌ده عود و چنگ و نای

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے مُطرب! جب تک میرے گوش میں ازل سے آوازۂ عشق موجود ہے، تم مجلس میں عود و چنگ و نَے مزید مت بجاؤ۔
× گوش = کان

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Ta əzəldən var mənim guşimdə eşq avazəsi,
Çalma, ey mütrib, dəxi məclisdə udü çəngü nay.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Tâ ezelden var menüm gûşumda aşk âvâzesi
Çalma ey mutrıb dahı meclisde 'ûd u çeng ü nây
 

حسان خان

لائبریرین
صفوی شاہی سلسلے کے بانی شاہ اسماعیل صفوی حضرتِ علی کے لیے کہی گئی ایک تُرکی منقبت میں کہتے ہیں:
سندن اؤزگه گلمه‌دی ار، قېلېجوندان اؤزگه تیغ
بو سؤز اوصافېندادېر حق‌دن مُقرّر یا علی

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
آپ کے سوا کوئی مرد، اور آپ کی تیغ کے سوا کوئی تیغ نہیں آئی
یا علی! آپ کے اوصاف میں یہ سُخن حق تعالیٰ کی جانب سے مقرّر ہے

Senden özge gelmedi er kılıcundan özge tîğ
Bu söz evsâfındadır Hak’dan mukarrer yâ Ali
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گؤرمیشم انوارِ حق اۏل رُویِ زیباسېندا من
بولمېشام سِرِّ اِلٰهی عشق و سوداسېندا من

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
میں نے اُس کے اُس چہرۂ زیبا میں انوارِ حق دیکھے ہیں؛ میں نے اُس کے عشق و اشتیاق میں سِرِّ اِلٰہی پایا ہے۔

Görmişem envār-ı Ḥaḳḳ ol rūy-ı zībāsında men
Bulmışam sırr-ı İlāhī 'ışḳ u sevdāsında men


مأخذِ بیت
 

حسان خان

لائبریرین
عاشقی‌مئن اۏل قېلور اغیارغا محبوبلوق
دردمندی‌مئن ولی اۏل اؤزگه‌گه درمان بئرۆر

(ظهیرالدین محمد بابر)
اُس کا عاشق میں ہوں، [لیکن] وہ اغیار کے ساتھ محبوبی کرتا ہے۔۔۔ اُس کا دردمند میں ہوں، لیکن وہ دیگروں کو درمان دیتا ہے۔

تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
'Āşıḳī-mėn ol ḳılur aġyārġa maḥbūbluḳ
Derdmendī-mėn velī ol özgege dermān bėrür


اُزبکستان کے لاطینی رسم الخط میں:
Oshiqi men, ul qilur ag'yorg'a mahbubluq,
Dardmandi men, vale ul o'zgaga darmon berur.


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سورهٔ توحید اۏخورام دم‌به‌دم اِخلاص ایله
تا که حُسنینی بلادان ساخلاسون جبّارېنېز

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
میں ہر لمحہ اِخلاص کے ساتھ سورۂ توحید خوانتا ہوں تا کہ تمہارا [خدائے] جبّار تمہارے حُسن کو بلا سے محفوظ رکھے۔
× خواننا = پڑھنا

Sûre-i Tevhîd oḫuram dem-be-dem iḫlâs ile
Tâ ki hüsnin̄i belâdan saḫlasun Cebbârın̄ız
 

حسان خان

لائبریرین
کویونا قۏما رقیبِ کافری
جنّته لایق دگۆلدۆر بو لهَب

(سلطان سلیمان قانونی 'مُحِبّی')
رقیبِ کافر کو اپنے کوچے میں مت آنے دو؛ ابو لہَب جنّت کے لائق نہیں ہے۔

Kuyuna koma rakib-i kafiri
Cennete layık degüldür bu Leheb
رقیبی قۏیماگیل قاپوندا، نئیلر
بو کافر جنّتِ رضوان ایچینده؟

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
رقیب کو اپنے در پر مت آنے دو۔۔۔ یہ کافر جنّتِ رضواں کے اندر کیا کر رہا ہے؟

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Rəqibi qоymagil qapunda, neylər
Bu kafər cənnəti-rizvan içində?


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Raḳîbi ḳoymagil ḳapun̄da neyler
Bu kâfir cennet-i rıḍvân içinde
 

حسان خان

لائبریرین
گؤزۆم ایچینده اۏل عکسِ جمالېن
گؤهر نسبت‌لۆدۆر عُمّان ایچینده

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
میری چشم کے اندر تمہارے عکس کا وہ جمال ایسے ہے گویا بحر کے اندر گوہر ہو۔

Gözüm içində оl əksi-cəmalın
Göhər nisbətlüdür ümman içində.
 

