متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
السلامُ علیکم! حسان خان بھیا!
آپ کی آن لائن موجودگی کا فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ محترم، یہ فرمائیے گا کہ کیا یہ اشعار فارسی میں ہیں یا ترکی میں ہیں؟ ایک دوست نے بتلایا ہے کہ یہ اشعار فارسی میں تھے جن کی لاطینی زبان میں نقل حرفی کی گئی اور یہ کسی ازبک آرٹیکل میں استعمال کیے گئے تھے۔ کیا آپ ہمیں ان کے مطالب سے آگاہ کر سکتے ہیں؛ اگر یہ غیر متعلقہ ہیں تو انہیں نظرانداز کر دیجیے گا۔

Qalachai kocha daroz,
Dar koli vay ordagi - ghaz,
Dankir-dunkir sarabjuvoz
Ahli vayho qoghozgaron.

بہت شکریہ محترمی! :)
وعلیکم السلام، برادرِ گرامی!
جہاں تک مجھے فہم ہو پایا ہے یہ چار مصرعے تاجکستان-اُزبکستان کی اُزبکی تُرکی آمیز گُفتاری فارسی میں ہیں، جن کا سمجھنا میرے لیے، بلکہ کسی بھی بیرونی شخص کے لیے، مشکل رہا ہے۔ شروع کے دو مصرعے ذرا سمجھ آ گئے ہیں:
قلعه‌چهٔ کوچه دراز
در کولِ وَی اوردکِ غاز

'کوچہ دراز' کا چھوٹا قلعہ (یا دراز کوچے والا چھوٹا قلعہ)
اُس کے تالاب میں بطّخ اور مُرغابی

('کول'، 'اوردک' اور 'غاز' تُرکی الفاظ ہیں۔ اگرچہ آخری دو معیاری/ایرانی فارسی میں بھی مستعمَل ہیں۔)

باقی دو مصرعے میرے لیے ناقابلِ فہم ہیں۔

پس نوشت: مصرعِ چہارم بھی فہم میں آ گیا:

اهلِ وَی‌ها کاغذگران
وہاں کے باشندے کاغذگر ہیں۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
وعلیکم السلام، برادرِ گرامی!
جہاں تک مجھے فہم ہو پایا ہے یہ چار مصرعے تاجکستان-اُزبکستان کی اُزبکی تُرکی آمیز گُفتاری فارسی میں ہیں، جن کا سمجھنا میرے لیے، بلکہ کسی بھی بیرونی شخص کے لیے، مشکل رہا ہے۔ شروع کے دو مصرعے ذرا سمجھ آ گئے ہیں:
قلعه‌چهٔ کوچه دراز
در کولِ وَی آردگِ غاز

'کوچہ دراز' کا چھوٹا قلعہ
اُس کے تالاب میں بطّخ اور ہنس

('کول' اور 'آردک' تُرکی الفاظ ہیں۔)

باقی دو مصرعے میرے لیے ناقابلِ فہم ہیں۔

پس نوشت: مصرعِ چہارم بھی فہم میں آ گیا:

اهلِ وَی‌ها کاغذگران
وہاں کے باشندے کاغذگر ہیں۔
ناقابلِ یقین! :) ماشاءاللہ! :) سلامتی کی دعا! :)
 

حسان خان

لائبریرین
ای بادِ سحرخیزِ حرم اسمه‌ڲه باشلا
دهری بۆرۆسۆن بُویِ دل‌آرایِ محمّد

(طاهر المولوی)
اے حرم کی بادِ سحَرخیز! حرَکت کرنا شروع کر دو [تاکہ] حضرتِ محمّد کی بُوئے دل آرا دہر کو پُر کر دے اور ڈھانپ لے۔

Ey bâd-ı seher-hîz-i harem esmeye başla
Dehri bürüsün bûy-ı dil-ârâ-yı Muhammed

(Tâhirü'l Mevlevî)

× شاعر کا تعلق تُرکیہ سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
رهِ عشقینی اوّل سهل ساندېم
ولی آخردا آه و وایه دۆشدۆم

(فاطمه خانم 'کمینه')
میں نے اُس کے عشق کی راہ کو اوّلاً آسان گمان کیا، لیکن مَیں آخر میں آہ و فغاں میں مبتلا ہو گئی۔

Rəhi-eşqini əvvəl səhl sandım,
Vəli, axırda ahü vayə düşdüm.

