متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
کور اۏلایدې گؤزۆم، ای کاش، بو باغ ایچره بو گۆن
گؤرمه‌یه‌یدیم اۏ پری‌چهره‌نی اهریمن ایله

(سیّد عظیم شیروانی)
اے کاش! میری چشم کور ہو جاتی [تاکہ] میں نے اِس باغ کے اندر اِمروز اُس [یارِ] پری چہرہ کو شیطان کے ساتھ نہ دیکھا ہوتا۔
× کور = اندھا، نابینا

Kur olaydı gözüm، ey kaş, bu bağ içrə bu gün,
Görməyəydim o pəriçöhrəni Əhrimən ilə.


× شاعر نے رقیب کو شیطان کہا ہے۔
× شاعر کا تعلق قفقازی آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قۏیما اغیار ائیله‌سین کویین‌ده جولان، ای پری!
اهریمن‌لر مالکِ مُلکِ سُلیمان اۏلماسېن!

(میرزا علی‌اکبر صابر)
اے پری! اغیار کو اپنے کوچے میں جولان و گردش مت کرنے دو!۔۔۔ شیاطین مُلکِ سُلیمان کے مالک نہ ہوں!

Qoyma əğyar eyləsin kuyində cövlan, ey pəri!
Əhrimənlər maliki-mülki-Süleyman olmasın!


× شاعر کا تعلق قفقازی آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دئرلر، عاشق‌کُش نگارېم قتلیمه آماده‌دیر
الله، الله، بیر سبب قېل کیم پشیمان اۏلماسېن!

(میرزا علی‌اکبر صابر)
[مردُم] کہتے ہیں کہ میرا محبوبِ عاشق کُش میرے قتل پر آمادہ ہے۔۔۔ اللہ اللہ! کوئی [ایسا] سبب کرو کہ وہ [اِس قصد سے] پشیمان نہ ہو!

Derlər, aşiqküş nigarım qətlimə amadədir,
Allah, allah, bir səbəb qıl kim, peşiman olmasın!

 

حسان خان

لائبریرین
آتشین رویین‌ده افعی تک یاتېب گیسولرین
طُرفه جادودور که مار آتش‌ده سوزان اۏلماسېن

(میرزا علی‌اکبر صابر)
تمہارے آتشیں چہرے پر تمہارے گیسو مارِ افعی کی طرح لیٹے سو رہے ہیں۔۔۔ عجیب جادو ہے کہ سانپ آتش میں جلتا نہیں!

Atəşin ruyində əf'i tək yatıb geysulərin,
Türfə cadudur ki, mar atəşdə suzan olmasın!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
‌صابرا، اُمّیدِ وصل ایله غمِ هجرانه دؤز
هانسې بیر مشکل‌دی کیم صبر ایله آسان اۏلماسېن؟

(میرزا علی‌اکبر صابر)
اے صابر! اُمیدِ وصل کے ساتھ غمِ ہجراں کو تحمُّل کرو۔۔۔ کون سی ایسی مشکل ہے کہ جو صبر کے ساتھ آسان نہ ہو جائے؟

Sabira, ümmidi-vəsl ilə qəmi-hicranə döz,
Hansı bir müşküldi kim, səbr ilə asan olmasın?!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مُبتلایِ دردِ عشقم، ال گؤتۆر من‌دن، طبیب!
ائیله بیر تدبیر کیم بو درده درمان اۏلماسېن!

(میرزا علی‌اکبر صابر)
اے طبیب! میں مُبتلائے دردِ عشق ہوں، مجھ سے دست ہٹا لو۔۔۔ کوئی ایسی تدبیر [و چارہ سازی] کرو کہ اِس درد کا علاج نہ ہو!

Mübtəlayi-dərdi-eşqəm, əl götür məndən, təbib!
Eylə bir tədbir kim, bu dərdə dərman olmasın!
 

حسان خان

لائبریرین
ایسته‌سن کؤنلۆم کیمی زُلفۆن پریشان اۏلماسېن
اۏل قدر جور ائت منه آه ائتمک امکان اۏلماسېن!

(میرزا علی‌اکبر صابر)
اگر تم چاہو کہ میرے دل کی مانند تمہاری زُلف پریشان نہ ہو تو مجھ پر اِس قدر ستم کرو کہ [میرے لیے] آہ کرنے کا امکان نہ ہو!

İstəsən könlüm kimi zülfün pərişan olmasın,
Ol qədər cövr et mənə ah etmək imkan olmasın!
 

حسان خان

لائبریرین
دردِ عشقین قصدِ جان ائتدیسه، من هم شاکرم
ایسته‌رم جسمیم‌ده درد اۏلسون، دخی جان اۏلماسېن!

(میرزا علی‌اکبر صابر)
اگر تمہارے دردِ عشق نے قصدِ جان کیا تھا تو میں بھی [اِس پر] شاکر ہوں۔۔۔ میں [یہی] چاہتا ہوں کہ میرے جسم میں درد ہو، مزید جان نہ ہو!