حسان خان

لائبریرین
هر زمان زاری قېلور مسکین خطایی یار ایچۆن
ائیله کیم یوسف ایچۆن یعقوبِ کنعان آغلادې

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
خطائیِ مسکین ہر وقت یار کے لیے [نالہ و] زاری کرتا ہے
جس طرح کہ یوسف کے لیے یعقوبِ کنعان نے گریہ کیا تھا

Her zemân zârî ḳılur miskîn Ḫatâyî yâr içün
Eyle kim Yûsuf içün Ya'ḳûb-ı Ken'ân aġladı
 

حسان خان

لائبریرین
داستانِ حُسنینی، ای دوست، در فصلِ بهار
گوشهٔ گُلشن‌ده بُلبُل صبح‌دم آغاز ائدر

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے دوست! موسمِ بہار میں، گوشۂ گُلشن میں بُلبُل صبح کے وقت تمہاری داستانِ حُسن کو آغاز کرتا ہے۔

Dastani-hüsnini, ey dust, dər fəsli-bahar
Guşeyi-gülşəndə bülbül sübhdəm ağaz edər.
 

حسان خان

لائبریرین
سربه‌سر بیر تارهٔ مویین بهاسېدېر سنین
مُلکِ تبریز و چغاتای و خُراسان و خُجند

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
تمہارے ایک تارِ مُو کی قیمت تمام مُلکِ تبریز و تُرکستان و خُراسان و خُجند ہے۔
(یا: تمام مُلکِ تبریز و تُرکستان و خُراسان و خُجند تمہارے ایک تارِ مُو کی قیمت ہے۔)

Sərbəsər bir tareyi-muyin bəhasıdır sənin
Mülki-Təbrizü Cəğatayü Xоrasanü Xоcənd
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
صفوی شاہی سلسلے کے بانی شاہ اسماعیل صفوی حضرتِ علی کے لیے کہی گئی ایک تُرکی منقبت میں کہتے ہیں:
سنسین اۏل حیدر که دستِ مُعجزاتېنې گؤروپ
حُکمۆنه رام اۏلدې شام و رُوم و بربر یا علی

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
یا علی! آپ وہ حیدر ہیں کہ آپ کے دستِ معجزات کو دیکھ کر شام و رُوم و بربر آپ کے حُکم کے مُطیع و رام ہو گئے۔

Sensin ol Haydar ki dest-i mu’cizâtını görüp
Hükmüne râm oldı Şâm u Rûm u Berber yâ Ali
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بو خطایی لب‌لرین عشقینده گر آه ائیله‌یه
آهینین سوزیندن اۏلور خاک اۏل کوهِ سهند

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
یہ 'خطائی' اگر تمہارے لبوں کے عشق میں آہ کر دے تو اُس کی آہ کے سوز سے وہ کوہِ سہَند خاک ہو جائے گا۔
× کوہِ سہَند = ایرانی آذربائجان میں واقع ایک کوہ کا نام

Bu Xətayi ləblərin eşqində gər ah eyləyə,
Ahinin suzindən оlur xak оl kuhi-Səhənd.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای خطایی، گرچه خوب‌لار چۏخ‌دورور عالَم‌ده، لیک
اۏلمایا بیر دل‌بر اۏل شوخِ ستم‌کارېم کیمی

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے خطائی! اگرچہ عالَم میں خُوباں بِسیار ہیں، لیکن کوئی دلبر میرے اُس شوخِ ستم کار جیسا نہ ہو گا۔

Ey Xətayi, gərçi xublar çоxdurur aləmdə, leyk
Оlmaya bir dilbər оl şuxi-sitəmkarım kimi
 

حسان خان

لائبریرین
یۆزۆنه شیطان کیمی تا قېلمادې زاهد سُجود
مُطلقا کافردیر اۏل گتۆرسۆن ایمان یئنله‌دن

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
شیطان کی مانند، جب تک زاہد نے تمہارے چہرے کو سجدہ نہ کیا، وہ مُطلقاً کافر ہے، اُس کو چاہیے کہ وہ از سرِ نو ایمان لائے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Yüzünə şeytan kimi ta qılmadı zahid sücud,
Mütləqa kafərdir оl, gətürsün iman yenlədən.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Yüzin̄e şeytân kimi tâ ḳılmadı zâhid sücûd
Mutlaḳâ kâfirdir ol getürsün îmân yen̄leden
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر دئرسه فضولی که گؤزل‌لرده وفا وار
آلدانما که شاعر سؤزۆ البتّه یالاندېر
(محمد فضولی بغدادی)
اگر فضولی کہتا ہے کہ "خُوبوں میں وفا موجود ہے" تو فریب مت کھانا، کیونکہ شاعر کا سُخن یقیناً دروغ [ہوتا] ہے۔

Gər dersə Füzuli ki: "Gözəllərdə vəfa var"
Aldanma ki, şair sözü, əlbəttə, yalandır
محمد فضولی بغدادی کی ایک تُرکی بیت پر جمہوریۂ آذربائجان کی شاعرہ 'سۏنا خیال' کی تخمیس:
بو عشق یۏلوندا دئییلیر چۏخلو جفا وار
بۏش سؤزدۆ، دئیه کیمسه که، عشق ایچره صفا وار
سانما، سۏنا، سؤیله‌نسه که ظُلمت‌ده ضیا وار