× شاعرہ کا تعلق قفقازی آذربائجان سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
جورِ رقیب، سرزنشِ اهلِ روزگار
قۏیماز قېلام بو دردِ دلی یاره آشکار

(فاطمه خانم 'کمینه')
جورِ رقیب اور سرزنشِ اہلِ زمانہ مجھے اِس درد دل کو یار پر آشکار نہیں کرنے دیتے۔

Cövri-rәqib, sәrzәnişi-әhli-ruzigar
Qoymaz qılam bu dәrdi-dili yarә aşikar.
 

حسان خان

لائبریرین
عشرت‌سرایِ کؤنلۆمۆ، ای یارِ تُندخو
هر دم جفا و قهر ایله گل ائتمه تارمار

(فاطمه خانم 'کمینه')
اے یارِ تُند خو! میرے دل کی عشرت سرا کو ہر دم جفا و قہر سے تار و مار مت کرو۔

İşrәtsәrayi-könlümü, ey yari-tündxu,
Hәr dәm cәfavü qәhr ilә gәl etmә tarmar.
 

حسان خان

لائبریرین
گُلشن‌ده گؤر نه شور ایله بُلبُل فغان ائدیر
گویا که شاخ اۆزره گُله هم‌دم اۏلدو خار

(فاطمه خانم 'کمینه')
گُلشن میں دیکھو کہ بُلبُل کس شور کے ساتھ فغاں کر رہا ہے۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ [شاید] شاخ پر خار گُل کا ہمدم ہو گیا ہے۔

Gülşәndә gör nә şur ilә bülbül fәğan edir,
Guya ki, şax üzrә gülә hәmdәm oldu xar.
 

حسان خان

لائبریرین
دل انتظارِ وصل‌ده پامالِ فکر اۏلوب
تن آتشِ فراق‌ده چون مُوی بی‌قرار

(فاطمه خانم 'کمینه')
[میرا] دل انتظارِ وصل میں پامالِ فکر ہو گیا ہے۔۔۔ [اور میرا] تن آتشِ فراق میں مُو (بال) کی مانند بے قرار ہے۔

Dil intizari-vәsldә pamali-fikr olub,
Tәn atәşi-fәraqdә çün muy biqәrar.
 

حسان خان

لائبریرین
گر فیضِ جامِ عشقِ حقیقت‌ده مست‌سن
احسنْت، خۏش مقام‌ده‌سن، اۏلما هوشیار

(فاطمه خانم 'کمینه')
اگر تم جامِ عشقِ حقیقت کے فیض میں مست ہو تو تم پر آفرین! تم خوب مقام میں ہو، ہوشیار مت ہوؤ۔

Gәr feyzi-cami-eşqi-hәqiqәtdә mәstsәn,
Әhsәnt xoş mәqamdәsәn, olma huşyar.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یا رب، منی جفایه سالان شاد اۏلمایا!
صیّادِ ظُلمه صید اۏلوب، آزاد اۏلمایا!

(فاطمه خانم 'کمینه')

یا رب! مجھے جفا میں ڈالنے والا شخص شاد نہ ہو!۔۔۔ وہ صّیادِ ظُلم کا شکار ہو جائے اور پھر آزاد نہ ہو!


Yarəb, məni cəfayə salan şad olmaya!
Səyyadi-zülmə seyd olub, azad olmaya!
 