Dərdi-eşqin qəsdi-can etdisə, mən həm şakirəm,
İstərəm cismimdə dərd olsun, dəxi can olmasın!
 

حسان خان

لائبریرین
قتلِ حُسینه ائیله‌دی اِقدام شمرِ دون
امّا الینده رحمه گلیب خنجر آغلادې

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
شِمرِ پست نے حُسین کے قتل کا اِقدام کیا، لیکن اُس کے دست میں خنجر نے رحم میں آ کر گریہ کیا۔

Qətli-Hüseynə eylədi iqdam Şümri-dun,
Amma əlində rəhmə gəlib xəncər ağladı.


× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرزا محمد تقی قُمری دربندی سانحۂ کربلا سے متعلق ایک نوحے کے مطلعے میں کہتے ہیں:
قُمری، بو قصّهٔ الم‌افزانې قېل تمام
ال‌ده قلم شراره توتوب، دفتر آغلادې

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
اے قُمری! اِس قصّۂ غم افزا کو [اب] تمام کر دو [کہ] دست میں قلم نے آتش پکڑ لی ہے [اور] دفتر گریہ کرنے لگا ہے۔
× دفتر = ڈائری

Qumri, bu qisseyi-ələməfzanı qıl tamam,
Əldə qələm şərarə tutub, dəftər ağladı.


× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نوش ائتمیشه‌م شرابِ محبّت الست‌ده
گئتمه‌ز اؤلۆنجه نشئهٔ صهباسې دل‌برۆن

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
میں نے بہ روزِ السْت شرابِ محبّت نوش کی ہے۔۔۔ بادۂ دلبر کا نشہ تا دمِ مرگ نہ جائے گا۔

Nuş etmişəm şərabi-məhəbbət ələstdə,
Getməz ölüncə nəş'eyi-səhbası dilbərün.


× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هر وفاسېز دل‌بره وئرمن کؤنۆل، ای دل‌رُبا
بیر سنین تک دل‌برِ یار و وفادار ایسترم

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے دل رُبا! میں ہر بے وفا دلبر کو دل نہیں دیتا۔۔۔ مجھے تو تم جیسے ایک دلبرِ یار و وفادار کی خواہش ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Hər vəfasız dilbərə vermən könül, ey dilrüba,
Bir sənin tək dilbəri yari-vəfadar istərəm.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Her vefāsız dilbere virmen gönül ey dil-rübā
Bir senin tek dilber-i yār u vefādār isterem


× میری نظر میں 'دل‌برِ یارِ وفادار' کی بجائے 'دل‌برِ یار و وفادار' بہتر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نقشِ طاووس ایسته‌من، آن‌دان جمالېن یگ‌دۆرۆر
لفظِ طوطی دینله‌من، گفتارېن آن‌دان یاخشې‌دېر

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
میں طاؤس کا نقش نہیں چاہتا، اُس سے تمہارا جمال خوب تر ہے۔۔۔ میں طوطی کا لفظ نہیں سُنتا، تمہاری گُفتار اُس سے بہتر ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Nəqşi-tavus istəmən, andan cəmalın yegdürür,
Ləfzi-tuti dinləmən, göftarın andan yaxşıdır.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Naqş-ı tāvus istemen, andan cemālin yeg dürür
Lafz-ı tūtî dinlemen, güftārın andan yaxşıdır
 

حسان خان

لائبریرین
نارِ هجرانا یانان سینهٔ سوزانېما باخ
اشکِ خونین تؤکۆلن دیدهٔ گریانېما باخ
محنت و درد و الم‌دن اۆزۆلن جانېما باخ
قۏیما فرقت‌ده بو نوع ایله گرفتار منی

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
نارِ ہجراں میں جلنے والے میرے سینۂ سوزاں کی جانب نگاہ کرو
اشکِ خونیں بہانے والے میرے دیدۂ گریاں کی جانب نگاہ کرو
رنج و درد و الم سے خستہ و ضعیف ہونے والی میری جان کی جانب نگاہ کرو
مجھے فُرقت میں اِس طرح سے مُبتلا و گرفتار مت چھوڑو!

Nari-hicrana yanan sinəyi-suzanıma bax,
Əşki-xunin tökülən dideyi-giryanıma bax,
Möhnətü dərdü ələmdən üzülən canıma bax,
Qoyma firqətdə bu növ ilə giriftar məni.


× مندرجۂ بالا بند شاعر کے ایک مرثیے میں مشمول ہے۔
× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
روح‌الله خُمینی کی ایک فارسی رُباعی کا منظوم تُرکی ترجمہ:
(رباعی)
کؤنلۆم ائوينی، پير! گل آباد ائيله،
اؤز بنده‌ليڲيم‌دن منی آزاد ائيله!
اۏن‌سوز منه شادلېق‌دا عذاب‌دېر، گؤزه‌ليم!
شادلېغې اۆره‌ک‌دن آل، منی شاد ائيله!