گر دئرسه فضولی که، گؤزل‌لرده وفا وار
آلدانما که، شاعر سؤزۆ، البتّه، یالاندېر

(سۏنا خیال)
کہا جاتا ہے کہ اِس راہِ عشق میں کئی جفائیں موجود ہیں؛ اگر کوئی شخص کہے کہ 'عشق کے اندر صفا و پاکیزگی موجود ہے' تو یہ [ایک] خالی و تہی سُخن ہے؛ اے 'سونا'!، اگر کہا جائے کہ 'ظُلمت میں ضیا موجود ہے' تو [ایسا] مت تصوّر کرنا؛ اگر فضولی کہتا ہے کہ "خُوبوں میں وفا موجود ہے" تو فریب مت کھانا، کیونکہ شاعر کا سُخن یقیناً دروغ [ہوتا] ہے۔

Bu eşq yolunda deyilir çoxlu cəfa var,
Boş sözdü, deyə kimsə ki, eşq içrə səfa var,
Sanma, Sona, söylənsə ki, zülmətdə ziya var,

“Gər dersə Füzuli ki, gözəllərdə vəfa var,
Aldanma ki, şair sözü, əlbəttə, yalandır”.
 
آخری تدوین:
شاہ اسماعیل صفوی خطائی بسیار فوق العادہ شاعر ہے۔۔۔۔اس کی ترکی شاعری کا کوئی جواب نہیں۔۔۔۔۔۔کیا خطائی کی فارسی شاعری موجود ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
تُرکِیَوی شاعر 'مصطفیٰ جئیلان' کی نظم 'الوداع' کا ایک بند:
گلمه‌دین دلیردیم، مجنونا دؤندۆم
بیر عؤمۆر بۏیونجا عشقېن‌لا یاندېم،
وللاهی بیلمه‌م کی ناسېل آلداندېم؟
الوداع سئودیڲیم، الوداع سانا.

(مصطفیٰ جئیلان)
تم نہیں آئے۔۔۔ میں دیوانہ ہو گیا [اور] مجنوں میں تبدیل ہو گیا
میں ایک عُمر تک تمہارے عشق کے باعث جلتا رہا،
واللہ! میں نہیں جانتا کہ میں نے کیسے فریب کھا لیا؟
الوداع میرے محبوب! تم کو الوداع!

Gelmedin delirdim, Mecnun'a döndüm
Bir ömür boyunca aşkınla yandım,
Vallahi bilmem ki nasıl aldandım?
Elveda sevdiğim, elveda sana.

(Mustafa Ceylan)

× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× مُعاصر تُرکیہ میں عموماً ایسی ہی ہجائی شاعری کہی جاتی ہے، جو مجھے زیادہ پسند نہیں ہے۔ لیکن تُرکیہ کے برخلاف، ایرانی آذربائجان و جمہوریۂ آذربائجان میں عروضی شاعری زندہ ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شاہ اسماعیل صفوی خطائی بسیار فوق العادہ شاعر ہے۔۔۔۔اس کی ترکی شاعری کا کوئی جواب نہیں۔۔۔۔۔۔کیا خطائی کی فارسی شاعری موجود ہے؟
شاہ اسماعیل صفوی کی تمام شاعری تُرکی زبان میں ہے، اور فارسی میں اُس سے منسوب فقط چند ابیات مِلتی ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ فارسی ضرور جانتا ہو گا اور اُس نے ایک غزل کے مقطعے میں سعدی شیرازی کا بھی نام لیا ہے۔
ایرانی سلطنت کے پادشاہ شاہ اسماعیل صفوی کا شعری دیوان مادری زبان تُرکی میں ہے، جبکہ اُس کے متحارب دشمن خلیفۂ عثمانی سلطان سلیم خان اوّل کا دیوانِ اشعار فارسی میں ہے۔ ہے نا دلچسپ چیز؟ :)

اِس چیز سے اختلاف نہیں کہ خواہ شاہ اسماعیل صفوی کا شخصی کردار جیسا بھی ہو، لیکن وہ شاعر خوب تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا خطائی کی فارسی شاعری موجود ہے؟
دانش نامۂ ایرانیکا کے مطابق، اگرچہ شاہ اسماعیل صفوی کے پسر سام میرزا کا یہ کہنا تھا کہ اُس نے تُرکی و فارسی ہر دو زبان میں شاعری کہی ہے، لیکن شعری تذکروں میں شاہ اسماعیل کی محض تین چار فارسی ابیات اور ایک فارسی مُخمّس ہی محفوظ رہ پائے ہیں۔ اِس کے علاوہ شاہ اسماعیل کی فارسی شاعری موجود نہیں ہے۔
 
Top