حسان خان

لائبریرین
گؤره‌لی حۆسنین گۆلۆنۆ اۏلموشام چۆن عندلیب
باغچالاردا سن‌دن آیرو وردِ خندان ایسته‌من

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
جب سے میں نے تمہارے حُسن کے گُل کو دیکھا ہے میں عندلیب کی مانند ہو گیا ہوں۔۔۔ میں باغچوں میں تمہارے سوا [کسی] گُلِ خنداں کی خواہش نہیں کرتا۔

Görəli hüsnin gülünü оlmuşam çün əndəlib,
Bağçalarda səndən ayru vərdi-xəndan istəmən.
 

حسان خان

لائبریرین
اناطولیائی شاعر 'یتیمی گرمیانلې' کے منظومے 'عبرت‌نامه' کی بیتِ آخریں:
اِلٰهی رحمت ائیله ایشبو نظمې
اۏقویانې یازانې دیڭله‌ینی

(یتیمی گرمیانلې)
خدایا! اِس نظم کو خواننے (پڑھنے)، لکھنے اور سُننے والے پر رحمت کرو۔

İlâhî rahmet eyle işbu nazmı
Okuyanı yazanı diñleyeni


وزن: مفاعیلن مفاعیلن فعولن
 

حسان خان

لائبریرین
بادِ صبا، ترحُّم ائله بی‌نوالره
عرضیم یئتیر وطن‌ده اۏلان آشنالره

(ذِکری اردَبیلی)
اے بادِ صبا! بے نواؤں پر رحم کرو، [اور] وطن میں موجود آشناؤں تک میری عرض پہنچا دو۔

Bad-i sebâ, terehhüm ele bînevalere,
Erzim yetir vetende olan aşinalere.
 

حسان خان

لائبریرین
ساقیا جامِ لبۆڭ شوقی دۆشه‌لدن گؤڭلۆمه
منزلۆم کویِ خرابات و ییرۆم مَی‌خانه‌دۆر

(محمد بن حُسام‌الدین قارا چلَبی 'هِجری')
اے ساقی! جب سے تمہارے جامِ لب کا شوق میرے دل میں گِرا ہے (آیا ہے)، میری منزل کُوئے خرابات، اور میری جا مَیخانہ ہے۔

Sâkiyâ câm-ı lebüñ şevki düşelden göñlüme
Menzilüm kûy-ı harâbât u yirüm meyhânedür
 

حسان خان

لائبریرین
مۆقصصیر سانما گر ائتمم حذر اۏل طاقِ ابرو‌دن
مۆسلمانم اۏ مئحرابه عیبادت ائتمه‌ییم نئیلیم

(عاصم اردَبیلی)
اگر میں [یار کے] اُس طاقِ ابرو سے دُوری نہیں کرتا تو [مجھے] قُصورمند مت تصوُّر کرو۔۔۔ میں مسلمان ہوں، [اگر] اُس محراب کی عبادت نہ کروں تو کیا کروں؟

Müqəssir sanma gər etməm həzər ol taqi-əbrudən
Müsəlmanəm o mehrabə ibadət etməyim neylim
 

حسان خان

لائبریرین
ساتمېشام جننتی بیر دیل‌برِ ترسایه گؤره
اڲمیشم قددیمی اۏل قامتِ رعنایه گؤره

(عاصم اردَبیلی)
میں نے ایک دلبرِ مسیحی کی خاطر جنّت فروخت کر دی ہے۔۔۔ میں نے اُس قامتِ رعنا کی خاطر خود کے قدّ کو خم کر لیا ہے۔

Satmışam cənnəti bir dilbəri-tərsayə görə
Əymişəm qəddimi ol qaməti-rə'nayə görə
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر سید مهدی اعتماد کی نظم 'تبریزیم' کا بندِ اوّل:
ای آنا یوردومون گۆلۆ، گۆلشنی،
سن گۆل قوجاغېندا بؤیۆتدۆن منی،
سئوه‌رم دۆنیالار بۏیو من سنی!
عیززتیم، شؤوکتیم، گۆلۆم، تبریزیم!

(سید مهدی اعتماد)
اے میری مادرِ وطن کے گُل و گُلشن!
تم نے اپنی [مثلِ] گُل آغوش میں مجھے بزرگ کیا
میں کُل دنیاؤں میں تم کو محبوب رکھتا ہوں!
اے میری عزّت و شوکت! اے میرے گُل! اے میرے تبریز!