(حُسین محمدزاده صدّیق 'دۆزگۆن')
اے پِیرِ [خرابات]! آؤ میرے خانۂ دل کو آباد کر دو
مجھے خود کی بندگی سے آزاد کر دو
اے [محبوبِ] زیبا! اُس کے بغیر میرے لیے شادمانی میں عذاب ہے
شادمانی کو [میرے دل] سے لے جاؤ، مجھے شاد کر دو!

Könlüm evini, pir! Gəl abad eylə,
Öz bəndəliyimdən məni azad eylə!
Onsuz mənə şadlıqda əzabdır, gözəlim!
Şadlığı ürəkdən al, məni şad eylə!


× اگر مصرعِ سوم میں 'شادلېق' اور 'دا' کے درمیان فاصلہ سمجھا جائے، اور 'دا' کو 'بھی' کے معنی میں تعبیر کیا جائے تو مصرعے کا ترجمہ یہ ہو گا:
اے [محبوبِ] زیبا! اُس کے بغیر میرے لیے شادمانی بھی عذاب ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
روح‌الله خُمینی کی ایک فارسی رُباعی کا منظوم تُرکی ترجمہ:
(رباعی)
ای پير! يئتيش كه خانقاه‌دېر هوسيم،
طاعت‌ده نه فائده، گناه‌دېر هوسيم!
يارلار هامېسې كعبه‌يه یۏللاندې، گؤزل،
فرياد، منيم گناه‌گاه‌دېر هوسيم.

(حُسین محمدزاده صدّیق 'دۆزگۆن')
اے پیرِ [خرابات]! [اِمداد کو] پہنچو کہ مجھے خانقاہ کی آرزو ہے
طاعت میں کیا فائدہ؟ مجھے گناہ کی آرزو ہے
تمام یاران کعبے کی جانب عازمِ سفر ہو گئے، اے [یارِ] زیبا!
فریاد! مجھے گناہ گاہ کی آرزو ہے

Ey pir! yetiş ki xanqahdır həvəsim,
Ta'ətdə nə faidə, günahdır həvəsim!
Yarlar hamısı Kə'bəyə yollandı, gözəl,
Fəryad, mənim günahgahdır həvəsim.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
میدانِ کربلا میں حضرتِ حُسین لشکرِ اعداء سے فرماتے ہیں:
ای جماعت وورمایېن چۏخ نیزه و خنجر منه
بس‌دی بو سینه‌م‌ده‌کی داغِ علی اکبر منه

(راجی تبریزی)
اے جماعتِ [اشقیا!] مجھے زیادہ نیزہ و خنجر مت مارو۔۔۔ میرے اِس سینے پر موجود داغِ علی اکبر میرے لیے کافی ہے۔

Ey cəma'ət vurmayın çox nizevü xəncər mənə
Bəsdi bu sinəmdəki daği-Əli Əkbar mənə
 

حسان خان

لائبریرین
عبرت‌له هر کیم ائسته تماشا یقین گؤرر
قېلمېش احاطه عالَمی انوارِ کربلا

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
جو بھی شخص عبرت کے ساتھ نظارہ کرے وہ یقیناً دیکھے گا کہ انوارِ کربلا نے عالَم پر احاطہ کیا ہوا ہے۔

İbrətlə hər kim etsə tamaşa yəqin görər,
Qılmış əhatə aləmi ənvari-Kərbəla.


× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آلِ علی مُصیبتی‌نی نظمه چکمڲه
هیچ ذی‌نَفَس‌ده طاقتِ شرحِ بیان هانې؟

(میرزا محمد تقی قُمری دربندی)
کسی بھی ذی نَفَس میں آلِ علی کی مصیبت کو منظوم کرنے کے لیے طاقتِ شرحِ بیاں کہاں ہے؟

Ali-Əli müsibətini nəzmə çəkməyə
Hiç zinəfəsdə taqəti-şərhi-bəyan hanı?


× شاعر کا تعلق شہرِ دربَند سے تھا جو فی زمانِنا رُوس کی جمہوریۂ داغستان میں واقع ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جان و دِل‌می قۏیموشام یۏلوندا من ای دِل‌رُبا
تا که من اویخودا گؤردۆم سن تکی بیر مه‌لِقا
(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')

ای دل رُبا! جب سے میں نے خواب میں تم جیسا ایک ماہ لِقا دیکھا ہے میں نے خود کے جان و دل کو تمہاری راہ میں رکھ دیا ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Canü dilmi qоymuşam yоlunda mən, ey dilrüba,
Taki mən uyxuda gördüm sən təki bir məhliqa.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Cân u dilmi koymuşam yoluñda men ey dilrübâ
Tâ ki men uyḫuda gördüm sen teki bir mehlikâ


ایک نُسخے میں مصرعِ ثانی کا متن یہ نظر آیا ہے:
تا که اویخودا گؤره‌رمن سن تکی بیر مه‌لِقا
Taki uyxuda görərmən sən təki bir məhliqa

ترجمہ: جب سے میں خواب میں تم جیسا ایک ماہ لِقا دیکھتا ہوں۔
 
Top