Ey ana yurdumun gülü, gülşəni,
Sən gül qucağında böyütdün məni,
Sevərəm dünyalar boyu mən səni!
İzzətim, şövkətim, gülüm, Təbrizim!

× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× مصرعِ ثالث کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:

ایسته‌رم دۆنیالار بۏیونجا سنی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قرنِ نُوزدہُم کے مجارستانی شاعر 'شاندور پتوفی' کی ایک نظم کا منظوم تُرکی ترجمہ:
(آزادلېق و محببت)
آزادلېق و محببت!
یالنېز بودور قلبیم‌ده ان بؤیۆک آرزو-مقصد.
محببتین یۏلوندا قوربان گئده‌رم، فقط
آزادلېغېن اوغروندا من سن‌دن ده کئچه‌رم،
ای مۆقددس محببت!

(شاندۏر پئتؤفی)
مترجم: خلیل رِضا اولوتۆرک

(آزادی و محبّت)
آزادی و محبّت!
میرے دل میں اہم ترین آرزو و مقصد فقط یہ ہیں۔
میں محبّت کی راہ میں قُربان ہو جاؤں گا، لیکن
آزادی کی خاطر مَیں تم کو بھی تَرک و قُربان کر دوں گا
اے مُقدّس محبّت!

(شاندور پتوفی)

(AZADLIQ VƏ MƏHƏBBƏT)
Azadlıq və məhəbbət!
Yalnız budur qəlbimdə ən böyük arzu-məqsəd.
Məhəbbətin yolunda qurban gedərəm, fəqət
Azadlığın uğrunda mən səndən də keçərəm,
Ey müqəddəs məhəbbət!

(Şandor Petöfi)

× یہ منظوم ترجمہ ہِجائی وزن میں ہے۔ اوّلین و آخرین مصرعوں میں سات ہِجے ہیں، جبکہ درمیان کے تین مصرعے چودہ ہِجوں پر مشتمل ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اۏل زاهدِ افسُرده‌نی مسجددن آيېردېم
بو اجرِ عظيم يۏخ ائده‌جک جُمله گُناهېم

(عصری تبریزی)
میں نے اُس زاہدِ افسُردہ کو مسجد سے جُدا و دُور کر دیا۔۔۔ یہ اجرِ عظیم میرے تمام گُناہوں کو محو کر دے گا۔

Ol zahidi-əfsürdəni məsciddən ayırdım
Bu əcri-əzim yox edəcək cümlə günahım
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر 'علی‌قولو غم‌کۆسار' (علی قُلی غم‌گُسار) اپنی ایک طنزیہ نظم کے ایک بند میں کہتے ہیں:
هر قؤومه لکدکۆب اۏلا گر میللتِ ایسلام،
هر عادتِ مذموم ایله کندین قېلا بدنام؛
سېخما اۆره‌ڲین، ائیله‌مه غم، اۏلماگیلن خام،
بو طاییفه ریضوانه شیتابان گرک اۏلسون.

(علی‌قولو غم‌کۆسار)
۲۷ جون ۱۹۱۱ء
اگر ملّتِ اسلام ہر قوم سے لگَدکوب کھائے، [اور] ہر عادتِ مذموم کے ساتھ خود کو بدنام کر لے۔۔۔ تو تم دل تنگ مت ہونا، غم مت کرنا، اور خام مت ہونا۔۔۔ [فقط] یہ لازم ہے کہ یہ گروہ جنّتِ رِضواں کی جانب شِتاباں رہے۔
× لگَد = لات

Hər qövmə ləkəd-küb ola gər milləti-islam,
Hər adəti-məzmum ilə kəndin qıla bədnam;
Sıxma ürəyin, eyləmə qəm, olmagilən xam,
Bu tayifə rizvanə şitaban gərək olsun.

(Əliqulu Qəmküsar)
 
آخری تدوین:
Top